PIB Headquarters
بھارت کی سولر ترقی کی رفتار
کُل129 گیگا واٹ کے شمسی اقدام کے ساتھ نصب شدہ صلاحیت میں غیر فوسل توانائی کا حصہ 50فیصدسے تجاوز کر گیا
प्रविष्टि तिथि:
06 DEC 2025 9:44AM by PIB Delhi
- بھارت کی سولر صلاحیت 2025 میں بڑھ کر 129 گیگاواٹ ہوگئی، جو 2014 میں صرف 3 گیگاواٹ تھی۔
- غیر فوسل توانائی کا حصہ بھارت کی 500 گیگاواٹ بجلی کی کل صلاحیت میں 50 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔
- دسمبر 2025 تک تقریباً 24 لاکھ گھروں نے پی ایم سوریا گھر اسکیم کے تحت چھت پر شمسی پینل لگایا ، جس کی نصب شدہ صلاحیت 7 گیگاواٹ آلودگی سے پاک توانائی ہے، اور اس کے تحت 13,464.6 کروڑ روپے کی سبسڈی جاری کی گئی۔
- پی ایم-کُسوم اسکیم کے تحت، کمپوننٹ بی میں لگ بھگ 9.2 لاکھ الگ سے شمسی پمپ نصب کیے گئے، جس سے زراعت میں صاف توانائی کے استعمال کو فروغ ملا۔
- 31 اکتوبر 2025 تک، بھارت کی 13 ریاستوں میں 55 سولر پارک منظور کیے جا چکے ہیں جن کی مجموعی منظور شدہ صلاحیت 40 گیگاواٹ ہے۔
|
تعارف
بھارت کا شمسی توانائی کا سفر ملک کو عالمی سطح پر آلودگی سے پاک توانائی کے قائد کے طور پر اُبھار رہا ہے۔ عالمی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کے بانی رکن اور اس کے ہیڈکوارٹر کے میزبان (گُڑگاؤں) ہونے کے ناطے، بھارت نے 125 سے زائد رکن ممالک میں شمسی توانائی کی تنصیب، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کو مضبوط بنایا ہے۔ اکتوبر 2025 میں بھارت نے نئی دہلی میں ISA کی آٹھویں اسمبلی کی میزبانی کی، جس میں دنیا بھر کے وزراء اور مندوبین نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں مضبوط شمسی اقدار کا سلسہ، شمولیتی رسائی اور شمسی توانائی کے تیز رفتار استعمال کو فروغ دینے کی حکمتِ عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گزشتہ دہائی میں شمسی تنصیبات میں نمایاں اضافے نے بھارت کی کل نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کو دوگنا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فی الحال بھارت کی شمسی توانائی کی صلاحیت 129 گیگاواٹ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت 259 گیگاواٹ کو عبور کر چکی ہے، جو اکتوبر 2025 تک ملک کی کل نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ یہ کم کاربن توانائی کی جانب تاریخی پیش رفت ہے۔
مقامی سطح پر تیز رفتار توسیع اور عالمی تعاون کے امتزاج کے ذریعے، بھارت ایک مضبوط، پائیدار اور شمسی توانائی پر مبنی مستقبل کی بنیاد رکھ رہا ہے، جو دنیا کے لیے نئے معیار قائم کر رہا ہے۔

سبز تبدیلی کی قیادت: پنچ امرت لائحہء عمل کے تحت بھارت کا روڈ میپ
قابلِ تجدید توانائی کے شعبے میں تیز رفتار ترقی نہ صرف مارکیٹ کی قوت سے ممکن ہوئی ہے بلکہ مضبوط پالیسی اور اسٹرٹیجک ڈھانچے نے بھی اس میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ قومی اہداف اور عالمی آب و ہوا سے متعلق وعدے—جو نومبر 2021 میں گلاسگو میں ہونے والی سی او پی26 کانفرنس کے دوران پنچ امرت اعلان کے تحت پیش کیے گئے—بھارت کے پائیدار توانائی مستقبل کے لیے ایک واضح راستہ فراہم کرتے ہیں۔
پنچ امرت لائحہء عمل کے پانچ اہم اجزاء درج ذیل ہیں:
- 2030 تک 500 گیگاواٹ غیر فوسل ایندھن پر مبنی نصب شدہ بجلی کی صلاحیت—جس میں شمسی، ہوا، بایو ماس، پن بجلی اور جوہری توانائی شامل ہیں، اس ہدف کا مقصد بھارت کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں صاف توانائی کا حصہ نمایاں طور پر بڑھانا ہے۔
