کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت کو عالمی مسابقت کے قابل نئی چائے کی اقسام تیار کرنی چاہئیں: مرکزی وزیر برائے تجارت و صنعت ، جناب پیوش گوئل
جناب پیوش گوئل نے چائے کی صنعت میں معیار، ٹریس ایبلٹی اور کسانوں کی فلاح کو مستحکم بنانے کی خاطر ٹیکنالوجی کو اپنانے پر زور دیا
جناب پیوش گوئل نے چائے کے شعبے میں پائیدار کاشت ، ماحول کے لیے ساز گار پیکجنگ اور قدر میں زیادہ اضافے کی ضرورت پر زور دیا
प्रविष्टि तिथि:
28 NOV 2025 4:45PM by PIB Delhi
تجارت و صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر دارجلنگ، آسام اور نیلگیری جیسی مشہور چائے کے لیے تو پہچانا ہی جاتا ہے لیکن ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ کے لیے موزوں مصنوعات کی ایک وسیع فہرست تیار کرے۔ یہ بات انہوں نے آج نئی دلّی میں سنکلپ فاؤنڈیشن کے ’’ نیشنل کانفرنس آن سیف ٹی پروڈکشن ‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو اپنی روایتی قوت سے آگے بڑھ کر نئی سگنیچر چائے کے امتزاج تیار کرنے پر توجہ دینی چاہیے، جو بدلتے ہوئے صارفین کے ذوق، صحت سے متعلق ابھرتے ہوئے رجحانات اور عالمی پریمیم لائف اسٹائل مارکیٹس کے مطابق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار طریقے، ذمہ دارانہ محنت کے معیار اور مسلسل جدت طرازی ، اعلیٰ معیار کی چائے اور کم ایم آر ایل لیول برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
وزیر موصوف نے محققین اور سائنسدانوں سے کہا کہ بھارت کی متنوع زرعی اور موسمی صلاحیتوں سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے ، جدید اقسام اور اعلیٰ قدر والی مصنوعات تیار کریں ، جو برآمدات کے نئے مواقع پیدا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جدت پر مبنی یہ اقدامات نہ صرف بھارت کے عالمی اثر و رسوخ کو بڑھائیں گے بلکہ چھوٹے کسانوں کے لیے بہتر منافع کے مواقع بھی فراہم کریں گے ۔ جناب گوئل نے کہا کہ تحقیق، تجربات اور مصنوعات کی ترقی کو مسلسل فروغ دینا ، بھارتی چائے کو عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کے قابل، منفرد اور مستقبل کے لیے تیار رکھنے کی کلید ہے۔
جناب گوئل نے کہا کہ بھارت ، دنیا کے سب سے بڑے چائے پیدا کرنے اور برآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں سالانہ تقریباً 255 ملین ٹن چائے برآمد کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس اہم صنعت کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا، جو بھارت کی مہمان نوازی اور تجارتی ثقافت میں ایک لازمی کردار ادا کرتی ہے اور کہا کہ کانفرنس کے دوران ہونے والے مباحثے ، وزارت اور ٹی بورڈ کے شعبے کو مزید مستحکم کرنے میں قیمتی مشورے فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کی جانے والی کوششیں ، چائے کے چھوٹے کسانوں، مزدوروں اور متعلقہ فریقوں کی مدد پر مرکوز ہیں۔ جناب گوئل نے کہا کہ چائے کا ، بھارت کی سماجی زندگی میں اہم حصہ ہے اور خاندانوں اور کمیونٹیز کو ایک ساتھ لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ، چائے کے کسانوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے اور متعلقہ فریقوں ، محققین اور صنعت کے اہم فریقوں کی رائے، تجاویز اور رہنمائی مؤثر پالیسی سازی کے لیے نہایت ا ہم کی حامل ہے ۔ انہوں نے چائے کے کاشت کاروں اور مزدوروں کے لیے حکومت کے 1000 کروڑ کے پیکیج کے علاوہ ’’ چائے سہیوگ ‘‘ ایپ جیسے اقدامات کو بھی اجاگر کیا، جو چھوٹے کسانوں کو اپنی پیداوار کے لیے بہتر قیمتیں حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
