الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) نے رضامندی کے بغیر شیئر کی جانے والی نجی یا ذاتی نوعیت کی تصاویر (این سی آئی آئی) کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کارروائی کا جامع معیاری طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا ہے
غیر رضامندی سے نجی یا ذاتی نوعیت کی تصاویر (این سی آئی آئی) کے خلاف تیز اور یکساں کارروائی کو یقینی بنانے کی خاطرایس او پی جاری کیا گیا؛ رپورٹ موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندراندر مواد ہٹانے کی پابندی رکھی گئی ہے
یہ نیامعیاری طریقہ کار(ایس او پی) افراد کو اپنی ڈیجیٹل شناخت پرواپس کنٹرول حاصل کرنے کا اختیار دیتا ہے؛ یہ حکومت کے سائبر اسپیس میں پرائیویسی، وقار اور تحفظ کے عزم کو بھی مضبوط کرتا ہے
Posted On:
11 NOV 2025 5:55PM by PIB Delhi
الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) نے آن لائن پلیٹ فارمز پررضامندی کے بغیر شیئر کی جانے والی نجی یا ذاتی نوعیت کی تصاویر (این سی آئی آئی) مواد کو ہٹانے اور اس کی روک تھام کے طریقہ کار کو مضبوط کرنے کے لیے ایک معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) جاری کیا ہے ۔
اس پہل کو مدراس ہائی کورٹ (تحریری درخواست-سول نمبر 25017/2025 ، آرڈر مورخہ 15جولائی2025) کی ہدایات کی تعمیل میں تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد اس طرح کے قابل اعتراض مواد کو تیزی سے ہٹانے کے لیے واضح اور متاثرین پر مرکوز طریقہ کار فراہم کرنا اور انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیٹری گائیڈ لائنز اور ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) ضابطے ، 2021 کے ضابطہ 3 (2) (بی) کے موثر نفاذ کو یقینی بنانا ہے ۔
مقصد اور دائرہ کار
یہ ایس او پی متاثرین، ثالثوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے تفصیلی رہنمائی فراہم کرتا ہے تاکہ آن لائن پررضامندی کے بغیر شیئر کی جانے والی نجی یا ذاتی نوعیت کی تصاویر (این سی آئی آئی) کے پھیلاؤ کے خلاف فوری اور یکساں کارروائی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس میں رپورٹ کرنے کے 24 گھنٹے کے اندراندر مواد ہٹانے کے طریقہ کار کی وضاحت بھی شامل ہے۔
معیاری کارروائی کے طریقہ کار (ایس او پی) کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:
1. متاثرین کے لیے متعدد رپورٹنگ کی راہیں
-
ون اسٹاپ سینٹرز (او ایس سیز) متاثرین مدد کے لیے قریبی او ایس سی سے رابطہ کر سکتے ہیں ، بشمول نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (این سی آر پی) قانونی مدد ، اور نفسیاتی مشاورت کے ذریعے رپورٹنگ میں مدد۔
-
ثالث: متاثرین براہ راست ایپ میں رپورٹنگ طریقہ کار ، متعلقہ بچولیوں کے شکایتی افسران کے ذریعے مواد کی اطلاع دے سکتے ہیں۔
-
نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (این سی آر پی) افراد کو آن لائن یا 1930 پر ڈائل کرکے واقعات کی اطلاع دینے کے قابل بناتا ہے۔
-
قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کی شکایات فوری کارروائی کے لیے مقامی تھانوں میں بھی درج کی جا سکتی ہیں۔
2. ثالثوں کے لیے ضروری ٹائم لائنز
-
تمام ثالثوں کو شکایت موصول ہونے کے 24 گھنٹے کے اندراندر نشاندہی کئے گئے مواد کو ہٹانے یا اس تک رسائی معطل کرنے کی ضرورت ہے۔
-
اہم سوشل میڈیا ثالثوں (ایس ایس ایم آئیز) کو ہیش میچنگ اور کرالر ٹیکنالوجیز استعمال کر کے ایک ہی یا ملتے جلتے مواد کے دوبارہ ظاہر ہونے کو روکنا ہوگا۔
-
ثالثوں کو، کی گئی کارروائیوں کی رپورٹ بھی جمع کرانی ہوگی اور وزارتِ داخلہ کے تحت سہیوگ جیسے حکومتی پورٹلز 14سی (ایڈین سائبرکرائم کوارڈینشین سینٹر) کے ساتھ تال میل کویقینی بنانا ہوگا۔
3. بین ایجنسی تعاون(انٹر ایجنسی کوآرڈینیشن)
-
وزارتِ داخلہ کاانڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر: این سی آئی آئی شکایات کا مرکزی مجموعہ فراہم کرتا ہے اور محفوظ این سی آئی آئی ہیش بینک برقرار رکھتا ہے۔
-
ٹیلی مواصلات کا محکمہ (ڈی او ٹی): انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کے ساتھ رابطہ کر کے نشاندہی کئے گئے یو آر ایل ایس کو بلاک کرتا ہے۔
-
الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی): تعمیل کی نگرانی کرتی ہے اور ثالثوں اور دیگر حکومتی فریقوں کے ساتھ رابطہ و ہم آہنگی برقرار رکھتی ہے۔
متاثرین کو بااختیار بنانا اور ڈیجیٹل تحفظ کو مضبوط کرنا
یہ ایس او پی افراد، خاص طور پر خواتین، کو اپنی ڈیجیٹل شناخت پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے اور آن لائن ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے بااختیار بنانے کی سمت ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ سائبر اسپیس میں پرائیویسی، وقار اور تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کو بھی مضبوط کرتی ہے۔
رضامندی کے بغیر شیئر کی جانے والی نجی یا ذاتی نوعیت کی تصاویر (این سی آئی آئی) کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معیاری کارروائی کا طریقہ کار (ایس او پی) درج ذیل لنک پر دستیاب ہے:
https://www.meity.gov.in/static/uploads/2025/11/a2c9500ef5f8b62a43bfc68747de592d.pdf
******
(ش ح ۔ش م ۔ م ا)
Urdu.No-1097
(Release ID: 2188920)
Visitor Counter : 9