صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت ، جھپیگو اور ایڈتھ کووین یونیورسٹی، آسٹریلیا نے نرسنگ کو جدید طرز پر مقابلہ جاتی بنانے اور مستقبل کے لیے تیار ورک فورس کو مضبوط کرنے کی خاطر اشراک کیا
صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت کی قیادت میں ہونے والے گول میز اجلاس میں نرسنگ شعبے میں صلاحیت سازی میں اضافے اور ورک فورس کی منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ نرسنگ شعبے کو مزید مستحکم بنایا جا سکے
ڈاکٹر آکانکشا رنجن کے مطابق، نرسیں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں
Posted On:
17 NOV 2025 3:13PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند کی صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے آج ایڈتھ کوون یونیورسٹی ( ای سی یو ) ، آسٹریلیا اور جھپیگو کے تعاون سے دو روزہ گول میز اجلاس کے پہلے دن کا باقاعدہ آغاز کیا، جس کا عنوان تھا: ‘‘ بھارت اور آسٹریلیا میں نرسنگ ورک فورس کو مستحکم کرنا: پائیدار اور ہنر مند نرسنگ ورک فورس کے لیے مشترکہ راہ تیار کرنا ، جو پائیدار ترقی کے اہداف ( ایس ڈی جیز ) کے مطابق ہو۔
اس بات چیت کا مقصد وسیع تر تعاون کو فروغ دینا، بہترین طریقہ کار کا تبادلہ کرنا، اور پائیدار ترقی کے اہداف کے مطابق مستقبل کے لیے تیار، لچکدار اور ہنر مند نرسنگ ورک فورس بنانے کے لیے مشترکہ راہ ہموار کرنا تھا۔

کلیدی خطاب کرتے ہوئے، وزارتِ صحت و خاندانی بہبود کی ڈپٹی سکریٹری (نرسنگ و ڈینٹل) محترمہ آکانکشا رنجن نے کہا کہ یہ گول میز اجلاس ایک اہم موقع پر منعقد ہو رہا ہے، جو تین روزہ قومی اجلاس کے فوراً بعد ہوا ، جس میں بھارت میں نرسنگ پالیسی کے مستقبل کے امکانات پر بات کی گئی۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ ‘‘ نرسیں صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہیں ’’ اور مزید زور دیا کہ ایک زیادہ لچکدار اور مہارت پر مبنی نرسنگ ورک فورس تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
محترمہ رنجن نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ دنیا میں 2.9 ملین نرسیں خدمات انجام دے رہی ہیں، مگر عالمی سطح پر 4.5 ملین نرسوں کی کمی ہے، جس سے عالمی سطح پر مانگ میں اضافہ ہوتا ہے اور با ضابطہ اور منظم طورپر نرسنگ کی سہولت فراہم کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت–آسٹریلیا تعاون نرسنگ کے شعبے میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے، ورک فورس سے متعلق امکانات کو وسعت دینےاور با ضابطہ نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے اور دوطرفہ تعاون ، دونوں ممالک کو ابھرتے ہوئے صحت کے نظام کے چیلنجوں سے مؤثر انداز میں نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے، وزارتِ صحت و خاندانی بہبود کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز ( ڈی جی ایچ ایس ) میں نرسنگ ایڈوائزر ڈاکٹر دیپکا کھاکھا نے کہا کہ ‘‘ نرسیں عالمی سطح پر صحت کے نظام کی دل کی دھڑکن ہیں۔ ’’ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس گول میز اجلاس کا اصل مقصد کراس لرننگ ہے، جو بھارت اور آسٹریلیا کو مستقبل کے صحت کے چیلنجوں کا مشترکہ طور پر اندازہ کرنے اور حل فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
نرسنگ صحت کے نظام میں ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے ، انہوں نے بتایا کہ بھارت کی 3.5 ملین افراد پر مشتمل نرسنگ ورک فورس تیزی سے بدلتے ہوئے صحت کے منظرنامے میں خدمات فراہم کر رہی ہے، جس میں 5000 سے زیادہ نرسنگ اداروں کے مضبوط نظام سے مدد فراہم کی جاتی ہے ، جو متعدد نرسنگ پروگرامز پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ حکومتِ ہند صحت کے عملے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہی ہے، جس میں مستقبل میں 157 نئے نرسنگ اداروں کے قیام کا منصوبہ شامل ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فیکلٹی کی ترقی میں سرمایہ کاری ، نرسنگ کے پورے نظام میں ایک طاقتور سلسلہ وار اثر پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب فیکلٹی مضبوط ہوتی ہے، تو اس کے فوائد قدرتی طور پر طلباء تک پہنچتے ہیں ، جو بالآخر بھارت کی مستقبل کے لیے تیار اور ملازمت کے قابل نرسنگ ورک فورس کی تشکیل کریں گے۔
ڈاکٹر کھاکھا نے اجاگر کیا کہ نیشنل نرسنگ اینڈ مڈوائفرِی کمیشن ایکٹ، 2023 کے تحت نرسنگ نصاب کی جدید کاری ، ملک بھر میں نرسنگ پیشہ ور افراد کے معیار، مہارت اور منصفانہ تقسیم کو بہتر بنانے کی جانب ایک انقلابی قدم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مہارت پر مبنی تعلیم، ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارمز، کلینیکل واقفیت میں اضافہ ، مسلسل پیشہ ورانہ ترقی، جدید ضابطہ کار کے فریم ورک اور مضبوط قیادت کی تربیت ، بھارت کی نرسنگ ورک فورس کے معیار کو بہتر بنانے میں اہم ستون رہیں گے۔
ڈاکٹر کھاکھا نے یہ بھی کہا کہ یہ گول میز اجلاس بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان مشترکہ عزم اور تعاون کی روح کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شراکت داری کے مواقع اختراع کے تبادلے، ورک فورس کی منصوبہ بندی کو مضبوط بنانے اور اجتماعی کوششوں کو پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے تقریر کے اختتام پر یہ بات دہرائی کہ بیرونِ ممالک تعاون اور سیکھنے کے ایک مضبوط اور مستقبل کے لیے تیار نرسنگ ورک فورس کی تشکیل کے لیے ناگزیر ہیں۔
اس موقع پر پروفیسر کیرن اسٹرِک لینڈ، ایگزیکٹو ڈین، ایڈتھ کووین یونیورسٹی، آسٹریلیا نے دونوں ممالک کی نرسنگ تعلیم اور عملی ترقی میں مشترکہ کوششوں کی ستائش کی ۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی سطح پر تعاون ایسی نرسز کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے ، جو صحت کی بدلتی ہوئی ضروریات کو سمجھ سکیں اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے قابل ہوں۔

