محنت اور روزگار کی وزارت
ایس آئی سی نے عدالتی معاملات کے تصفیہ اور استغاثہ کے معاملات کی واپسی کے لیے نئی ایمنسٹی اسکیم 2025 کے تفصیلی رہنما اصول جاری کیے ہیں
Posted On:
01 OCT 2025 9:36PM by PIB Delhi
امپلائز اسٹیٹ بیمہ کارپوریشن(ای ایس آئی سی) نے عدالتی معاملات کے تصفیہ اور استغاثہ کے معاملات کی واپسی کے لیے نئی ایمنسٹی اسکیم 2025 کے تفصیلی رہنما اصول جاری کیے ہیں۔
ایمنسٹی اسکیم 2025 ایک ساتھ تنازعہ کو حل کرنے کی ایک پہل ہے، جس کا مقصد عدالتی معاملات میں التواء کو کم کرنا،ای ایس آئی سی ایکٹ کے تحت تعمیل کو فروغ دینا اور کاروباری سہولت کو بڑھانا ہے۔ شملہ میں مرکزی وزیر برائے محنت و روزگار اور نوجوان امور و کھیل، ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ کی صدارت میں منعقدہ ای ایس آئی سی کے 196ویں اجلاس میں اس اسکیم کی منظوری دی گئی۔
یہ اسکیم ملازمین اور بیمہ یافتہ افراد کو عدالتی کارروائی کے بغیر منظم اور شفاف طریقے سے تنازعات حل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ یہ اسکیم یکم اکتوبر 2025 سے 30 ستمبر 2026 تک نافذ العمل رہے گی۔
تکمیلی تنازعات کے لیے یہ اسکیم بند اور فعال دونوں طرح کی یونٹوں پر نافذ ہوگی۔ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے بند یونٹس، جن کے مقدمات پانچ سال سے التواء میں ہیں اور جن کا کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا، ایسے معاملات واپس لیے جائیں گے۔ پانچ سال کے اندر بند یونٹس کو ریکارڈ پیش کرنا ہوگا، منظور شدہ بقایا رقم سود سمیت ادا کرنی ہوگی اور وہ کسی نقصان کے لیے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
فعال یونٹیں بھی اپنے دعوؤں کی تائید میں ریکارڈ پیش کر کے تنازعات کا حل کر سکتی ہیں اور ان پر کوئی جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، ایسے معاملات جن میں مالک نے ای ایس آئی سی پورٹل پر فارم-01 کے ذریعے رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن کروائی ہے، انہیں اس اسکیم سے خارج کیا گیا ہے۔
حصہ داری سے متعلق تنازعات کے لیے یہ اسکیم دفعہ 45A، 45AA، 75، 82 یا دفعہ 226 (قابل ذکر قانونی سوالات کےبغیر)کے تحت دائر کیے گئے مقدمات کو شامل کرتی ہے۔ مالکوں کو عدالت کی اجازت لینی ہوگی، مقررہ فارم میں درخواست دینی ہوگی اور ریکارڈ کے مطابق حصہ داری (مالک اور ملازم دونوں کا حصہ) سود سمیت ادا کرنا ہوگی۔ جہاں ریکارڈ دستیاب نہ ہو، وہاں تصدیق کے لیےای پی ایف او یا انکم ٹیکس حکام کے دستاویزات پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ ایسے معاملات میں جہاں کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں، مالک کو مقررہ حصہ داری کا کم از کم 30 فیصد ادا کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ، واجب الادا رقم پر ترمیم شدہ حصہ داری کی شرح کے مطابق سود بھی ادا کرنا ہوگا۔ کسی جرمانے کا اطلاق نہیں ہوگا، لیکن مالکوں کو مستقبل میں تعمیل کے لیے ایک عہد نامہ دینا ہوگا۔
معاوضے کے تنازعات کے لیے، جہاں حصہ داری اور سود پہلے ہی ادا ہو چکے ہیں، مقررہ معاوضے کے10 فیصد کی ادائیگی پر مقدمات واپس لیے جائیں گے۔ اگر ای ایس آئی سی نے اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کی ہے تو نچلی عدالتوں کی جانب سے مقررہ معاوضہ قبول کر لیا جائے گا اور مقدمات واپس لیے جائیں گے۔
