امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائبر سیکورٹی انفرااسٹرکچر

प्रविष्टि तिथि: 02 DEC 2025 3:24PM by PIB Delhi

حکومت نے سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک ملک گیر مربوط اور منظم نظام کو ادارہ جاتی شکل دی ہے۔  نیشنل سیکورٹی کونسل سیکرٹریٹ (این ایس سی ایس) کے تحت نیشنل سائبر سیکورٹی کوآرڈینیٹر (این سی ایس سی) مختلف ایجنسیوں کے درمیان ہم آہنگی کو یقینی بناتا ہے جبکہ انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (آئی 4 سی) سائبر جرائم سے مربوط اور موثر انداز میں نمٹتا ہے۔

انڈین کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (سی ای آر ٹی-اِن) کو انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ 2000  کی دفعہ 70  بی کی دفعات کے تحت سائبر سیکورٹی کے واقعات کا جواب دینے کے لیے قومی ایجنسی کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔  سی ای آر ٹی-اِن ایک خودکار سائبر تھریٹ انٹیلی جنس ایکسچینج پلیٹ فارم چلاتا ہے جو خطرے کو فعال طریقے سے کم کرنے کے لیے تمام شعبوں میں تنظیم کے ساتھ موزوں الرٹ شیئر کرتا ہے۔  سی ای آر ٹی-ان کے ذریعے نافذ کردہ نیشنل سائبر کوآرڈینیشن سینٹر (این سی سی سی) سائبر سیکورٹی کے خطرات کا پتہ لگانے کے لیے سائبر اسپیس کا جائزہ لیتا ہے۔  یہ کارروائی کرنے کے لیے متعلقہ تنظیموں، ریاستی حکومتوں اور اسٹیک ہولڈر ایجنسیوں کے ساتھ معلومات شیئر کرتا ہے۔  سی ای آر ٹی-ان وقتا فوقتا تازہ ترین سائبر خطرات/خدشات کے بارے میں انتباہات اور مشورے جاری کرتا ہے۔

حکومت نے آئی ٹی ایکٹ 2000  کی دفعہ 70 اے کے التزامات کے تحت ملک میں اہم انفارمیشن انفرااسٹرکچر کے تحفظ کے لیے نیشنل کریٹیکل انفارمیشن انفرااسٹرکچر پروٹیکشن سینٹر (این سی آئی آئی پی سی) بھی قائم کیا ہے۔  این آئی سی مختلف ای-گورننس حل کے لیے مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں اور ضلعی منتظمین کی وزارتوں، محکموں اور ایجنسیوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی مدد فراہم کرتا ہے اور صنعتی معیارات اور طریقوں کے مطابق انفارمیشن سیکورٹی پالیسیوں اور طریقوں پر عمل کرتا ہے، جس کا مقصد سائبر حملوں کو روکنا اور ڈیٹا کی حفاظت کرنا ہے۔

وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے ایم اے سی (ملٹی ایجنسی سینٹر) پلیٹ فارم کے تحت سائمیک (سائبر ملٹی ایجنسی سینٹر) قائم کیا ہے جس میں حصہ لینے والی ایجنسیاں یعنی سائبر کرائم، سائبر جاسوسی، سائبر دہشت گردی، سائبر سیکورٹی کے خطرات، قومی سلامتی کے خلاف ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے غلط استعمال اور اسی طرح کے خدشات سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے آئی بی، سی آئی آر اے، ڈی سی وائی اے، ڈی او ٹی، سرٹ-ان، آئی 4 سی، این سی آئی آئی پی سی اور این آئی سی،  سی آئی ایم اے سی پلیٹ فارم تمام سائبر سیکورٹی ایجنسیوں میں سائبر پائیداری کو بڑھانے کے لیے ایک متحد اور اسٹریٹجک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔  حقیقی وقت کی نگرانی، خطرے سے متعلق معلومات کا اشتراک  اور مربوط ردعمل کی صلاحیتوں کو فعال کرکے، یہ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو مؤثر طریقے سے سنبھالنے کے لیے فوری طورپر پتہ لگانے اور تجزیہ اور باہمی تعاون کے نقطہ نظر کو یقینی بناتا ہے۔  نیشنل سائبر ڈیفنس کو مضبوط بنانے اور انڈین انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے تمام ایجنسیوں کو اس نظام کے ساتھ مکمل طور پر مربوط ہونے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

سائبر فارنسک سہولیات فراہم کرنے اور بنیادی طور پر شمال مشرقی خطے اور سکم میں کام کرنے والے تمام ایل ای اے کی ڈیجیٹل تفتیشی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے آسام میں ایک نئی نیشنل سائبر فارنسک (انویسٹی گیشن) لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔  یہ 29.08.2025 سے آپریشنل ہے ۔

