پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے جنوبی کوریا میں ہنوا اوشین کی شپ بلڈنگ(جہاز سازی کی) سہولت کا دورہ کیا


اس موقع پر، بھارت اور کوریا کے درمیان سمندری تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے متعدد اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی کی گئیں

Posted On: 15 NOV 2025 4:41PM by PIB Delhi

پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیرجناب ہردیپ سنگھ پوری نے آج جنوبی کوریا کے جیوجے میں ہنوا اوشین کی وسیع و عریض جہاز سازی کی سہولت کا دورہ کیا۔

یہ دورہ، جو 13 تا 15 نومبر 2025 تک جمہوریہ کوریا میں وزیر اعظم کی جاری مصروفیات کا حصہ ہے، بحری تعاون کو مزید گہرا کرنے اور جہاز سازی، بیڑے کی ترقی اور توانائی کی نقل و حمل کے شعبوں میں مواقع بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ یہ مصروفیات ’’میری ٹائم امرت کال ویژن 2047‘‘ کے تحت ہندوستان کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہیں، جس کا مقصد ہندوستان کے تجارتی بیڑے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ، گھریلو جہاز سازی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا اور جہازوں کے آپریشنز، میری ٹائم انجینئرنگ اور متعلقہ شعبوں میں عالمی مسابقت کو فروغ دینا ہے۔

ہنوا اوشین کے دورے کے دوران وزیر اعظم کو کمپنی کی جہاز سازی کی صلاحیتوں، جدید بحری جہاز کی تعمیر کے عمل اور سمندری ٹیکنالوجیز میں جدت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ہندوستانی معیشت کی مضبوط کارکردگی اور ہندوستان کے توانائی کے شعبے کی تیز رفتار توسیع مشترکہ تعاون کے اہم مواقع فراہم کرتی ہے۔ جناب پوری نے کہا کہ ہندوستان کے توانائی کے پی ایس یوز مال برداری پر سالانہ تقریباً 5 تا 8 بلین امریکی ڈالر خرچ کرتے ہیں اور انہیں فوری طور پر تقریباً 59 جہازوں کی ضرورت ہے، جو ہنوا اوشین جیسے عالمی رہنماؤں کے لیے ایک بڑا موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ ان جہازوں کو مقامی سطح پر بنانے کے لیے ہندوستان کے ساتھ شراکت داری کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کوریا کے پاس جہاز سازی میں تکنیکی مہارت اور تجربہ موجود ہے، جبکہ ہندوستان مضبوط مانگ، ہنر مند افرادی قوت اور معاون پالیسیوں کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان کی ’’میک ان انڈیا‘‘ پہل پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تعاون نہ صرف ہندوستان کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے بلکہ عالمی منڈیوں کی خدمت کے لیے بھی جہاز سازی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے اس اعتماد کا اعادہ کیا کہ ایسے باہمی تعاون کے تحت بنائے گئے جہاز پانچ سال کے اندر لاگت کی واپسی کر سکتے ہیں اور ہندوستان کو ایک بڑے عالمی سمندری مرکز کے طور پر مستحکم کر سکتے ہیں۔

وزیر موصوف نے گھریلو جہاز سازی کو تیز کرنے کے لیے حکومت ہند کی جانب سے متعارف کرائے گئے مضبوط معاون اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان اقدامات میں ہندوستان میں تیار شدہ جہازوں کے لیے 15 تا 25 فیصد کیپٹل سپورٹ، جہازوں کی ری سائیکلنگ کی سرگرمیوں کے لیے اضافی 5 فیصد مراعات، ایکویٹی فنانسنگ کے لیے میرین ڈیولپمنٹ فنڈ کی تشکیل، 3 فیصد انٹرسٹ سبونشن اسکیم، اور نئے گرین فیلڈ شپ یارڈز اور میری ٹائم کلسٹرز کے لیے انفراسٹرکچر سپورٹ شامل ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اقدامات جہاز سازوں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک سازگار ماحولیاتی نظام تشکیل دیتے ہیں اور اپنے تجارتی بیڑے کو بڑھانے اور سمندری خود انحصاری کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کی طویل مدتی حکمت عملی کے مطابق ہیں۔

ہنوا اوشین کی سہولت کا دورہ وزیر کی کل سیول میں ہنوا اوشین کے صدر اور سی ای او، جناب کم ہی-چول، کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا گیا۔ جناب پوری اور جناب کم نے جہازوں کی تعمیر اور سمندری ٹیکنالوجی میں تعاون کے مواقع کے ساتھ ساتھ ممکنہ سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال کیا جو ہندوستان کے جہاز سازی کے عزائم کو مزید تقویت فراہم کر سکتی ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہنوا اوشین کی جدید صلاحیتیں، ہندوستان کی پالیسی حمایت اور بڑھتی ہوئی مانگ کے ساتھ مل کر باہمی فائدہ مند تعاون کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔

کوریا میں اپنی مصروفیات کے ایک حصے کے طور پر، وزیر موصوف نے ملک کی معروف شپنگ کمپنیوں کے سربراہان کے ساتھ بھی وسیع تبادلہ خیال کیا، جن میں کوریا اوشین بزنس کارپوریشن (کے او بی سی)کے سی ای او جناب این بیونگ گل، ایس کے شپنگ کے سی ای او جناب کم سنگ آئک، ایچ لائن شپنگ کے سی ای او جناب سیو میونگ ڈیوک، ایچ لائن شپنگ کے سی ای او جناب این بیونگ گل، اور پین اوشین کے نائب صدر جناب سنگ جی یونگ شامل تھے۔ بات چیت کے دوران، جناب پوری نے زور دیا کہ کوریا کی جہاز سازی میں تکنیکی قیادت، ہندوستان کی مضبوط مینوفیکچرنگ بنیاد اور لاگت کے فوائد کے ساتھ مل کر طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم تیار کرتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کل السان میں جدید ترین ایچ ڈی ہنڈائی ہیوی انڈسٹریز شپ یارڈ کا بھی دورہ کیا، جو 1,680 ایکڑ پر محیط ہے اور دنیا کا سب سے بڑا شپ یارڈ اور سمندری انجینئرنگ کے عالمی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس دورے کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ توانائی کے بڑے درآمد کنندہ کے طور پر ہندوستان کا سالانہ مال برداری پر قابلِ ذکر خرچ ہے اور صرف اس کے پی ایس یوز تقریبا 59 خام مال، ایل این جی اور ایتھین جہاز خرید سکتے ہیں۔ اس سے قبل وزیر موصوف نے سیئونگنم میں کمپنی کے گلوبل آر اینڈ ڈی سنٹر میں ایچ ڈی ہنڈائی کے چیئرمین، مسٹر چنگ کی سن، سے ملاقات کی، جہاں وفد کو ایچ ڈی ہنڈائی کی جدید جہاز ڈیزائن صلاحیتوں اور سمارٹ شپ یارڈ آپریشن سسٹم کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

وزیر موصوف کا جنوبی کوریا کا دورہ جہاز سازی اور جہاز رانی میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ مضبوط سمندری شراکت داری قائم کرنے اور مشترکہ مواقع کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو ہندوستان کی بحری بیڑے کی صلاحیت، سمندری بنیادی ڈھانچے اور طویل مدتی توانائی کی حفاظت کو مستحکم کرے گا۔

***

UR-1313

(ش ح۔اس ک  )


(Release ID: 2190370) Visitor Counter : 8