- 2030 تک نصب شدہ بجلی کی صلاحیت میں 50 فیصد حصہ غیر فوسل ذرائع سے—توانائی کے تنوع کو فروغ دینے اور فوسل ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے یہ ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
- 2030 تک کاربن کے مجموعی تخمینے شدہ اخراج میں 1 بلین ٹن کمی—صاف توانائی اور بہتر توانائی کارکردگی کے اقدامات کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا عزم ظاہر کرتا ہے۔
- 2030 تک معیشت کی کاربن شدت میں 45 فیصد کمی (2005 کی سطح کے مقابلے)—توانائی کے مؤثر استعمال، کم کاربن ٹیکنالوجی اور پائیدار صنعتی عمل کو فروغ دینا اس کا بنیادی مقصد ہے۔
- 2070 تک نیٹ زیرو اخراج—ایک طویل مدتی ہدف جس کا مقصد اخراج اور کاربن کے خاتمے کے درمیان توازن قائم کرنا ہے، تاکہ پائیدار اور ماحول دوست ترقی ممکن ہو سکے۔

بھارت کی شمسی پیش رفت: 40 گنا سے زیادہ غیر معمولی اضافہ
گزشتہ دہائی کے دوران شمسی شعبے میں بے مثال رفتار سے ترقی ہوئی ہے۔ 2014 میں صرف 3 گیگاواٹ سے بڑھ کر اکتوبر 2025 تک یہ صلاحیت 129.92 گیگاواٹ تک پہنچ گئی—جو 40 گنا سے زیادہ اضافہ ہے۔ اس تیز رفتار توسیع نے شمسی توانائی کو قابلِ تجدید توانائی کے شعبے کا سب سے بڑا حصہ دار بنا دیا ہے، جو ہوا، پن بجلی اور بایو ماس جیسی صلاحیتوں سے آگے نکل چکی ہے۔
شمسی صلاحیت میں اس نمایاں اضافے نے ملک کی مجموعی توانائی کی صلاحیت میں قابلِ تجدید توانائی کے حصے میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ یہ کامیابیاں بھارت کے کم کاربن توانائی کے سفر کے عزم کو مضبوطی سے ظاہر کرتی ہیں اور ایک مضبوط، پائیدار اور محفوظ بجلی نظام کی تشکیل میں شمسی توانائی کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتی ہیں۔

قابلِ تجدید توانائی میں بھارت کا عالمی مقام
آئی آر ای این اے کی قابلِ تجدید توانائی کے اعدادو شمار 2025 کے مطابق، بھارت کی درجہ بندی درج ذیل ہے:
- شمسی توانائی میں تیسرا مقام
- ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی میں چوتھا مقام
- اور مجموعی نصب شدہ قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت میں دنیا بھر میں چوتھا مقام
یہ درجہ بندیاں عالمی صاف توانائی کی منڈی میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو واضح کرتی ہیں اور یہ ظاہر کرتی ہیں کہ سستی، قابلِ رسائی اور پائیدار توانائی کے فروغ میں بھارت کا کردار کس قدر اہم ہے۔
عملی پالیسی: بھارت کے شمسی اہداف میں تیزی
بھارت کے نیٹ زیرو اخراج کے ہدف کو بڑے پیمانے پر سرکاری پروگراموں کے ذریعے عملی شکل دی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات قابلِ تجدید توانائی کے استعمال میں تیزی لانے، پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دینے اور بھارت کے آلودگی سے پاک ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔

پی ایم سوریا گھر
پی ایم سوریا گھر مشن، قابلِ تجدید توانائی اور کاربن کے بالکل صفر اخراج کے حصول کے لیے بھارت کی جدوجہد کے مرکزی ستونوں میں سے ایک ہے۔ اسے 13 فروری 2024 کو کابینہ کی منظوری کے ساتھ شروع کیا گیا، اور اس اسکیم کے لیے مجموعی طور پر 75,021 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد ایک کروڑ گھروں کو چھت پر شمسی نظام فراہم کرنا ہے، جس کے تحت ہر ماہ 300 یونٹ تک مفت بجلی دستیاب ہوگی۔
یہ اسکیم قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور بھارت کے کاربن فٹ پرنٹ میں کمی کے عزم کی عملی حمایت کرتی ہے۔
دسمبر 2025 تک 23.9 لاکھ گھروں میں چھت پر شمسی نظام نصب کیے جا چکے ہیں، جن کی مجموعی نصب شدہ صلاحیت 7 گیگاواٹ صاف توانائی پر مشتمل ہے، اور پی ایم سوریا گھر کے تحت 13,464.6 کروڑ روپے کی سبسڈی جاری کی جا چکی ہے۔ اس تیز رفتار پیش رفت نے اسکیم کو 1 کروڑ شمسی گھروں کے ہدف کے حصول کی مضبوط راہ پر ڈال دیا ہے۔

