سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جدوجہد کو طاقت میں تبدیل کرنے کی کوشش: رائے پور – وشاکھاپٹنم گلیارے کے انسانوں پر مرتب ہونے والے اثرات

प्रविष्टि तिथि: 07 DEC 2025 9:45AM by PIB Delhi

آنےوالا رائے پور – وشاکھاپٹنم گلیارہ  ان متعدد لوگوں کے لیے ایک راحت بھرا جواب ہے جو طویل مدت سے اس کا انتظار کررہے تھے، جن کی روزی روٹی ان دو شہروں کے درمیان راستے پرمنحصر ہے۔ رائے پور- وشاکھاپٹنم اقتصادی گلیارہ، جسے سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کے ذریعہ تعمیر کیا جا رہا ہے، یہ چھتیس گڑھ کے جنگلات، اڈیشہ کی معدنیات سے مالامال زمین اور آندھرا پردیش کے پہاڑوں تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ گلیارہ 16482 کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ دسمبر 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔ یہ موجودہ قومی شاہراہ-26 کے ساتھ 597 کلومیٹر کے فاصلے کو کم کرکے 465 کلو میٹر کر دے  گا، جس سے فاصلے میں 132 کلو میٹر کی تخفیف رونما  ہوگی اور سفر کے وقت میں تقریباً 7 گھنٹوں کی بچت ہوگی۔ اس سے ایندھن بھی کم خرچ ہوگا، اور عوام اور مال بھاڑا آپریٹروں کی نقل و حمل لاگت میں بھی تخفیف رونما ہوگی۔

جہاں کبھی 12 گھنٹے صرف ہوتے تھے، وہاں اب محض 5 گھنٹے صرف ہوں گے اور پی ایم گتی شکتی وژن کے تحت نقل و حمل میں تیزی آئے گی، نیز کنکٹیویٹی کی رکاوٹیں دور ہوں گی۔ چھتیس گڑھ اور اڈیشہ کی صنعتوں کو زبردست تقویت حاصل ہوگی کیونکہ  وہ وشاکھا پٹنم بندرگاہ اور چنئی- کولکاتا قومی شاہراہ سے راست طور پر مربوط ہوسکیں گی۔ اس کا مطلب ہوگا بندرگاہوں اور صنعتی مراکز تک بہتر کنکٹیویٹی، تیز رفتار برآمدات، ہموار سپلائی چین اور تجارت کو زبردست تقویت، جس کے نتیجے میں نقل و حمل کی اثرانگیزی میں زبردست اضافہ ہوگا۔ یہ گلیارہ سیاحت کو فروغ دے گا، اور روزگار بہم رسانی  اور زمین جائیداد کے شعبے کی ترقی کے ذریعہ اقتصادی نمو کو مہمیز کرے گا۔

فوری حقائق

  • چھ لین والا گرین فیلڈ گلیارہ چھتیس گڑھ، اڈیشہ اور آندھرا پردیش سے مربوط ہے
  • یہ 465 کلو میٹر طویل قومی شاہراہ ہے
  • اس سے سات گھنٹوں اور 132 کلو میٹر کے فاصلے کی بچت ہوگی۔
  • یہ مالی برس 2026-27 میں عوام کے لیے کھولا جائے گا۔
  • قبائلی اور دور دراز کے علاقوں تک رسائی تیز تر ہوگی

گھروں سے دور راتیں گزارنے والے ٹرک ڈرائیوروں کے لیے، اپنی زرعی پیداوار منڈیوں تک پہنچنے کا انتظار کرنے والے کاشتکاروں کے لیے، اور نئے مواقع کے راستوں کے متلاشی کنبوں کے لیے، یہ گلیارہ ایک ایسے راستے کی مانند ہے جو مزید پرامید مستقبل کی جانب لے جاتا ہے۔ ایک لاری کا مالک وشال، جو باقاعدگی کے ساتھ اشیاء رائے پور سے وشاکھاپٹنم ارسال کرتا ہے، اس کا کہنا ہے کہ نیا گلیارہ  نقل و حمل کے موجودہ طریقہ کار میں زبردست تبدیلی لے کر آئے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’پہلے، سفر میں ڈیڑھ دن صرف ہوتا تھا۔ اب، میں دن میں سفر شروع کرکے رات تک منزل پر پہنچ سکتا ہوں۔‘‘ وہ وضاحت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ فاصلے میں تخفیف سے راست طور پر ڈیزل کھپت میں کمی آئے گی اور ٹرک کے پہیے بھی کم گھسیں گے، جس سے اس جیسے ٹرک ڈرائیوروں کو ٹھوس مالی راحت حاصل ہوگی۔

