PIB Headquarters
اے آئی کے ساتھ بدلتا ہندوستان
10,300 کروڑ روپےسے زائد کی سرمایہ کاری اور 38,000 جی پی یوز جامع اختراع کو فروغ دے رہے ہیں
Posted On:
12 OCT 2025 4:42PM by PIB Delhi
اہم نکات:
- انڈیا اے آئی مشن کے لیے پانچ برس کے دوران 10,300 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے، جس میں 38,000 جی پی یوز نصف کیے گئے ہیں۔
- ٹیکنالوجی اور اے آئی ماحولیاتی نظام میں 6 ملین لوگ کام کر رہے ہیں۔
- رواں برس ٹکنالوجی کے شعبے کی آمدنی 280 بلین ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے
- اے آئی 2035 تک ہندوستان کی معیشت میں 1.7 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کر سکتا ہے۔
تعارف
ہندوستان مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والے ایک نئے دور کےدروازے پر کھڑا ہے، جہاں ٹیکنالوجی زندگی کو بدل رہی ہے اور قوم کی ترقی کی سمت طے کر رہی ہے۔ اے آئی اب صرف تحقیقی لیبارٹریوں یا بڑی کمپنیوں تک محدود نہیں رہی، یہ اب ہر سطح پر عام شہریوں تک پہنچ رہی ہے۔دور دراز علاقوں میں صحت کی سہولیات تک رسائی بہتر بنانے سے لے کر کسانوں کو فصلوں سے متعلق درست فیصلے کرنے میں مدد دینے تک، اے آئی روزمرہ کی زندگی کو آسان، بہتراور زیادہ مربوط بنا رہی ہے۔ یہ انفرادی تعلیم کے ذریعے کلاس رومز میں انقلاب لا رہی ہے، شہروں کو زیادہ صاف اور محفوظ بنا رہی ہے اور تیز رفتار،اعدادوشمارپر مبنی حکمرانی کے ذریعے عوامی خدمات کو بہتر بنا رہی ہے۔
‘انڈیا اے آئی مشن’ اور ‘اے آئی ایکسیلنس سینٹرز’ جیسے اقدامات اس تبدیلی کے مرکز میں ہیں۔ یہ اقدامات کمپیوٹنگ پاور تک رسائی کو وسعت دیتے ہوئے تحقیق کو فروغ دے رہے ہیں اور اسٹارٹ اپس اور اداروں کو ایسے حل تیار کرنے میں مدد کر رہے ہیں، جن سے عوام کو براہِ راست فائدہ پہنچے۔ ہندوستان کا وژن اے آئی کو کھلا، سستا اور قابلِ رسائی بنانا ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اختراعات سے پورے سماج کا یکساں طور پر فائدہ ہو۔
مصنوعی ذہانت کیا ہے؟
مصنوعی ذہانت (اے آئی) مشینوں کی وہ صلاحیت ہے ،جس کے ذریعے وہ ایسے تمام کام انجام دے سکتی ہیں ،جن کے لیے عام طور پر انسانی ذہانت درکار ہوتی ہے۔ یہ نظاموں کو تجربے سے سیکھنے، نئی صورتحال کے مطابق خود کو ڈھالنے اور پیچیدہ مسائل کو خودمختاری سے حل کرنے کے قابل بناتی ہے۔
اے آئی معلومات کا تجزیہ کرنے، نمونوں (پیٹرنز) کو پہچاننے اور جوابات تیار کرنے کے لیے ڈیٹا سیٹس، الگورتھمز اوربڑے لسانی ماڈلز کا استعمال کرتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ نظام اپنی کارکردگی میں بہتری لارہے ہیں ، جس سے وہ انسانوں کی طرح سوچنے، فیصلہ کرنے اور بات چیت کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیتے ہیں۔
یہ جامع نقطۂ نظر نیتی آیوگ کی رپورٹ ‘جامع سماجی ترقی کے لیے مصنوعی ذہانت’’(اکتوبر 2025) میں بھی جھلکتا ہے۔
رپورٹ میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت طبی خدمات، تعلیم، ہنر مندی کی ترقی اور مالی شمولیت تک رسائی بڑھا کر ہندوستان کے 49 کروڑ غیرمنظم مزدوروں کو بااختیار بنا سکتی ہے۔یہ اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے آلات ہندوستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے لاکھوں افراد کی پیداواریت اور لچک میں اضافہ کر سکتے ہیں۔رپورٹ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی معاشرتی اور اقتصادی فرق کو کم کر سکتی ہے اور یہ یقینی بنا سکتی ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ثمرات ہر شہری تک پہنچیں۔
ہندوستان میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا موجودہ ماحولیاتی نظام
ہندوستان کا ٹیکنالوجی شعبہ تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ رواں برس اس کی سالانہ آمدنی کے 280 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے۔
ٹیکنالوجی اور اے آئی کے ماحولیاتی نظام میں60 لاکھ سے زائد افراد کام کر رہے ہیں۔
