وزارت خزانہ
خزانہ اور کارپوریٹ امورکی مرکزی وزیرمحترمہ نرملا سیتا رمن نے آج نئی دہلی میں اشیا اور خدمات ٹیکس سے متعلق اپیلی ٹرائبونل (جی ایس ٹی اے ٹی) کا افتتاح کیا
جی ایس ٹی اے ٹی ،ہمارے اس عزم کا نتیجہ ہے کہ ہم مسلسل بہتری، اصلاحات اور مستقبل کے تقاضوں کے مطابق ڈھلنے کی کوشش جاری رکھیں گے: وزیر خزانہ
جی ایس ٹی اے ٹی کوسادہ اور عام فہم زبان میں فیصلے کرنے، آسان فارمیٹس اور چیک لسٹس پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے، ڈیجیٹل بائی ڈیفالٹ فائلنگ اور ورچوئل سماعت کو یقینی بنائے اور لسٹنگ، سماعت اور فیصلے کے لیے وقت کے معیارات مقرر کرے: وزیر خزانہ محترمہ سیتارمن
جی ایس ٹی اے ٹی کے نتائج واضح اوراس میں قانونی رکاوٹیں کم ہونی چاہئیں، سادہ نظام کو فروغ ملے اور مقدمات میں تاخیر کو پیشگی طور پر حل کیا جائے تاکہ کیش فلو تیزی سے آگے بڑھے، ایم ایس ایم ایز اور برآمدکنندگان اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کریں اور شہری اس نظام کے فوائد حاصل کرسکیں : محترمہ سیتا رمن
وزیر اعظم کے وژن ‘‘کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی’’سے متاثر ہو کر بھارت نے مخصوص اقدامات کے ساتھ کھل کر پیش رفت کی ہے اور ٹیکنالوجی اصلاحات کے سفر کا مرکزی ستون ہے: خزانہ کےوزیر مملکت
ایک مضبوط اپیلی میکانزم یہ اعتماد پیدا کرتا ہے کہ انصاف تیز اور منصفانہ ہوگا: مرکزی وزیر مملکت جناب پنکج چودھری
جی ایس ٹی اے ٹی ہر ٹیکس دہندہ کی اپیل سنے گا، ان کے حقوق کا تحفظ کرے گا اور انصاف میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی: مرکزی وزیر مملکت جناب پنکج چودھری
جی ایس ٹی صرف ‘گڈ اینڈ سمپل ٹیکس’ ہی نہیں بلکہ ایک منصفانہ اور قابلِ اعتماد ٹیکس نظام بھی ہے: مرکزی وزیر مملکت
مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تعاون نے جی ایس ٹی اپیلی ٹرائبونل کے بروقت قیام کو ممکن بنایا ہے: جسٹس سنجے کمار مشرا
جی ایس ٹی اے ٹی،پورے ملک کے لیے ایک خصوصی فورم فراہم کرے گا جو تشریح میں یکسانیت،متوقع نتائج اور اپیلی عمل میں اعتبار قائم کرے گا: ریونیو سیکریٹری
اس موقع پر جی ایس ٹی اے ٹی ای-کورٹس پورٹل کی بھی شروعات کی گئی، جس کے ذریعے ٹیکس دہندگان اور ماہرین آن لائن اپیلیں دائر کر سکیں گے، مقدمات کی پیش رفت کا پتہ لگا سکیں گے اور سماعتوں میں ڈیجیٹل طریقے سےشریک ہو سکیں گے
Posted On:
24 SEP 2025 9:20PM by PIB Delhi
خزانہ اور کارپوریٹ امورکی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج نئی دہلی میں باضابطہ طور پر اشیا اور خدمات ٹیکس سے متعلق اپیلی ٹرائبونل(جی ایس ٹی اے ٹی) کا افتتاح کیا۔

جی ایس ٹی اے ٹی کا آغاز، اشیا اور خدمات ٹیکس نظام کے ارتقا میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور ملک میں بالواسطہ ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
