قومی انسانی حقوق کمیشن
ہندوستان کے سابق صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند قومی انسانی حقوق کمیشن کے 32 ویں یوم تاسیس پر مہمان خصوصی ہوں گے
بتیس برسوں کے دوران کمیشن نے23 لاکھ سے زائد مقدمات کو حل کیا جن میں 2,981 ازخود نوٹس بھی شامل ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کے لیے 263 کروڑ روپے کی امداد کی سفارش بھی کی گئی
یوم تاسیس کی تقریبات کے بعد‘جیل کے قیدیوں کے انسانی حقوق’ کے موضوع پر ایک یک روزہ قومی کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا
Posted On:
14 OCT 2025 12:52PM by PIB Delhi
قومی انسانی حقوق کمیشن ( این ایچ آر سی) وگیان بھون میں 16 اکتوبر 2025 کو اپنے 32 ویں یوم تاسیس کی یاد میں ایک تقریب کا اہتمام کر رہا ہے۔ اس موقع پر ہندوستان کے سابق صدر جناب رام ناتھ کووند مہمان خصوصی ہوں گے اور این ایچ آر سی کے چیئرپرسن جناب جسٹس وی رام سبرامنیم، ممبران جسٹس (ڈاکٹر) ودیوت رنجن سارنگی، محترمہ وجیہ بھارتی سیانی اور جناب پریانک کاننگو،جنرل سکریٹری جناب بھرت لال اور کمیشن کے دیگر سینئر افسران کی موجودگی میں افتتاحی خطاب کریں گے ۔ یوم تاسیس کی تقریبات کمیشن کے اب تک کے سفر پر غور کرنے اور انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
کمیشن اس موقع پر ‘جیل کے قیدیوں کے انسانی حقوق’ پر ایک روزہ قومی کانفرنس کا بھی اہتمام کرے گا۔ مختلف سیشنز میں انسانی حقوق اور جیل کے قیدیوں کی فلاح و بہبود سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ ان سیشنز میں مختلف اسٹیک ہولڈرز شرکت کریں گے، جن میں متعلقہ مرکزی وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے نمائندے، سفارت کار، ماہرین تعلیم، محققین، دانشوران ، نامور ماہرین، سول سوسائٹی کے ارکان، اور انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔
بارہ (12)اکتوبر 1993 کو اپنے قیام کے بعد سے اپنے 32 سالہ سفر میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے قانون کے نفاذ، تحقیقات اور فلاحی اسکیموں/پروگراموں میں منصفانہ، شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری پالیسی اصلاحات، عوام پر مرکوز گورننس اور نچلی سطح پر باقاعدہ نگرانی کی وکالت کی ہے۔ یہ تحقیق، پالیسی کی وکالت اور عوامی آگاہی کے ذریعے پولیس کے احتساب، جیل میں اصلاحات، اور ملزمان اور متاثرین کے حقوق کے تحفظ کو فروغ دیتا ہے۔ یہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں، نیم سرکاری تنظیموں، تعلیمی اداروں، غیر سرکاری تنظیموں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ معاشرے کے تمام طبقات، خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور برقرار رکھنے کے لیے تعاون کرتا ہے۔
کمیشن نے اب تک 31 ایڈوائزریز جاری کی ہیں۔ ان میں بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق مواد (سی ایس اے ایم)، بیواؤں اور بھکاریوں کے حقوق، خوراک کا حق، صحت اور ذہنی تندرستی کا حق، غیر رسمی شعبے کے کارکنوں کے حقوق، مرنے والوں کے وقار کو برقرار رکھنے، ٹرک ڈرائیوروں کے حقوق، ماحولیاتی آلودگی اور تنزلی، خواجہ سراؤں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت، جیل میں خودکشی اور خودکشی کی کوششوں کو کم کرنے کے لیے مشاورت شامل ہیں۔ آنکھوں کی چوٹوں کو روکنے، علاج کرنے اور کم کرنے کے لیے مشاورت۔ کمیشن کی دیگر اہم کوششوں میں 97 قوانین میں ترمیم کی سفارش کرنا شامل ہے جو ہینسن کی بیماری میں مبتلا افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں۔