ملک میں 1,800 سے زیادہ عالمی صلاحیتی مراکز ہیں، جن میں سے 500 سے زیادہ صرف اے آئی پر مرکوز ہیں۔
ہندوستان میں تقریباً 1.8 لاکھ اسٹارٹ اپس ہیں اور گزشتہ برس شروع کیے گئے نئے اسٹارٹ اپس میں سے تقریباً 89 فیصد نے اپنی مصنوعات یا خدمات میں اے آئی کا استعمال کیا۔
نَیسکوم اے آئی ایڈاپشن انڈیکس پر ہندوستان نے 4 میں سے 2.45 پوائنٹس حاصل کیے ہیں، جو ظاہر کرتا ہے کہ 87 فیصد کاروباری ادارے فعال طور پر اے آئی حل استعمال کر رہے ہیں۔
اے آئی کو اپنانے والے نمایاں شعبوں میں صنعتی و خودکار صارف اشیاء و ریٹیل بینکنگ، مالی خدمات و انشورنس اورصحت کا شعبہ شامل ہیں۔ یہ سبھی مجموعی طور پر اےآئی کی مجموعی قدر میں تقریباً 60 فیصد تعاون کرتے ہیں۔
حالیہ بی سی جی سروے کے مطابق، تقریباً 26 فیصدہندوستانی کمپنیوں نے بڑے پیمانے پراے آئی مچیورٹی حاصل کر لی ہے۔
جیسے جیسے ہندوستان ایک جامع مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر کر رہا ہے، اس کی بڑھتی ہوئی عالمی شناخت اس پیش رفت کی عکاسی کرتی ہے۔ اسٹینفورڈ اے آئی انڈیکس جیسی درجہ بندیاں ہندوستان کواے آئی مہارت، صلاحیتوں اور پالیسیوں کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست چار ممالک میں شمال کرتی ہیں۔
ہندوستان گیٹ ہب پر اے آئی منصوبوں میں دوسرا سب سے بڑا شراکت دار بھی ہے، جو اس کے ڈیولپ کرنے والی برادری کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔ایک طاقتور ایس ٹی ای ایم افرادی قوت — یعنی سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں سے وابستہ ماہرین - کے ساتھ، وسیع تحقیقی ماحولیاتی نظام اور بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے باعث ہندوستان خود کو اقتصادی ترقی، سماجی پیش رفت اور 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان طویل مدتی وژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اے آئی کے استعمال کے قابل بنا رہا ہے۔
انڈیا اے آئی مشن
‘‘ ہندوستان میں اے آئی کو بنانے اور ہندوستان کے لیے اے آئی کو مؤثر بنانے’ کے وژن سے متاثر ہو کر کابینہ نے مارچ 2024 میں انڈیا اے آئی مشن کی منظوری دی، جس کا بجٹ پانچ برس میں 10,371.92 کروڑروپے ہوگا۔ یہ مشن ہندوستان کومصنوعی ذہانت کے شعبے میں عالمی رہنما بنانے کی سمت میں ایک فیصلہ کن قدم ہے۔
اپنی شروعات کے بعد سے ہی اس مشن نے ملک کے کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر کے فروغ میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔10,000 جی پی یوز کے ابتدائی ہدف سے، اب ہندوستان نے 38,000 جی پی یو زحاصل کر لیے ہیں، جس سے عالمی معیار کے اے آئی وسائل تک سستے اور آسان رسائی کی سہولت دستیاب ہو گئی ہے۔
جی پی یو کیا ہے؟
جی پی یو یاگرافکس پروسیسنگ یونٹ ایک طاقتور کمپیوٹر چِپ ہے ،جو مشینوں کو تیزی سے سوچنے، تصاویر کو پروسیس کرنے، اے آئی پروگرام چلانے اور پیچیدہ کاموں کو ایک عام پروسیسر کے مقابلے میں زیادہ مؤثر طریقے سے انجام دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ا ی آئی ٹی وائی) کے تحت ایک خود مختار تجارتی شعبہ،انڈیا اے آئی کے ذریعے نافذ، یہ مشن ایک وسیع ماحولیاتی نظام قائم کر رہا ہے جواختراعات کو فروغ دیتا ہے، اسٹارٹ اپس کی مدد کرتا ہے، ڈیٹا تک رسائی مضبوط بناتا ہے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اے آئی کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بناتا ہے۔
انڈیا اے آئی مشن کے سات ستون:
1. انڈیا اے آئی کمپیوٹ ستون
یہ ستون کم قیمت پر اعلیٰ سطح کے جی پی یوزدستیاب کراتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے،38,000 سے زیادہ جی پی یو نصب ہو چکے ہیں۔ یہ جی پی یو صرف 65 روپےفی گھنٹہ کی رعایتی قیمت پر دستیاب ہیں۔
2. انڈیا اے آئی ایپلیکیشن ڈیولپمنٹ پہل
