امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

قومی تحقیقاتی ایجنسی

प्रविष्टि तिथि: 02 DEC 2025 3:23PM by PIB Delhi

داخلی امور کی وزارت میں وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)  کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی ایکٹ 2008 کے تحت، 26/11 ممبئی حملوں کے بعد ایک مرکزی انسدادِ دہشت گردی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر قائم کیا گیا۔

مذکورہ  ایجنسی بھارت کی خودمختاری، سلامتی اور سالمیت کو متاثر کرنے والے جرائم، ریاست کی سلامتی، غیر ملکی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات، بین الاقوامی معاہدات سے متعلق معاملات وغیرہ—جو کہ این آئی اے ایکٹ 2008 کے شیڈول میں درج ہیں—کی تحقیقات اور استغاثہ کرتی ہے۔

این آئی اے کی صلاحیت بڑھانے، اور اسے عالمی معیار کی تحقیقاتی ایجنسی بنانے کے مقصد سےدرج ذیل اقدامات اور اقدامات کیے گئے ہیں ، تاکہ یہ قومی سلامتی کو متاثر یا خطرے میں ڈالنے والے جرائم کی روک تھام، تحقیقات اور مؤثر استغاثہ کی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے انجام دے سکے۔

(i) حکومت نے ‘این آئی اے(ترمیمی) ایکٹ 2019 ’کے ذریعے ایجنسی کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ بیرونِ ملک بھارتی شہریوں یا بھارتی مفادات سے متعلق ہونے والے شیڈولڈ جرائم کی بھی تحقیقات کر سکے۔

(ii) این آئی اے کے دائرۂ کار کو مزید وسعت دیتے  ہوئے اسے درج ذیل جرائم کی بھی تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے:

ایکسپلوسیو سبسٹینسز ایکٹ 1908، انسانی اسمگلنگ ،سائبر دہشت گردی، اسلحہ ایکٹ 1959 سے متعلق جرائم

(iii) این آئی اے کے دائرہ  کوپورے بھارت میں وسعت دی گئی ہے، اور ملک کے مختلف حصوں میں 21 برانچ دفاتر قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ: زونل دفاتر (گوہاٹی اور جموں میں) ہیں جبکہ ہیڈکوارٹر نئی دہلی میں ہے۔

(iv) این آئی اے میں فی الحال1901 منظور شدہ اسامیاں موجود ہیں، جن میں سے 769 اسامیاں گزشتہ پانچ برسوں میں منظور کی گئیں۔

(v) حکومت نے ملک بھر میں 52 این آئی اے خصوصی عدالتیں نامزد کی ہیں۔ ان میں سے رانچی، جموں اور ممبئی کی 3 خصوصی عدالتیں صرف این آئی اے کی جانب سے تفتیش کیے گئے شیڈولڈ جرائم کے مقدمات کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔

(vi) این آئی اے میں نیشنل ٹیرر ڈیٹا فیوژن اینڈ اینالیسِس سینٹر (این ٹی ڈی ایف اے سی )قائم کیا گیا ہے، جو بڑے ڈیٹا کی تجزیاتی صلاحیت کو ممکن بناتا ہے اور مختلف تحقیقاتی عمل اور طریقۂ کار کو خودکار اور ڈیجیٹل بنا کر نگرانی، کارکردگی، مستقل مزاجی اور جوابدہی کو مضبوط کرتا ہے۔

(vii) حکومت نے جنوری 2018 میں این آئی اے کے اندر آئی ایس آئی ایس انویسٹیگیشن ریسرچ سیل (آئی آئی آر سی ) قائم کیا، جس کے دائرۂ کار کو بعد میں دہشت گردی کے دیگر محاذوں تک وسعت دی گئی اور اس کا نام تبدیل کرکے کاؤنٹر ٹیررزم ریسرچ سیل (سی ٹی آر سی )  رکھا گیا۔

 

 viii) این آئی اے میں مزید خصوصی ڈویژنز بھی قائم کیے گئے ہیں، جن میں اینٹی ہیومن ٹریفکنگ ڈویژن (اے ایچ ٹی ڈی)، اینٹی سائبر ٹیررزم ڈویژن (اے سی ٹی ڈی) ، فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس  (ایف اے ٹی ایف ) سیل، فائنینشل اینالیسس یونٹ (ایف اے یو) اور قانونی ماہرین پر مشتمل ایک خصوصی سیل شامل ہیں۔