گزشتہ 32 برسوں کے دوران کمیشن نے 23,79,043 (23 لاکھ 79 ہزار 43) مقدمات کو نمٹا دیا ہے، جن میں 2,981 ازخود نوٹس بھی شامل ہیں۔ کمیشن نے 8,924 معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو 263 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی امداد کی سفارش کی ہے۔ ان مقدمات میں گزشتہ سال یکم اکتوبر 2024 سے 30 ستمبر 2025 تک درج کی گئی 73,849 شکایات اور 108 از خود نوٹس کیسز شامل ہیں۔ اسی مدت کے دوران، کمیشن نے 63 موقع پر انکوائریاں کیں، 38,063 مقدمات کو نمٹایا اور 210 مقدمات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متاثرین کو 9 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی امداد کی سفارش کی۔ اس میں بالترتیب اڈیشہ اور تلنگانہ میں منعقدہ دو ‘کھلی سماعتوں اور کیمپ میٹنگز’ میں نمٹائے گئے مقدمات اور موقع پر امدادی سفارشات شامل ہیں۔ کیمپ کی ان میٹنگوں نے ریاستی حکومت کے اعلیٰ افسران و حکام کو متاثرین کی بروقت امداد کو یقینی بنانے کے لیے کمیشن کو بروقت رپورٹ پیش کرنے کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ انہوں نے مقامی غیر سرکاری تنظیموں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور میڈیا کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت میں بھی سہولت فراہم کی۔
کمیشن کے خصوصی نمائندے اور خصوصی نگرانی کے طریقہ کار ملک کے مختلف خطوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے میں مدد کرتے ہیں۔ وہ شیلٹر ہومز، جیلوں، آبزرویشن ہومز اور دیگر اسی طرح کے اداروں کا دورہ کرتے ہیں اور کمیشن کے لیے رپورٹیں تیار کرتے ہیں جس میں ان کے مشاہدات اور مستقبل کی کارروائی کے لیے تجاویز شامل ہوتے ہیں۔
تعاون کے ذریعے ملک میں انسانی حقوق کے طریق کار کو مضبوط بنانے کے لیے جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کمیشن نے قومی انسانی حقوق کمیشن کے سات اعزازی اراکین- جس میں قومی کمیشن کے چھ اراکین اور معذور افراد کے لیے چیف کمشنر بھی شامل تھے، کی ایک قانونی مکمل کمیشن کا اجلاس بلایا۔ گزشتہ سال، کمیشن نے ریاستی انسانی حقوق کمیشنوں کی ایک کانفرنس کا بھی اہتمام کیا جس میں خصوصی نمائندے اور خصوصی نگرانی کے طریقہ کار تھے۔
کمیشن نے گزشتہ ایک سال کے دوران چار قومی کانفرنسوں کا انعقاد کیا ہے، جن میں‘بوڑھے افراد کے حقوق’، ‘ڈجیٹل دور میں انسانی اسمگلنگ کا مقابلہ کرنا’، ‘ذہنی بہبود: کلاس روم سے کام کی جگہ تک تناؤ کا انتظام’ اور ‘ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق: ان کے لیے جگہوں کی بحالی، انہیں دوبارہ اظہار کے مواقع فراہم کرنا’ شامل ہیں۔
قومی انسانی حقوق کمیشن نے انسانی حقوق سے متعلق مختلف موضوعاتی مسائل پر ماہرین، غیر سرکاری تنظیموں اور اعلیٰ سرکاری افسران کے 12 بنیادی گروپ تشکیل دئیے ہیں تاکہ حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے اور بہتری کی سفارش کرنے کے لیے ایک طریق کار تیار کیا جا سکے۔ گزشتہ سال کور گروپ کے تین اجلاس ہوئے۔ ان اجلاس میں ‘موسمیاتی تبدیلی اور انسانی حقوق’، ‘قانون کے ساتھ تنازعہ میں بچوں کے انسانی حقوق’ اور ‘آشا کارکنوں کو بااختیار بنانا: وقار کے ساتھ کام کرنے کے حق کا تحفظ’ پر توجہ مرکوز کی گئی۔