دفعہ 84 کے تحت بیمہ یافتہ افراد کے خلاف غلط بیانی کے لیے درج فوجداری مقدمات واپس لیے جائیں گے، بشرطیکہ اضافی رقم واپس کر دی جائے اور بغیر سود کے ایک عہدنامہ دیا جائے۔ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے التواء میں ایسے مقدمات، جن میں بیمہ شدہ افراد کا پتہ نہ چل سکا ہو، بھی واپس لیے جا سکتے ہیں، لیکن سازش یا دھوکہ دہی سے متعلق مقدمات اس سے الگ ہوں گے۔
اگر حصہ داری اور سود کی ادائیگی ریکارڈ یاای پی ایف او؍ آئی ٹی فائلنگ جیسے متبادل دستاویزات کی بنیاد پر کی جاتی ہے، تو مالکوں کے خلاف دفعہ 85 اور 85اے کے تحت استغاثہ کے مقدمات واپس لیے جا سکتے ہیں۔ جہاں کوئی ریکارڈ موجود نہ ہو، وہاں اعلان شدہ اجرت، ایس ایس او سروے رپورٹ یا کم از کم اجرت کی بنیاد پر بقایا رقم کا اندازہ لگایا جائے گا۔ کوئی جرمانہ عائد نہیں ہوگا۔
اس اسکیم میں دفعہ 85(A) اور 85(G) کے تحت 15 سال سے التواء میں پرانے مقدمات شامل ہیں، جن میں بقایا رقم 25,000 روپے تک ہے۔ بند یونٹس کے لیے ایسے مقدمات واپس لیے جا سکتے ہیں۔ فعال یونٹس کے لیے تعمیل کو اپ ڈیٹ کرنا ہوگا اور سود سمیت کم از کم 30 فیصد بقایا رقم ادا کرنا ہوگی۔دفعہ 85(ای) کے تحت ریٹرن جمع نہ کروانے کے معاملات واپس لیے جا سکتے ہیں کیونکہ ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ یہ ضرورت غیر ضروری ہو گئی ہے، بشرطیکہ تعمیل مکمل ہو۔ تین سال سے زیادہ عرصے سے التواء میں تاخیر سے جمع کرائے گئے اعلان نامے بھی واپس لیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ تعمیل مکمل ہو اور حادثاتی معاملات نمٹائے جا چکے ہوں۔
مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے ای ایس آئی سی نے علاقائی اور ذیلی علاقائی دفاتر کے ایڈیشنل کمشنر بمعہ علاقائی ڈائریکٹر/ریجنل ڈائریکٹر/ڈائریکٹر (انچارج)/جوائنٹ ڈائریکٹر (انچارج)/ڈپٹی ڈائریکٹر (انچارج) کو اسکیم کی مدت کے دوران واپسی اور تصفیہ کے عمل کے لیے مکمل اختیار دے دیا ہے۔ پینل وکلاء کے ساتھ ساتھ قانونی اور مالی افسران پر مشتمل ایک ریجنل سطحی کمیٹی ایسے معاملات کا جائزہ لے گی۔ تمام مقدمات کو درخواست کی تاریخ سے چھ ماہ کے اندر نمٹانا ہوگا اور جن لوگوں نے پہلے ایمنسٹی اسکیموں سے فائدہ اٹھایا تھا، وہ بھی اس نئی پہل کا فائدہ اٹھانے کے اہل ہیں۔
ای ایس آئی سی تعمیل کو آسان بنانے اور استغاثہ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ یہ حکومت کے ‘کاروبار میں آسانی’ کے وژن کے مطابق ہو۔ تنازعہ حل کرنے کے لیے ایک عملی، شفاف اور آجر دوست نظام فراہم کر کے، یہ اسکیم عملی رکاوٹوں کو دور کرتی ہے، طویل عرصے سے التواء میں رہنے والے مقدمات کے تیز تصفیے میں مدد فراہم کرتی ہے اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اعتماد قائم کرتی ہے۔ اس سے مالکان کے لیے عملی مسائل کم ہونے، عدالتی بوجھ میں کمی اور ای ایس آئی سی کے ایک ترقی پسند اور ذمہ دار سماجی تحفظ ادارے کے طور پر کردار کو مستحکم کرنے کی توقع ہے۔
************
ش ح ۔م ع ن۔ خ م
UN-NO-7018
(Release ID: 2174495)
Visitor Counter : 5