یہ ستون خصوصی طور پر ہندوستان کے چیلنجز کے لیے اے آئی ایپلیکیشنز تیار کرتا ہے، جن میں صحت کی خدمات، زراعت، ماحولیاتی تبدیلی، حکمرانی اور معاون تعلیمی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔جولائی 2025 تک 30 ایپلیکیشنز کی منظوری دی جا چکی ہے۔ وزارتوں اور اداروں کے ساتھ علاقائی ہیکاتھونز بھی منعقد کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پرسائبرگارڈ اے آئی ہیکاتھون سائبر سیکورٹی کے لیے اے آئی حل تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔
3. اے آئی کوش (ڈیٹا سیٹ پلیٹ فارم)
اے آئی کوش اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے بڑے ڈیٹا سیٹس تیار کرتا ہے۔ یہ سرکاری اور غیر سرکاری ذرائع سے ڈیٹا کو یکجا کرتا ہے۔ اس پلیٹ فارم میں20 شعبوں میں 3,000 سے زیادہ ڈیٹا سیٹس اور 243 اے آئی ماڈلز موجود ہیں۔ یہ وسائل ڈیولپرز کو بنیادی ماڈیول بنانے کی بجائے اے آئی حل پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ جولائی 2025 تک اس پلیٹ فارم پر265,000 سے زائد وزٹس، 6,000 رجسٹرڈ صارفین اور 13,000 سے زیادہ ڈاؤن لوڈز ہو چکے تھے۔
4. انڈیا اے آئی فاؤنڈیشن ماڈل
یہ ستون ہندوستانی اعدادوشمار اور زبانوں کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے اپنا بڑاملٹی ماڈل تیار کرتا ہے، جو جنریٹیو اے آئی میں خودمختار صلاحیت اور عالمی مقابلہ کو یقینی بناتا ہے۔ انڈیا اے آئی کو 500 سے زیادہ پروپوزلز موصول ہوئے۔ پہلے مرحلے میں چار اسٹارٹ اپس سروُم اے آئی، سوکٹ اے آئی، گیانی(Gnani) اے آئی، اور گن اے آئی کا انتخاب کیا گیا۔
5. انڈیا اے آئی فیوچراسکلز
یہ ستون اے آئی ماہر پیشہ ور تیار کرتا ہے۔ اس میں500 پی ایچ ڈی فیلو، 5,000 پوسٹ گریجویٹ اور 8,000 گریجویٹ طلبہ کی مدد شامل ہیں۔ جولائی 2025 تک 200 سے زیادہ طلبہ کو فیلوشپ دی جا چکی ہے اور26 ادارے پی ایچ ڈی طلبہ کو شامل کر چکے ہیں۔ ٹئیر 2 اور ٹئیر 3 شہروں میں ڈیٹا اور اے آئی لیبز قائم کی جا رہی ہیں۔ این آئی ای ایل آئی ٹی کے ساتھ 27 لیبز کی نشاندہی کی گئی ہے اور ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 174 آئی ٹی آئی اور پالی ٹیکنک اداروں کو لیب کے لیے نامزد کیا ہے۔
6. انڈیا اے آئی اسٹارٹ اپ فنانسنگ
یہ ستون اے آئی اسٹارٹ اپس کو مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ انڈیا اے آئی اسٹارٹ اپس گلوبل پروگرام مارچ 2025 میں شروع کیا گیا۔یہ اسٹیشن ایک اورایچ ای سی کے تعاون سے 10 ہندوستانی اسٹارٹ اپس کویورپی مارکیٹ تک رسائی میں مدد دیتا ہے۔
7. محفوظ اور قابل اعتماد اے آئی
یہ ستون مضبوط حکمرانی کے ساتھ ذمہ دار اے آئی اپنانے کو یقینی بناتا ہے۔ پہلے مرحلے میں 8 پروجیکٹس منتخب کیے گئے، جو مشین لرننگ، جانب داری میں کمی، پرائیویسی پروٹیکٹڈ مشین لرننگ، وضاحتی صلاحیت، آڈٹنگ اور گورننس ٹیسٹنگ پر مرکوز ہیں۔ دوسرے مرحلے میں400 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں۔ انڈیا اے آئی سیفٹی انسٹی ٹیوٹ میں شامل ہونے واسطے شریک اداروں کے لیے 9 مئی 2025 کو اظہار دلچسپی کا خط شائع کیا گیا۔
دیگر اہم سرکاری اقدامات اور پالیسی کی کوششیں
حکومت ہند نے مختلف تبدیلی لانے والی پہلوں کے ذریعے اپنے مصنوعی ذہانت وژن کو عملی شکل دی ہے۔ یہ اقدامات ایک مضبوط اے آئی ماحولیاتی نظام کے قیام، اختراع کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے پر مرکوز ہیں کہ ٹیکنالوجی سےسماج کے ہر طبقے کو فائدہ پہنچے۔عالمی معیار کے تحقیقی مراکز بنانے سے لے کر گھریلو اے آئی ماڈلز تیار کرنے تک، حکومت کا نقطہ نظرپالیسی، انفراسٹرکچر اور صلاحیت سازی کو یکساں طور پر جوڑتا ہے۔
اے آئی کے لیے ایکسی لینس مراکز
یہ فریم ورک سرکاری اہلکاروں کو منظم تربیت فراہم کرتا ہے، جس سے وہ ضروری اے آئی مہارتیں حاصل کر نے کے ساتھ ہی پالیسی سازی و حکمرانی میں ان کا مؤثر استعمال کر سکتے ہیں۔ عالمی معیارات کے مطابق ڈیزائن کیا گیا یہ فریم ورک اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہندوستان کا عوامی شعبہ اے آئی سے چلنے والے مستقبل کے لیے مطلع، فعال اور تیار رہے۔
اے آئی اہلیت کا فریم ورک
