صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت جناب جَگت پرکاش نڈا نے بھارت منڈپم میں نیشنل ون ہیلتھ مشن اسمبلی 2025 میں افتتاحی خطاب کیا
’ایک کرۂ ارض، ایک صحت، ایک مستقبل‘ صرف ایک موضوع نہیں ہے- یہ ہماری صحت کی حفاظت کو مضبوط کرنے اور مستقبل کی وباؤں سے نمٹنے کی تیاری کو بڑھانے کے لیے ہمارے نقطہ ٔنظر کی بنیاد ہے: جناب جے پی نڈا
نیشنل ون ہیلتھ مشن حکومت اور معاشرے کے تمام شعبوں کے اشتراک کی ایک منفرد مثال ہے: جناب جے پی نڈا
وبائی امراض کی مشترکہ تحقیقات اور طبی حفاظتی اقدامات کی ترقی جاری ہے، تاکہ وباء سے نمٹنے کے لیےتیاری سے متعلق ڈھانچے کو مضبوط کیا جاسکے: جناب جے پی نڈا
زوونوٹک اور ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے مختلف شعبوں میں مل جل کر اور فوری ردعمل ضروری ہے: ڈاکٹر وی کے پال
انہوں نے “مشترکہ تربیت اور ایکو سسٹم کی سطح پر صلاحیت سازی کے ذریعے ون ہیلتھ کے ماہرین کی نئی نسل تیار کرنے کی ضرورت ہے”
Posted On:
20 NOV 2025 1:32PM by PIB Delhi
صحت و خاندانی بہبود کے مرکزی وزیراور ون ہیلتھ سے متعلق ایگزیکٹو اسٹیئرنگ کمیٹی کےچیئرپرسن جناب جگت پرکاش نڈا نے آج بھارت منڈپم کنونشن ہال میں ویڈیو پیغام کے ذریعے نیشنل ون ہیلتھ مشن اسمبلی 2025 میں افتتاحی خطاب کیا۔ اس موقع پرنیتی آیوگ کے رکن (صحت)، ڈاکٹر وی کے پال، ون ہیلتھ سے متعلق سائنسی اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرپرسن، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر ڈاکٹر اجے کے سوڈاور طبی تحقیق سے متعلق محکمے کے سکریٹری اورانڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ ڈاکٹر کے ڈائریکٹر جنرل راجیو بہل بھی موجود تھے۔
دو روزہ تقریب کا موضوع ہے-“علم کو عمل میں منتقل کرنا- ایک کرۂ ارض، ایک صحت، ایک مستقبل‘‘۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، جناب نڈا نے اسمبلی کے موضوع کی ابدی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ مجموعی صحت کے تئیں ملک کے بڑھتے ہوئے عزم اور عالمی ترجیحات کے ساتھ اس کی ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا،’’’ایک کرۂ ارض، ایک صحت، ایک مستقبل ‘ صرف ایک موضوع نہیں ہے- یہ ہماری صحت کی حفاظت کو مضبوط کرنے اور مستقبل کی وباؤں کے سے نمٹنے کی تیاریوں کو بڑھانے کے لیے ہمارے طریقۂ کار کی بنیاد ہے۔”
گزشتہ دہائی میں طبی تحقیق اور اختراع میں بھارت کی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ بھارت دواسازی اور میڈکل سائنس کے شعبے میں ایک اہم عالمی کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے۔ انہوں نے ویکسین کی تیاری میں ملک کی کامیابیوں کو یاد کیا، جس میں کووڈ-19 کی اندرون ملک تیار کی گئی ویکسینز جیسےکو ویکسن، کووی شیلڈ، کوربویکس اور ناک کے ذریعے دی جانے والی دنیا کی پہلی کووڈ-19 ویکسین شامل ہیں۔ انہوں نے کہا، “بھارت نے سو سے زائد ممالک کو ویکسین فراہم کی، جس سے ایک قابل اعتماد عالمی شراکت دار کےطور پر ہمارے رول کی تصدیق ہوتی ہے۔”
جناب نڈا نے اس پرزور دیا کہ بھارت نے اگلے سلسلے کے ویکسین پلیٹ فارمز میں بھی مضبوط پیش رفت کی ہے- جس میں ایم آر این اے، ڈی این اے، وائرل ویکٹرز اور بایوسمیلرز شامل ہیں- جس سے صحت سے متعلق ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے ملک کی فوری ردعمل کی صلاحیت مضبوط ہوئی ہے۔

بھارت میں تشخیصی شعبے میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب نڈا نے کہا، “تشخیصی شعبے میں بھارت ایک اختراع کا مرکز بن چکا ہے، جس کی بنیاد ہمارے باصلاحیت محققین، بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور مضبوط تکنیکی صلاحیتیں ہیں۔ ٹریونٹ،پاتھو ڈٹیکٹ اور سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی ٹیسٹ جیسی طریقوں نے تشخیص کو تیزتر، زیادہ درست اور زیادہ قابل رسائی بنایا ہے۔” انہوں نے جینیاتی نگرانی میں آئی این ایس اے سی او جی کے کردار اورکو وِن جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے بھارت کی اعلیٰ معیار کی، عوامی سطح کی ڈیجیٹل صحت کے نظام بنانے کی صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔
نیشنل ون ہیلتھ مشن کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب نڈا نے اسے بھارت کے وبائی امراض کی تیاری کی سمت میں اہم اقدامات میں سے ایک قرار دیا۔ یہ مشن انسانی صحت، جانوروں کی صحت، ماحولیات، زراعت، دواسازی، دفاع، ارضیاتی سائنس، خلائی علوم اور آفات کے بندوبست سمیت 16 مختلف مرکزی اور ریاستی وزارتوں/محکموں کو مربوط کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، “نیشنل ون ہیلتھ مشن حکومت اور معاشرے کے تمام شعبوں کے اشتراک کی ایک منفرد مثال ہے۔ پہلی بار ہم نے تمام متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو یکجا کیا ہے تاکہ انسانوں، جانوروں، پودوں اور ماحولیات کی بہتری کے لیے مل جل کر کام کیا جاسکے۔”
مرکزی وزیر موصوف نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اس مشن نے پہلے ہی کلیدی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا ہے، جس میں بڑے شہروں میں قصاب خانوں، پرندوں کی پناہ گاہوں، چڑیا گھر اور آلودہ پانی کے نظاموں میں مربوط نگرانی شامل ہے تاکہ اینٹی مائیکروبیل مزاحمت اور متعدی جراثیم کی نگرانی کی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا، “وبائی امراض کی مشترکہ تحقیقات اور طبی حفاظتی اقدامات کی ترقی جاری ہے، تاکہ وباء سے نمٹنے کے لیےتیاری سے متعلق ڈھانچے کو مضبوط کیا جاسکے۔”
اس مشن کے تحت انہوں نے بی ایس ایل-3 اور بی ایس ایل-4 کی 23 لیبارٹریز کے قومی نیٹ ورک کے قیام کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر موصوف نے کہا، “یہ اعلیٰ تحفظ والی لیبارٹریز ابھرتے ہوئے یا تغیر پذیر جراثیم کے خلاف ہماری پہلی دفاعی لائن ہیں۔ یہ لیباریٹریز ہمیں خطرات کی بروقت شناخت اور فوری ردعمل میں نمایاں اضافہ فراہم کریں گی۔”
وزیر موصوف نے اس پرزور دیا کہ ون ہیلٹھ طریقۂ کار وباء اور امراض کے لیے ابتدائی انتباہی نظام کو فعال کرے گا، مربوط اقدامات میں تعاون کرے گا اور مستقبل کے لیے تیاری میں بھارت کی مدد کرے گا۔ انہوں نے اسمبلی کے انعقاد پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد دی اور اس کا ذکرکیا کہ یہ کانکلیو اشتراک، معلومات کی ترویج اور بین شعبہ جاتی شراکت داری کے لیے ایک قیمتی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ انہوں اپنی بات کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا، “یہ اسمبلی اشتراک، اختراع اور تیاری کے جذبے کی نمائندگی کرتی ہے۔ میں اس تقریب کی کامیابی کی دعا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ سب کے لیے محفوظ اور صحت مند مستقبل کے راستے ہموار کرے گی۔”
اس موقع پربی ایس ایل 3 لیباریٹری نیٹ ورک ایس او پی کمبینڈیم بھی جاری کیا گیا، جس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ لیبارٹریز ہموار شدہ پروٹوکولز سے ہم آہنگ ہوں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے، ڈاکٹر وی کے پال نے اس بات کو اجاگر کیا کہ آج ایک حقیقی جن آندولن کا آغازہوا ہے تاکہ ایک مربوط، مشترکہ ایکو سسٹم کے ذریعے انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی صحت کے لیے تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک کرۂ ارض، ایک صحت، ایک مستقبل‘‘کا موضوع ایک طاقتور قومی منتر ہے جو اجتماعی اقدامات کی رہنمائی کرے گا۔

ڈاکٹر پال نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا اب بھی زونوٹک بیماریوں، ماحولیاتی بیماریوں اور دیگر ابھرتے ہوئے خطرات کا سامنا کر رہی ہے جن کی سرحدیں محدود نہیں ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ چیلنجز مختلف شعبوں میں مربوط اور اجتماعی ردعمل کے متقاضی ہیں۔