(ix) ایسے معاملات کی بہتر تفتیش کے لیے جو غیر ملکی دائرۂ اختیار سے متعلق ہوں، 2024 میں این آئی اے کے اندر فارن انویسٹیگیشن ریکویسٹ یونٹ (ایف آئی آر یو)قائم کیا گیا تاکہ بھارت کی اس شعبے میں ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کیا جا سکے۔

(x) دہشت گردی کی مالی معاونت اور اعلیٰ معیار کی جعلی بھارتی کرنسی (ایف آئی سی این) کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے، این آئی اے کو مرکزی سطح پر نوڈل ایجنسی مقرر کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے ٹیرر فنڈنگ اینڈ فیک کرنسی(ٹی ایف ایف سی) سیل تشکیل دیا گیا ہے جو خصوصی طور پر ایسے معاملات کی جامع تفتیش کرتا ہے۔

(xi) عالمی سطح پر تعاون کو فروغ دینے کے لیے، این آئی اے نے 2022 میں وزارتی سطح کی کانفرنس "نو منی فار ٹیرر" (این ایم ایف ٹی)  کا تیسرا ایڈیشن منعقد کیا، جس میں 78 ممالک اور 16 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

(xii) گزشتہ پانچ برسوں میں این آئی اے نے غیر ملکی اداروں کے اشتراک سے کیپیسٹی بلڈنگ ٹریننگ پروگرامز (سی بی ٹی پیز)  منعقد کیے ہیں، جن میں این آئی اے افسران، ریاستی و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس، مرکزی پولیس تنظیمیں(سی او پیز)  اور مرکزی مسلح پولیس فورسز(سی اے پی ایفس)  شامل تھیں۔ گزشتہ تین برسوں میں ایسے پروگرام غیر ملکی افسران کے لیے بھی منعقد کیے گئے ہیں۔

(xiii) حال ہی میں حکومت نے این آئی اے اور نیشنل فارینسک سائنس یونیورسٹی (این ایف ایس یو) کے درمیان مفاہمت کے ایک اقرار نامے (ایم او یو)  کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد فارینسک مہارت کے شعبے میں این آئی اے افسران کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔ اس معاہدے پر مارچ 2025 میں دستخط کیے گیے۔

(xiv) بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان جعلی بھارتی کرنسی(ایف آئی سی این) سے متعلق معلومات کے تبادلے کے لیے ایک جوائنٹ ٹاسک فورس (جے ٹی ایف) قائم کی گئی ہے۔ این آئی اے نے مرکزی و ریاستی سطح پر مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے، اور بنگلہ دیش اور نیپال جیسے پڑوسی ممالک کے پولیس افسران کے لیے بھی تربیتی پروگرام منعقد کیے ہیں تاکہ ایف آئی سی این اسمگلنگ سے بہتر طور پر نمٹنے کی صلاحیت حاصل ہو۔

(xv) این آئی اے کی صلاحیتوں کو دنیا کی بہترین انسدادِ دہشت گردی ایجنسیوں کے معیار کے مطابق لانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں، تاکہ قومی سلامتی کو متاثر یا خطرہ پہنچانے والے جرائم کی روک تھام، تحقیقات اور مؤثر استغاثہ کی کارکردگی کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

ان اقدامات کے نتیجے میں این آئی اے کی صلاحیتیں نمایاں طور پر مضبوط ہوئی ہیں اور یہ ایک صفِ اول کی تحقیقاتی ایجنسی کے طور پر ابھری ہے، جو اپنے فرائض مؤثر طریقے سے اور ذمہ دارانہ انداز میں انجام دے رہی ہے۔ این آئی اے کو اب عالمی سطح پر ایک معروف تفتیشی ادارے کے طور پر تسلیم کیا جا رہاہے، جس کی سزا یافتگی کی شرح 92.44 فیصد ہے۔ یہ شرح اس کے قیام کے بعد درج ہونے والے 692 مقدمات میں سے 172 فیصلوں پر مبنی ہے۔