افتتاحی تقریب میں مرکزی وزیر مملکت برائے خزانہ جناب پنکج چودھری، جی ایس ٹی اے ٹی کے صدر جسٹس جناب سجے کمار مشرا، ہرِیانہ کے ریاستی وزیر جناب راؤ نربیر سنگھ، محکمۂ محصولات کے سینئر افسران، ریاستی اور مرکزی جی ایس ٹی محکموں کے افسران، ممتاز قانونی شخصیات اور صنعت و تجارت کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر خزانہ نے اشیا اور خدمات ٹیکس سے متعلق اپیلی ٹرائبونل (جی ایس ٹی اے ٹی) کے آغاز کو محض ایک ادارہ جاتی سنگِ میل قرار نہیں دیا بلکہ اسے اس بات کی علامت بھی کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں میں جی ایس ٹی کس قدر آگے بڑھ چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ہماری اس عزم کی طاقتور یاد دہانی ہے کہ ہم مستقبل کے لیے اسے مزید بہتر بنانے، اصلاحات کرنے اور نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی متعارف کرانے کے پسِ پردہ رہنمائی کرنے والا تصور ،اتحاد— ‘‘پالیسی میں اتحاد’’، ‘‘تعمیل میں اتحاد’’ اور ‘‘معاشی مقصد میں اتحاد’’ تھا ۔
مرکزی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ جی ایس ٹی کےآغاز سے اب تک جی ایس ٹی کونسل نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر اس نظام کو بہتر اور مضبوط بنایا ہے۔ جی ایس ٹی ایک معتبر آمدنی کے ذرائع کے طور پر ابھرا ہے، اس نے ٹیکس کے دائرے کو وسیع کیا ہے، معیشت کی باضابطگی کو فروغ دیا ہے اور ہندوستان کی ترقیاتی کہانی کی بنیاد بن گیا ہے۔
محترمہ سیتارمن نے اس بات پر زور دیا کہ اصلاحات ایک مسلسل عمل ہے اور جی ایس ٹی کو ارتقا پذیر رہنا چاہیےاور یہ ارتقا سادگی اور آسان طرزِ زندگی کے اصولوں کے گرد جاری ہے۔

مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ لال قلعے کی فصیلوں سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے جی ایس ٹی اصلاحات کے اگلے سلسلہ کا اعلان کیا تھا۔ ناگرِک دیوو بھووہ کے رہنما اصول کے تحت ہم شہری اوّل کے نقطۂ نظر سے آگے بڑھ رہے ہیں، جو وقت، وضاحت اور بچت کی قدر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سلسلے کا جی ایس ٹی بالکل یہی فراہم کر رہا ہے اور اس کے نتائج اس تہوار کے موسم میں پورے ملک میں مختلف شعبوں اور روزمرہ زندگی میں ‘‘جی ایس ٹی بچت اتسو’’ کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔
ناگرِک دیوو بھووہ کے جذبے کے تحت محترمہ سیتارمن نے کہا کہ جی ایس ٹی اے ٹی کے لیے ہمارا فوکس بالکل واضح ہونا چاہیے:
- عام اور سادہ زبان میں بغیر کسی پیچیدہ اصطلاحات کے فیصلے،آسان فارمیٹس اور چیک لسٹس،ڈیجیٹل بائی ڈیفالٹ فائلنگ اور ورچوئل سماعتیں،اور فہرست سازی، سماعت اور فیصلے کے لیے معیاری وقت کا تعین پر فوکس ہو۔
- ہماری واضح نتائج کی کوشش ہے ،قانونی رکاوٹوں میں کمی، مزید سادگی، مقدمات میں تاخیر کا پیشگی حل، تاکہ سرمایہ کی آمدتیز ہو، ایم ایس ایم ایز اور برآمد کنندگان پُراعتماد ہو کر سرمایہ کاری کریں اور شہری اس نظام کے فوائد کو حاصل کر سکیں۔
مرکزی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے ‘‘آسان طرزِ زندگی’’ صرف فائلنگ اور ریفنڈ تک محدود نہیں ہے بلکہ اس میں منصفانہ اور مؤثر تنازعہ حل بھی شامل ہے۔

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ جی ایس ٹی اے ٹی، اصلاحات کے سلسلے کی ایک فطری توسیع ہے — کاروبار میں آسانی کے لیے ایک اہم پیش رفت اور انصاف کے لیے ایک نہایت ضروری فورم اورآسان الفاظ میں وضاحت کی کہ جب کسی ٹیکس دہندہ کاتنازع ہو ،تو پہلی اپیل ٹیکس انتظامیہ کے اندر ہی کی جاتی ہے۔ دوسری سطح پر، چاہے اصل حکم مرکز سے آیا ہو یا ریاست سے، اپیل اب ایک ہی آزاد اور خودمختار فورم جی ایس ٹی اے ٹی میں سنی جائے گی۔
مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی اے ٹی کے عملی آغاز کی علامت ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو سفر 2017 میں ‘‘ایک قوم، ایک ٹیکس، ایک مارکیٹ’’ کے طور پر شروع ہوا تھا، وہ اب ‘‘ایک قوم، ایک فورم برائے شفافیت اور یقین دہانی’’ کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں جناب پنکج چودھری نے کہا کہ یہ محض ایک نئے نظام کے قیام کا عمل نہیں بلکہ ان اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کی کوشش ہے جنہیں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی مسلسل حمایت حاصل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اصلاحات کا مقصد حکمرانی کو مزید شفاف بنانا، شہریوں کو بااختیار کرنا اور کاروبار کو مضبوط بنانا ہے۔

مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں حکومت نے نظام کو بہتر بنانے کی کوششیں کی ہیں تاکہ یہ سادہ، منصفانہ اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہو۔ وزیر اعظم کے وژن ‘‘کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی’’ سے متاثر ہو کر، ہم نے مخصوص اقدامات کے ذریعے واضح پیش رفت کی ہے۔ ٹیکنالوجی اس سفر کا مرکز رہی ہے۔ ریٹرن فائلنگ، ای انوائسنگ اور آن لائن ریفنڈ جیسے ڈیجیٹل نظام نہ صرف ٹیکس دہندگان کا بوجھ کم کرتے ہیں ،بلکہ حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔
جناب چودھری نے کہا کہ جی ایس ٹی اپیلی ٹرائبونل کا آغاز اس سفر میں ایک اہم قدم ہے تاکہ تنازعات کا حل سادہ اور قابل رسائی ہو۔ یہ تنازعات کے حل کے لیے ایک یکساں، شفاف اور قابل اعتماد پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ اس سے ابہام کم ہوگا، پورے ملک میں یکسانیت آئے گی اور بڑے اور چھوٹے دونوں ٹیکس دہندگان کو انصاف کے انتظار میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ یہ بہتری صرف اعداد و شمار یا کارروائی سے متعلق نہیں بلکہ عوام سے متعلق ہے۔ عام شہری کے لیے، جی ایس ٹی کا مطلب آسان ٹیکس نظام اور مناسب قیمتیں ہیں۔ چھوٹے کاروباریوں کے لیے، یہ کم کاغذی کارروائی اور ترقی پر زیادہ توجہ دینے کا وقت فراہم کرتا ہے۔ اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے لیے، بغیر پیچیدہ ٹیکس ڈھانچوں کی رکاوٹ کے یہ بڑے خواب دیکھنے کی آزادی دیتا ہے اور ہماری معیشت کے لیے اس کا اثر بہت اہم ہے۔
مرکزی وزیر مملکت نے زور دیا کہ ایک مضبوط اپیلی طریقہ کاریہ اعتماد پیدا کرتا ہے کہ انصاف تیز اور منصفانہ ہوگا۔ یہ بڑے اور چھوٹے کاروبار یوں دونوں کو یقین دلاتا ہے کہ وہ لامتناہی مقدمات میں پھنسیں گے نہیں۔ یہ سرمایہ کاروں کو واضح کرتا ہے کہ بھارت نہ صرف ایک بڑا بازار ہے بلکہ ایک قابل اعتماد اور منصفانہ بازار بھی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ شہریوں اور حکومت کے درمیان اعتماد کو مضبوط کرتا ہے۔ آج بھارت دنیا میں ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور یہ اعتماد حالیہ سالوں میں کی گئی اصلاحات کی بنیاد پر قائم ہوا ہے۔