یہ فریم ورک سرکاری اہلکاروں کے لیے منظم تربیت فراہم کرتا ہے، جس سے وہ ضروری اے آئی مہارتیں حاصل کر سکیں اور انہیں پالیسی سازی اور حکمرانی میں استعمال کر سکیں۔ عالمی معیار کے مطابق تیار کیا گیا یہ نظام یقینی بناتا ہے کہ ہندوستان کا عوامی شعبہ باخبر، لچکدار اور اے آئی سے چلنے والے مستقبل کے لیے تیار رہے۔
انڈیا اے آئی اسٹارٹ اپس گلوبل ایکسیلیریشن پروگرام
یہ پروگرام پیرس میں واقع اسٹیشن ایف اور ایچ ای سی پیرس کے ساتھ شراکت میں شروع کیا گیا، جو10 ہونہارہندوستانی اے آئی اسٹارٹ اپس کو عالمی مہارت، نیٹ ورک اور وسائل تک رسائی فراہم کرکے مددکرتا ہے۔ اس کا مقصد ہندوستانی نوآوروں کو بین الاقوامی سطح پر مقابلہ کرنے اور اپنی عالمی موجودگی کو بڑھانے میں مدد دینا ہے۔
سروُم اے آئی: اسمارٹر آدھارسروس
بنگلور میں قائم کمپنی سروُم اے آئی جدید اے آئی تحقیق کو عملی حکومتی حل میں تبدیل کر رہی ہے۔یونک آئڈینٹی فیکیشن اتھارٹی آف انڈیا (یو آئی ڈی اے آئی) کے ساتھ شراکت میں یہ آدھار خدمات کو زیادہ اسمارٹ اور محفوظ بنانے کے لیے جنریٹیو اے آئی کا استعمال کر رہی ہے۔اپریل 2025 میں، سروُم اے آئی کو ہندوستان کا خودمختار ایل ایل ایم ایکوسسٹم بنانے کی منظوری ملی، جو ایک اوپن سورس ماڈل ہے اور اسے عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور ڈیجیٹل اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
بھا شینی: ڈیجیٹل شمولیت کے لیے آواز
بھا شینی ایک اے آئی سے چلنے والا پلیٹ فارم ہے جو کئی ہندوستانی زبانوں میں ترجمہ اور بولی کے وسائل فراہم کرکے زبان سے متعلق رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ یہ شہریوں کو ڈیجیٹل خدمات تک آسان رسائی میں مدد دیتا ہے، چاہے وہ پڑھنے یا لکھنے میں ماہر نہ ہوں۔جون 2025 میں،ڈیجیٹل انڈیا بھاشینی ڈویژن اور ریلوے انفارمیشن سسٹم سینٹر(سی آر آئی ایس) نے عوامی ریلوے پلیٹ فارم پر کثیر لسانی اے آئی حل نافذ کرنے کے لیے مفاہمت نامےپر دستخط کیے۔
اپنے جولائی 2022 کے آغاز کے بعد سے بھاشنی نے 10؍لاکھ سے زائد ڈاؤن لوڈز حاصل کر لیے ہیں،یہ 20 بھارتی زبانوں کو سپورٹ کرتا ہے اور 350 سے زائد اے آئی ماڈلز کو یکجا کرتا ہے۔ 450 سے زیادہ فعال صارفین کے ساتھ یہ ڈیجیٹل شمولیت کو فروغ دینے اور لسانی خلاء کو پُر کرنے میں مسلسل مددگار ثابت ہو رہا ہے۔[8]
بھارت جین اے آئی: ہندوستان کا کثیر لسانی اے آئی ماڈل
مورخہ 2 جون 2025 کو ہندوستان جین سمٹ میں لانچ کیا گیا ۔ ہندوستان جین اے آئی حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والا پہلا گھریلو ملٹی ماڈل بڑی زبان کا ماڈل ہے ۔ یہ 22 ہندوستانی زبانوں کی حمایت کرتا ہے اور متن ، تقریر اور تصویر کی تفہیم کو مربوط کرتا ہے ۔یہ گھریلو ڈیٹا سیٹوں کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ بھارت جین ہندوستان کے ثقافتی تنوع کو ظاہر کرتا ہے اور اسٹارٹ اپس اور محققین کو ہندوستانی ضروریات کے مطابق مصنوعی ذہانت کے حل تیار کرنے کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے ۔
انڈیا اے آئی امپیکٹ سمٹ 2026 [10]
ہندوستان فروری 2026 میں اے آئی امپیکٹ سمٹ کی میزبانی کرے گا ۔ سمٹ میں ہندوستان کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو دکھایا جائے گا اور تمام شعبوں میں اختراعات کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔ 18 ستمبر 2025 کو ہندوستان نے ایونٹ کے لوگو اور اہم نمایاں اقدامات کی نقاب کشائی کی ۔
اہم نمایاں اقدامات درج ذیل ہیں:
اے آئی پچ فیسٹ (اُڑان): دنیا بھر کے اے آئی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک پلیٹ فارم، جو خواتین رہنماوں اور مختلف صلاحیتوں کے حامل تبدیلی ساز افراد پر مرکوز ہے۔
عالمی جدت کے چیلنجز برائے نوجوان، خواتین اور دیگر شرکاء: ایک پہل جس کا مقصد ایسے اے آئی پر مبنی حل کو فروغ دینا ہے جو مختلف شعبوں میں حقیقی عوامی چیلنجز کو حل کرے۔
