زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جی ایس ٹی کی نئی شرحیں کسانوں کے لیے نعمت  ثابت ہوں گی


زراعت و دیہی ترقی کے مرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان کی پریس کانفرنس

Posted On: 06 SEP 2025 8:41PM by PIB Delhi

جی ایس ٹی کی نئی شرحیں اور سلیب زرعی شعبے پر بڑے پیمانے پر اثر ڈالیں گی۔ اس سے خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کو فائدہ ہوگا، کیونکہ زرعی آلات پر جی ایس ٹی کی شرح میں کمی سے کاشتکاری کی لاگت کم ہوگی اور کسانوں کا منافع بڑھے گا۔ زراعت و دیہی ترقی کےمرکزی وزیر جناب شیو راج سنگھ چوہان نے بھوپال میں منعقدہ  آج ایک پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا۔

جناب  شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ بایو پیسٹی سائیڈز(قدرتی یا حیاتیاتی ذرائع سے تیار کردہ کیڑے مار اجزاء) اور مائیکرو نیوٹرینٹس (غذائی اجزاء جو پودوں کو قلیل مقدار میں درکار ہوتے ہیں )پر جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے، جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ ساتھ ہی کسانوں کا رجحان کیمیائی کھاد کے بجائے بایو فرٹیلائزر کی طرف یقیناً بڑھے گا۔ ڈیری سیکٹر میں اب دودھ اور پنیر پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہوگا۔ اس سے نہ صرف عام آدمی کو فائدہ ہوگا بلکہ کسانوں، مویشی پروروں اور دودھ کا کاروبار کرنے والوں کو بھی راحت ملے گی۔

آج اننت چتردشی کا عظیم تیوہار ہے اور ہم گنپتی بپّا کو وداع کریں گے۔ میری ان سے دعا ہے کہ ملک کے عوام کی زندگی میں خوشی، خوشحالی اور ترقی آئے۔

عوام کی زندگی بہتر ہونی چاہیے۔ اس کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت مسلسل کوششیں کر رہی ہے۔

حکومت اور وزیر اعظم اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ عام آدمی کی زندگی میں کسی قسم کی دشواری نہ آئے۔ لال قلعے کی فصیل سے انہوں نے ملک کو بتایا تھا کہ جی ایس ٹی میں اگلی نسل کے لیے نئےاصلاحات  کیے جائیں گے اور وہ اصلاحات عوام کو بڑی راحت دیں گی۔

ایک کسان اور زرعی وزیر کی حیثیت سے میں وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ہمارا عزم ہے کہ زراعت میں پیداواری لاگت کم ہو اور پیداوار میں اضافہ ہو۔ اگر پیداوار بڑھے اور لاگت گھٹے تو کسان کا منافع بڑھ جائے گا۔

اگر ہم جی ایس ٹی میں کی گئی اصلاحات پر نظر ڈالیں تو ملک کے کسانوں کو ان سے زبردست فائدہ ہونے والا ہے۔ کچھ کمپنیاں اس پر عمل  کرنا شروع کر چکی ہیں۔ زرعی آلات مثلاً ٹریکٹر، ہارویسٹر، روٹاویٹر اور دیگر اقسام پر جی ایس ٹی کو 5 فیصد تک کم کرنا کسانوں کے لیے یہ  کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔

ہمارے ملک کے کسانوں کی زمین کا رقبہ چھوٹا ہے۔ اسی لیے ہم زراعت کو مربوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی کسان کھیتی کے ساتھ ساتھ متعلقہ شعبوں کا کچھ اور کام بھی کرے۔

جیسے کہ مویشی پروری، شہد کی مکھی پالنا، ماہی پروری، زرعی باغبانی، بکری-بھیڑ پالنا، پولٹری فارم، اگر ہم پورے شعبے کو دیکھیں تو زراعت اور مویشی پروری ایک دوسرے کے تکمیلی  عنصر ہیں۔ اس پر جی ایس ٹی میں دی گئی چھوٹ بھی ہماری زراعت اور کسانوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوگی۔