مزید برآں،‘اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریگنگ کی دوبارہ جانچ: بیداری، احتساب اور عمل کے ذریعے محفوظ کیمپسز کی تعمیر’، ‘ڈجیٹل دور میں پرائیویسی اور انسانی حقوق کو یقینی بنانا: کارپوریٹ ڈجیٹل ذمہ داری پر توجہ مرکوز کرنا’ ،‘انفارمر کے بچوں اور بچوں کے کام میں کارکنوں کے حقوق’پر چار اوپن ہاؤس اور پسماندہ کمیونٹیز پر مباحثے منعقد ہوئے۔
کمیشن انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں پر تحقیق کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ گزشتہ سال مکمل ہونے پر دس تحقیقی مطالعات کی منظوری دی گئی ہے۔ ان مطالعات میں متعدد موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں بندھوا مزدور، پنچایتی راج کے ادارے، درج فہرست ذات(ایس سی) / درج فہرست قبائل(ایس ٹی) کے حقوق، دیہی مقامی خود حکومت میں انسانی حقوق کا فروغ، ہاسٹل اسکولوں کا کام، خاص طور پر وسطی ہندوستان کی بین ریاستی سرحدوں کے ساتھ قبائلی علاقوں میں اور گھریلو ملازمین کے حقوق شامل ہیں۔
اپنی صلاحیت سازی کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کمیشن آل انڈیا سروسز (اے آئی ایس) کی مختلف قومی اکیڈمیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ ان کے لیے اپنی مرضی کے مطابق تربیتی ماڈیول تیار کیا جا سکے۔ ایسے اقدامات کے ذریعے کمیشن نوجوان افسران کو انسانی حقوق اور ان کی مختلف جہتوں کے بارے میں جدید ترین آگاہی فراہم کرتا ہے۔ اس طرح، این ایچ آر سی طویل مدتی اثرات کو یقینی بناتے ہوئے سروس کے ابتدائی مرحلے میں افسران میں انسانی حقوق کے بارے میں آگاہی اور حساسیت کو مضبوط کر رہا ہے۔
این ایچ آر سی نے انسانی حقوق سے متعلق آگاہی پروگراموں کے انعقاد کے لیے مختلف تنظیموں کے ساتھ بھی تعاون کیا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران کمیشن نے 33 باہمی تعاون پر مبنی ورکشاپس اور چار ‘موٹ کورٹ’ مقابلوں کا انعقاد کیا، جس میں مختلف تنظیموں کو 66 لاکھ روپے سے زیادہ کی مالی امداد فراہم کی گئی۔ مزید برآں، کمیشن نے سائٹ پر موسم سرما اور گرمیوں کی انٹرن شپس اور چھ آن لائن شارٹ ٹرم انٹرن شپس ( او ایس ٹی آئی ایس) کا اہتمام کیا۔
او ایس ٹی آئی ایس نے دور دراز علاقوں سے یونیورسٹی سطح کے سینکڑوں طلباء کو انسانی حقوق کے سفیر بننے کے لیے دور سے تربیت دی ہے۔ کمیشن کالج کے طلباء اور فیکلٹی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اس کے کیمپس کا دورہ کرنے کے لیے اس کے آپریشنز کا مشاہدہ کریں، انہیں انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ میں اس کے کردار کا خود تجربہ فراہم کریں۔ گزشتہ سال ایسے دوروں میں 55 اداروں نے حصہ لیا۔ مزید برآں، کمیشن اپنے سالانہ کیلنڈر کی سرگرمیوں کے حصے کے طور پر سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز اور ریاستی پولیس تنظیموں کے لیے سالانہ مباحثے کے مقابلوں کا اہتمام کرتا ہے تاکہ سکیورٹی اہلکاروں میں انسانی حقوق کی حساسیت کو بڑھایا جا سکے۔ این ایچ آر سی اپنے چیئرپرسن ،بین الاقوامی انسانی حقوق کے فورمز میں بھی ایک فعال کردار ادا کرتا ہے، جس میں ایشیا پیسیفک فورم آف نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز، نیشنل ہیومن رائٹس انسٹی ٹیوشنز کا عالمی اتحاد (جی اے این ایچ آر آئی ایس) اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اراکین، سینئر افسران کی شرکت کے ذریعے فعال کردار ادا کررہے ہیں۔
