سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سکل سیل بیماری کے لیے ہندوستان کی پہلی مقامی "سی آر آئی ایس پی آر" پر مبنی جین تھراپی کا آغاز کیا ، جو خاص طور پر ہندوستان کی قبائلی آبادی کو متاثر کرتی ہے
تھراپی ، جس کا نام "برسا 101" ہے ، بھگوان برسا منڈا کے لیے وقف ہے ، جن کی 150 ویں سالگرہ کچھ دن پہلے منائی گئی تھی اور جنہیں ایک عظیم قبائلی مجاہد آزادی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی جانب سے مقامی طور پر تیار کی گئی اہم پیش رفت کے اجرا کے ساتھ ہی ہندوستان نے سِکل سیل سے پاک ملک کی جانب اپنا فیصلہ کن سفر شروع کر دیا ہے
سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی اور سیرم انسٹی ٹیوٹ نے سستی جین تھراپی کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے پر دستخط کیے
سیرم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے سب کے لیے قابل رسائی جین تھراپی کے عزم کے ساتھ سرکاری-نجی شراکت داری مضبوط ہوئی
ہندوستان نے عالمی معیار ، کم لاگت والے جین ایڈیٹنگ حل کے ساتھ آتم نربھر بھارت میں نیا سنگ میل قائم کیا
Posted On:
19 NOV 2025 5:36PM by PIB Delhi
سائنس و ٹیکنالوجی اور ارضیاتی علوم کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، نیز وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج سِکل سیل بیماری کے لیے ملک کی پہلی مقامی طور پر تیار کردہ "سی آر آئی ایس پی آر" پر مبنی جین تھراپی کا اجرا کیا، جو بالخصوص ہندوستان کی قبائلی آبادی کو متاثر کرتی ہے۔ یہ تھراپی، جس کا نام "برسا 101" ہے، بھگوان برسا منڈا کے نام سے منسوب ہے، جن کی 150 ویں سالگرہ چند روز قبل منائی گئی اور جنہیں ایک عظیم قبائلی مجاہدِ آزادی کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
اس موقع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان نے باضابطہ طور پر سِکل سیل بیماری سے پاک ملک بننے کی جانب اپنا فیصلہ کن سفر شروع کر دیا ہے، جو ملک کی صحتِ عامہ اور جینومک میڈیسن کے شعبے میں ایک تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ملک کی پہلی مقامی طور پر تیار کردہ سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی جین تھراپی کی ترقی اور منتقلی کے ساتھ، بھارت نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اس وژن کی تکمیل کی سمت اہم پیش رفت کی ہے، جس کے تحت 2047 تک سِکل سیل سے پاک ہندوستان کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ یہ پیش رفت فرنٹ لائن میڈیکل ٹیکنالوجیز میں آتم نربھر بھارت کے مقصد کو بھی مزید تقویت دیتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ سی ایس آئی آر–انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بائیولوجی (آئی جی آئی بی) میں تیار کی گئی یہ اختراع اس حقیقت کی مظہر ہے کہ بھارت کم لاگت میں عالمی معیار کا علاج فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جین تھراپی بیرونِ ملک 20 تا 25 کروڑ روپے کے علاج کا موثر متبادل ثابت ہو سکتی ہے۔ وزیر موصوف نے خصوصی طور پر اس پیش رفت کی اہمیت کا ذکر کیا، جو وسطی اور مشرقی ہندوستان کی قبائلی برادریوں کے لیے نہایت اہم ہے جہاں اس بیماری کا بوجھ سب سے زیادہ ہے۔
اس تقریب میں ہندوستان کے سائنسی ماحولیاتی نظام کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی، جن میں ڈاکٹر این۔ کلائی سلوی، ڈائریکٹر جنرل سی ایس آئی آر؛ ڈاکٹر سوویک مِتی، ڈائریکٹر سی ایس آئی آر–آئی جی آئی بی؛ ڈاکٹر امیش شالیگرام، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی پی ایل) کے علاوہ فیکلٹی، محققین، سائنس دان، مدعو مہمان اور میڈیا کے نمائندگان شامل تھے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بھگوان برسا منڈا کے نام سے منسوب مقامی سی آر آئی ایس پی آر پلیٹ فارم "برسا 101" ایک اہم سائنسی سنگِ میل ہے، جو جدید علاج کے میدان میں بھارت کی عالمی رہنماؤں میں شمولیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ جین میں ترمیم کی تکنیک کو آسان الفاظ میں بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی "عین مطابق جینیاتی سرجری" کی طرح کام کرتی ہے، جو نہ صرف سِکل سیل بیماری کے علاج کی صلاحیت رکھتی ہے بلکہ دیگر موروثی امراض کے علاج کے نئے دروازے بھی کھولتی ہے۔
انہوں نے سائنسی اداروں کو مشورہ دیا کہ وہ ان پیش رفتوں کی تفصیلات عوام تک سادہ اور آسان زبان میں پہنچائیں، خصوصاً انفوگرافکس اور سوشل میڈیا کے مؤثر استعمال کے ذریعے، تاکہ لوگ ان کے دُور رس اثرات کو بخوبی سمجھ سکیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سرکاری سائنسی اداروں اور ہندوستانی صنعت، خصوصاً سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کو قابلِ تحسین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی نوعیت کی شراکت داری نے کووڈ–19، ایچ پی وی اور دیگر اہم ویکسین کے میدان میں عالمی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں، اور اب یہی تعاون جین تھراپی میں بھارت کی قیادت کو مزید مضبوط کرے گا۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بائیوٹیکنالوجی کے شعبے کی توسیع کا تمام بوجھ حکومت کے لیے اکیلے اٹھانا ممکن نہیں، اس لیے بڑے پیمانے پر ترقی، کفایتِ لاگت اور عالمی مسابقت کے حصول کے لیے صنعت کی بھرپور شمولیت ناگزیر ہے۔