بھارتی حکومت ہر اس غیر قانونی سرگرمی کے خلاف قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی رکھتی ہے جو ملک کی خودمختاری، اتحاد، سالمیت یا سلامتی کے خلاف ہو۔

غیر قانونی سرگرمیوں کا ارتکاب کرنے والی تنظیموں کے خلاف حکومت نے غیر قانونی سرگرمیوں کی  (روک تھام)  سے متعلق ایکٹ 1967 کے تحت مسلسل اور سخت کارروائی کی ہے۔

گزشتہ پانچ برسوں میں حکومت نے 23 تنظیموں کو غیر قانونی انجمنیں قرار دیا ہے۔ فہرست ضمیمہ "اے" میں شامل ہے۔

ضمیمہ-A

ان تنظیموں کی فہرست جو گزشتہ 05 سالوں کے دوران غیر قانونی انجمنیں قرار دی گئیں:

نمبر

شمار

غیر قانونی انجمن کا نام

1.

اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی)

2.

یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا)

3.

آل تریپورہ ٹائیگر فورس (اے ٹی ٹی ایف)

4.

میٹی انتہا پسند تنظیمیں، یعنی-

(i) پیپلز لبریشن آرمی  اور اس کا سیاسی ونگ، انقلابی پیپلز فرنٹ (پی ایل اے) (آر پی ایف)

(ii) یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (یو این ایل ایف ) اور اس کے مسلح

ونگ، منی پور پیپلز آرمی (ایم پی اے)

(iii) پیپلز ریوولیوشنری پارٹی آف کانگلیپک (پی آر ای پی اے کے) اور اس کا مسلح ونگ 'ریڈ آرمی'۔

(iv) کانگلیپک کمیونسٹ پارٹی  (کے سی پی )اور اس کا مسلح

ونگ، جسے 'ریڈ آرمی' بھی کہا جاتا ہے

(v)  کانگلی یااول کانبا لپ (کے وائی کے ایل)

(vi) رابطہ کمیٹی کور کوم اور

(vii) الائنس فار سوشلسٹ یونٹی کانگلیپک (اے ایس یو کے)

5۔

نیشنل لبریشن فرنٹ آف تریپورہ (این ایل ایف ٹی )

6۔

ہائی نیو ٹرپ نیشنل لبریشن کونسل (ایچ این ایل سی)

7۔

لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (ایل ٹی ٹی ای)

8۔

نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگالینڈ (کھپلنگ) (این ایس سی این (کے) )

9.

اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن (آئی آر ایف)

 

 

ضمیمہ-A

 

10۔

جماعت اسلامی (جے آئی)، جموں و کشمیر

11۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (محمد یاسین ملک گروپ  (جے کے ایل ایف- وائی)

12.

سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے)

13.

پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کے ساتھی یا ملحقہ یا فرنٹ بشمول ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن آر آئی ایف، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) ، آل انڈیا امامس کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او) ،نیشنل ویمنس فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا۔

فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن، کیرالہ۔

14.

جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (جے کے ڈی ایف پی)  

15۔

مسلم لیگ جموں کشمیر (مسرت عالم گروپ (ایم ایل جے کے – ایم اے )

16۔

تحریک حریت، جموں و کشمیر (ٹی ای ایچ)  

17۔

مسلم کانفرنس جموں و کشمیر (بھٹ گروپ (ایم سی جے کے –بی)

18۔

مسلم کانفرنس جموں و کشمیر (سمجی گروپ(ایم سی جے کے ایس)

19.

جموں کشمیر نیشنل فرنٹ (جے کے این ایف)

20۔

جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ (جے کے پی ایف ایل)

21۔

جموں اور کشمیر پیپلز لیگ (جے کے پی ایل) کے چار گروپ، یعنی: جے کے پی ایل

(مختار احمد وازہ)، جے کے پی ایل (بشیر احمد ٹوٹا)، جے کے پی ایل (غلام محمد خان @ سوپوری) اور جے کے پی ایل (عزیز شیخ) یعقوب شیخ کی قیادت میں

22.

جموں و کشمیر اتحاد المسلمین(جے کے آئی ایم)

23.

عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی)

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح۔ش م ۔ا ک م)

U.No. 2197


(रिलीज़ आईडी: 2197754) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Assamese , Tamil