اسٹرِک لینڈ کی پروفیسر نے بتایا کہ آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان نرسنگ تعلیم میں طویل مدتی شراکت داری ہے اور یہ گول میز اجلاس جدت، تحقیقی بصیرت اور بہترین طریقوں کے تبادلے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ، جو دونوں ممالک میں ورک فورس کی صلاحیت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔
ڈاکٹر کملیش لال چندانی، ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر، جھپیگو نے بھی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حکومت ِ ہند کے ساتھ نرسنگ اور مڈوائفرِی نظاموں کو مضبوط بنانے میں جھپیگو کی جاری شراکت داری کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ شواہد پر مبنی عملی اقدامات، جدت اور صلاحیت سازی ، ایک مشترکہ اور مضبوط نرسنگ ورک فورس کی تشکیل میں اہم ہیں اور انہوں نے گزشتہ دہائی میں بھارت کی صحت کی دیکھ بھال کے نظام میں کی گئی پیش رفت کا بھی ذکر کیا۔

مباحثوں میں دوطرفہ تعاون کے لیے ترجیحی شعبوں کی شناخت کی گئی، جن میں فیکلٹی کی ترقی، مشترکہ تحقیق، تبادلہ پروگرامز اور ڈیجیٹل لرننگ اختراعات شامل ہیں۔

ورکشاپ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سینئر اہلکار، نرسنگ سے متعلق عہدیداران ، ماہرین تعلیم اور ترقیاتی شراکت دار شامل ہوئے اور اس ورک شاپ نے نرسنگ اور مڈوائفرِی اصلاحات کے قومی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر موقع فراہم کیا۔
*********
U.No. 1367
(ش ح۔ ا ع خ ۔ ع ا)
(Release ID: 2190835)
Visitor Counter : 9