ریسرچ سمپوزیم: ایک اجتماع جس میں جدید ترین اے آئی تحقیق پیش کی جائے گی اور ہندوستان، گلوبل ساؤتھ اور بین الاقوامی کمیونٹی کے معروف محققین کو ایک جگہ لایا جائے گا تاکہ وہ اپنے کام پیش کرنے کے ساتھ ہی، طریقے اور شواہد کا تبادلہ اور تعاون کی حوصلہ افزائی کریں۔
اے آئی ایکسپو: یہ ایکسپو ذمہ دارانہ انٹیلی جنس پر مرکوز ہوگی اور اس میں ہندوستان اور 30؍ سے زیادہ ممالک کے 300؍سے زیادہ نمائش کنندگان شرکت کریں گے۔
ریسرچ سمپوزیم: اے آئی کی تازہ ترین تحقیق کو ظاہر کرنے اور ہندوستان ، گلوبل ساؤتھ ، اور وسیع تر بین الاقوامی برادری کے سرکردہ محققین کو اپنے کام ، طریقوں اور شواہد کے تبادلے اور تعاون کی حوصلہ افزائی کے لیے اکٹھا کرنے کے لیے ایک اجتماع ۔
اے آئی ایکسپو: یہ ایکسپو ذمہ دار انٹیلی جنس پر توجہ مرکوز کرے گا اور اس میں ہندوستان اور 30 سے زیادہ ممالک کے 300 سے زیادہ نمائش کنندگان شامل ہوں
اس تقریب میں جہاں سمٹ کے لوگو اور اہم نمایاں اقدامات کا اعلان کیا گیا، وہاں آٹھ نئے بنیادی ماڈل اقدامات بھی شروع کیے گئے تاکہ ہندوستان سے متعلق اعداد وشمار پر مبنی تربیت یافتہ مقامی اے آئی ماڈلز تیار کیے جا سکیں۔اس کے علاوہ ایک اور اہم پہل اے آئی ڈیٹا لیبز تھی،جس میں پورے ہندوستان میں میں تیس لیبز قائم کیے گئے، جو 570 لیبز کے نیٹ ورک کوتشکیل کرتی ہے۔ ابتدائی 27 لیبز نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (NIELIT) کے اشتراک سے قائم کی گئیں۔ یہ لیبز انڈیا اے آئی مشن کی فیوچر اسکلز پہل کے تحت بنیادی اے آئی اور ڈیٹا کی تربیت فراہم کرتی ہیں۔
اس تقریب کے دوران انڈیا اے آئی فیلوشپ پروگرام اور پورٹل کو بھی توسیع دی گئی تاکہ 13,500 اسکالرز کی مدد کی جا سکے۔ اس میں 8,000 انڈرگریجویٹس، 5,000 پوسٹ گریجویٹس اور 500 پی ایچ ڈی محققین شامل ہیں، جو تمام شعبہ جات سے تعلق رکھتے ہیں۔ فیلوشپس اب انجینئرنگ، میڈیسن، قانون، کامرس، بزنس اور لبرل آرٹس جیسے شعبوں کے طلباء کے لیے بھی دستیاب ہیں۔
روزمرہ زندگی اور کام میں اے آئی
مصنوعی ذہانت ایک نئی جدت کی لہر کو فروغ دے رہی ہے جو روزمرہ زندگی کے ہر حصے کو متاثر کرتی ہے، چاہے وہ صحت کی دیکھ بھال ہو، زراعت، تعلیم، حکمرانی یا ماحولیاتی پیش گوئی۔ یہ ڈاکٹروں کو بیماریوں کی تشخیص تیز کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے، کسانوں کو ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے میں معاونت فراہم کرتی ہے، طلباء کے تعلیمی نتائج کو بہتر بناتی ہے اور حکمرانی کو زیادہ مؤثر اور شفاف بناتی ہے۔
اس تبدیلی کے مرکز میں بڑا زبان ماڈل(ایل ایل ایم) ہے، ایک جدید اے آئی نظام جو وسیع تعداد میں اعدادوشمار سے سیکھ کر انسان کے جیسے متن سمجھنے اور پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایل ایل ایم ایز وہی ٹیکنالوجی ہیں جو چیٹ بوٹس، ترجمے کے آلات، اور ورچوئل اسسٹنٹس کو ممکن بناتی ہیں۔ یہ لوگوں کے لیے معلومات تلاش کرنے، حکومتی خدمات استعمال کرنے اور اپنی زبان میں نئی مہارتیں سیکھنے کو آسان بناتے ہیں۔
ہندوستان کا اے آئی کے لیے نقطہ نظر صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا محور شمولیت اور بااختیاری ہے۔ قومی اقدامات اور عالمی تعاون کے ذریعے اے آئی کا استعمال حقیقی دنیا کے چیلنجز کوحل کرنے، عوامی خدمات کو بہتر بنانے اور ہر شہری کے لیے مواقع زیادہ قابل رسائی بنانے میں کیا جا رہا ہے۔ دیہی صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے، موسمی پیٹرنز کی پیش گوئی کرنے اور عدالتی فیصلوں کا علاقائی زبانوں میں ترجمہ کرنے جیسے اقدامات کے ذریعے، اے آئی ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر ابھر رہا ہے جو ڈیجیٹل طور پر بااختیار اور مساوی بھارت کے قیام میں مدد فراہم کرتا ہے۔
روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے میں اے آئی کے کچھ اہم شعبے درج ذیل ہیں:
صحت کا شعبہ [11]
