PIB Headquarters
پریس کا قومی دن 2025
آوازوں کو بااختیار بنانا، جمہوریت کو مضبوط کرنا
Posted On:
16 NOV 2025 10:47AM by PIB Delhi
کلیدی نکات
پریس کا قومی دن، جو ہر سال 16 نومبر کو منایا جاتا ہے، پریس کونسل آف انڈیا کے قیام کی علامت ہے۔
ہندوستان میں رجسٹرڈ اشاعتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2004-05 میں 60,143 سے بڑھ کر 2024-25 میں 1.54 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
ورکنگ جرنلسٹس ایکٹ 1955 اور پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈکلز ایکٹ 2023 جیسی حالیہ اصلاحات نہ صرف صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتی ہیں بلکہ میڈیا ریگولیشن کو موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید بھی بناتی ہیں۔
پریس سیوا پورٹل نے اشاعتوں کی وقتاً فوقتاً رجسٹریشن کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنا دیا ہے، 40,000 سے زائد ناشرین کو شامل کیا ہے، اور صرف چھ ماہ میں 3,000 پریس کی رجسٹریشن مکمل کی ہے، جس سے ناشرین کے لیے کاروبار کرنا مزید آسان ہوگیا ہے۔
پی آر پی (پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈکلز ایکٹ) 2023 اور پریس سیوا پورٹل مل کر اشاعتوں کی رجسٹریشن کے عمل کو جدید اور ڈیجیٹل بناتے ہیں، جس سے ناشرین کے لیے کاروباری سرگرمیاں مزید سہل ہو جاتی ہیں۔
|
تعارف

16 نومبر کو ہندوستان پریس کا قومی دن مناتا ہے، جو ہمارے معاشرے میں آزاد اور ذمہ دار پریس کے لازمی کردار کا احترام کرتا ہے۔ میڈیا کو اکثر جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے، جو رائے عامہ کی تشکیل، ترقی کو آگے بڑھانے اور اقتدار کو جوابدہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ترقی کے ایک طاقتور آلے کے طور پر یہ ضروری ہے کہ پریس تعصب سے پاک رہے اور عوام کو باخبر رکھنے اور تعلیم دینے کے اپنے فرض کو برقرار رکھے۔ برسوں سے میڈیا سب سے آگے رہا ہے، لاکھوں لوگوں کے مفادات کا تحفظ کیا ہے اور شفافیت کو فروغ دیا ہے۔
قومی پریس کی آزادی کی جڑیں (بنیادیں)
پریس کا قومی دن (16 نومبر) انڈین پریس کونسل ایکٹ 1965 کے تحت 1966 میں پریس کونسل آف انڈیا کے قیام کی یاد دلاتا ہے۔ 1965 کے ایکٹ کو بعد میں 1975 میں منسوخ کر دیا گیا، اور پھر ایک نیا ایکٹ نافذ کیا گیا۔ اس نئے قانون کے تحت 1979 میں پریس کونسل آف انڈیا کی دوبارہ تشکیل کی گئی۔ ایک آزاد ادارے کے طور پر قائم پی سی آئی کا بنیادی کردار یہ ہے کہ پریس کو بیرونی دباؤ سے آزاد رکھے اور صحافت کے اعلیٰ معیار برقرار رہیں۔ پریس کونسل کا تصور سب سے پہلے 1956 میں فرسٹ پریس کمیشن نے پیش کیا تھا، جس میں پریس کی آزادی کے تحفظ اور اخلاقی رپورٹنگ کے فروغ پر زور دیا گیا تھا۔
ہندوستان کا متحرک میڈیا منظرنامہ مسلسل وسعت اختیار کر رہا ہے۔ رجسٹرڈ اشاعتیں 2004–05 میں 60,143 سے بڑھ کر 2024–25 میں 1.54 لاکھ تک پہنچ گئی ہیں، جو پریس کی بڑھتی ہوئی رسائی اور اثر انگیزی کی عکاسی کرتی ہیں۔
یہ دن جمہوریت کے مرکز میں ایک آزاد اور ذمہ دار پریس کی اہمیت کی علامت ہے۔ اسے مختلف سرگرمیوں کے ذریعے منایا جاتا ہے، جن میں نیشنل
ایوارڈز فار ایکسی لینس اِن جرنلزم اور ایک سووینیر کا اجرا شامل ہیں۔

نیشنل ایوارڈ فار ایکسی لینس اِن جرنلزم پرنٹ میڈیا میں نمایاں خدمات انجام دینے والے صحافیوں کو اعزاز بخشنے کے لیے دیا جاتا ہے۔ پریس کے قومی دن کے موقع پر ہر سال پیش کیے جانے والے یہ ایوارڈز مختلف شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے اہلِ صحافت کو تسلیم کرتے ہیں، جن میں باوقار راجہ رام موہن رائے ایوارڈ کو سب سے اعلیٰ اعزاز کی حیثیت حاصل ہے۔