وزیر موصوف نے چائے کی سپلائی چین میں مکمل ٹریس ایبلٹی کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ بھارت کی چائے کی سالمیت کو ہر مرحلے پر محفوظ رکھا جانا چاہیے—چاہے وہ چائے پتی کو توڑنے ، پراسیسنگ، پیکنگ یا برآمد ہو۔ انہوں نے محققین، صنعت کے متعلقہ فریقوں اور نوجوان کاروباری افراد سے کہا کہ وہ بلاک چین جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر کے مکمل شفافیت کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نظام ، پیداوار کے ہر مرحلے کو ریکارڈ کر سکتے ہیں، جس سے ہر بیچ کے ذرائع، گریڈ اور معیار کی شناخت ممکن ہو گی، کم معیار یا درآمد شدہ اقسام کے ساتھ ملاوٹ کو روکا جا سکے گا اور صرف اصل بھارتی چائے کا صارفین تک پہنچنا ممکن ہو گا ۔ مضبوط ٹریس ایبلٹی ، بھارت کی چائے کی پیداوار کرنے والے سرکردہ عالمی ملک کے طور پر اس کی ساکھ کو مستحکم کرے گی، بین الاقوامی خریداروں میں اعتماد پیدا کرے گی اور کسانوں اور چھوٹے پروڈیوسرز کے لیے بہتر قیمتیں حاصل کرنے کو یقینی بنائے گی۔
جناب گوئل نے جدید اور پائیدار زرعی طریقوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ڈرِپ اریگیشن جیسی تکنیکوں سے پانی کے موثر استعمال اور مجموعی پیداوار میں نمایاں بہتری لائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چائے کے شعبے کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہر مرحلے پر ماحول کے تئیں ساز گار اور ذمہ دارانہ طریقے اپنائے جائیں۔ وزیر موصوف نے متعلقہ فریقوں سے بایو ڈیگریڈیبل اور ماحول کے لیے ساز گار پیکجنگ کے طریقۂ کار تلاش کرنے کی بھی اپیل کی اور کہا کہ یہ اقدامات صنعت کو پائیداری کے عالمی معیار پورا کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ویلیو ایڈڈ، برانڈیڈ اور پیک شدہ چائے کا حصہ ملکی اور بین الاقوامی مارکیٹس میں بڑھایا جائے اور کہا کہ بھارت کو صرف اشیاء برآمدکرنے والے ملک سے آگے بڑھ کر ، عالمی سطح پر اپنی موجودگی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ وزیر موصوف نے یقین دلایا کہ وزارت اور ٹی بورڈ عالمی سطح پر مارکیٹنگ اقدامات، تجارتی میلے، بین الاقوامی تقریبات اور خریدار–فروخت کنندہ کے درمیان ملاقاتوں میں بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔
انہوں نے متعلقہ فریقوں سے کہا کہ چائے کی پیداوار والے علاقوں میں بچوں کے لیے مواقع کو بہتر بنانے کے لیے اجتماعی کوششیں کی جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدتی ترقی میں سماجی ترقی کو بھی شامل کرنا ضروری ہے۔ جناب گوئل نے کسانوں کی پیداوار بڑھانے اور بہتر آمدنی حاصل کرنے میں ہنر کی تربیت، میکنائزیشن اور جدید آلات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ٹیکنالوجی پر مبنی نظام اپنانے کی بھی ترغیب دی ، جو آب و ہوا میں تبدیلی اور کیڑوں کے خطرات کی پیش گوئی کر سکیں اور کہا کہ ایسے معلوماتی نظام ، وقت پر زراعت سے متعلق فیصلے کرنے اور کسانوں کو مشکلات سے مؤثر طریقے سے حل تلاش کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
وزیر موصوف نے چائے کی مارکیٹنگ میں جدید قصہ گوئی کو شامل کرنے کی تجویز دی، جس میں ہر کپ کی چائے کی پتی کے اصل مقام ، تیاری کے عمل اور انفرادیت کو اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے صنعت سے کہا کہ وہ جدید ترین ٹیسٹنگ آلات کی نشاندہی کرے تاکہ اعلیٰ معیار کو یقینی بنایا جا سکے اور یقین دلایا کہ ایف ایس ایس اے آئی ، بی آئی ایس اور ای آئی سی ، ملک بھر میں عالمی معیار کی جانچ کی سہولیات قائم کرنے میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔
جناب گوئل نے زور دیا کہ حکومت اور صنعت کو ایک ٹیم کی طرح کام کرنا چاہیے تاکہ چائے کا ہر کپ ، بھارتی چائے کے معیار، وراثت اور اعتماد کی نمائندگی کرے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ چائے کا شعبہ بھارت کے ’’ وِکسِت بھارت 2047 ء ‘‘ کے سفر میں امرت کال کے دوران ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
....
) ش ح – ا ع خ - ع ا )
U.No. 1994
(रिलीज़ आईडी: 2195995)
आगंतुक पटल : 5