ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب بھوپندر یادو نے نئی دہلی میں 20ویں عالمی پائیداری سے متعلق سربراہ اجلاس سے خطاب کیا
“لچک، تجدید اور ذمہ داری کو اپنانے کے ذریعے، آئیے زیادہ دیرپا دنیا کی جانب ایک راستہ طے کریں”: جناب بھوپندر یادو
وزیر موصوف نے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ اقتصادی ترقی کے توازن کے تحت بھارت کی حالیہ موسمیاتی اقدامات کی پالیسی کا ذکر کیا:
1. مضبوط ماحولیاتی جوابدہی کے لیے ماحولیاتی آڈٹ رولز 2025
2. نجی شعبے کی شراکت اور موسمیاتی اقدامات کو بڑھانے کے لیے متعارف کرائی گئی نظرثانی شدہ گرین کریڈٹ پروگرام کی میتھولوجی
3. جنگلاتی علاقوں میں اہم معدنیات کی کان کنی کے لیے منظوری کے عمل کو آسان بنانے کے لیے جنگلاتی ضوابط 2023 میں ترامیم
Posted On:
02 SEP 2025 11:59AM by PIB Delhi
20ویں عالمی پائیداری سربراہ اجلاس میں، جس کا انعقاد آئی ٹی سی – سی آئی آئی سینٹر آف ایکسیلنس فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ نے کیا، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر جناب بھوپندر یادو نے بھارت کے لچکدار، تجدیدی اور ذمہ دارانہ ترقی کے سفر کا تذکرہ کیا۔
اس تقریب میں معزز مہمانوں میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، جناب چندرجیت بنرجی اور جناب سی آئی آئی کے سابق صدرسنجیو پوری شامل تھے۔
اس اجلاس میں 10 سے زائد ممالک کے نمائندے اور صنعت کے ماہرین نے شرکت کی۔

آج نئی دہلی میں عالمی مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے جناب بھوپندر یادو نے زور دیا کہ بھارت کا ترقیاتی ماڈل اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے توازن میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا “پائیداری کو کسی ہدف یا مقصد کے طور پر نہیں بلکہ ایک طرز زندگی کے انتخاب کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک مسلسل عزم ہے جس میں لچکدار، تجدیدی اور ذمہ دار رہنے کی کوشش شامل ہے” ۔ وزیرموصوف نے بتایا کہ موجودہ عالمی تجارتی کشیدگی، پالیسی میں غیر یقینی صورتحال، جیوپولیٹیکل تنازعات اور بڑی معیشتوں کی جانب سے عالمی مالیاتی سرمایہ کاری میں رکاوٹیں مل کر ایک نازک ماحول پیدا کرتی ہیں۔ وزیر موصوف نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ پائیداری کو ترقی کی بنیاد بنائیں اور معیشتی حل اپنائیں، جس میں سرکلر اکانومی ماڈلز، نیچر پازیٹو اقدامات، گرین مینوفیکچرنگ اور ذمہ دارانہ رویوں کے فروغ کے لیے تبدیلی شامل ہو۔
جناب یادو نے بتایا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں، وزارت نے حال ہی میں پائیدار مستقبل کی تعمیر کے لیے انتہائی اہم نوٹیفیکیشن جاری کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 29 اگست 2025 کو حکومت ہند نے ماحولیاتی آڈٹ رولز، 2025 نوٹیفائی کیے، جو ملک بھر میں ماحولیاتی آڈٹنگ کے لیے ایک باقاعدہ فریم ورک تیار کرتے ہیں۔ یہ رولز آڈیٹرز کا دو سطحی نظام قائم کرتے ہیں اور اس عمل کی شفاف نگرانی کے لیے ایک مخصوص ایجنسی قائم کرتے ہیں۔ جناب یادو نے کہا“یہ رولز موجودہ حکومتی نگرانی اور انسپیکشن فریم ورک کی تکمیل کے لیے بنائے گئے ہیں، نہ کہ اسے تبدیل کرنے کے لیے۔”
وزیرموصوف نے اس موقع پر 29 اگست 2025 کو گرین کریڈٹ پروگرام کے لیے نظرثانی شدہ میتھولوجی کے نوٹیفیکیشن کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ یہ پروگرام اصل میں اکتوبر 2023 میں رضاکارانہ ماحولیاتی اقدامات کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا گیا تھا، اور اب اسے مضبوط بنایا گیا ہے تاکہ نجی اداروں کی براہِ راست شراکت ممکن ہو، کم از کم بحالی کے عزم کو یقینی بنایا جائے، موسمیاتی اقدامات کے لیے نجی سرمایہ کو متحرک کیا جائے اور حاصل کئے گئے گرین کریڈٹس کا استعمال کیا جا سکے۔ وزیرموصوف نے بتایا کہ اس نظرثانی شدہ میتھوڈولوجی کے ذریعے گرین کریڈٹ پروگرام بامعنی ماحولیاتی بحالی کے لیے ایک محرک بن جائے گا۔
مزید برآں، جناب یادو نے بتایا کہ 31 اگست 2025 کو وزارت نے جنگلات (تحفظ اور اس میں اضافہ) ضوابط 2023 میں ترامیم کیں تاکہ حال ہی میں شروع کیے گئے نیشنل کریٹیکل منرل مشن، 2025 کے تحت اہم معدنیات کے شعبے میں خود انحصاری کے مقاصد کو فروغ دیا جا سکے۔ اس مشن کے تحت 24 معدنیات کو اہم اور اسٹریٹجک قرار دیا گیا ہے، جبکہ 29 دیگر کو ملک کی معیشت اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے اہم تسلیم کیا گیا ہے۔ ترامیم شدہ رولز پبلک اور پرائیویٹ اداروں دونوں کے لیے جنگلاتی علاقوں میں ان معدنیات کی کان کنی کے منظوری کے عمل کو آسان بناتے ہیں۔