اگر ہم اس سے جڑے دیہی شعبے کو دیکھیں تو خواتین سیلف ہیلپ گروپس بڑی تعداد میں دستکاری، چمڑے کی مصنوعات اور دودھ سے بنی اشیاء کے کام میں مصروف ہیں۔ جنہوں نے کئی بہنوں کو ‘‘لکھپتی دیدی’’ بنایا ہے۔ جی ایس ٹی میں اس چھوٹ سے ان کی زندگی بھی بہتر ہوگی، آمدنی بڑھے گی اور ‘‘لکھپتی دیدی’’ کی مہم کو بھی نئی طاقت ملے گی۔

اگر ہم جی ایس ٹی اصلاحات کو دیکھیں تو مثال کے طور پر، اگر ایک ٹریکٹر کی قیمت 9 لاکھ روپے تھی اور کسان اسے 9 لاکھ میں خریدتا تھا، تو اب اس پر کسان کو 65 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔

اگر ٹریکٹر 35 ہارس پاور کا ہے جس کی قیمت پہلے تقریباً 5 لاکھ 80 ہزار روپے تھی، تو اب اس پر 41 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔ 45 ہارس پاور کے ٹریکٹر پر 45 ہزار روپے کی بچت ہوگی، 50 ہارس پاور کے ٹریکٹر پر 53 ہزار روپے اور 75 ہارس پاور کے ٹریکٹر پر تقریباً 63 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔ اس طرح صرف ٹریکٹر پر ہی کسانوں کو 25 ہزار سے 63 ہزار روپے تک کی بچت ہوگی۔

اب ڈیری سیکٹر میں دودھ اور پنیر پر کوئی جی ایس ٹی نہیں ہوگا۔ اس سے نہ صرف عام آدمی کو فائدہ ہوگا بلکہ اس کی مانگ بھی بڑھے گی اور جو لوگ دودھ خرید کر ڈیری مصنوعات تیار کرتے ہیں وہ بھی فائدہ اٹھائیں گے۔ کسان اور دودھ کا کاروبار کرنے والے مویشی پرور بھی اس سے براہِ راست مستفید ہوں گے۔

مکھن اور گھی پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے، اس سے یہ دیسی مصنوعات یقینی طور پر زیادہ فروخت ہونا شروع ہوں گی۔ دودھ کے ڈبوں پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے، جس کا فائدہ ڈیری سیکٹر کو ملے گا اور اگر ڈیری سیکٹر آگے بڑھے گا تو کسان اور مویشی پرور براہِ راست ترقی کریں گے۔

حیاتیاتی (بایولوجیکل) پیسٹی سائیڈز اور مائیکرو نیوٹرینٹس کی 12 اقسام پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے۔ اس سے قدرتی کھیتی اور نامیاتی زراعت کو فائدہ ہوگا کیونکہ نامیاتی ان پٹس کی قیمت کم ہوگی اور کسانوں کا رجحان کیمیائی کھاد سے نامیاتی کھاد کی طرف یقیناً بڑھے گا۔

کھادیں تیار کرنے میں استعمال ہونے والے خام مال جیسے امونیا، سلفیورک ایسڈ، نائٹرک ایسڈ وغیرہ پر بھی جی ایس ٹی 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس سے ان کی قیمتیں لازمی طور پر کم ہوں گی اور کسانوں کو اس کا براہِ راست فائدہ ہوگا۔

جناب چوہان نے کہا کہ مرکزی حکومت نے زرعی آلات پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دی ہے، جس کی وجہ سے زرعی آلات اور دیگر سامان سستا ہو جائے گا۔