سووینیر سالِ رواں کے موضوع سے متعلق قائدین کے خیرسگالی پیغامات اور میڈیا ماہرین و اہلِ علم کے مضامین کا مجموعہ ہے۔پریس کے قومی دن پر جاری کیا جانے والا یہ سووینیر ایوارڈ یافتگان کی کامیابیوں کو نمایاں کرتا ہے اور مضامین و تصاویر کے ذریعے ان کے کام کو پیش کرتا ہے۔
میڈیا گورننس: کلیدی اقدامات اور قانونی اصلاحات
ہندوستان کا میڈیا گورننس فریم ورک پریس کی آزادی کے تحفظ، صحافتی اخلاقیات کے فروغ، ریگولیٹری نظام کی جدید کاری، اور میڈیا پیشہ ور افراد کی معاونت کے لیے تشکیل دیے گئے اداروں، قوانین اور اقدامات کے مضبوط ڈھانچے پر مشتمل ہے۔
پریس کونسل آف انڈیا اور پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا جیسے قانونی اداروں سے لے کر پی آر پی ایکٹ 2023 اور ڈیجیٹل پریس سیوا پورٹل جیسی بنیادی اصلاحات تک، نیز تربیتی اداروں اور فلاحی اسکیموں تک،یہ تمام عناصر مجموعی طور پر ملک کے میڈیا شعبے کی سالمیت، جوابدہی اور ترقی کو مضبوط کرتے ہیں۔
پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا (پی آر جی آئی)
1956 میں قائم ہونے والا پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا (پی آر جی آئی) ملک میں پرنٹ میڈیا کی ترقی و توسیع سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔ پرنٹ میڈیا،خصوصاً اخبارات،نے ہمیشہ عوام کو باخبر رکھنے، سماجی مسائل پر روشنی ڈالنے اور معاشرتی ترقی کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایک شاندار تاریخ کے ساتھ، یہ شعبہ شہریوں کو ان امور سے جوڑے رکھتا ہے جو ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
پرنٹ میڈیا کی وقتاً فوقتاً رجسٹریشن کی نگرانی کرنے والا ادارہ ہونے کے ناتے پی آر جی آئی اس تاریخی ورثے اور موجودہ پیش رفت میں اہم شراکت رکھتا ہے۔
پہلے رجسٹرار آف نیوز پیپرز فار انڈیا (آر این آئی)کے نام سے معروف یہ ادارہ اب پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈکلز ایکٹ 2023 کے تحت ایک قانونی حیثیت رکھتا ہے۔
پریس نے ہندوستان کی جدوجہدِ آزادی میں عوامی رائے کو منظم کرنے اور تحریکِ آزادی کو تقویت دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ پرنٹ میڈیا کے تاریخی کردار اور جمہوری نظام کو مضبوط بنانے میں اس کی اہمیت کے پیشِ نظر، آزاد ہندوستان کی حکومت نے 1956 میں پہلا پریس کمیشن قائم کیا، جسے ملک میں پریس کی صورتحال کا جائزہ لینے اور اس کی طویل المدت جامع ترقی کے لیے سفارشات مرتب کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی)
پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) ایک قانونی اور خود مختار ادارہ ہے، جو پریس کونسل ایکٹ 1978 کے تحت پریس کی آزادی کے تحفظ اور ملک میں اخبارات اور خبررساں ایجنسیوں کے معیار کو بہتر بنانے کے مقصد سے قائم کیا گیا ہے۔پی سی آئی، ’’پریس کی جانب سے‘‘ درج کی گئی ان شکایات کی سماعت کرتا ہے جو پریس کی آزادی کو محدود کرنے کی کوششوں، صحافیوں پر جسمانی حملوں اور دیگر رکاوٹوں سے متعلق ہوں۔ ان معاملات میں کارروائی پریس کونسل ایکٹ 1978 کی دفعہ 13 اور پریس کونسل (پروسیجر فار انکوائری) ریگولیشنز 1979 کی دفعات کے تحت عمل میں لائی جاتی ہے۔مزید برآں، پی سی آئی کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ پریس کی آزادی کے تحفظ اور صحافت کے اعلیٰ معیارات برقرار رکھنے سے متعلق اہم معاملات پر از خود نوٹس لے سکے۔

پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) نے اپنے قیام کے بعد سے پریس کی آزادی کے منظرنامے کو تشکیل دینے اور اس بات کو یقینی بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے کہ ہندوستان میں میڈیا آزاد رہتے ہوئے اعلیٰ اخلاقی معیارات کو برقرار رکھے۔ گزشتہ برسوں کے دوران کونسل کی اہم پیش رفت اور اقدامات کا ایک مختصر جائزہ درج ذیل ہے:
- 2023:ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کی نمائندگی:پی سی آئی نے میڈیا میں ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کی نمائندگی، منصفانہ اور ذمہ دارانہ کوریج کو فروغ دینے سے متعلق ایک رپورٹ کو اپنایا۔
- 2023 :قدرتی آفات پر رپورٹنگ کے لیے رہنما خطوط:کونسل نے قدرتی آفات کے دوران خبروں کا احاطہ کرنے والے میڈیا پیشہ ور افراد کے لیے رہنما خطوط وضع کیے، جن میں رپورٹنگ میں حساسیت اور درستگی پر زور دیا گیا۔
- پی سی آئی نے اپنے جرنلسٹک کنڈکٹ کے اصولوں کو اپ ڈیٹ کرکے صحافتی اخلاقیات کے لیے اپنی وکالت جاری رکھی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ صحافی سالوں سے پیشہ ورانہ اور اخلاقی معیارات پر عمل پیرا ہیں۔
بین الاقوامی مصروفیات:
- پی سی آئی نے انڈونیشیا، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے ممالک کی پریس کونسلوں کے ساتھ مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں، جن کا مقصد باہمی تعاون کو فروغ دینا اور عالمی سطح پر پریس کی آزادی کو آگے بڑھانا ہے۔
انٹرن شپ پروگرام اور تعلیمی اقدامات:
- پی سی آئی نے صحافت کے طلبہ کے لیے میرٹ پر مبنی انٹرن شپ شروع کی، تاکہ پریس کی آزادی کے حوالے سے ذمہ داری اور بیداری کے احساس کو فروغ دیا جا سکے۔ سمر انٹرن شپ پروگرام (ایس آئی پی) اور سرمائی انٹرن شپ پروگرام (ڈبلیو آئی پی) طلبہ کو پی سی آئی کے کام میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
پی سی آئی کی سرگرمیاں اور اقدامات پریس کی آزادی کے تحفظ، اخلاقی معیارات کو برقرار رکھنے اور ہندوستان و بین الاقوامی سطح پر صحافیوں کی پیشہ ورانہ ترقی کی حمایت کرنے کے اس کے جاری عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
کیا آپ جانتے تھے؟
پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کی جانب سے جاری کردہ جرنلسٹک کنڈکٹ کے معیارات پرنٹ میڈیا میں اخلاقی رپورٹنگ کے لیے ایک رہنما فریم ورک کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اخبارات کے لیے ان اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے، جو دیگر نکات کے علاوہ جھوٹی، ہتک آمیز یا گمراہ کن خبروں کی اشاعت کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
پریس کونسل کو پریس کونسل ایکٹ کی دفعہ 14 کے تحت ان اصولوں کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کا اختیار حاصل ہے، اور وہ اخبارات، ایڈیٹرز یا صحافیوں کو متنبہ، تنبیہ یا مذمت بھی کر سکتی ہے۔
|
پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈکلز (پی آر پی) ایکٹ، 2023
پریس اینڈ رجسٹریشن آف پیریڈکلز ایکٹ، 2023 (پی آر پی ایکٹ) کو 29 دسمبر 2023 کو نوٹیفائی کیا گیا اور یکم مارچ 2024 سے نافذ کیا گیا۔ یہ نوآبادیاتی عہد کے پی آر بی ایکٹ 1867 کو جدید تقاضوں کے مطابق تبدیل کرتا ہے۔ اس میں عنوان کی الاٹمنٹ اور رجسٹریشن کے لیے مکمل طور پر آن لائن اور مربوط نظام متعارف کرایا گیا ہے، جسے پریس سیوا پورٹل کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔
یہ ایکٹ آر این آئی کا نام بدل کر پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا (پی آر جی آئی) رکھتا ہے، جو پورے عمل کو ہموار کرتا ہے، فزیکل انٹرفیس ختم کرتا ہے، تعمیل کے بوجھ کو کم کرتا ہے اور طریقہ کار کی خامیوں کی مجرمانہ نوعیت کو دور کرتا ہے۔ اس کے ساتھ پی آر پی رولز 2024 بھی جاری کیے گئے، جو جریدوں کے لیے ایک شفاف، مؤثر اور عصری ریگولیٹری ڈھانچہ فراہم کرتے ہیں۔

پریس سیوا پورٹل
پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا (پی آر جی آئی) کی جانب سے پی آر پی ایکٹ 2023 کے تحت تیار کردہ پریس سیوا پورٹل نے جریدوں کی رجسٹریشن اور ضابطے کے لیے مکمل طور پر ڈیجیٹل اور کاغذ سے پاک نظام متعارف کرایا ہے۔
پورے طریقہ کار کو خودکار بنا کر، اس پورٹل نے اشاعتی شعبے میں شفافیت، کارکردگی اور کاروبار کرنے میں آسانی کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔
پورٹل کے ذریعے جریدوں کی رجسٹریشن اور ریگولیشن کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنا دیا گیا ہے، جس نے ناشرین کے لیے کام کو آسان کر دیا ہے۔40,000 سے زائد ناشرین، 37,000 سالانہ بیانات کی فائلنگ، اور صرف چھ ماہ میں 3,000 پرنٹنگ پریس کی رجسٹریشن ، یہ سب اس پورٹل کے مضبوط اور کامیاب استعمال کی مثالیں ہیں۔ایک علیحدہ مخصوص ویب سائٹ بھی اس پورٹل کا حصہ ہے، جو معلومات تک آسان رسائی کے ساتھ اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹ فراہم کرتی ہے تاکہ صارف دوست تعامل کو یقینی بنایا جا سکے۔
آٹومیشن کے فوائد
عنوان کی رجسٹریشن اور متعلقہ منظوریوں کے لیے مکمل آن لائن خدمات۔
ای-سائن کی سہولت کے ساتھ کاغذ سے پاک پروسیسنگ۔
لین دین کے لیے براہِ راست مربوط ادائیگی کا گیٹ وے۔
کیو آر کوڈ پر مبنی ڈیجیٹل سرٹیفکیٹس، جو صداقت کو یقینی بناتے ہیں۔
پریس مالکان کے لیے اپنی پریس کی تفصیلات رجسٹر اور اپ ڈیٹ کرنے کا آن لائن ماڈیول۔
رجسٹریشن کی حیثیت کی ریئل ٹائم ٹریکنگ۔
چیٹ بوٹ پر مبنی فوری شکایات کے حل کا نظام۔
یہ تمام خصوصیات مل کر میڈیا رجسٹریشن کے عمل کو ہموار کرنے اور پورے ملک میں ناشرین کے لیے ایک شفاف، جوابدہ اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام قائم کرنے کے حکومت کے عزم کو واضح کرتی ہیں۔

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن (آئی آئی ایم سی)
17 اگست 1965 کو قائم ہونے والا انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن ابتدا میں ایک مختصر عملے کے ساتھ شروع ہوا، جس میں یونیسکو کے دو مشیر بھی شامل تھے۔
ابتدائی چند برسوں میں، انسٹی ٹیوٹ نے بنیادی طور پر سنٹرل انفارمیشن سروس کے افسران کے لیے تربیتی کورسز منعقد کیے اور محدود پیمانے پر تحقیقی مطالعات انجام دیں۔1969 میں افریقی و ایشیائی ممالک کے درمیانی سطح کے صحافیوں کے لیے ایک وسیع بین الاقوامی تربیتی پروگرام ، ترقی پذیر ممالک کے لیے صحافت میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورس ، شروع کیا گیا۔اس کے بعد انسٹی ٹیوٹ نے مرکزی و ریاستی حکومتوں اور سرکاری شعبے کے مختلف میڈیا اور تشہیری اداروں میں کام کرنے والے مواصلاتی ماہرین کی تربیتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک ہفتے سے تین ماہ تک دورانیے کے خصوصی مختصر مدتی کورسز متعارف کرائے۔ پچھلے کچھ سالوں میں، آئی آئی ایم سی نے باقاعدہ پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورسز بھی شروع کیے ہیں۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن (آئی آئی ایم سی) نے ستمبر 2017 میں شری لال بہادر شاستری راشٹریہ سنسکرت ودیا پیٹھ (ایس ایل بی ایس آر ایس وی) کے ساتھ مشترکہ طور پر سنسکرت جرنلزم میں تین ماہ کے ایڈوانسڈ سرٹیفکیٹ کورس کے آغاز کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے۔ یہ سرٹیفکیٹ پروگرام آئی آئی ایم سی اور ایس ایل بی ایس آر ایس وی باہمی اشتراک سے پیش کرتے ہیں۔ سنسکرت جرنلزم کا یہ کورس فروری 2018 میں باقاعدہ طور پر شروع ہوا۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن اردو، اوڈیا، مراٹھی اور ملیالم میں بھی پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ کورسز فراہم کرتا ہے۔ مختلف زبانوں میں صحافت کے خصوصی پروگرام شروع کرکے اور اپنی تدریسی وسعت میں مسلسل اضافہ کرتے ہوئے، آئی آئی ایم سی ایک جامع میڈیا ماحول کو فروغ دے رہا ہے اور مستقبل کے صحافیوں کی تربیت و رہنمائی کے ذریعے ہندوستانی میڈیا کو متنوع آوازوں سے مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اظہار کر رہا ہے۔
|
اپنے قیام کے بعد سے اب تک ادارہ مجموعی طور پر 700 تربیتی کورسز منعقد کر چکا ہے اور ہندوستان و بیرونِ ملک سے 15 ہزار سے زائد افراد کو تربیت فراہم کر چکا ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن ہنر مند میڈیا پروفیشنلز کی تیاری میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور مسلسل ایسے ہندوستانی و عالمی صحافیوں کو بااختیار بنا رہا ہے جو اخلاقی صحافت کے اصولوں کو مضبوطی سے قائم رکھنے کے خواہاں ہیں۔
سال 2024 میں وزارتِ تعلیم نے نئی دہلی میں واقع آئی آئی ایم سی اور اس کے پانچ علاقائی کیمپس—جموں (جموں و کشمیر)، امراوتی (مہاراشٹر)، ایزول (میزورم)، کوٹیام (کیرالہ) اور ڈھینکنال (اڈیشہ)—کو ’’خصوصی زمرے‘‘ کے تحت ڈیمڈ یونیورسٹی کا درجہ عطا کیا۔ اس اعلیٰ درجہ بندی کے بعد آئی آئی ایم سی کو ڈاکٹریٹ سمیت مختلف تعلیمی ڈگریاں دینے کا قانونی اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
|
صحافیوں کی فلاح و بہبود کی اسکیم
یہ اسکیم سب سے پہلے 2001 میں شروع کی گئی تھی، جس میں 2019 میں ترمیم کی گئی۔ صحافیوں کی فلاح و بہبود کی اسکیم (جے ڈبلیو ایس) کا بنیادی مقصد ایسے صحافیوں اور ان کے اہلِ خانہ کو مالی معاونت فراہم کرنا ہے جو غیر معمولی مشکلات یا ناگہانی حالات سے دوچار ہوں۔ اس اسکیم کے تحت درج ذیل امداد فراہم کی جاتی ہے:
- انتہائی مشکلات یا ناگہانی حالات کے باعث صحافی کی وفات کی صورت میں اہلِ خانہ کو 5 لاکھ روپے تک مالی امداد۔
- مستقل معذوری کی صورت میں صحافی کو 5 لاکھ روپے تک امداد۔
- سنگین بیماریوں (جیسے کینسر، گردوں کی خرابی، دل کی سرجری، انجیو پلاسٹی، برین ہیمریج، فالج وغیرہ) کے علاج کے لیے 3 لاکھ روپے تک امداد، بشرطیکہ یہ امراض سی جی ایچ ایس/انشورنس میں شامل نہ ہوں۔ یہ سہولت 65 سال سے زائد عمر کے غیر تسلیم شدہ صحافیوں کے لیے دستیاب نہیں، تاہم کمیٹی عمر میں رعایت دے سکتی ہے۔
- حادثے سے متعلق شدید زخموں کی صورت میں، جن کے لیے اسپتال میں داخلہ ضروری ہو، 2 لاکھ روپے تک امداد، بشرطیکہ یہ اخراجات سی جی ایچ ایس/انشورنس میں شامل نہ ہوں۔غیر تسلیم شدہ صحافیوں کے لیے (ii)، (iii)، (iv) کے تحت 5 سال کی ملازمت پر 1 لاکھ روپے تک امداد، جبکہ ہر اضافی 5 سال پر مزید 1 لاکھ روپے، مقررہ حد کے مطابق۔
ورکنگ جرنلسٹس اینڈ نیوز پیپر ایمپلائیز (سروس کنڈیشنز) اینڈ مِسلی نیئس پروویژنز ایکٹ، 1955
