وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

بھارت – پیسفک خطے میں قانون کی حکمرانی اور جہاز رانی اور پرواز کی آزادی پر ہندوستان کی مخصوص توجہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے، بلکہ تمام تر علاقائی متعلقہ فریقوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہے: ڈی ڈی ایم ایم- پلس میں وزیر دفاع کا اظہار خیال


’’ آسیان کے ساتھ ہمارا کلیدی رابطہ اس مشترکہ عقیدے پر منحصر ہے کہ ہند-بحرالکاہل کو کھلا، جامع اور جبر سے مبرا رہنا چاہیے ‘‘

’’بھارت مہاساگر کے جذبے کے تحت مکالمے، شراکت داری اور عملی تعاون کے ذریعہ تعمیری تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہے‘‘

Posted On: 01 NOV 2025 12:06PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے یکم نومبر 2025 کو ملیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقدہ 12ویں اے ڈی ایم ایم – پلس کے دوران کہا، ’’قانون کی حکمرانی، خصوصاً سمندری قانون سے متعلق اقوام متحدہ کنونشن، اور بھارت – پیسفک خطے میں جہازرانی اور پرواز کی آزادی کے لیے اس کی وکالت، کسی ملک کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مطلب تمام تر علاقائی متعلقہ فریقوں کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔‘‘ اے ڈی ایم ایم- پلس کے 15 برسوں کے جائزے اور آگے کے راستے کے  موضوع پر فورم سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ آسیان کے ساتھ ہندوستان کا کلیدی رابطہ لین دین پر مبنی نہیں ہے بلکہ طویل مدتی اور اصول پر مبنی ہے، اور یہ اس مشترکہ یقین پر قائم ہے کہ ہند-بحرالکاہل کو کھلا، جامع اور زبردستی سے مبرا رہنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001GPS6.jpg

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ملیشیا کی سربراہی میں "شمولیت اور پائیداری" پر خصوصی توجہ بروقت اور متعلقہ ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ سیکورٹی میں شمولیت کا مطلب اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ رقبے اور صلاحیت سے قطع نظر تمام ممالک، علاقائی ترتیب کو تشکیل دینے اور اس سے فوائد حاصل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائیداری کا مطلب حفاظتی ڈھانچے کی تعمیر ہے جو صدموں کو جھیلنے میں اہل، ابھرتے ہوئے خطرات سے مطابقت پذیر، اور قلیل مدتی صف بندی کے بجائے طویل مدتی تعاون سے وابستہ ہوں۔ انہوں نے کہا، "ہندوستان کے لیے، یہ اصول اس کے اپنے اسٹریٹجک نقطہ نظر کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ ہند-بحرالکاہل کے لیے ہندوستان کا سیکورٹی ویژن اقتصادی ترقی، ٹیکنالوجی کے اشتراک اور انسانی وسائل کی ترقی کے ساتھ دفاعی تعاون کو مربوط کرتا ہے۔ سلامتی، ترقی، اور پائیداری کے درمیان تعلق آسیان کے ساتھ شراکت داری کے لیے ہندوستان کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتا ہے"۔

اے ڈی ایم ایم – پلس کو ہندوستان کی 'ایکٹ ایسٹ پالیسی' اور وسیع تر ہند-بحرالکاہل وژن کا ایک لازمی جزو قرار دیتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دیا کہ آسیان اور پلس ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کو علاقائی امن، استحکام اور صلاحیت کی تعمیر میں ایک شراکت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ’’جیسے ہی اے ڈی ایم ایم – پلس اپنے 16 ویں سال میں داخل ہو رہا ہے، ہندوستان تنازعات پر بات چیت کو فروغ دینے، اور امن و استحکام کو یقینی بنانے والے علاقائی میکانزم کو مضبوط کرنے کے لیے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔ گذشتہ 15 برسوں کا تجربہ واضح اسباق پیش کرتا ہے: مبنی بر شمولیت تعاون مفید ہے، علاقائی ملکیت قانونی حیثیت پیدا کرتی ہے، اور اجتماعی سلامتی انفرادی خودمختاری کو مضبوطی فراہم کرتی ہے۔ یہ اصول آئندہ برسوں میں اے ڈی ایم ایم-پلس اور آسیان  کے لیے بھارت کے نقطہ نظر کو رہنمائی فراہم کریں گے۔ ہم  ’پورے خطے میں سلامتی اور نمو کے لیے باہمی اور جامع پیشرفت (مہاساگر)‘ کے جذبے کے تحت مکالمے، شراکت داری، اور عملی تعاون کے ذریعہ تعمیراتی انداز میں تعاون فراہم کرنا جاری رکھیں گے۔‘‘

A person sitting at a desk with a flag behind himDescription automatically generated

وزیر دفاع نے اجاگر کیا کہ آسیان کے ساتھ ہندوستان کی مصروفیت اے ڈی ایم ایم – پلس سے پہلے کی ہے، لیکن میکانزم نے ایک منظم دفاعی پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جو اس کی رسائی کے سفارتی اور اقتصادی پہلوؤں کی تکمیل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں آسیان-بھارت شراکت داری کو ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی طرف بڑھانا نہ صرف سیاسی تعلقات کی پختگی بلکہ علاقائی ترجیحات کی بڑھتی ہوئی صف بندی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ اے ڈی ایم ایم – پلس کے آغاز سے ہی ہندوستان ایک فعال اور تعمیری حصہ دار رہا ہے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا:’’2014 سے 2017 تک ویتنام کے ساتھ انسانی  کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کانکنی کارروائی کے موضوع پر، 2017 سے 2020 تک میانمار کے ساتھ فوجی ادویہ کے موضوع پر، 2020 سے 2024 تک انڈونیشیا کے ساتھ انسانی امداد اور تباہکاری سے راحت کے موضوع پر ، اور اب 2024 سے 2027 کی مدت کے لیے ملیشیا کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے موضوع پر ہمیں تین ایکسپرٹ ورکنگ گروپس  کی مشترکہ صدارت  کا موقع حاصل ہوا۔ ‘‘

جناب راجناتھ سنگھ نے مزید کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ہندوستان نے کئی ماہرین کے ورکنگ گروپس میں فعال حصہ لیا ہے، فیلڈ مشقوں کی میزبانی کی اور ان میں حصہ لیا ہے اور مشترکہ آپریشنل معیارات کی تشکیل میں تعاون دیا ہے۔ انہوں نے کہا، "اے ڈی ایم ایم- پلس نے آسیان کے اسٹریٹجک نقطہ نظر کے ساتھ ہندوستان کے اقدامات کو ہم آہنگ کرنے میں بھی مدد کی ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہندوستان کی مصروفیات آسیان میکانزم کے ساتھ مقابلہ کرنے کے بجائے مضبوط ہوں"۔

A group of people sitting at a podiumDescription automatically generated

**********

 (ش ح –ا ب ن)

U.No:609


(Release ID: 2185132) Visitor Counter : 11