مثال کے طور پر، 35 ایچ پی ٹریکٹر – پہلے قیمت تقریباً 6,50,000 روپے، اب 6,09,000 روپے، یعنی 41,000 روپے کی بچت۔  45 ایچ پی ٹریکٹر – پہلے 7,20,000 روپے، اب 6,75,000 روپے، بچت 45,000 روپے۔  75 ایچ پی ٹریکٹر – پہلے 10,00,000 روپے، اب 9,37,000 روپے، بچت 63,000 روپے۔50 ایچ پی ٹریکٹر – پہلے 8,50,000 روپے، اب 7,97,000 روپے، بچت 53,000 روپے۔  پاور ٹلر 13 ایچ پی – پہلے 20,357 روپے، اب 8,482 روپے، بچت 11,875 روپے۔ تخمینی طور پر 13 ایچ پی پاور ٹلر کی قیمت تقریباً 1,69,643 روپے ہے، اس پر بھی تقریباً 11,875 روپے کی بچت ہوگی۔ ملٹی کراپ تھریشر (4 ٹن) – پہلے 24,000 روپے، اب 10,000 روپے، بچت 14,000 روپے۔ پدی پلانٹنگ مشین (4 را – واک بِہائنڈ) – پہلے 26,400 روپے، اب 11,000 روپے، بچت 15,400 روپے۔ پاور ویڈر- 7.5 ایچ پی – پہلے 9,420 روپے، اب 3,925 روپے، بچت 5,495 روپے۔ سیڈ کم فرٹیلائزر – (اندازاً قیمتوں میں بھی واضح کمی آئے گی)۔

میں آپ کو پاور ٹلر کی تخمینہ قیمت بتا رہا ہوں۔ تقریباً 13 ایچ پی پاور ٹلر کی قیمت قریب 1 لاکھ 69 ہزار 643 روپے ہے۔ اس پر کسان کو تقریباً 11 ہزار 875 روپے کی بچت ہوگی۔

چاول کی پنیری لگانے والی مشین قیمت تقریباً 2 لاکھ 20 ہزار روپے ہے، اس پر 15 ہزار 400 روپے کی بچت ہوگی۔

ملٹی کراپ تھریشر – جس سے مختلف فصلوں کی کٹائی کی جاتی ہے، اس پر تقریباً 14 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔

7.5 ایچ پی پاور ویڈر – جو گھاس پھوس ہٹانے اور زمین تیار کرنے کے کام آتا ہے، اس کی قیمت تقریباً 78 ہزار روپے ہے، اس پر 5 ہزار 495 روپے کی بچت ہوگی۔

سیڈ کم فرٹیلائزر ڈرل – اس کی قیمت تقریباً 1 لاکھ 50 ہزار روپے ہے، اس پر 10 ہزار 500 روپے کے آس پاس کی بچت ہوگی۔

اسی طرح کمبائنڈ ہارویسٹر (14 فٹ کٹر بار) – اس پر تقریباً 1 لاکھ 87 ہزار 500 روپے کی بچت ہوگی۔

اسٹرا ریپر – اس کی قیمت 3 لاکھ 12 ہزار 500 روپے ہے، اس پر 21 ہزار 875 روپے کی بچت ہوگی۔

سپر سیڈر – اس پر تقریباً 16 ہزار 875 روپے کی بچت ہوگی۔

ہیپی سیڈر – اس کی قیمت تقریباً 1 لاکھ 51 ہزار روپے ہے، اس پر 10 ہزار 600 روپے کے قریب کی بچت ہوگی۔

یہ تمام مثالیں واضح کرتی ہیں کہ جی ایس ٹی میں کمی سے زرعی مشینری نہ صرف کسانوں کے لیے زیادہ سستی ہو جائے گی بلکہ کھیتی کے اخراجات کم ہونے سے ان کے منافع میں براہ راست اضافہ ہوگا۔

ملچر – جو فصل کی پرالی کاٹ کر زمین کے اوپر چھوڑ دیتا ہے، اس کی قیمت تقریباً 1 لاکھ 65 ہزار روپے ہے، اس پر تقریباً 11 ہزار 500 روپے کی بچت ہوگی۔

آٹومیٹک پلانٹرز،جن کی کسانوں کو بہت ضرورت ہے تاکہ بیج برابر فاصلے پر بوئے جا سکیں، ان کی قیمت تقریباً 4 لاکھ 68 ہزار 700 روپے ہے، اس پر تقریباً 32 ہزار 800 روپے کی بچت ہوگی۔

