جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ہندوستان کا سال 2028 تک سودیشی شمسی سیل تیار کرنے کا ہدف ؛ملک دیسی ویفرز اور انگوٹس کی جانب گامزن ہے: مرکزی وزیر پرہلاد جوشی
ہندوستان نے 251.5 گیگاواٹ غیر فوزل صلاحیت کو عبور کیا ؛ سال 2030 کے 500 گیگاواٹ کے نصف سے زیادہ ہدف کو حاصل کیا: مرکزی وزیر جوشی
پی ایم سوریہ گھر کے تحت تقریبا 20 لاکھ کنبوں کو بااختیار بنایا گیا؛ مارچ 2026 کے بعد پی ایم-کُسم کے دوسرے مرحلہ کا آغاز کیا جائے گا
شہریوں کے لئے توانائی کی یقینی فراہمی، پائیداری اور بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے حکومت کے مشن میں پی ایم کسم اور پی ایم ایس جی وائی کومرکزی توجہ دی گئی ہے: مرکزی وزیر مملکت شری پد نائک
ایم این آر ای نے قابل تجدید توانائی سے متعلق ریاستی جائزہ میٹنگ کا اہتمام کیا ؛ ریاستوں سےزور دے کر کہا گیا کہ وہ عمل درآمد میں تیزی لائیں اور گھریلو صنعت کے ساتھ تعاون کریں
Posted On:
11 SEP 2025 3:43PM by PIB Delhi
جدید اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب پرہلاد جوشی نے اعلان کیا ہے کہ ہندوستان 2028 تک مقامی شمسی سیل مینوفیکچرنگ کے ہدف کے ساتھ ایک مکمل سودیشی شمسی ویلیو چین کی تیاری کی سمت میں مضبوطی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے زیر اہتمام قابل تجدید توانائی سے متعلق ریاستی جائزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ ملک اب ویفرز اور انگوٹس کے لیے گھریلو صلاحیت کو فروغ دینے کے لیے ماڈیولز سے آگے بڑھ رہا ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ شمسی مینوفیکچرنگ کا پورا ایکوسسٹم ہندوستان کے اندر قائم ہو۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اس قدم سے نہ صرف درآمدی انحصار کم ہوگا بلکہ اس سےروزگار پیدا ہوگا، سرمایہ کاری کو فروغ ملےگا اور ماحولیات کے لئے سازگار توانائی کی تیاری میں عالمی رہنما کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن بھی مضبوط ہوگی۔
اپنے خطاب میں جناب جوشی نے قابل تجدید توانائی کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں ریاستوں کی قابل ذکر کوششوں کو سراہا اور کہا کہ یہ تعاون اس شعبے میں عالمی رہنما کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 500 گیگا واٹ کی غیر فوسل صلاحیت حاصل کرنے کا ہندوستان کا 2030 کا وژن پہلے ہی نصف سے زیادہ حاصل کرلیا گیا ہے، جس میں ملک 251.5 گیگا واٹ غیر فوسل صلاحیت کو عبور کر چکا ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیش قیادت کا ثبوت قرار دیا، جس نے ہندوستان کی ماحولیات کے لئے سازگار توانائی کی ترقی اور قابل تجدید توانائی سے متعلق شعبے میں گھریلو مینوفیکچرنگ کو یکسرتبدیل کردیا اور اس سےوکست بھارت کے حصول کی سمت میں تیزی سے پیش قدمی جاری ہے۔
پی ایم سوریہ گھر اور پی ایم-کسم کے تحت پیش رفت
کلیدی اسکیموں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کے تحت تقریبا 20 لاکھ گھر پہلے ہی مستفید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے ریاستوں اور ڈسکوم سے زور دے کر کہا کہ وہ معیار کی سختی سے تعمیل کو یقینی بنائیں، بغیر کسی تاخیر کے معاہدوں کو حتمی شکل دیں اور صارفین کو بہترین ٹیرف کریڈٹ پیش کریں۔ پی ایم-کسم کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ ابتدائی رکاوٹ کے بعد، اس اسکیم نے اب تمام ریاستوں میں زور پکڑا ہے، جس میں وزرائے اعلیٰ سے اضافی رقم مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پی ایم-کسم کےموجودہ مرحلہ ختم ہونے کے بعد مارچ 2026 میں دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا۔
مفت بجلی کے معاملے پر، جناب جوشی نے کہا کہ فوائد کو مالی طور پر پائیدار طریقے سے فراہم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس کا ذکر کیاکہ پی ایم سوریہ گھر یوجنا کے تحت تقریبا نصف مستفیدین کو بجلی کے صفربل موصول ہو رہے ہیں، جس سے ایک ایسے ماڈل کا اظہار ہوتا ہے جو شہریوں کے لیے طویل مدتی پائیداری کے ساتھ راحت میں اضافہ کرتا ہے۔
قابل تجدید توانائی کی ترقی اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانا
وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے مقررہ وقت سے پانچ سال قبل غیر فوزل ایندھن کے ذرائع سے 50 فیصد نصب شدہ بجلی کی صلاحیت کا سنگ میل بھی حاصل کر لیا ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات سےخبردار کیا کہ صلاحیت میں اضافے کو موثر استعمال سے پورا کیا جانا چاہیے اور ریاستوں سے زور دے کر کہا کہ وہ قابل تجدید خریداری واجبات (آر پی اوز) بجلی کی خریداری کے معاہدوں (پی پی اے) اور زمین کی تفویض کو شفاف طریقے سے تیز کریں۔ وزیر موصوف نے کہا،’’بروقت عمل اس نظام کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اگر ہم اس توقع پر خریداری میں تاخیر کرتے رہے کہ محصولات میں مزید کمی آئے گی، تو ہم بڑی تصویر سے محروم ہو رہے ہیں۔