اے آئی صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی میں تبدیلی لا رہاہے۔ یہ ڈاکٹروں کو بیماریوں کا ابتدائی پتہ لگانے، طبی اسکینز کا تجزیہ کرنے اور ذاتی نوعیت کے علاج کی سفارش کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اے آئی سے چلنے والے ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارمز دیہی علاقوں کے مریضوں کو بڑے ہسپتالوں کے ماہرین سے جوڑتے ہیں، جس سے وقت اور لاگت کی بچت ہوتی ہے اور دیکھ بھال کے معیار میں بہتری آتی ہے۔ہندوستان کی HealthAI میں شرکت، جو صحت کے شعبے میں محفوظ اور اخلاقی اے آئی کو فروغ دینے والا عالمی ادارہ ہے، اور آئی سی ایم آر اور اے آئی انڈیا کے ساتھ برطانیہ اور سنگاپور جیسے ممالک کے تعاون، ذمہ دارانہ جدت اور عالمی بہترین طریقوں کو یقینی بنا رہے ہیں۔
زراعت [12]
کسانوں کے لیے اے آئی ایک قابل اعتماد ڈیجیٹل ساتھی ہے۔ یہ موسم کی پیش گوئی کرتا ہے، کیڑوں کے حملے کا پتہ لگاتا ہے اور آبپاشی اور بیج کی بوآئی کے لیے بہترین وقت تجویز کرتا ہے۔ وزارت زراعت و کسان فلاح و بہبود، Kisan e-Mitra جیسے اقدامات کے ذریعے اے آئی استعمال کر رہی ہے، جو ایک ورچوئل مدد ہے اور کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی جیسے سرکاری اسکیموں تک رسائی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
نیشنل پیسٹ سرویلنس سسٹم اور فصل کی صحت کی نگرانی، سیٹلائٹ ڈیٹا، موسمی معلومات، اور مٹی کے تجزیے کو یکجا کر کے حقیقی وقت میں مشورے فراہم کرتے ہیں جو پیداوار اور آمدنی کی حفاظت کو بہتر بناتے ہیں۔
تعلیم اور مہارت سازی [13]
اے آئی کوہندوستان کے تعلیمی نظام میں شامل کیا جا رہا ہے تاکہ تعلیم کو زیادہ شمولیتی، دلچسپ اور مستقبل کے لیے تیار بنایا جا سکے۔ نیشنل ایجوکیشن پالیسی (این ای پی) 2020کے تحت سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) کلاس ششم سے 15 گھنٹے کا اے آئی سکل ماڈیول فراہم کرتا ہے اور کلاس 9 سے 12 تک اختیاری اے آئی مضمون پیش کرتا ہے۔این سی ای آر ٹی کا DIKSHA ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم اے آئی کے اوزار استعمال کرتا ہے، جیسے ویڈیوز میں کی ورڈ سرچ اور پڑھ کر سنانے کی خصوصیات، تاکہ خاص طور پر بصری طور پر معذور طلباء کے لیے رسائی کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ ، MeitY کے تحت نیشنل ای-گورننس ڈویژن (NeGD) نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر یووا اے آئی: اے آئی کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کے نوجوان(YUVAi: Youth for Unnati and Vikas with AI) نافذ کیا ہے، جو ایک قومی پروگرام ہے جس کا مقصد کلاس 8 سے 12 کے طلباء کو شمولیتی انداز میں اے آئی اور سوشل سکلز سے لیس کرنا ہے۔ یہ پروگرام طلباء کو آٹھ موضوعاتی شعبوں میں اے آئی مہارتیں سیکھنے اور استعمال کرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے: کرشی، آرگیا، شکشا، پرِیواران، پرِیواہن، گرامین وکاس، اسمارٹ سٹیز، اور ودھی اور نِیاے، جس سے وہ حقیقی دنیا کے چیلنجز کے لیے اے آئی پر مبنی حل تیار کر سکیں۔
حکمرانی اور انصاف کی فراہمی [15]
اے آئی حکمرانی اور عوامی خدمت کی فراہمی کو دوبارہ شکل دے رہا ہے۔ ہندوستان کی سپریم کورٹ کے مطابق، ای-کورٹس پروجیکٹ فیز III کے تحت جدید ٹیکنالوجیز کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ نظام انصاف کو زیادہ مؤثر اور قابل رسائی بنایا جا سکے۔ مصنوعی ذہانت اور اس کے ذیلی شعبے جیسے مشین لرننگ، آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن، اور نیچرل لینگویج پروسیسنگ ترجمہ، پیش گوئی، انتظامی کارکردگی، خودکار فائلنگ، ذہین شیڈولنگ، اور چیٹ بوٹس کے ذریعے رابطے میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ہائی کورٹ میں اے آئی ترجمہ کمیٹیاں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں کا مقامی زبانوں میں ترجمہ کرنے کی نگرانی کر رہی ہیں۔ ای-ایچ سی آر اور ای-آئی ایل آر جیسے ڈیجیٹل قانونی پلیٹ فارمز اب شہریوں کو کئی علاقائی زبانوں میں فیصلوں تک آن لائن رسائی فراہم کرتے ہیں، جس سے انصاف کی فراہمی زیادہ شفاف اور شمولیتی بن جاتی ہے۔