کاشتکار بھی اپنے معاشی حالات میں ایک واضح تبدیلی ملاحظہ کر رہے ہیں۔ ایک کاشتکار اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ گرین فیلڈ ہائی وے پروجیکٹ کے آغاز کے بعد سے زمین کی قیمتوں میں اضافہ رونما ہوا ہے۔ اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ کس طرح کنکٹیویٹی پر مبنی ترقی دیہی امکانات کو نئی شکل دے رہی ہے، اس نے کہا کہ ’’پہلے ہماری زمین کی قیمت تقریباً 15 لاکھ روپے فی ایکڑ کے بقدر تھی۔ اب یہ تقریباً 1.5 کروڑ روپے کے بقدر ہے۔ یہاں کے کاشتکار واقعی بہت خوش ہیں۔‘‘

وجے نگرم کے ایک باشندے نے اس بارے میں کھل کر اپنے تاثرات بیان کیے اور بتایا کہ کس طرح اس پروجیکٹ نے ان کی برادری کو متاثر کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’ہم کاشتکار ہیں۔ شروعات میں، ہم اپنی زمین گرین فیلڈ ہائی وے کو دینے کو لے کر دُکھی تھے۔ یہ آسان نہیں تھا۔ تاہم اب، جبکہ گلیارہ تیار ہو رہا ہے، ہم پر امید ہیں۔ ہماری زمین کی قیمت دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ ترقی  ہمارے کنبوں کے لیے مزید مواقع لے کر آئے گی۔  ہم نے جو کھویا ہے وہ اب ایک بہتر مستقبل بن کر سامنے آرہا ہے۔‘‘ آندھرا پردیش میں وجے نگرم ضلع کے جامی گاؤں کے ایک اور کاشتکار، سری نواسولو  نے اپنا تجربہ ساجھا کیا۔ اس نے کہا، ’’میں نے گرین فیلڈ ہائی وے کے لیے 1.10 ایکڑ کے بقدر زمین دی، جس کے لیے مجھے بہتر معاوضہ ملا۔ اس کے علاوہ، بقیہ زمین کی قیمت میں بھی غیر معمولی اضافہ رونما ہوا ہے۔ گاؤں کے لوگ اور کاشتکار  اس آنے والے گرین فیلڈ ہائی وے کو لے کر بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں۔‘‘

اقتصادی فوائد کے علاوہ، رائے پور- وشاکھاپٹنم گلیارہ  قبائل اور دور دراز واقع اضلاع جیسے دھامتاری، کیشکل، کانکر (چھتیس گڑھ)، بوری گما، نبرنگ پور، کوراپٹ (اڈیشہ)، اور رام بھدرپورم، اراکو (آندھرا پردیش) کے لیے نقل و حمل میں غیر معمولی بہتری لے کر آئے گا۔ اس گلیارے کا مقصد ان علاقوں کو اہم منڈیوں اور ضروری خدمات کے قریب لاکر،  انہیں مزید اثرانگیزی کے ساتھ قومی دھارے کی معیشت سے مربوط کرنا ہے۔ نیا مخصوص چھ لین والا رائے پور-وشاکھاپٹنم اقتصادی گلیارہ  پرانی دو لین والی قومی شاہراہ – 26 پر ٹریفک بھیڑبھاڑکو کم کرے گا، جس سے سفر میں آسانی اور سڑک سلامتی میں بہتری رونما ہوگی۔100 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کے لیے مخصوص یہ گلیارہ مسافروں اور مال بھاڑا آپریٹروں دونوں کے لیے بڑی توقعات، بھروسہ اور کفایت کے امکانات پیش کرتا ہے۔

تین ریاستوں میں 15 منصوبہ بند پیکجوں کے ذریعہ تعمیر کردہ، رائے پور-وشاکھاپٹنم اقتصادی گلیارہ  زندگیوں کو تغیر سے ہمکنار کرنے والے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو لے کر سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کی عہدبستگی کا ثبوت ہے۔ اب جبکہ پروجیکٹ تکمیل کے قریب ہے، یہ شاہراہوں کی تعمیر سے متعلق وزارت کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جو نہ صرف مقامات کو بلکہ لاکھوں افراد  کے امکانات کو بھی مربوط کرتا ہے۔

Screenshot (5)

Screenshot (6)

Screenshot (7)

**********

(ش ح –ا ب ن)

U.No:2567


(रिलीज़ आईडी: 2199980) आगंतुक पटल : 17
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Odia , Tamil , Telugu