اپنے وسیع حیاتیاتی تنوع اور بڑی آبادی کے ساتھ، بھارت ایک منفرد مقام پر کھڑا ہے جہاں ذمہ داری اور مواقع دونوں موجود ہیں۔ نیشنل ون ہیلتھ مشن (این او ایچ ایم) ایک انتہائی جامع اور مربوط اقدام ہے جو اس شعبے میں اب تک کیے گئے سب سے بڑے منصوبوں میں شمار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل مدتی عزم ہے، جس کا مقصد نگرانی کے نیٹ ورکس اور ایسے نظام قائم کرنا ہے جو وزارتوں، اداروں اور تعلیمی اداروں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے مربوط کریں۔
انہوں نے کہا کہ کافی کام پہلے ہی شروع ہو چکا ہے، جس میں ان علاقوں میں نگرانی شامل ہے جہاں انسان اور جانور قریبی رابطے میں ہیں، جو ابھرتے ہوئے خطرات کی شناخت اور ان کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ڈاکٹر پال نے “یکسوئی کے ساتھ اور فوری ردعمل” کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وبائی امراض کی تحقیقات، خطرے کی معلومات کی ترسیل اور مربوط اقدامات کو تمام سطحوں پر ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ ویکسینز، تشخیصی آلات اور معالجاتی ذرائع کی دستیابی کو بڑے پیمانے پر یقینی بنانا بھی تیاری کے لیے اتنا ہی اہم ہے۔
ڈاکٹر پال نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت کا قومی نیٹ ورک، جس میں بی ایس ایل-3 اور بی ایس ایل-4 لیبارٹریز شامل ہیں، اب ون ہیلتھ کے خطرات اور مستقبل کی وباؤں کی ابتدائی طور پر شناخت اور ردعمل کے لیے اچھی طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے مشترکہ تربیتی پروگراموں کے ذریعے اور تعلیمی و تحقیقی اداروں میں ون ہیلتھ کے نظریے کو شامل کرکے ایک نئی نسل کے ماہرین تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اگرچہ قومی فریم ورک مجموعی رہنمائی فراہم کرتا ہے، ڈاکٹر پال نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستیں بنیادی نفاذ سے متعلق ایجنسیوں کے طور پر کام کریں گی اور ان کی فعال شراکت مشن کی کامیابی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز – حکومت، سائنسی اداروں، تعلیمی اداروں، صنعت اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ شراکت داری کے جذبے کے ساتھ متحد ہوں تاکہ صحت کی حفاظت اور ون ہیلتھ کے نظام کو مضبوط بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر اجے کے سود نے اس بات کو اجاگر کیا کہ حالیہ برسوں میں بھارت نے انسانی صحت، جانوروں کی صحت، پودوں کی صحت اور ماحولیاتی نظام جیسے کبھی الگ سمجھے جانے والے شعبوں کو مربوط اور ہم آہنگ فریم ورک میں لانے کی سمت میں مستقل اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ون ہیلتھ مشن ان مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ 16 کلیدی اسٹیک ہولڈرز، جن میں ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے شامل ہیں، ایک یونیفائڈ پلیٹ فارم کے تحت اس مربوط نقطۂ نظر کو آگے بڑھانے کے لیے اکٹھا ہوئے ہیں”۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس مشن کا ایجنڈا لوگوں اور ان پر انحصار کرنے والے ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیے درکار گہرائی اور جرات دونوں کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ مشن ملک کی اجتماعی کوششوں کو ون ہیلتھ کے تصور کو آگے بڑھانے میں نمایاں طور پر مضبوط اور تیز کرے گا۔
اس موقع پر محترمہ آنو ناگر، جوائنٹ سیکریٹری، محکمۂ طبی تحقیق؛ ڈاکٹر نِویدیتا گپتا، سائنسدان جی اور سربراہ، متعدی بیماریاں، آئی سی ایم آر، حکومت ہند کے سینئر افسران اور بین الاقوامی تنظیموں اور شراکتی ایجنسیوں کے نمائندگان موجود تھے۔
*****
ش ح۔ک ح۔ ن م۔
U- 1545
(Release ID: 2192185)
Visitor Counter : 13