موسم کی پیش گوئی اور آب و ہوا کی خدمات [16]
اے آئی قدرتی واقعات کی پیش گوئی کرنے اور ان کا جواب دینے کی ہندوستان کی صلاحیت کو مضبوط کر رہا ہے ۔ ہندوستان کا محکمہ موسمیات بارش ، دھند ، بجلی اور آگ کی پیش گوئی کے لیے اے آئی پر مبنی ماڈلز کا استعمال کرتا ہے ۔ ایڈوانسڈ ڈیوورک تکنیک طوفان کی شدت کا اندازہ لگانے میں مدد کرتی ہے ، جبکہ موسم جی پی ٹی ، جو ایک آنے والاایک ایسا اے آئی چیٹ بوٹ ہے جو کسانوں اور آفات سے نمٹنے والی ایجنسیوں کو حقیقی وقت میں موسم اور آب و ہوا سے متعلق مشورے پیش کرے گا ۔
کیا اے آئی بے روزگاری کا باعث بنے گی ؟
مصنوعی ذہانت کو اکثر ملازمتوں کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، لیکن حقیقت میں یہ نئی قسم کے مواقع پیدا کر رہی ہے ۔ نیسکام کی رپورٹ ‘ایڈوانسنگ انڈیاز اے آئی اسکلز’ (اگست 2024) کے مطابق ہندوستان کی اے آئی صلاحیت کی بنیاد 2027 تک تقریباً 6 سے 6.5 لاکھ پیشہ ور افراد سے بڑھ کر 12.5 لاکھ سے زیادہ ہونے کی امید ہے ، جس کی سالانہ شرح نمو 15 فیصد ہے ۔
اے آئی ڈیٹا سائنس ، ڈیٹا کیوریشن ، اے آئی انجینئرنگ اور تجزیات جیسے شعبوں میں مانگ کو بڑھا رہا ہے ۔ اگست 2025 تک ، تقریباً 8.65 لاکھ امیدواروں نے مختلف ابھرتے ہوئے ٹکنالوجی کورسز میں داخلہ لیا ہے یا تربیت حاصل کی ہے ، جس میں اے آئی اور بگ ڈیٹا اینالیٹکس میں 3.20 لاکھ شامل ہیں ۔
مستقبل کے لیے افرادی قوت کو تیار کرنے کے لیے الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت ، ایم ای آئی ٹی وائی نے فیوچر اسکلز پرائم کا آغاز کیا ہے ، جو ایک قومی پروگرام ہے جو اے آئی سمیت 10 نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں آئی ٹی پیشہ ور افراد کو دوبارہ ہنر مند بنانے اور ان کی مہارت کو بڑھانے پر مرکوز ہے ۔ اگست 2025 تک ، 18.56 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے فیوچر اسکلز پرائم پورٹل پر سائن اپ کیا تھا ، اور 3.37 لاکھ سے زیادہ نے اپنے کورسز کامیابی کے ساتھ مکمل کیے تھے ۔
جامع سماجی ترقی کے لیے اے آئی
نیتی آیوگ کی رپورٹ، ‘اجتماعی سماجی ترقی کے لیے اے آئی” (اکتوبر 2025) ،ہنوستان کی غیرمنظم افرادی قوت کو بااختیار بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کا روڈ میپ پیش کرتی ہے۔ یہ ایک اہم سوال اٹھاتی ہے: دنیا کی سب سے جدید ٹیکنالوجیز سب سے نظرانداز کارکنوں تک کیسے پہنچ سکتی ہیں تاکہ وہ اپنی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں اور ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں اپنی جگہ حاصل کر سکیں؟
رپورٹ غیر منظم کارکنوں کے حقیقی تجربات پر مبنی ہے۔ یہ راجکوٹ کے گھریلو صحت کی دیکھ بھال کے آلات، دہلی کے ایک بڑھئی، ایک کسان اور دیگر افراد کے چیلنجز اور امنگوں کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ کہانیاں مستقل رکاوٹوں کو دکھاتی ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ بے پناہ صلاحیت بھی ظاہر کرتی ہیں جو سوچ سمجھ کر نافذ کی گئی ٹیکنالوجی سے کھل سکتی ہے۔ ان لاکھوں کارکنوں کے لیے، ٹیکنالوجی ان کی مہارتوں کی جگہ نہیں لینی چاہیے، بلکہ انہیں بڑھانا چاہیے۔
روڈ میپ میں اس بات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت ، انٹرنیٹ آف تھنگز ، بلاک چین ، روبوٹکس ، اور عمیق تعلیم ہندوستان کے 490 ملین غیر منظم کارکنوں کو درپیش نظامی رکاوٹوں کو دور کر سکتی ہے ۔ یہ ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتا ہے ،جہاں 2035 تک وائس فرسٹ اے آئی انٹرفیس زبان اور خواندگی کی رکاوٹوں پر قابو پا لیں ۔ اسمارٹ کنٹریکٹ بروقت اور شفاف ادائیگیوں کو یقینی بنائیں گے ۔ مائیکرو اسناد اور آن ڈیمانڈ لرننگ کارکنوں کو اپنی خواہش کی رفتار کو بڑھانے کا موقع فراہم کرے گی ۔