کمیشن بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی استعداد بڑھانے کے لیے انتھک کام کر رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ساتھ شراکت داری میں، دنیا بھر میں ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں قومی انسانی حقوق کے اداروں ( این ایچ آر آئی ایس) کو مضبوط بنانے کے لیے آئی ٹی ای سی –آئی ٹیک کی صلاحیت سازی اور تجربے کے اشتراک کے پروگراموں کو زبردست مثبت ردعمل ملا ہے۔
کمیشن نے اب تک صلاحیت سازی کے چار پروگرام منعقد کیے ہیں، جن میں سے دو گزشتہ سال کے دوران افریقہ، مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، جنوبی امریکہ اور بحرالکاہل کے 23 ممالک سے قومی انسانی حقوق کے اداروں ( این ایچ آر آئی ایس) کے 78 سینئر عہدیداروں کی شرکت کے ساتھ منعقد کیے گئے۔ یہ پروگرام انسانی حقوق پر عالمی مکالمے کو فروغ دینے، جنوبی-جنوب تعاون کو فروغ دینے اور حقوق پر مبنی حکمرانی کو آگے بڑھانے کے لیے این ایچ آر سی اور ہندوستان کے عزائم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ پروگرام کی کامیابی ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں انسانی حقوق کے اداروں کے اتحاد کی تعمیر کے بارے میں شرکاء کی بات چیت سے ظاہر ہوتی ہے، کیونکہ ‘ایک ہی پالیسی سبھی کے لئے مناب ہے’ نقطہ نظر تمام ممالک میں انسانی حقوق کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا، ان کے متنوع سماجی، اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی حقائق کےاپنے اپنے پیش نظر ہوتے ہیں۔
انسانی حقوق کی فوٹو گرافی اور شارٹ فلم مقابلوں جیسے ایونٹس کے ذریعے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ میں سول سوسائٹیزکے ساتھ براہ راست شمولیت کی کمیشن کی کوششوں کو بھی زبردست ردعمل مل رہا ہے۔ گزشتہ سال، انسانی حقوق پر اس کے مختصر فلمی مقابلہ کو انگریزی سب ٹائٹلز کے ساتھ مختلف ہندوستانی زبانوں میں انسانی حقوق کے مختلف پہلوؤں پر ملک بھر سے ریکارڈ 303 انٹریز موصول ہوئی تھیں۔
اپنے ماہانہ خبرناموں کے علاوہ، کمیشن اپنی مختلف اشاعتوں کے ذریعے انسانی حقوق سے متعلق آگاہی کو بھی فروغ دیتا ہے۔ گزشتہ سال، اس نے چار نئی اشاعتیں جاری کیں، جن میں انگریزی میں اس کی سالانہ اشاعت ‘جرنل’ اور ہندی میں ‘‘مانو ادھیکار: نئی دِشائیں’’، مختلف موضوعاتی مسائل پر تحقیق پر مبنی مضامین کا مجموعہ اور ‘‘انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قومی انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے جاری کردہ مشاورت’’ شامل ہیں۔ کمیشن نے ‘‘ ٹرانس جینڈر پرسن: ریوائیونگ اسپیس فار دیم ، ری ایکسپریشن –اِ نسائٹس فرام گریما گریہہ شیٹلز اینڈ بیونڈ’’ کے عنوان سے ایک رپورٹ بھی شائع کی۔
کمیشن کی رسائی کو بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں، جس میں ‘ایچ آرسی نیٹ’ پورٹل کو تمام ریاستی حکام اور بیشتر ریاستی انسانی حقوق کمیشنوں کے ساتھ منسلک کرنا شامل ہیں۔ اب کوئی بھی شخص براہ راست آن لائن شکایت درج کر سکتا ہے اور کمیشن کے پورٹل پر اپنی شکایت کی لائیو پوزیشن کا پتہ لگا سکتا ہے۔
*******
ش ح- ظ ا - ن ع
UR No. 9828
(Release ID: 2178933)
Visitor Counter : 5