جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر اور بین الاقوامی شمسی اتحاد کے صدر جناب پرہلاد جوشی نے آٹھویں آئی ایس اے اسمبلی کی تعارفی تقریب  کا آغاز کیا



مرکزی وزیر نے 27-30 اکتوبر  تک  نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں شمسی توانائی  پر انحصار کرنےو الی  دنیا بنانے کے لئے عالمی شراکت داروں کو مدعو کیا

گھریلو اور  زمینی سطح کے اقدامات جیسے کہ پی ایم  ایس جی ایم بی وائی اور پی ایم- کسم کے ذریعے افادیت اور تقسیم شدہ دونوں سطحوں پر شمسی توانائی  کی  تنصیب میں ہندوستان کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان اسی طرح کے اقدامات کو نافذ کرنے میں دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت کے لیے تیارہے: ایم این آر ای کےسکریٹری جناب سنتوش کمار سارنگی

آئی ایس اے بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کی تنصیب کے عمل کو آگے بڑھائے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شمسی حقیقی معنوں میں ایک پائیدار اور جامع مستقبل کی بنیاد بن جائے:  آئی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل جناب  آشیش کھنہ

प्रविष्टि तिथि: 08 OCT 2025 8:15PM by PIB Delhi

 بین الاقوامی شمسی  اتحاد (آئی ایس اے)  اسمبلی کا آٹھواں اجلاس، جو 27 سے 30 اکتوبر 2025 نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد ہونے والاہے۔ یہ اجلاس  دنیا کو ایک سورج، ایک وژن، اور شمسی توانائی کے لیے ایک مشترکہ عزم کے تحت  یکجا  کرے گا۔

پیرس میں سی او پی 21 میں ہندوستان اور فرانس کے ذریعہ شروع کیا گیا،آئی ایس اے گلوبل ساؤتھ کی سب سے بڑی معاہدے پر مبنی بین حکومتی تنظیم ہے، جس میں 124 رکن اور دستخط کنندہ ممالک شامل ہیں۔ یہ اعلیٰ سطحی وزارتی ا جلاس  برازیل میں سی او پی30 سے ​​کچھ ہفتے پہلے ہو رہا ہے، جس میں شمسی توانائی  کی توسیع  کرنے،  انقلابی سطح پر مالیات  کی آمد شروع کرنے، ٹیکنالوجی اور پالیسی کے روڈمیپ کو ترتیب دینے اور توانائی کی منصفانہ اور جامع منتقلی کو تیز کرنے کے لیے مہارت کے ماحولیاتی نظام کی تشکیل کی خاطر ترجیحات کی تشکیل ہو رہی ہے۔

آج تعارفی تقریب کے موقع پر نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر اور آئی ایس اے اسمبلی کے صدر جناب پرہلاد جوشی نے کہا، ‘‘اپنے واضح وژن اور مستقل پالیسیوں کی وجہ سے ہندوستان نے اپنے قابل تجدید توانائی کے اہداف کو مقررہ وقت سے پانچ سال پہلے حاصل کر لیا،غیر  رکازی  وسائل سے مجموعی طور پر نصب شدہ بجلی کی صلاحیت میں 50فیصد کا نشان عبور کر لیا، اس طرح آج ہندوستان جی ڈبلیو 1 کے ساتھ جی ڈبلیو2 کی صلاحیت کے ساتھ 50 فیصد کی صلاحیت کا حامل ہے۔ دنیا کے تیسرےسب سے بڑا شمسی توانائی پیدا کرنے والے ملک میں یہ پیش رفت ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح ہماری کامیابی کی کہانی صرف تعداد سے کئی زیادہ ہے؛ ہم نے خود دیکھا ہے کہ کس طرح شمسی توانائی میں لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کیا ہے، دیہی  گھرانوں کو روشن کیا ہے،  مقامی صحت مراکز کو بجلی فراہم ہوئی ہے اور ہمارے کسانوں کو نئے آلات ملے ہیں۔ پی ایم سوریہ گھر- مفت بجلی یوجنا کے ساتھ 20 لاکھ سے زیادہ گھرانے شمسی توانائی سے مستفید ہو رہے ہیں’’۔