اس وژن کے مرکز میں ڈیجیٹل شرم سیتو مشن ہے ، جو ہندوستان کے غیر رسمی شعبے کے لیے بڑے پیمانے پر فرنٹیئر ٹیکنالوجیز کو نصب کرنے کی ایک قومی پہل ہے ۔ یہ مشن استطاعت اور وسیع پیمانے پر اپنانے کو یقینی بنانے کے لیے شخصیت یا شعبے پر مبنی ترجیحات ، ریاست پر مبنی نفاذ ، ریگولیٹری اہلیت اور اسٹریٹجک شراکت داری پر مرکوز ہے ۔ یہ حکومت ، صنعت اور سول سوسائٹی کو متحرک کرے گا ، جس کی رہنمائی ایک مضبوط کثیر سطحی اثرات کی تشخیص کے فریم ورک سے ہوگی ۔
رپورٹ اس بات پر زور دیتی ہے کہ اس شمولیتی ڈیجیٹل بلندی کو حاصل کرنے کے لیے صرف پرامید ہونا کافی نہیں ہوگا۔ اس کے لیے تحقیق و ترقی، ہدفی ہنر سازی کے پروگرام، اور ایک مضبوط جدت طرازی کے ماحولیاتی نظام میں ٹھوس سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ آدھار، یو پی آئی اور جن دھن جیسے ڈیجیٹل عوامی ڈھانچوں میں ہندوسان کی پچھلی کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ شمولیتی اور وسیع پیمانے پر پلیٹ فارم ممکن ہیں۔
مجوزہ روڈ میپ:
مرحلہ 1 (2026-2025): مشن کی رہنمائی
مشن چارٹر کا مسودہ تیار کرنا، جس میں واضح اہداف، وقت کی حدود، اور قابلِ پیمائش نتائج شامل ہوں۔ ترجیحات طے کرنے اور مقاصد کی وضاحت کے لیے حکومت، صنعت، تعلیمی شعبے اور سول سوسائٹی کے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔
مرحلہ 2 (2027-2026) ادارہ جاتی سیٹ اپ اور گورننس ڈیزائن
بین شعبہ جاتی حکمرانی کے ڈھانچے کا قیام ، قائدانہ کردار اور نفاذ کا خاکہ ۔ یہ مرحلہ گھریلو اختراع اور سرکاری-نجی شراکت داری کو فروغ دیتے ہوئے قانونی ، ریگولیٹری اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی تیاری پر بھی توجہ مرکوز کرے گا ۔
مرحلہ 3 (2027 تا 2029) پائلٹ اور منتخب پروگرام کا آغاز
اعلی ٰترجیحی شعبوں میں حقیقی حالات میں حل کے تجربے کے لیے پائلٹ منصوبے نافذ کیے جائیں گے۔ رسائی اور آخری مرحلے تک اپنانےکو ترجیح دی جائے گی، جس کے لیے ایک مضبوط نگرانی اور جائزہ لینے والا فریم ورک تیار کیا جائے گا۔
مرحلہ 4 (2029 سے آگے): ملک گیر نفاذ اور انضمام
ثابت شدہ حل ریاستوں اور شہروں میں پھیلائے جائیں گے ۔ مقامی موافقت تمام شعبوں میں علاقائی مطابقت اور کارکنوں کی نقل و حرکت کو یقینی بنائے گی ۔ اس مرحلے کا مقصد مشن کو ادارہ جاتی بنانا اور اس کے فوائد کو بڑے پیمانے پر برقرار رکھنا ہوگا ۔
اس مشن کا مقصد 2035 تک ہندوستان کو شمولیتی اے آئی نفاذ میں ایک عالمی رہنما کے طور پر قائم کرنا ہے۔ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ٹیکنالوجی نہ صرف ترقی کو تیز کرے، بلکہ روزگار کو مضبوط بنائے، مواقع تک رسائی فراہم کرے، اور ملک کی سفر کو ایک مساوی اور بااختیار ڈیجیٹل معیشت کی طرف بڑھانے میں معاونت کرے۔
نتیجہ
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہندوستان کا سفر واضح وژن اور فیصلہ کن اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔ کمپیوٹنگ انفراسٹرکچر کی توسیع سے لے کر مقامی ماڈلز کو فروغ دینے اور اسٹارٹ اپس کی حمایت تک، ملک ایک مضبوط مصنوعی ذہانت ماحولیاتی نظام قائم کر رہا ہے جو شہریوں کو فائدہ پہنچاتا ہے اور جدت طرازی کو فروغ دیتا ہے۔ زراعت، صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور حکمرانی کے شعبوں میں کی گئی پہلوں کے عملی اطلاق حقیقی اثر ظاہر کر رہے ہیں۔ انڈیا اے آئی مشن، ڈیجیٹل شرم سیتو اور بنیادی ماڈل کی ترقی جیسی اسٹریٹجک پہلیں یہ یقینی بنا رہی ہیں کہ جدت ہر شہری تک پہنچے اور تحقیق، ہنر سازی اور کاروباری مواقع کو فروغ ملے۔ یہ اقدامات ہندوستان کو عالمی اے آئی رہنما کے طور پر ابھرتے دیکھنے او2047 تک وکست بھارت کے وژن کو آگے بڑھانے کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
حوالہ جات:
Ministry of Electronics & IT
Ministry of Communications
Department of Science and Technology
Ministry of Agriculture & Farmers Welfare
NITI Ayog
Click here to see pdf
*****
UR-7457
(ش ح۔م ع ن۔ ف ر )
(Release ID: 2178400)
Visitor Counter : 5