یہ ایکٹ کام کرنے والے صحافیوں اور غیر صحافی اخباری ملازمین کے لیے ملازمت کی شرائط، اوقاتِ کار، چھٹی کے حقوق اور اجرت کے تعین جیسے اہم امور کو منظم کرتا ہے۔ اسی قانون کے تحت اخباری صنعت میں اجرتوں کے تعین کے لیے ویج بورڈ کے قیام کی بھی صراحت کی گئی ہے۔
ایمپلائیز پراویڈنٹ فنڈ اینڈ مِسلی نیئس پروویژنز ایکٹ، 1952
یہ قانون 31 دسمبر 1956 سے اخباری اداروں پر نافذ العمل ہے، اور دسمبر 2007 میں اسے نجی شعبے کی الیکٹرانک میڈیا کمپنیوں تک بھی وسعت دی گئی۔ ان اداروں میں ملازمت کرنے والے کارکنان ای پی ایف اسکیم کے تحت سماجی تحفظ کے فوائد کے حق دار ہیں۔
اسی طرح، ایمپلائیز اسٹیٹ انشورنس (ای ایس آئی) ایکٹ 1948 کے تحت آنے والے اداروں میں کام کرنے والے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا ورکرز، جو ماہانہ 21,000 روپے تک تنخواہ پاتے ہیں، اپنی اہلیت کے مطابق ای ایس آئی کے فوائد حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔
نتیجہ
پریس کا قومی دن 2025 ایک آزاد، ذمہ دار اور خود مختار پریس کے اس بنیادی کردار کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے جو کسی بھی جمہوریت کی بنیاد کو مضبوط بناتا ہے۔ شفافیت، جوابدہی اور عوامی بیداری میں ذرائع ابلاغ کا کردار ناگزیر ہے۔
پریس اینڈ پیریاڈیکل رجسٹریشن ایکٹ 2023 اور مکمل ڈیجیٹل پریس سیوا پورٹل جیسے اقدامات نے رجسٹریشن کے عمل کو نہ صرف تیز اور شفاف بنایا ہے بلکہ ناشرین کے لیے کاروباری ماحول کو بھی آسان تر کر دیا ہے۔ پریس کونسل آف انڈیا اور پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا اخلاقی صحافت کے فروغ، شمولیت اور ایک متحرک میڈیا ایکو سسٹم کی تعمیر کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادیٔ صحافت جمہوری اقدار کی بقا اور شہریوں کو بااختیار بنانے کے لیے کس قدر لازمی حیثیت رکھتی ہے۔ پریس کا قومی دن 2025 میڈیا کی اس غیر متزلزل وابستگی کو سلام پیش کرتا ہے جو قوم کو باخبر، با شعور اور مضبوط بنانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
حوالہ جات:
وزارت اطلاعات و نشریات
سالانہ رپورٹ 2023-24: https://mib.gov.in/sites/default/files/ 2024-10/Annual-report-2023-24-english.pdf
میڈیا اور تفریحی شعبے پر شماریاتی ہینڈ بک: https://mib.gov.in/flipbook/93
11 سالہ کامیابیاں
https://iimc.gov.in/overview
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2150335
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2008020
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2122945
https://eparlib.sansad.in/bitstream/123456789/1931749/1/AU2115.pdf
https://eparlib.sansad.in/bitstream/123456789/951492/1/AS110.pdf
https://sansad.in/getFile/annex/260/AU90.pdf?source=pqars
پریس کونسل آف انڈیا
https://www.presscouncil.nic.in/ResumeOfPCI.aspx
پریس رجسٹرار جنرل آف انڈیا
https://prgi.gov.in/what-we-were
https://prgi.gov.in/about-us/prp-act-2023
https://prgi.gov.in/about-us/history
پی آئی بی بیک گراؤنڈر
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=153422&ModuleId=3
وزارت محنت و روزگار
https://www.pib.gov.in/Pressreleaseshare.aspx?PRID=1705414®=3&lang=1
پریس انفارمیشن بیورو
https://accreditation.pib.gov.in/jws/guidelines_english.pdf
پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
***
(ش ح۔اس ک )
UR-1322
(Release ID: 2190545)
Visitor Counter : 6