نیشنل سائبر فارنسک  (انویسٹی گیشن) لیبارٹری (این سی ایف ایل) (آئی)  جوکہ ایک’جدیدترین‘مرکز ہے ، نئی دہلی کے دوارکا میں انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (آئی 4 سی) کے تحت 2019  میں قائم کی گئی ہے تاکہ ایل ای اے اور دیگر مرکزی ایجنسیوں کو تحقیقات کے دوران فارنسک مدد فراہم کی جا سکے۔  این سی ایف ایل کی خدمات یا سہولیات کو ملک بھر کی ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے استعمال کر رہے ہیں۔  31.10.2025 تک این سی ایف ایل نے سائبر کرائم سے متعلق تقریبا 12,952 سائبر معاملات میں ریاستی ایل ای اے کو اپنی خدمات فراہم کی ہیں۔  31.10.2025 تک 2118 ایل ای اے افراد کو جدید ترین فارنسک ٹولز اور تکنیکوں کے بارے میں تربیت دی گئی ہے۔

خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام (سی سی پی ڈبلیو سی) اسکیم کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر فارنسک لیبز قائم کی گئی ہیں جو 2018  میں شروع کی گئی تھیں۔  اس اسکیم کے تحت، ایم ایچ اے نے 20  ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی تھی۔ سائبر فارنسک کنسلٹنٹس کے قیام کے لئے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 131.60  کروڑ روپے کی رقم فراہم کی ہے ۔  33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر فارنسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریز شروع کی گئی ہیں۔

سی ای آر ٹی-ان سائبر سیکورٹی کے شعبے میں ہم آہنگی اور معلومات کے اشتراک کو آسان بنانے کے لیے شمال مشرقی خطے سمیت ریاستوں میں مشقوں کے ساتھ ورکشاپس کا انعقاد کرتا ہے۔

انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر (آئی 4 سی) کے تحت میوات، جامتاڑا، احمد آباد، حیدرآباد، چنڈی گڑھ، وشاکھاپٹنم اور گوہاٹی کے لیے سات مشترکہ سائبر کوآرڈینیشن ٹیمیں (جے سی سی ٹی) تشکیل دی گئی ہیں جو ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے درمیان کوآرڈینیشن فریم ورک کو بڑھانے کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو شامل کرکے سائبر کرائم ہاٹ اسپاٹ/کثیر دائرہ اختیار والے علاقوں کی بنیاد پر پورے ملک کا احاطہ کرتی ہیں۔

سمنوے پلیٹ فارم کو مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس) پلیٹ فارم، ڈیٹا ریپوزیٹری اور سائبر کرائم ڈیٹا شیئرنگ اور تجزیات کے لیے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کے لیے کوآرڈینیشن پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنے کے لیے فعال کیا گیا ہے ۔  یہ مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر کرائم کی شکایات میں ملوث جرائم اور مجرموں کے تجزیات پر مبنی بین ریاستی روابط فراہم کرتا ہے ۔  ماڈیول ’پرتبمب‘ دائرہ اختیار کے افسران کو مرئیت دینے کے لیے نقشے پر مجرموں کے مقامات اور جرائم کے بنیادی ڈھانچے کا نقشہ بناتا ہے۔  یہ ماڈیول آئی 4 سی اور دیگر ایس ایم ایز سے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے تکنیکی-قانونی مدد حاصل کرنے میں بھی سہولت فراہم کرتا ہے۔  اس کے نتیجے میں 16,840  ملزموں کی گرفتاری ہوئی ہے اور 1,05,129 سائبر تفتیشی امداد کی درخواست کی گئی ہے۔

میسیو اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم،جسے’سائی ٹرین‘ کانام دیاگیا ہے، سائبر کرائم کی تحقیقات، فارنکس اور پراسیکیوشن میں پولیس اور جوڈیشل افسران کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کام کرتا ہے۔  یہ تمام ایجنسیوں میں یکساں مہارت کی ترقی کو یقینی بناتے ہوئے سند کے ساتھ معیاری آن لائن کورسز پیش کرتا ہے۔  31.10.2025 تک 1,44,895 پولیس افسران/ججز/پراسیکیوٹرز/سی پی او/سی اے پی ایف رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 1,19,628 سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔

یہ بات وزارت داخلہ کے وزیر مملکت جناب بندی سنجے کمار نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی۔

******

ش ح ۔ م م ۔ م ا

Urdu No-2198


(रिलीज़ आईडी: 2197706) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Assamese , Tamil , Telugu