جناب چودھری نے کہا کہ جی ایس ٹی اپیلیٹ طریقہ کار کے تعارف کے ساتھ ہم ہر ٹیکس دہندہ کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ کی اپیل سنی جائے گی، آپ کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گااور انصاف میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔ اس طرح، ہم جی ایس ٹی کو نہ صرف ایک اچھا اور سادہ ٹیکس بناتے ہیں بلکہ نئے بھارت کے لیے ایک منصفانہ اور قابل اعتماد ٹیکس نظام بھی بناتے ہیں۔ جی ایس ٹی کونسل اور اس کے معزز اراکین کا کردار ان اصلاحات کو شکل دینے اور رہنمائی فراہم کرنے میں انتہائی اہم رہا ہے۔ کونسل نے وفاقی تعاون کے جذبے کے ساتھ کام کیا تاکہ جی ایس ٹی ایک ایسا نظام بن سکے جو قومی ترجیحات اور ریاستوں اور شہریوں کی ضروریات کے درمیان توازن قائم کرے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی اپیلی ٹرائبونل کا عملی آغاز اس سمت میں ایک اور قدم ہےاور جناب چودھری نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو نیک خواہشات پیش کیں اور اس ادارے کو کامیاب بنانے میں محنت کرنے والے تمام افراد کی تعریف کی۔ اس سنگ میل پر پہنچنے کے بعد یہ ضروری ہے کہ ٹیم اس ادارے کو تعاون کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھائے ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، جسٹس سنجے کمار مشرا نے زور دیا کہ ٹرائبونل جی ایس ٹی کے تحت اپیلوں کے اہم بیک لاگ کی منظوری اور مستقبل کے تنازعات کے لیے عدالتی اصول قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تعاون نے ٹرائبونل کے بروقت قیام میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی یہ حمایت جاری رہے گی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں جناب اروِنند شریواستو نے کہا کہ جی ایس ٹی اے ٹی،جی ایس ٹی کے سفر کے ایک اہم مرحلے پر پہنچ چکا ہے۔ جناب شریواستو نے کہا کہ ایک باقاعدہ اپیلی ادارہ تمام فریقین کو اپنے موقف پیش کرنے کا مساوی موقع فراہم کرے گا اور امید کی جاتی ہے کہ ایسے مسائل کو منصفانہ اور مستحکم انداز میں حل کیا جا سکے گا۔

ریونیو سیکریٹری نے زور دیا کہ ٹرائبونل ایک خصوصی، قومی سطح کا فورم فراہم کرے گا جو تشریح میں یکسانیت، نتائج میں پیش گوئی اور اپیلی عمل میں اعتبار قائم کرے گا۔ یہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس انتظامیہ کے درمیان اعتماد مضبوط کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔
ریونیو سیکریٹری نے جی ایس ٹی اے ٹیکے ڈیزائن میں تین بنیادی جہتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے 3 ایسز: ساخت، پیمانہ، اور ہم آہنگی پر زور دیا۔یہ ساخت عدالتی اور تکنیکی مہارت کو ملا کر متوازن فیصلے فراہم کرتی ہے۔یہ پیمانہ، ریاستی بینچز اور آسان معاملات کے لیے سنگل ممبر بینچ کے امکان کے ساتھ، رسائی اور کارکردگی کو یقینی بناتا ہےاور یہ ہم آہنگی — ٹیکنالوجی، عمل، اور انسانی مہارت کے درمیان — انصاف کو تیزی اور گہرائی دونوں کے ساتھ فراہم کرنے کی اجازت دے گی۔
اپنے اختتامی کلمات میں، جناب شریواستو نے کہا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے جی ایس ٹی این اور این آئی سی کے ساتھ شراکت میں ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کیا ہے جو جی ایس ٹی اے ٹیکے کام کی بنیاد فراہم کرے گا۔ ای-فائلنگ، کیس مینجمنٹ ٹولز اور الیکٹرانک کورٹ ماڈیولز کارروائیوں کو آسان اور شفاف بنائیں گےاور ہمارے ملک میں ایک ٹرائبونل کے کام کرنے کے نئے معیار قائم کریں گے۔
اس موقع پر وزارت خزانہ کے تحت آمدنی کے محکمہ میں جوائنٹ سکریٹری جناب بالاسبرامنیم کرشنا مورتی نے سبھی شکریہ ادا کیا۔
