وزارت آیوش
azadi ka amrit mahotsav

فالج کی روک تھام کا عالمی دن2025: وزارتِ آیوش نے فالج کی روک تھام اور جامع علاج کے طریقۂ کار کو اجاگر کیا


آیوش نظام سے احتیاط اور بحالی کے طریقۂ کار کے ذریعے فالج کے روایتی علاج کو بہتر بنا یاجاسکتا ہے: مرکزی وزیرِ آیوش

Posted On: 29 OCT 2025 1:56PM by PIB Delhi

وزارتِ آیوش نے فالج جیسے جان لیوا امراض میں جامع، احتیاط اور بحالی پر مبنی دیکھ بھال فراہم کرنے میں آیوش نظام کے کردار کو اجاگر کیا ہے ، جو بھارت میں موت اور معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ جامع علاج کے اصول پر زور دیتے ہوئے، آیوش نظام جسمانی توازن کے فروغ، قوتِ مدافعت میں اضافہ اور طویل مدتی صحت یابی کی حمایت پر توجہ دیتے ہیں تاکہ روایتی طبی نگہداشت کے ساتھ مل کر فالج کے بہتر علاج کو ممکن بنایا جا سکے۔

مرکزی وزیرِ مملکت (آزادانہ چارج)، وزارتِ آیوش اور وزیرِ مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود جناب پرتاپ راؤ جادھو نے کہا:“فالج کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ صحت کی جامع اور مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ آیوش نظام، احتیاط نگہداشت اور طویل مدتی بحالی پر زور دیتے ہوئے، فالج کے روایتی علاج میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وزارتِ آیوش کا عزم ہے کہ شواہد پر مبنی صحت کے روایتی نظام کو فروغ دے کر عوام کے معیارِ زندگی میں بہتری لائی جائے اورقومی سطح پر فالج کےکیسوں میں کمی کی جائے۔ ہماری توجہ جامع تحقیقی تعاون اور عوامی آگاہی پر ہے، جن کے ذریعہ فالج کے واقعات میں کمی اور پائیدار بحالی کے راستے فراہم کرنے میں کافی زیادہ مدد مل سکتی ہے۔”

سیکریٹری وزارتِ آیوش ویدیا راجیش کوٹیکا نے کہا:“آیوش نظام مجموعی طور پر فالج جیسے پیچیدہ عصبی امراض کو سمجھنے اور ان کے علاج کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ وزارتِ آیوش اپنے وسیع ادارہ جاتی نیٹ ورک اور اشتراکی پروگراموں کے ذریعے سائنسی تحقیق اور عملی استعمال کو فروغ دے رہی ہے تاکہ آیوش پر مبنی طریقہ علاج کی افادیت کو ثابت کیاجاسکے اور وسعت دی جا سکے اور یوں فالج کی روک تھام، بحالی اور مجموعی دماغی صحت کے لیے مربوط صحت نظام کو مستحکم کیاجا سکے۔”

آیوش نظام جسم، ذہن اور ماحول کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیتے ہیں۔ ان کا احتیاطی فلسفہ اور جامع طریقۂ علاج نہ صرف بیماری پر مرکوز ہے بلکہ قوتِ مدافعت میں اضافہ، بیماری کے دوبارہ ہونے کے امکانات میں کمی اور مجموعی معیارِ زندگی بہتر بنانے پر بھی توجہ دیتا ہے۔ یہ نظام مجموعی طور پر ایسے مربوط طریقۂ علاج کو فروغ دیتے ہیں جو فالج جیسے غیر متعدی امراض کے بوجھ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

فالج، جسے عام طور پر “برین اٹیک” بھی کہا جاتا ہے، دماغ میں خون کی فوری فراہمی رک جانے کے سبب ہوتا ہے۔ یہ اُس وقت ہوتا ہے جب دماغ کے کسی حصے تک آکسیجن سے بھرپور خون کی رسائی رک جائے (اسکیمک اسٹروک) یا دماغ کی کوئی خون کی نالی پھٹ جائے جس سے اندرونی خون بہنے لگے (ہیمریجک اسٹروک)۔ ایک عارضی اسکیمک اٹیک (ٹی آئی اے)، جسے ’’مِنی اسٹروک‘‘ بھی کہا جاتا ہے، چند منٹ کے لیے خون کی عارضی رکاوٹ کی وجہ سے ہوتا ہے۔

آیوروید کے مطابق فالج ایک اعصابی بیماری ہے جو واتا دوش کے عدم توازن سے پیدا ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم کے ایک جانب کمزوری یا فالج ہو سکتا ہے۔ آیورویدک علاج میں توازن کی بحالی پر توجہ دی جاتی ہے، جس کے لیے احتیاطی تدابیر، جسم کی صفائی (ڈی ٹاکسیفکیشن) اور بحالی کے طریقوں کو استعمال کیا جاتا ہے تاکہ خون کی گردش، اعصابی افعال اور مجموعی توانائی میں بہتری لائی جا سکے۔

متعدد مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ ہومیوپیتھی فالج کے علاج میں معاونت کرنے والا مؤثر طریقہ ثابت ہو سکتی ہے، خصوصاً اعصابی افعال کی بہتری، حرکت کی بحالی اور فالج کے بعد زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں۔

وزارتِ آیوش نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مختلف آیوش نظام، فالج کی روک تھام، علاج اور فالج کے بعد بحالی کے لیے منفرد اور تکمیلی طریقے فراہم کرتا ہے، جس کا مقصد جسمانی اور اعصابی صحت کی بحالی دونوں کو فروغ دینا ہے۔

 

********

ش ح ۔ اس ۔ م ا

Urdu No-439

                          


(Release ID: 2183751) Visitor Counter : 15