قومی شمسی مشن
جنوری 2010 میں شروع کیا گیا قومی شمسی مشن (این ایس ایم) بھارت سرکار کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے، جس کا مقصد پورے ملک میں شمسی توانائی کی بڑے پیمانے پر توسیع کو فروغ دینا ہے۔ یہ مشن بھارت کے قابلِ تجدید توانائی کے اہداف اور کم کاربن مستقبل کے عزم کے حصول میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
این ایس ایم کے تحت پالیسی کا تعاون اور تکمیلی اقدامات کی بدولت گزشتہ دہائی میں شمسی توانائی کی صلاحیت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شعبے کی ترقی شمسی ٹیکنالوجیوں کے متنوع پورٹ فولیو کی بنیاد پر ہوئی ہے، جن میں شامل ہیں:
- زمین پر لگے شمسی توانائی کے پلانٹس: 98.72 گیگاواٹ
- گرڈ سے منسلک چھت کے شمسی سسٹمز: 22.42 گیگاواٹ
- ہائبرڈ شمسی پروجیکٹس (صرف سولر حصہ): 3.32 گیگاواٹ
- آف-گرڈ شمسی سسٹمز: 5.45 گیگاواٹ
یہ پیش رفت بھارت کی قابلِ تجدید توانائی کی تنصیب میں مسلسل قیادت کو ظاہر کرتی ہے اور 2030 تک 500 گیگاواٹ غیر فوسل ایندھن پر مبنی بجلی کی صلاحیت کے ہدف سے ہم آہنگ ہے—جو پیرس معاہدے کے تحت بھارت کی وابستگی اور سی او پی اجلاسوں میں اس کی توثیق کی گئی ہے۔

شمسی پی وی کے لیے پیداوار سے منسلک رعایت (پی ایل آئی) اسکیم
بھارت کی نئی اور قابلِ تجدید توانائی کی وزارت(ایم این آر ای) ملک میں زیادہ صلاحیت والے شمسی پی وی ماڈیولز کی گیگاواٹ سطح کی مینوفیکچرنگ صلاحیت قائم کرنے کے لیے پیداوار سے منسلک رعایت اسکیم نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 24,000 کروڑ روپے کی مجموعی رقم مختص کی گئی ہے، جس کا مقصد اعلیٰ کارکردگی والے شمسی پی وی ماڈیولز کی گھریلو تیاری کو فروغ دینا اور درآمدی انحصار کم کرنا ہے۔
اس اسکیم کے تحت منصوبے کی کمیشننگ کے بعد پانچ سال تک حقیقی فروخت اور کارکردگی کی بنیاد پر مالی مراعات فراہم کی جاتی ہیں، اور انتخاب کا عمل شفاف طریقے سے مکمل ہوتا ہے۔
اسے دو حصوں میں نافذ کیا جا رہا ہے:
- ٹرینچ I: 4,500 کروڑ روپے (منظوری: اپریل 2021)
- ٹرینچ II: 19,500 کروڑ روپے (منظوری: ستمبر 2022)
ان دونوں کے تحت 48,337 میگاواٹ مربوط اور جزوی طور پر مربوط مینوفیکچرنگ صلاحیت قائم کرنے کے لیے لیٹر آف اوارڈ جاری کیے جا چکے ہیں۔
کیا آپ جانتے ہیں؟
ستمبر 2025 تک شمسی پی وی کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت 52,900 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور تقریباً 44,400 روزگار پیدا ہوئے ہیں۔ پی ایل آئی کی رقم مقامی مواد (لوکل کنٹینٹ) سے منسلک ہے، جو ایک مضبوط شمسی پی وی ماحولیاتی نظام کی ترقی، جدید ٹیکنالوجی کے فروغ اور بھارت کی توانائی میں خود کفالت کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔
جون 2025 تک، اسی اسکیم کے تحت 48,120 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی اور 38,500 روزگار پیدا ہوئے۔ پی ایل آئی کی یہ رقم بھی مقامی مواد پر منحصر ہے، جو مضبوط شمسی پی وی ایکو نظام کی تشکیل، جدید ٹیکنالوجی کی ترویج اور بھارت کو توانائی کے شعبے میں خود انحصاری کی جانب لے جا رہی ہے۔

پی ایم-کُسوم اسکیم
سال2019 میں شروع کی گئی پردھان منتری کسان اُرجا سرکشا ایوم اتھان مہاابھیان (پی ایم – کُسوم) اسکیم کا مقصد زراعت میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دینا ہے، جس کے تحت کسانوں کو توانائی پیدا کرنے والا بنانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ اسکیم تین اہم حصوں پر مشتمل ہے:
