نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
سمویدھان سدن میں یوم آئین کے موقع پر نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن
Posted On:
26 NOV 2025 12:50PM by PIB Delhi
عزت مآب صدرجمہوریہ، معزز وزیراعظم، لوک سبھا کے عالی مقام اسپیکر، معزز مرکزى وزراء، دونوں ایوانوں کے عزت مآب اپوزیشن لیڈران، راجیہ سبھا کے معزز ڈپٹی چیئرمین، پارلیمنٹ کے معزز اراکین اور میرے ہم وطن شہریوں۔
آج ہی کے مبارک دن1949 میں ہمارے مقدس آئین کوآزاد ہندوستان کی آئینی اسمبلی نے اپنایا تھا۔ میں اپنے تمام پیارے ہندوستانی شہریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
سن 2015 سے ہم ہر سال 26 نومبر کو یوم آئین - سمویدھان دیوس کے طور پر منارہے ہیں۔ یہ اب ہماری مادر وطن کے ہر شہری کا جشن بن چکا ہے۔
عظیم لیڈران بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر جی ، ڈاکٹر راجندر پرساد جی ، آنجہانی گوپال سوامی ایانگر جی ، آنجہانی الادی کرشنا سوامی ایر جی ، آنجہانی درگا بائی دیشمکھ جی اور دیگر قدآور لیڈروں نے اس آئین کو اس طرح بنایا کہ اس کے ہر صفحے پر ہمیں اپنے ملک کی روح نظر آتی ہے ۔
آئین ساز اسمبلی میں مادروطن کے کچھ بہترین رہنماؤں نے ہمارے آئین کا مسودہ تیار کیا ، اس پر بحث کی اور اسے اپنایا ۔ یہ آزادی کے لیے لڑنے والے ہمارے لاکھوں ہم وطنوں کی اجتماعی حکمت ، قربانی اور خوابوں کی علامت ہے ۔
ڈرافٹنگ کمیٹی کے عظیم اسکالرز اور آئین ساز اسمبلی کے اراکین نے کروڑوں ہندوستانیوں کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے بصیرت انگیز خیالات پیش کیے ۔ ان کا بے لوث تعاون ہندوستان کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بناتا ہے ۔
ہمارا آئین عقل، حقیقی تجربات، قربانیوں، امیدوں اور امنگوں سے وجود میں آیا۔ ہمارے آئین کی روح نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہندوستان ایک ہے اور ہمیشہ ایک ہی رہے گا۔
عملی اور مکمل نقطۂ نظر اپناتے ہوئے ہم کئی ترقیاتی اشاریوں پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم اب دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہیں اور بہت جلد ہم تیسری بڑی معیشت بن جائیں گے۔ اسی لیےاب دنیا کی نظر یں ہم پر مرکوز ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں 25 کروڑ غریب لوگوں کوخطہ افلاس سے نکالا گیا۔یہ ایک تاریخی کامیابی ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے 100 کروڑ لوگوں کو مختلف سماجی تحفظ کی اسکیموں کے تحت شامل کیا گیا ہے۔ ہم نے ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔
رواں برس ہم نے آنجہانی سردار ولبھ بھائی پٹیل ، بھگوان برسا منڈا کی 150 ویں سالگرہ منائی اور اپنے حب الوطنی کے قومی گیت وندے ماترم کا بھی جشن منایا۔
ہمارے مجاہدین آزادی کے درد اور قربانی نے ہمیں متاثر کیا اور آئندہ نسلوں کو بھی متاثر کرتی رہے گی۔ یہ ہندوستان کے نوجوان ذہنوں میں حب الوطنی، فخر اور وفاداری کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے۔
جمہوریت ہندوستان کے لیے کوئی نیا تصور نہیں ہے۔ تاریخ سے ہمیں معلومت ہوتا ہے کہ جمہوریت شمال میں ویشالی جیسے مقامات پر موجود رہی اور جنوب میں چولا حکمرانوں نے ’کودا وولائی‘ نظام اپنایا۔ اس لیے ہم ہندوستان کو جمہوریت کی ماں کہتے ہیں۔
کوئی بھی جمہوریت شہری کی بہترشراکت کے بغیر قائم نہیں رہ سکتی۔ ہمارے مادرِ وطن ہندوستان میں ہر شہری، چاہے وہ امیر ہو یا غریب، ہمیشہ جمہوریت کو مضبوط بنانے میں شریک رہا ہے۔
2024 میں جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر ووٹر ٹرن آؤٹ ان کے جمہوریت پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔ حال ہی میں ہوئے بہار انتخابات میں خاص طور پر خواتین کا زیادہ تعداد میں ووٹ ڈالنا ایک بہت ہی مثبت علامت ہے۔