انہوں نے مزید کہا‘‘ پی ایم- کسم اسکیم کے تحت، ہم اس تبدیلی کو ہندوستان کے  مرکز میں پہنچا رہے ہیں۔ اسکیم کے تین اجزاء جس میں 10 گیگا واٹ کے چھوٹے سولر پلانٹس کی تنصیب کا ہدف ،1.4 ملین آف گرڈ سولر پمپس کو سپورٹ اور 3.5 ملین گرڈ سے منسلک زرعی پمپس کو سولرائز کرنا شامل ہیں۔ کل ملا کریہ کوششیں آخری چھور تک موجود افراد تک توانائی پہنچنے کے لیے ہیں۔ یہ پیمانے اور جامعیت کا یہ امتزاج ہے جو ہندوستان کی توانائی کی منتقلی کی وضاحت کرتا ہے’’۔

نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت میں سکریٹری جناب سنتوش کمار سارنگی نے  اس بات کا ذکر کیا، ‘‘آج ہم شمسی توانائی میں تیسرے سب سے بڑے، بادی توانائی میں چوتھے سب سے بڑے اور مجموعی طور پر، اب ہم دنیا میں تیسرے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی کی تنصیب کررہے ہیں۔ مزید برآں، شمسی ماڈیولز کی تیاری میں ہم چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ لیکن نہ صرف ہمارے صنعتی علاقوں تک وسیع پیمانے پر پیداواری صلاحیتیں ہیں۔  بلکہ گرین ہائیڈروجن جیسے شعبے تک اس کی وسعت ہے۔ جو ہماری توانائی کی حفاظت کا ایک اہم حصہ ہے  اور 2031 تک تقریباً 5 ملین ٹن گرین ہائیڈروجن تیار کرنے کے ہمارے ہدف کے مطابق آگے بڑھ رہا ہے’’۔

انہوں نے اس بات کا  بھی ذکرکیا، ‘‘تجربہ کے اشتراک، کراس لرننگ میں اور شمسی توانائی کو بڑے پیمانے پر اور تقسیم کی  سطح پر تنصیب  میں آئی ایس اے کا کردار قابل ستائش رہا ہے اور میں ان شراکت دار  ممالک کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے اپنے اپنے ممالک میں شمسی توانائی کی توسیع کے لیے آئی ایس اے کے فریم ورک کے اندر تعاون کیا ہے۔ ہم اس تعاون کو مستقبل میں جاری رکھنے اور مختلف قسم کی مالی معاونت کے ذریعے مالی معاونت  اور تکنیکی مدد کے لیے پرعزم ہیں۔ جسے ہم آئی ایس اے تک بڑھا رہے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ کس طرح دوسرے ممالک میں اسے پہنچاسکتے ہیں ۔ افریقی ممالک میں تعیناتی کے کچھ تجربات نے افادیت اور تقسیم دونوں سطحوں پر شمسی توانائی کی تنصیب  میں کامیابی کو دیکھا ہے، جیسے کہ پی ایم سوریا گھر - مفت بجلی یوجنا جس کا مقصد1 کروڑ گھروں کو شمسی توانائی سے روشن کرنا ہے اور پی ایم- کسم  اسکیم  زمینی سطح پر دیہی علاقوں میں شمسی توانائی کی تنصیب میں اہم کردار اداکررہا ہے، جب کہ ہندوستان اسی طرح کے اقدامات کو نافذ کرنے میں دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت کے لیے تیار ہے’’۔