کمپوننٹ : اے بے کار یا بنجر زمین پر چھوٹے پیمانے کے گرڈ سے منسلک قابلِ تجدید توانائی کے پلانٹس کی تنصیب۔
کمپوننٹ: بی ایسے علاقوں میں الگ سے سولر پمپوں کی تنصیب جہاں گرڈ تک رسائی محدود ہو۔
کمپوننٹ : سی موجودہ گرڈ سے منسلک زرعی پمپوں کو شمسی توانائی سے منسلک کرنا، جس کے ذریعے کسان اضافی پیدا ہونے والی بجلی کو گرڈ میں شامل کر سکتے ہیں۔

اکتوبر 2025 تک کمپوننٹ بی کے تحت 9 لاکھ سے زائد الگ سے پمپ نصب کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح کمپوننٹ سی کے تحت 10,535 گرڈ سے منسلک شمسی پمپوں کو شمسی توانائی سے منسلک کیا گیا ہے، جبکہ 9,74,458 فیڈر لیول سولرائزیشن (ایف ایل ایس) پمپ مکمل کیے جا چکے ہیں۔
مزید یہ کہ، اسکیم کی مدت 31 مارچ 2026 تک بڑھا دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو مسلسل فائدہ ملتا رہے۔ اس توسیع کے تحت 15 ہارس پاور تک کے شمسی پمپوں پر سبسڈی بھی جاری رہے گی، جس میں مرکزی مالی امداد (سی ایف اے) کی شرح 30 فیصد سے 50 فیصد کے درمیان ہے۔ اس سے شمال مشرقی خطے اور پہاڑی علاقوں جیسے دور دراز مقامات کے کسانوں کو خصوصی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

شمسی پارکس اور الٹرا-میگا شمسی توانائی کے پروجیکٹس
شمسی پارکس اور الٹرا-میگا شمسی توانائی کے پروجیکٹس کی ترقی کے لیے اسکیم دسمبر 2014 میں وزارتِ نئی و قابلِ تجدید توانائی (ایم این آر ای) نے شروع کی تھی۔ ابتدا میں اس کا ہدف 20 گیگاواٹ تھا، جسے مارچ 2017 میں بڑھا کر 40 گیگاواٹ کر دیا گیا۔
31 اکتوبر 2025 تک 13 ریاستوں میں 55 شمسی پارکس کی منظوری دی جا چکی ہے، جن کی مجموعی منظور شدہ صلاحیت 39,973 میگاواٹ ہے۔ ان پارکوں میں 14,922 میگاواٹ کی صلاحیت والے شمسی پروجیکٹس پہلے ہی نصب ہو چکے ہیں، جبکہ باقی مختلف مراحل میں ہیں۔
اس اسکیم کو 31 مارچ 2029 تک بڑھا دیا گیا ہے تاکہ منظور شدہ تمام شمسی پارکوں کی تکمیل کی جا سکے۔ یہ پارکس بڑے پیمانے پر شمسی توانائی منصوبوں کی تنصیب کے لیے مشترکہ بنیادی ڈھانچہ جیسے زمین کی فراہمی، توانائی کی تقسیم کے نظام، سڑکیں اور پانی کی سہولیات مہیا کرتے ہیں۔

شمسی ہم آہنگی: شمسی توانائی کے لیے بین الاقوامی اتحادوں میں بھارت کی قیادت
بھارت نے صاف توانائی اور ماحولیاتی عمل میں عالمی سطح پر اپنی قیادت کو مضبوطی سے قائم کیا ہے۔ یہ ملک بین الاقوامی تعاون، اسٹریٹجک شراکت داری اور جدت کے ذریعے عالمی ایجنڈے میں سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت، مشن اختراع اور آلودگی سے پاک توانائی وزارت کا بانی رکن ہونے کے ناطے، اسمارٹ گرڈز، پائیدار حیاتیاتی ایندھن، اور آف-گرڈ بجلی کاری جیسے اہم اقدامات کی مشترکہ قیادت کر رہا ہے، جو صاف ٹیکنالوجی کی عالمی ترقی کے لیے اس کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
سی او پی 26 (گلاسگو، نومبر 2021) میں بھارت نے اپنا تاریخی پنج امرت لائحہء عمل پیش کیا، جس میں 2070 تک کاربن کے بالکل صفر اخراج کے ہدف کا اعلان بھی شامل تھا—ایک ایسا اعلان جسے عالمی سطح پر سراہا گیا۔ بھارت نے 2030 کا ہدف، یعنی 50 فیصد بجلی کی صلاحیت کا غیر فوسل ذرائع سے حاصل ہونا، پانچ سال پہلے ہی حاصل کر لیا، جس سے بھارت کی عالمی صاف توانائی قیادت مزید مضبوط ہو گئی۔
بھارت کی بین الاقوامی شمولیت کا بنیادی ستون بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) میں اس کی قیادت ہے، جسے بھارت نے فرانس کے ساتھ مل کر قائم کیا۔ گڑگاؤں میں قائم اس کا ہیڈکوارٹر اس بین الحکومتی تنظیم کی عالمی سطح پر حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔ آئی ایس اے کا مقصد شمسی توانائی میں عالمی سرمایہ کاری کو متحرک کرنا، تنصیب کو فروغ دینا، ٹیکنالوجی کی منتقلی، مالی وسائل کی تنظیم، اور رکن ممالک کی صلاحیت سازی ہے۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد
آئی ایس اے کی آٹھویں اسمبلی – اہم نکات
⦁ بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی آٹھویں اسمبلی 27 سے 30 اکتوبر 2025 تک نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔
⦁ بھارت کی صدارت میں 125 سے زائد رکن اور دستخط کرنے والے ممالک کے 550 سے زیادہ مندوبین اور 30 سے زائد وزراء نے اجلاس میں شرکت کی۔
⦁ صدر دروپدی مرمو نے اپنے خطاب میں کہا کہ شمسی توانائی صرف توانائی پیدا کرنے کا ذریعہ نہیں بلکہ بااختیاری اور جامع ترقی کا وسیلہ ہے۔
⦁ ایک جامع ایجنڈا شروع کیا گیا جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی خاتون، کوئی کسان، کوئی گاؤں اور کوئی چھوٹا جزیرہ اس شمسی انقلاب میں پیچھے نہ رہ جائے۔
⦁ “ون سن، ون ورلڈ، ون گرڈ” یعنی ایک سورج، ایک دنیا، ایک گرڈ کے وژن کو مزید مضبوط کیا گیا اور روزگار کے مواقع، دیہی معیشت، خواتین کی قیادت اور ڈیجیٹل شمولیت کو کامیابی کے اہم اشاریے قرار دیا گیا۔
⦁ چار اسٹریٹجک ستونوں کا تعین کیا گیا:
- کیٹالیٹک فنانس ہب
- گلوبل کیپیبلٹی سینٹر اور ڈیجیٹلائزیشن
- علاقائی اور ملکی سطح پر شمولیت
- ٹیکنالوجی روڈ میپ اور پالیسی
آئی ایس اے کی آٹھویں اسمبلی, جو اکتوبر 2025 میں نئی دہلی میں منعقد ہوئی، میں 125 سے زائد ممالک کے وزراء اور مندوبین نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں عالمی سطح پر شمسی توانائی کے فروغ کے لیے حکمتِ عملیوں پر غور کیا گیا۔ اسمبلی نے شمسی معیشت، مضبوط سپلائی چینز، اور قابلِ استطاعت قابلِ تجدید توانائی تک جامع رسائی کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی عزم کو دوہرایا، اور عالمی شمسی ایجنڈے کی تشکیل میں بھارت کے مرکزی کردار کو نمایاں کیا۔
اس کے ساتھ ہی، وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 2018 میں پیش کردہ “ون سن، ون ورلڈ، ون گرڈ” (او ایس او ڈبلیو او جی) پہل کا مقصد مختلف ممالک کے قابلِ تجدید توانائی کے گرڈز کو باہم جوڑنا ہے۔ یہ اقدام سورج کی روشنی سے مالامال خطوں کو عالمی سطح پر توانائی فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے، جس کے ذریعے توانائی کے تحفظ اور پائیداری پر مبنی ایک بین الاقوامی نیٹ ورک تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان اقدامات کی بدولت بھارت کو عالمی سطح پر ماحول دوست قیادت اور متوازن ترقی کے لیے بڑھتی ہوئی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ جی–20 نئی دہلی لیڈروں کے اعلامیے (2023) میں "پائیدار ترقی کیلیے طرزِ زندگی(لائف)" کے فروغ کی اہمیت کو تسلیم کیا گیا اور ماحولیاتی ترجیحات کو آگے بڑھانے میں بھارت کی قیادت کی تعریف کی گئی۔ اسی طرح، بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے بھارت کو “عالمی توانائی کے رجحانات میں ایک بڑی محرک قوت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا توانائی مستقبل “بھارت کی شمولیت کے بغیر تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔” یہ اعترافات اس بات کو مزید واضح کرتے ہیں کہ بھارت عالمی صاف توانائی کی منتقلی اور پائیدار، جامع ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
نتیجہ
