سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
سائنس دانوں نے 6,000 سے زیادہ اوپن کلسٹرز کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے
’’ملکی وے‘‘ کے گرد موجود غباری پردے کا نقشہ تیار کیا
Posted On:
16 SEP 2025 5:40PM by PIB Delhi
ماہرینِ فلکیات نے تفصیل سے اُس کائناتی گرد و غبار کی پوشیدہ تہوں کا نقشہ بنایا ہے جو ہماری کہکشاں "ملکی وے" کو ڈھانپ لیتی ہیں اور ستاروں کی روشنی کو سرخی مائل کر دیتی ہیں۔ یہ تحقیق اُن مقامات کی نشاندہی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے جہاں نئی نسل کے ستارے وجود میں آ رہے ہیں۔
ہماری کہکشاں ’ملکی وے‘ بین ستارہ جاتی دھول و گیس کے وسیع بادلوں سے بھری ہوئی ہے، جو ستاروں کی روشنی کو روک یا مدھم کر سکتے ہیں۔ اس عمل کو ستاروں کی روشنی کا’اخفائے نور‘ (ایکسٹینشن) کہا جاتا ہے۔ یہ سمجھنا کہ گرد و غبار کہکشاں میں کس طرح پھیلا ہوا ہے، سائنس دانوں کو یہ جاننے میں مدد دیتا ہے کہ ستارے کہاں بنتے ہیں اور ’ملکی وے‘ کی ساخت کیسی ہے۔
محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی، حکومتِ ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ آریہ بھٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف آبزروییشنل سائنسز (اے آر آئی ایس) کے سائنس دانوں نے6,000 سے زیادہ اوپن کلسٹرز (ستاروں کے جھرمٹ کی ایک قسم) کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے کہکشاں ’ملکی وے ‘کےگیلیکٹک پلین یا ڈِسک کےبین ستارہ جاتی گرد و غبار کی تقسیم کا نقشہ تیار کیا۔ ان میں سے زیادہ تر کلسٹرز گیلیکٹک ڈسک کے قریب واقع ہیں، جو کہ کہکشاں کی پتلی سطح ہے جہاں بین ستارہ جاتی مادہ زیادہ تر مرتکز ہوتا ہے اور نئے ستارے بنتے ہیں۔ اسی لیے یہ کلسٹرز بین ستارہ جاتی گرد و غبار کی تقسیم کا نقشہ بنانے کے لیے قابلِ اعتماد رہنما کا کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ گرد و غبار ان کی روشنی کو جذب اور مدھم کر دیتا ہے۔

شکل: ای ایس اے گیا ارلی ڈیٹا ریلیز 3 (ای ڈی آر 3) کے ذریعہ تیار کردہ گیلیکٹک طول بلد-عرض بلد (ایل-بی) پلین میں ملکی وے کاآن- اِسکائی نظارہ: اس مطالعے میں استعمال ہونے والے 6,215 اوپن کلسٹرز (پیلے نقطوں) کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔ زیادہ تر کلسٹرز گیلیکٹک وسطی طیارے b = 0° پر واقع ہیں۔
ڈاکٹر وائی۔ سی۔ جوشی کی زیرِ قیادت اس مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرد و غبار یکساں طور پر تقسیم نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک باریک، لہر دار تہہ کی شکل میں موجود ہے جو کہکشاں کے مرکزی پلین کے ساتھ پوری طرح ہم آہنگ نہیں بلکہ اس کے نیچے پائی جاتی ہے۔ سائنس دان اس کو ’’ریڈننگ پلین‘‘ کہتے ہیں، جو کہکشاں کے گرد دیکھنے پر لہر جیسی اوپر نیچے حرکت کرتا دکھائی دیتا ہے۔ زیادہ تر گرد و غبار گیلیکٹک طول بلد 41° کی سمت میں پایا گیا ہے، جبکہ سب سے کم گرد و غبار 221° کے آس پاس ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سورج اس گرد آلود تہہ سے تقریباً 50 نوری سال (یا لگ بھگ 15.7 پارسیک) اوپر واقع ہے۔
گرد و غبار کی تہہ کی موٹائی بھی مختلف پائی گئی ہے،کہیں یہ زیادہ گھنی ہے، خصوصاً گیلیکٹک مرکز کی سمت اور کہیں یہ پتلی ہو جاتی ہے۔ یہ غیر مساوی تقسیم ہماری کہکشاں کی ڈائنامک اور پیچیدہ ساخت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس نقشہ سازی نے ماہرینِ فلکیات کو یہ سمجھنے میں زیادہ مدد کی کہ گرد و غبار ہماری کہکشاں کے حصے میں کس طرح ترتیب پایا گیا ہے، جو ستاروں اور دوسری کہکشاؤں کے درست مطالعے کے لیے نہایت اہم ہے۔ اس تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ زیادہ تر گرد و غبار ایک تنگ خطے میں مرتکز ہے جہاں نئے ستارے فعال طور پر تشکیل پا رہے ہیں۔
یہ مطالعہ مستقبل کی مشاہداتی تحقیقات کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے، خاص طور پر زیادہ دور دراز حصوں کی، تاکہ ملکی وے کی گرد آلود ساخت کا مزید مکمل سہ جہتی (3ڈی) نقشہ بنایا جا سکے۔ آئندہ مشن، جیسے گایا (Gaia) کے اگلے ڈیٹا ریلیز اور ویرا سی روبن آبزرویٹری کا لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) اس کوشش میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ م م۔ص ج)
U. No. 6138
(Release ID: 2167591)
Visitor Counter : 3