اپنے دورے کے دوران ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے سی ایس آئی آر–آئی جی آئی بی میں ایک نئی، جدید تحقیقی و ترجماتی سہولت کا افتتاح کیا۔ انہوں نے سائنس دانوں سے تبادلۂ خیال کیا، جینومک میڈیسن پروگراموں میں ہونے والے کام کا جائزہ لیا، اور ’ون ویک، ون تھیم‘ جیسے مربوط قومی ماڈلز کی ضرورت پر زور دیا جو سی ایس آئی آر، ڈی بی ٹی اور شریک اداروں کے درمیان مشترکہ اور باہمی تعاون پر مبنی تحقیق کو فروغ دیتے ہیں۔
اس موقع پر سی ایس آئی آر–آئی جی آئی بی اور سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے درمیان ٹیکنالوجی کی باضابطہ منتقلی اور تعاون کے معاہدے کا تبادلہ بھی کیا گیا۔ یہ معاہدہ آئی جی آئی بی کے تیار کردہ این ایف این سی اے ایس 9 سی آر آئی ایس پی آر پلیٹ فارم کو سِکل سیل بیماری اور دیگر اہم جینیاتی عوارض کے لیے قابلِ توسیع اور کم لاگت علاج کی شکل میں منتقل کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ یہ شراکت داری بھارت کے کامیاب سرکاری–نجی ماڈل کی مثال ہے، جیسا کہ گزشتہ دہائی میں مختلف ویکسینوں اور علاج معالجوں کی ترقی کے دوران دیکھا گیا۔ انہوں نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ اس طرح کا اشتراک اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ لیبارٹریوں میں حاصل ہونے والی کامیابیاں محض تحقیقی مقالوں تک محدود نہ رہیں بلکہ وسیع پیمانے پر حقیقی دنیا میں طبی خدمات کی صورت میں سامنے آئیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ’برسا 101‘ اور سی آر آئی ایس پی آر پلیٹ فارم کو سیرم انسٹی ٹیوٹ جیسے عالمی شہرت یافتہ مینوفیکچرر کے حوالے کرنا سستی، توسیع پذیری اور عالمی معیار کی تیاری کے راستوں کو مضبوط بناتا ہے، جس سے جدید جین ایڈیٹنگ علاج ہندوستانی مریضوں، خصوصاً پسماندہ قبائلی آبادی تک بآسانی پہنچ سکیں گے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آج سامنے آنے والی یہ پیش رفت بھارت کی سائنسی صلاحیتوں کا ثبوت ہے، جس طرح ویکسین، اینٹی بائیوٹکس اور اب جین تھراپی کے شعبے میں تیزی سے ترقی دیکھنے کو ملی ہے۔ انہوں نے سائنسی اداروں، نجی شراکت داروں اور پالیسی ساز اداروں پر زور دیا کہ وہ نتائج کے حصول کو تیز کرنے اور بھارت کی سائنسی ترقی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے ’ون ویک ، ون تھیم (ایک ہفتہ، ایک تھیم)‘ کے متحدہ نقطۂ نظر کے تحت کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا سفر — درآمد شدہ بائیو میڈیکل ٹیکنالوجیز پر انحصار سے لے کر ادویات کی تیاری، ویکسین اور اب سی آر آئی ایس پی آر پر مبنی علاج میں عالمی رہنما بننے تک — عزت مآب وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت اور بھارتی سائنس پر بڑھتے ہوئے عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا: “اب ہم صرف عالمی ٹیکنالوجی کو اختیار نہیں کر رہے، ہم اسے تخلیق بھی کر رہے ہیں۔ دنیا اب سستی اور جدید ترین صحت کی نگہداشت کے مستقبل کے لیے بھارت کی طرف دیکھے گی۔”
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر امیش شالیگرام نے گہری تشکر کا اظہار کیا اور آئی جی آئی بی کی اختراع کو حقیقی دنیا میں قابلِ اثر نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے ادارے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا:
“عالمی سطح پر جین تھراپی کی لاگت تین ملین ڈالر سے تجاوز کر جاتی ہے اور یہ امیر ترین افراد کی دسترس سے بھی باہر ہے۔ ہمارا مقصد بھارتی اختراع کو آگے بڑھانا اور اسے غریب ترین طبقات کے لیے بھی قابلِ رسائی بنانا ہے۔ سیرم نے کم لاگت والی ویکسینز کے ذریعے 30 ملین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں، اور ہم 2047 تک وزیر اعظم کے ’سِکل سیل سے پاک ہندوستان‘ کے وژن کی مکمل حمایت کے لیے پرعزم ہیں۔ وزیر موصوف کی توانائی اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ہم اس ٹیکنالوجی کو زندگیاں بچانے والے مؤثر حل میں تبدیل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ، آئی جی آئی بی اور سی ایس آئی آر کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اختراعی علاج ان افراد تک پہنچیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔




***
(ش ح۔اس ک )
UR-1512
(Release ID: 2191838)
Visitor Counter : 6