ہم نے اسی طرح مختلف چیزوں کی قیمتوں کا حساب لگایا ہے۔ کیونکہ 12 فیصد سے 5 فیصد تک جی ایس ٹی میں کمی سے کتنا فائدہ ہوگا، یہ پوری طرح واضح نہیں ہے، لیکن کسانوں کی بچت کو سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اب پھلوں اور سبزیوں کی ویلیو ایڈیشن اور پراسیسنگ کرنا ضروری ہوگیا ہے۔ اس پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے۔ محفوظ سبزیاں، پھل، اور خشک میوے وغیرہ پر اس کا سیدھا فائدہ کسانوں کو ملے گا۔

اسی طرح کولڈ اسٹوریج اور فوڈ پراسیسنگ کو بھی اس سے یقینی طور پر فائدہ ہوگا۔ ہمارے ملک میں مچھلی پیدا کرنے والے کسان بڑی تعداد میں ہیں۔ آج کل مچھلی کی کاشت نہ صرف سمندروں میں بلکہ کھیتوں میں تالاب بنا کر بھی بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے۔ اس پر بھی تیار شدہ یا محفوظ مچھلی پر ٹیکس کی شرح گھٹا دی گئی ہے، جس سے ملک بھر کے ماہی پرور کسانوں کو فائدہ ہوگا۔اسی طرح قدرتی شہد پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے، جس کا براہِ راست فائدہ شہد پیدا کرنے والے کسانوں کو ملے گا۔

کسانوں کے لیے ایک اور بڑا فائدہ یہ ہے کہ توانائی پر مبنی مشینری پر جی ایس ٹی 12 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اس سے ریسرچ پر مبنی آلات سستے ہو جائیں گے، کیونکہ کسانوں کو توانائی فراہم کرنے والا بھی بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ایسے ریسرچ بیسڈ آلات سے کسانوں کو بھی براہِ راست فائدہ ہوگا۔ اسی طرح ڈرِپ اریگیشن وغیرہ پر بھی جی ایس ٹی کم کر دیا گیا ہے، جو سستے اور کسانوں کے لیے قابل رسائی  ہوں گے۔ اگر کسان ان کا استعمال کریں گے تو پانی بھی بچے گا، پیداوار بڑھے گی اور کسانوں کا منافع بھی بڑھے گا۔

دیہی بھارت کے لیے سیمنٹ اور لوہے پر بھی جی ایس ٹی کم کیا گیا ہے، جس سے پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر سستی ہوگی۔ سیمنٹ اور لوہے کی قیمت کم ہونے سے غریبوں کے لیے بھی اپنے گھر بنانا آسان ہوگا۔

دیہی علاقوں میں جو انفراسٹرکچر تیار ہوتا ہے، جیسے اسکول، آنگن واڑی، پنچایت بھون، ان کی لاگت بھی لازمی طور پر کم ہوگی۔ سب سے بڑا فائدہ معیشت کو ہوگا۔ آج ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان سے نمٹنے کے لیے ہمیں اپنی معیشت کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ اس لیے یہ کم قیمتیں مانگ میں لازمی طور پر اضافہ کریں گی۔

ان اصلاحات نے کسانوں کو بہت بڑی راحت دی ہے۔ نئی دفعات میں کئی طرح کی چھوٹ دی گئی ہے، جو کسانوں اور ‘‘لکھپتی دیدیوں’’ کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہوں گی۔

مانگ بڑھنے سے زیادہ پیسہ بازار میں آئے گا، جو یقیناً ہماری معیشت کو مضبوط کرے گا۔ اس لیے دیہی بھارت کی تصویر بدلنے والے ان اقدامات اور فیصلوں کے لیے میں دل کی گہرائیوں سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

اس سے ہماری قدرتی کھیتی، نامیاتی کھیتی کو بھی تقویت ملے گی اور خاص طور پر ہم ملک کو مربوط زراعت کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ یہ صرف پھل، سبزی یا اناج کی کھیتی ہی نہیں ہے، بلکہ اس کے ساتھ دوسرے کاموں میں مصروف کسانوں کو بھی فائدہ ملے گا۔ اس انقلابی تجویز کے لیے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کا تہہ دل سے  شکریہ!

(مزید تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح – ع ح -ع ن)

U. No. 5747


(Release ID: 2164552) Visitor Counter : 6