آئی ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل جناب  آشیش کھنہ نے کہا، ‘‘عالمی قابل تجدید توانائی ایک  اہم موڑ پر ہے۔ اسےتیل کے ذریعے 1,000 گیگاواٹ-  قابل تجدید تونائی  کو حاصل کرنے میں  25 سال لگتے ہیں۔ جب کہ یہ دوسال میں دوگنا ہوں گے۔ پہلی بار قابل تجدید توانائی کی پیداوار نے فوسل کی پیداوار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ یہ گلوبل ساؤتھ کو آگے بڑھانے کے لئے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ توانائی کے اس نئے منظر نامے میں، آئی ایس اے جمعیت کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر اُبھر رہا ہے- بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کی تعیناتی کو آگے بڑھانے کے لیے ہمارا وژن اس رفتار کو تیز کرنا ہے، بات چیت  سے لے کر خدمات کی فراہمی   اور صلاحیت سے لے کر مثبت اثرات تک وسعت دینا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مستقبل میں شمسی توانائی کو یقینی بنایا جا سکے’’۔

 سال 2018 میں پہلی آئی ایس اے اسمبلی میں عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے وژن کو یاد کرتے ہوئے،  جناب  کھنہ نےیکجانی کے عمل کے ذریعے شمسی توانائی کی تنصیب  کو بڑھانے، ٹیکنالوجی کے معیارات کو ہم آہنگ کرنے، ڈیٹا سے چلنے والی توانائی کی منصوبہ بندی کو فعال کرنے، تحقیق اور اختراع کی حمایت، اور ون سن، ون ورلڈ، ون جی او او او ایس گرڈ کو آگے بڑھانے میں آئی ایس اے کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے تکنیکی مدد، ڈیجیٹل ٹولز اور تربیت کے لیے دنیا بھر میں  اسٹار-سی مراکز کے ساتھ جڑے ہوئے گلوبل کیپبلیٹی سینٹر (جی سی سی) کے قیام کے ساتھ ہندوستان کی ‘‘سلیکون ویلی فار سولر’’ بننے کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔

آئی ایس اے اسمبلی کا آٹھواں اجلاس چار اسٹریٹجک ستونوں پر  مرکوز  ہو گا: محرک مالیاتی ہب ؛ عالمی قابلیت مرکز اور ڈیجیٹلائزیشن؛ علاقائی اور ملکی سطح کی  سرگرمیاں  اور ٹیکنالوجی روڈ میپ اور پالیسی۔ وزارتی اور تکنیکی اجلاس قابل عمل ترجیحات کو دریافت کریں گے،  جن میں  افریقی شمسی سہولت کے ذریعے محرک مالیاتی تعاون  کو آگے بڑھانا،  اسمال آئی لینڈ ڈویلپنگ سٹیٹس (ایس آئی ڈی ایس) پلیٹ فارم کے ذریعے ملکی شراکت کو مضبوط بنانا، مالیات، ٹیکنالوجی اور صلاحیت سازی کی شراکت داری ، شمسی توانائی کی تنصیب  کو تیز کرنے میں ایس آئی ڈی ایس کی مدد کے لیے ایک  مخصوص پہل اور فلوٹنگ سولر کے ذریعے بڑے پیمانے پر اخترا،مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹائزیشن، او ایس او ڈبلیو او جی ،گرین ہائیڈروجن اور معیارات اور زراعت کے لیے  معیار، ٹیسٹنگ اور سولر  شامل ہیں ،جس سے آئی ایس اے کی توقعات سے عمل کی طرف تبدیلی کی نشاندہی ہوتی ہے۔

اسمبلی آئی ایس اے کی اہم  رپورٹس کا اجراء بھی مشاہدہ کرے گی۔ جس میں سولر کی تعیناتی کے لیے عالمی پیشرفت اور روڈمیپ  کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ۔ جس میں کام میں آسانی سے متعلق سولر 2025 اور سولر ٹرینڈز 2025ہے۔

اسمبلی سے پہلے، آئی ایس اے نے اپنے چار خطوں میں علاقائی کمیٹی کے اجلاس بلائے: یورپ اور دیگر برسلز میں (12-10 جون) کولمبو میں ایشیا پیسیفک (17-15 جولائی)، لاطینی امریکہ اور کیریبین سینٹیاگو میں (6-4 اگست) اور افریقہ میں اکرا (4-2 ستمبر)۔ان میٹنگوں میں، جن میں 100 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی، پیشرفت کا جائزہ لیا، چیلنجز سے نمٹنے  اور علاقائی اقدامات کو آئی ایس اے کی عالمی ترجیحات سے ہم آہنگ  کرنے کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔  محرک مالی تعاون، اختراعی شراکت داریوں ،توانائی تک رسائی کے لیے سولرائزیشن کی سفارشات اسمبلی کے غور و خوض اور نتائج میں شامل ہوں گی۔