اس کی شروعات کے موقع پر جی ایس ٹی اے ٹیای-کورٹس پورٹل کی اہم خصوصیت بھی متعارف کروائی گئی، جسے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس نیٹ ورک (جی ایس ٹی این) نے نیشنل انفارمیٹکس سینٹر (این آئی سی) کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ یہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم ٹیکس دہندگان اور ماہرین کو اجازت دے گا کہ وہ اپیلیں آن لائن دائر کریں، مقدمات کی پیش رفت کا پتہ لگائیں اور سماعتوں میں ڈیجیٹل طریقہ سے حصہ لیں۔ اس پورٹل سے جی ایس ٹی اے ٹیکی کارکردگی اور اس کے فوائد کو بہتر بنانے کی امید ہے، جو ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے تحت دیگر ٹرائبونل ز میں این آئی سی کے ای-کورٹس ماڈیولز کی کامیابی پر مبنی ہے۔ٹیکس دہندگان کے لیے آسان اور سہل فائلنگ کے تجربے کو یقینی بنانے کے لیے، جی ایس ٹی اے ٹینے اپیلیں 30 جون 2026 تک مرحلہ وار دائر کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ اقدام یقینی بناتا ہے کہ ٹیکس دہندگان، تجارتی ادارے اور مشیر اپنے اپیلوں کو منظم انداز میں تیار اور جمع کر سکیں، بغیر کسی عملی رکاوٹوں کے۔ صارفین کی مدد کے لیے جامع رہنمائی فراہم کی گئی ہے، جس میں ایف اے کیوز، وضاحتی نوٹس اور تعلیمی ویڈیوز شامل ہیں جو جی ایس ٹی اے ٹیپورٹل (https://efiling.gstat.gov.in) پر دستیاب ہیں۔ یہ رہنمائی رجسٹریشن، اپیل دائر کرنے، ڈیجیٹل سماعتوںاور مقدمات کی ٹریکنگ کے پہلوؤں کو کور کرتی ہے۔ یہ وسائل اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ ایم ایس ایم ایز اور انفرادی ٹیکس دہندگان سمیت تمام متعلقہ شراکت دار،آسانی سے ٹرائبونل کی خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں اور ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔
جی ایس ٹی اے ٹیکا آغاز بھارت کے بالواسطہ ٹیکس نظام کے مسلسل ارتقا میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ ٹیکس دہندگان کو انصاف حاصل کرنے کے لیے ایک خصوصی فورم فراہم کرے گا اور جی ایس ٹی نظام میں مزید نظم و ضبط، پیش گوئی اور اعتماد لائے گا۔ یہ ٹرائبونل اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک بنیادی ادارہ تصور کیا گیا ہے کہ بھارت کی ٹیکس انتظامیہ جوابدہ، شفاف اور کاروبار میں آسانی کے اصولوں کے مطابق برقرار رہے۔
جی ایس ٹی اے ٹی کے بارے میں
اشیا اور خدمات ٹیکس سے متعلق اپیلی ٹرائبونل (جی ایس ٹی اے ٹی) ایک قانونی اپیلی ادارہ ہے جو جی ایس ٹی قوانین کے تحت قائم کیا گیا ہے۔ اس کا قیام جی ایس ٹی اپیلی اتھارٹیز سے منظور شدہ احکامات کے خلاف اپیلیں سننے اور ٹیکس دہندگان کو انصاف کے لیے ایک آزاد فورم فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ٹرائبونل نئی دہلی میں پرنسپل بینچ اور بھارت کے 45 مقامات پر 31 اسٹیٹ بینچز کے ذریعے کام کرے گا، جس سے ملک گیر رسائی اور دستیابی یقینی بنائی جائے گی۔
جی ایس ٹی اے ٹیکے ہر بینچ میں دو عدالتی اراکین، ایک تکنیکی رکن (مرکز)، اور ایک تکنیکی رکن (ریاست) شامل ہوں گے، تاکہ عدالتی مہارت اور مرکزی و ریاستی انتظامیہ کی تکنیکی معلومات کا متوازن امتزاج یقینی بنایا جا سکے۔ یہ ساخت وفاقی تعاون کے جذبے کی عکاس ہے اور غیر جانبدار اور یکساں فیصلے فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح –ع ح- م الف)
U. No. 6564
(Release ID: 2171026)
Visitor Counter : 5