جناب جوشی نے ریاستوں اپیل کی کہ وہ سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم کو اپنا کر، عمل درآمد کو کم کرکے اور ڈویلپرز کو درپیش رائٹ آف وے اور امن و امان کے مسائل کو حل کرکے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں کاروبار کرنے میں آسانی کو مضبوط کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد ریاستی حکومتوں کی طرف سے فعال سہولت پر منحصر ہے۔
وزیر موصوف نے ہوا سے مالا مال ریاستوں پر زور دیا کہ وہ نئی سائٹ مختص کرنے اور ٹرانسمیشن کی تیاری کے لیے مقررہ وقت کے مطابق روڈ میپ تیار کریں۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی کے آلات اور خدمات پر حالیہ جی ایس ٹی کو 12 فیصد سے کم کرکے 5 فیصدکرنے کا خیرمقدم کیا، جس سے شمسی، ہوا، بائیو گیس اور فضلہ سے توانائی کے نظام کو مزید سستی بنایا جاسکے گا۔ انہوں نے ریاستوں سے زور دے کر کہا کہ وہ ان ٹیکنالوجیز کو مزید فعال طور پر فروغ دیں۔
گھریلو مینوفیکچرنگ کے سلسلے میں، جناب جوشی نے 24,000 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ اعلی کارکردگی والے شمسی پی وی ماڈیولز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کی کامیابی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان میں اب 100 گیگا واٹ ماڈیول مینوفیکچرنگ کی صلاحیت، 50,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری اور اس اسکیم کے تحت 12,600 سے زیادہ براہ راست روزگار پیدا ہوئے ہیں۔
جناب جوشی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کی توانائی کی منتقلی صرف مرکز، ریاستوں، صنعت اور شہریوں کی اجتماعی کارروائی کے ذریعے ہی کامیاب ہوگی۔ انہوں نے ایم این آر ای کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو قابل تجدید توانائی کی ترقی کی کہانی کو تیز کرنے کے لیے خیالات شیئر کرنے کی دعوت دی۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جدید اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت جناب شری پد نائک نے کہا کہ پی ایم-کسم اور پی ایم سوریہ گھر: مفت بجلی یوجنا اسکیموں کو، شہریوں کے لئے توانائی کی یقینی فراہمی، پائیداری اور بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے لئے ہمارے مشن میں مرکزی توجہ حاصل ہے۔ جناب نائک نے یہ بھی کہا کہ پی ایم-کسم اسکیم ہمارے کسانوں کے لیے حقیقی گیم چینجر رہی ہے۔ مختص کیے گئے 49 لاکھ شمسی پمپوں میں سے 16 لاکھ سے زیادہ پہلے ہی نصب یا شمسی بنائے جا چکے ہیں۔ اس سے ڈیزل کی کھپت میں سالانہ 1.3 ارب لیٹر کی کمی آئی ہے، 40 ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئی ہے اور قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے۔ پی ایم ایس جی وائی میں، تنصیبات روزانہ 4,500 نظاموں کی شرح سے ہو رہی ہیں، جنہیں ملک بھر میں 18,000 سے زیادہ دکانداروں کی مدد حاصل ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ پی ایم کسم اور پی ایم ایس جی وائی ہندوستان کی توانائی کی منتقلی، کسانوں اور کنبوں کو بااختیار بنانے، اخراج میں کمی، روزگار پیدا کرنے اور ہندوستان کو قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما کے طور پر قائم کرنے کے جذبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ایم این آر ای کے سکریٹری جناب سنتوش کمار سارنگی نے کہا کہ ہندوستان کی سبز توانائی کی منتقلی 2070 تک خالص صفر حاصل کرنے کے لیے اہم ہے، جس میں 2047 تک 1800 گیگاواٹ اور 2070 تک 5000 گیگاواٹ قابل تجدید صلاحیت کا ہدف ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر کے پی ایم-کسم کےنفاذ، گجرات کے قابل تجدید کلسٹرز اور کرناٹک کی زمین کی سہولت جیسے کامیاب ریاستی طور طریقوں پر روشنی ڈالی۔
جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے زیر اہتمام جائزہ میٹنگ میں پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا اور پی ایم-کسم کا ریاست وار جائزہ پیش کیا گیا، جس میں ریاستوں نے اپنی پیش رفت اور چیلنجز پیش کیے۔ صنعتی تنظیموں نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں موجودہ مسائل پر تفصیلی پریزنٹیشنز پیش کیں۔ پی ایم-کسم 2.0 کے ڈیزائن اور نفاذ پر بھی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی۔ ان بات چیتوں کا مقصد ملک بھر میں قابل تجدید توانائی کی تعیناتی کو تیز کرنے کے لیے ریاستی کارروائی، صنعتی ان پٹ اور پالیسی اصلاحات کو ہم آہنگ کرنا تھا۔ اس میٹنگ میں قابل تجدید توانائی سے مالا مال ریاستوں کے نمائندے پیش رفت کا جائزہ لینے اور ہندوستان کی ماحولیات کے لئے سازگار توانائی کی منتقلی کے لیے مستقبل کا روڈ میپ تیار کرنے کے لیے اکٹھا ہوئے۔
**************
(ش ح۔ک ح ۔ص ج)
U. No. 5896
(Release ID: 2165731)
Visitor Counter : 2