بھارت کا شمسی سفر اس بات کی بہترین مثال ہے کہ کس طرح ہدفی پالیسی، تکنیکی جدت، اور اسٹریٹجک تعاون کسی ملک کے توانائی منظرنامے کو بدل سکتے ہیں۔ شمسی توانائی نہ صرف بھارت کی قابلِ تجدید توانائی کا بنیادی ستون بن چکی ہے بلکہ پائیدار معاشی ترقی، توانائی کے تحفظ اور ماحولیاتی قیادت کی محرک بھی ہے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد اور او ایس او ڈبلیو او جی جیسے اقدامات کے ذریعے بڑے پیمانے پر تنصیب اور عالمی شراکت داری کو یکجا کرکے، بھارت یہ ثابت کر رہا ہے کہ شمسی توانائی گھریلو ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی صاف توانائی کے سفر کی بھی محرک بن سکتی ہے۔
جیسے جیسے بھارت اپنی شمسی صلاحیت میں اضافہ، جدت طرازی اور جامع رسائی کو فروغ دیتا جا رہا ہے، وہ ایک مضبوط، کم کاربن والے مستقبل کی طرف واضح راستہ بنا رہا ہے—اور دنیا کو دکھا رہا ہے کہ قومی اور عالمی ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لیے شمسی توانائی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔
حوالہ جات
Press Information Bureau:
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1809204
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx/pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=2117501
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2144627
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2004187
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1795071
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2041641
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2111106
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2156173
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2110283
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2042069
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?id=155063&NoteId=155063&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=1961797
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1795071
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?ModuleId=3&NoteId=154717&id=154717
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2117501
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1763712
https://static.pib.gov.in/WriteReadData/specificdocs/documents/2022/nov/doc2022119122601.pdf
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2183866
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2176518
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2183434
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1943779
Ministry Of New and Renewable Energy:
https://mnre.gov.in/en/policies-and-regulations/schemes-and-guidelines/schemes/
https://mnre.gov.in/en/wind-policy-and-guidelines/
https://missionlife-moefcc.nic.in/
https://mnre.gov.in/en/physical-progress/
https://mnre.gov.in/en/year-wise-achievement
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/185/AU491_lHmqAc.pdf
https://pmkusum.mnre.gov.in/#/landing
Ministry of Electronics & Information Technology
https://mnre.gov.in/en/national-green-hydrogen-mission
NITI Aayog
https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2022-11/Mission_LiFE_Brochure.pdf
https://niti.gov.in/key-initiatives/life
Others
https://cdnbbsr.s3waas.gov.in/s3716e1b8c6cd17b771da77391355749f3/uploads/2025/09/2025091984030227.pdf
https://pmsuryaghar.gov.in/
See in PDF
***
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U :2546 )
(रिलीज़ आईडी: 2199786)
आगंतुक पटल : 11