بین الاقوامی شمسی اتحاد کے بارے میں

بنت الاقوامی شمسی اتحاد ایک عالمی پہل ہے جسے 2015 میں ہندوستان اور فرانس نے پیرس میں سی او پی21 میں شروع کیا تھا۔ اس کے 124 رکن اور دستخط کنندہ ممالک ہیں۔  یہ اتحاد  دنیا بھر میں توانائی کی رسائی اور سلامتی کو بہتر بنانے کے لیے حکومتوں کے ساتھ کام کرتا ہے اور شمسی توانائی کو صاف توانائی کے مستقبل میں پائیدار منتقلی کے طور پر فروغ دیتا ہے۔ آئی ایس اے کا مشن 2030 تک شمسی توانائی میں سرمایہ کاری  کی شروعات  کرنا ہے جبکہ ٹیکنالوجی کی لاگت اور اس کی مالی اعانت کو کم کرنا ہے۔ یہ زراعت، صحت، ٹرانسپورٹ اور بجلی پیدا کرنے کے شعبوں میں شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے۔ آئی ایس اے کے رکن ممالک پالیسیوں اور ضوابط کو نافذ کرکے، بہترین طریقوں کا اشتراک کرکے، مشترکہ معیارات پر اتفاق کرتے ہوئے، اور سرمایہ کاری کو متحرک کرکے تبدیلی لا رہے ہیں۔

اس کام کے ذریعے، آئی ایس اے نے شمسی منصوبوں کے لیے نئے کاروباری ماڈلز کی شناخت، ڈیزائن اور تجربہ کیا ہے۔ سولر اینالیٹکس کرنے میں آسانی اور  مشاورت  کے ذریعے حکومتوں کی توانائی سے متعلق قانون سازی اور پالیسیوں کو شمسی سازگار بنانے میں معاونت کی۔ اس کے علاوہ  مختلف ممالک سے شمسی ٹیکنالوجی کی مانگ میں اضافہ؛ اور اخراجات کو کم کر  نے ؛ خطرات کو کم کرکے اور اس شعبے کو نجی سرمایہ کاری کو   مزید پرکشش بنا کر مالیات تک رسائی میں بہتری؛ سولر انجینئرز اور انرجی پالیسی سازوں کے لیے سولر ٹریننگ، ڈیٹا اور معلومات  تک رسائی میں اضافہ جیسے فوائد شامل ہیں۔ شمسی توانائی  پر مبنی  کی حمایت کے ساتھ ، آئی ایس اے کا مقصد زندگیوں کو تبدیل کرنا، دنیا بھر کی کمیونٹیز کے لیے صاف، قابل بھروسہ اور سستی توانائی فراہم کرنا، پائیدار ترقی کو فروغ دینا، اور زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

 بتاریخ 6 دسمبر 2017 کو، 15 ممالک نے آئی ایس اے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے اور اس کی توثیق کی۔ آئی ایس اے پہلی بین الاقوامی بین الحکومتی تنظیم ہے جس کا صدر دفتر ہندوستان میں ہے۔ آئی ایس اے کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں(ایم ڈی بیز) ، ترقیاتی مالیاتی اداروں(ڈی ایف آئیز) ، نجی اور سرکاری شعبے کی تنظیموں، سول سوسائٹی، اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کر رہا ہے تاکہ شمسی توانائی کے ذریعےکفایتی اور تبدیلی کے حل کو استعمال میں لایا جا سکے، خاص طور پر کم ترقی یافتہ ممالک(ایل ڈی سیز) اور چھوٹے جزیرے کی ترقی پذیر ریاستوں(ایس آئی ڈی ایس) میں۔

********

ش ح۔م ح ۔ رض

U-7297


(रिलीज़ आईडी: 2176642) आगंतुक पटल : 18
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Kannada , Malayalam