ہم سب کی طرف سے، میں آئینی اسمبلی کی خواتین اراکین کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ میں ہنسا مہتا جی کے سنہری الفاظ نقل کرتا ہوں: ’’ہم نے جو مانگا ہے وہ سماجی انصاف، اقتصادی انصاف، اور سیاسی انصاف ہے۔‘‘
2023 میں نافذ ہونے والا ناری شکتی وندھن آدھینیم آئینی اسمبلی کی خواتین اراکین اور ہمارے مادرِ وطن کی خواتین کی خدمات کے لیے ایک موزوں خراجِ تحسین ہے۔
یہ قانون ہماری ماؤں اور بہنوں کو برابری کا موقع دے گا کہ وہ آگے آئیں اور ملک کی تعمیر میں حصہ ڈالیں تاکہ ہمارا ملک سب سے طاقتور بن سکے۔
جھارکھنڈ، مہاراشٹرا اور تلنگانہ کے گورنر کے طور پر مجھے قبائلی کمیونٹی کے ساتھ بات چیت کرنے کا شرف حاصل ہوا۔
کوئی بھی قبائلی برادری اور ان کے رہنماؤں کی آزادی کی تحریک اور آئینی اسمبلی میں اہم کردار اور قربانی کو فراموش نہیں کر سکتا۔
یہ فخر کی بات ہے کہ 2021 سے ہم نے تحریک آزادی میں قبائلی رہنماؤں اور برادری کی قربانیوں اور جدوجہد کو یاد کرنے اور تسلیم کرنے کے لیے جنجاتیہ گورو دیوس منانا شروع کیا ہے ۔
ہمارا آئین درج فہرست ذاتوں ، درج فہرست قبائل ، پسماندہ طبقات اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کے اراکین کو سماجی انصاف اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے ہمارے مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے ۔
ہم سب کو اپنے آئین پر فخر ہے ؛ اس میں شمولیت کا جذبہ ہے ۔ تمہید میں انصاف ، آزادی ، مساوات اور بھائی چارے کے نظریات اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ذات پات ، نسل ، جنس ، زبان ، خطہ یا مذہب سے قطع نظر ہر شہری کو ہندوستان کی سرزمین پر صحیح مقام حاصل ہو ۔
آئین ساز اسمبلی کے اراکین نے دو سال ، گیارہ ماہ کی مدت میں ایک مشترکہ مقصد کے ساتھ بحث اور تبادلہ خیال کیا تاکہ ہمارے مادر وطن کے لیے ایک تاریخی آئین تشکیل دیا جاسکے۔
ہمارے آئین سازوں کے اسی جذبے کے ساتھ ہمیں اب اس امرت کال کے دوران وکست بھارت کے ہدف کے لیےکام کرنا چاہیے ۔
عالمی سطح پر بدلتے ہوئے معاشی اور جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں ہم سب کو زندگی کے بہت سے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ انتخابی اصلاحات ، عدالتی اصلاحات اور مالیاتی اصلاحات بہت اہم ہیں ۔
ون نیشن ون ٹیکس ، جی ایس ٹی نے لوگوں کی خوشحالی اور کاروبار کرنے میں آسانی میں اضافہ کیا ہے ۔ اس سے پیچیدہ متعدد ٹیکس کےنظام اور ملک میں تمام چیک پوسٹوں(رکاوٹوں) کو راتوں رات ہٹانے کی راہ ہموار ہوئی ۔ اس سے ثابت ہوا کہ حکومت کو عام آدمی پر بہت اعتماد تھا ۔
اسی طرح، جن دھن، آدھار اور موبائل(جے اے ایم) سے ہمارے کروڑوں شہریوں کی زندگی مزید آسان ہوئی ہے۔ فائدے کی براہ راست منتقلی(ڈی بی ٹی) نے یہ یقینی بنایا ہے کہ فوائد ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے آخری شہری تک براہِ راست پہنچیں۔ اب حکومت اور مستفید کےدرمیان کوئی تیسرا نہیں ہے۔
ہم سب کو جدید آئی ٹی ٹیکنالوجیز کو تعمیری ذہن کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے تاکہ وکست بھارت کے اعلیٰ ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی ملک اس طرح عظیم نہیں بن سکتا ۔ ہمیں اپنے متعلقہ کرداروں کو فرض کے شعور کے ساتھ نبھانا ہوگا ۔
عوامی نمائندے کے طور پر ہمارا یہ بنیادی فرض ہے کہ چاہے وہ پارلیمنٹ میں ہو یا ریاستی اسمبلی میں یا مقامی اداروں میں ، لوگوں کی صحیح امنگوں کو پورا کرنے کے لیے بات چیت ، بحث و مباحثے کو اپنائیں۔
آج کے دن ہمارے شاندار آئین کو سب سے بڑا خراجِ تحسین یہ ہے کہ ہم خود کو اس کی قدروں کے مطابق زندگی گزارنے کا عہد کریں۔
جے ہند! بھارت ماتا زندہ آباد
***
ش ح۔م ع ن۔ م ش
U-No.1830
(Release ID: 2194610)
Visitor Counter : 5