بھارت کی وسیع پائیداری کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب بھوپندر یادو نے کہا کہ ملک نہ صرف سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے طور پر ابھرا ہے بلکہ موسمیاتی اقدامات میں عالمی سطح پر بھی قیادت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکی بھارت واحد ملک ہے جس نے مخصوص اسکیموں کے نفاذ، بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری، مقامی عزم اور کثیرالجہتی عزائم میں حقیقی کامیابیوں کے ذریعے پالیسی کے تمام شعبوں میں پائیدار ترقی کو کامیابی سے اپنایا ہے۔”
بھارت کے پائیدار ترقی کے عزم کی ایک واضح مثال کے طور پر، جناب یادو نے پیرس ایگریمنٹ کے تحت این ڈی سیز (این ڈی سیز) کی تکمیل میں نمایاں پیش رفت کا ذکر کیا۔ حالیہ کامیابیوں میں، ہدف سے قبل موسمیاتی اہداف کا حصول، قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کا تیز رفتار نفاذ، ماحولیاتی، سماجی اور گورننس (ای ایس جی) انڈیکیٹرز کے ذریعے کارپوریٹ جوابدہی کو فروغ دینا، جدید فضلہ مینجمنٹ کے طریقوں کے ذریعے سرکلر اکانومی کو آگے بڑھانا شامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے پروڈیوسر کی اضافی ذمہ داری (ای پی آر)کا مضبوط فریم ورک قائم کر کے یہ یقینی بنایا ہے کہ لازمی مصنوعات کو ماحولیاتی طور پر مستحکم طریقے سے نمٹارہ کیا جائے۔
بھارت کی جنگلاتی رقبے میں توسیع، ‘مشن لائف ، ایک پیڑ ماں کے نام ’مشن جیسی جدید مہمات، کاربن سنکس کو بڑھانے اور سرکلر اکانومی کے فروغ کی جانب پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب یادو نے کہا “ہمارا مستقل اقتصادی ترقی لچک، تجدید اور ذمہ داری پر مبنی ہے،یہ وہ اقدار ہیں جنہیں دنیا کو اب پائیدار ترقی کی بنیاد کے طور پر اپنانا چاہیے۔”
وزیر موصوف نے بتایا کہ اہم اجزاء کے تحت ایک سب سے اہم اقدام بھارت کے قومی مطابقت منصوبہ (این اے پی) کا جلد آغاز ہے۔ “سائنس پر مبنی شواہد اور مقامی حقیقتوں کی رہنمائی سے تیار ہونے والا این اے پی قومی ترقیاتی پالیسیوں میں مطابقت کو شامل کرنے کے لیے ایک بلیو پرنٹ کا کردار ادا کرے گا، اور یہ تمام شعبوں میں موسمیاتی خطرات کے خلاف لچک کو بڑھانے اور کمزوریوں کو کم کرنے میں مدد دے گا۔”
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی مشترکہ حکمت عملی پر زور دیتے ہوئے، جناب یادو نے کہا “بھارت کا پالیسی روڈمیپ اور ترقیاتی ماڈل یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح ممالک اقتصادی ترقی کو پائیداری کے ساتھ ہم آہنگ کر کے مضبوط اور کم کاربن ترقیاتی راستے اپنا سکتے ہیں۔ یہ مربوط نقطہ نظر عالمی جنوب کے ممالک کے لیے قیمتی سبق فراہم کرتا ہے جو پائیدار، شمولیتی اور حقیقت پسندانہ ترقیاتی ماڈلز تلاش کر رہے ہیں۔ ترقی یافتہ معیشتیں جو ترقی میں سست روی کا شکار ہیں، اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں کی تبدیلی اور قابل توجہ پائیداری، سماجی انصاف اور دیرپا لچک کی جانب منتقل کر سکتی ہیں۔”
وزیرموصوف نے صنعت اور عالمی شراکت داروں سے اس تبدیلی کے سفر میں شامل ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا “صنعت کو روایتی اہداف سے آگے بڑھ کر پائیداری کو اپنے کارپوریٹ پالیسی میں ضم کرنا ہوگا اور لچک اور شمولیت کے قومی اہداف کے مطابق ہم آہنگ ہونا ہوگا۔ لچک، تجدید اور ذمہ داری کو اپنانے کے ذریعے، آئیے ایک زیادہ پائیدار دنیا کی جانب راستہ طے کریں۔”
جناب یادو نے اعتماد کا اظہار کیا کہ آنے والے دو دنوں میں سربراہ اجلاس میں ایسے تبدیلی کے راستے تلاش کیے جائیں گے جو ایک خوشحال، شمولیتی اور پائیدار مستقبل کو یقینی بنائیں۔

****
ش ح۔ع ح۔ت ا
U-5573
(Release ID: 2163057)
Visitor Counter : 5