وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

شاندار اور دلکش مِیرا ستارے کائنات کے پھیلاؤ کی ایک خودمختار شرح کے تعین میں بنیاد


آئی یو سی سی اے کے ایک نئے مطالعے، جس کے شریک مصنف ایک نوبل انعام یافتہ سائنس دان ہیں، میں آکسیجن سے بھرپور مِیرا متغیر ستاروں کو استعمال کرتے ہوئے ہبل کانسٹنٹ کی انتہائی درست پیمائش حاصل کی گئی

Posted On: 31 AUG 2025 6:23PM by PIB Delhi

پُونے، 31 اگست 2025

بین الجامعاتی مرکز برائے فلکیات و فلکی طبیعیات (آئی یو سی اے اے) کے پروفیسر انوپم بھاردواج کی قیادت میں ایک حالیہ انقلابی مطالعے میں ہماری کہکشاں کے 18 ستاری خوشوں میں واقع 40 آکسیجن سے بھرپور مِیرا متغیر ستاروں کا استعمال کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے ان مِیرا ستاروں کا ایک طویل عرصے تک مشاہدہ کیا اور ان کی اوسط درخشانی اور دھڑکن کی مدتیں  قائم کیں۔ یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کے گایا مشن نے اہم کردار ادا کیا، جس نے ان ستاری خوشوں کے انتہائی درست جیومیٹریائی فاصلے فراہم کیے جو زمین سے 13,000 سے 55,000 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔ اس سے مِیرا متغیر ستاروں کی درخشانی کی مطلق پیمائش ممکن ہوئی اور غیر معمولی درستگی حاصل ہوئی۔

اس تحقیق سے حاصل ہونے والے مِیرا متغیر ستاروں کے ’’مطلق‘‘ پیریڈ-لیومناسٹی تعلق نے کائناتی فاصلے ناپنے کی سیڑھی میں سپرنووا کے لیے ایک خودمختار پیمانہ فراہم کیا، جس میں سیفیڈ متغیر ستاروں کا استعمال نہیں کیا گیا۔ اس کامیابی نے ٹیم کو ہبل کانسٹنٹ کی پیمائش 3.7 فیصد کی شاندار درستگی کے ساتھ کرنے کے قابل بنایا۔ یہ مطالعہ حال ہی میں مایہ نازاسٹرو فزیکل جریجدے میں شائع ہوا ہے۔

پروفیسر بھاردواج جو اس تحقیق کے مرکزی مصنف ہیں، نے کہا: ’’ہم نے پہلی بار اپنی کہکشاں کے مِیرا ستاروں کو بنیاد بنا کر ان ٹھنڈے ستاروں کے ذریعے کائناتی پھیلاؤ کی سب سے درست شرح متعین کی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’سیفیڈ متغیر ستاروں کی طرح، ہماری کہکشاں کے مِیرا متغیر ستاروں نے ہمیں خارجی کہکشانی فاصلے ناپنے کی سیڑھی کے لیے تین سطحی بنیاد فراہم کی، جس میں مزید دو بیرونی کہکشاؤں کے مِیرا متغیر ستارے بھی شامل ہیں۔ یہ کام اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ دھاتوں کی کثافت مِیرا ستاروں کی درخشانی پر سیفیڈز کے مقابلے میں تین گنا کم اثر ڈالتی ہے، جو انہیں ہبل کانسٹنٹ کے تعین کے لیے ایک امید افزا متبادل آلہ بناتی ہے۔‘‘

نوبل انعام یافتہ ایڈم ریس، جو اسپیس ٹیلی اسکوپ سائنس انسٹی ٹیوٹ اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے وابستہ ہیں، اس تحقیق کے شریک مصنف ہیں۔ ان کے مطابق یہ نیا کام جاری بحث و مباحثے کے لیے ایک طاقتور حل فراہم کرتا ہے۔

’’سیفیڈ اور میرا پر مبنی ہبل کانسٹنٹ کی قدروں میں مطابقت مزید اس بات کی مزید نشاندہی کرتی ہے کہ ہبل ٹینشن پیمائش کی غلطیوں کی وجہ سے ہونے کا امکان نہیں ہے بلکہ اس کی ایک زیادہ بنیادی وجہ ہے، جس میں نئی طبیعیات کا امکان بھی شامل ہے۔‘‘

اس تحقیق کی ایک اور شریک مصنف، ڈاکٹر مارینا ریجکوبا جو یورپی سدرن آبزرویٹری (ای ایس او) میں اسٹاف ماہرِ فلکیات ہیں، نے اس مطالعے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’یہ مطالعہ ستاروں کی فلکی طبیعیات اور کاسمولوجی کے شعبوں کو یکجا کرتا ہے۔ مِیرا توقع ہے کہ یہ طویل مدتی اثر ڈالے گا کیونکہ یہ ہمارے اس ادراک کو یقینی بناتا ہے کہ مِیرا متغیر ستارے ہبل کانسٹنٹ کے تعین کے لیے ایک نیا اور اچھی طرح سے کیلی بریٹ کیا ہوا سنگِ بنیاد بن سکتے ہیں۔‘‘

اگرچہ فاصلے ناپنے کی سیڑھی کے پہلے مرحلے پر مِیرا ستاروں کی کیلی بریشن اب سیفیڈز کے معیار کی برابری کرتی ہے، تاہم مِیرا پر مبنی ہبل کانسٹنٹ کی پیمائش میں مجموعی غیر یقینی صورتحال ابھی بھی ان کہکشاؤں کی محدود تعداد سے متاثر ہے جن میں مِیرا ستارے معلوم ہیں (فی الحال صرف دو سپرنووا میزبان کہکشاؤں میں مِیرا ستارے دریافت ہوئے ہیں)۔ تاہم توقع کی جاتی ہے کہ روبیـن آبزرویٹری کے ذریعے سپرنووا میزبان کہکشاؤں میں بڑی تعداد میں مِیرا ستارے دریافت ہوں گے، جو کائنات کی عمر اور سائز کو درستگی کے ساتھ نقشہ بنانے کا ایک نیا راستہ کھولیں گے۔

پس منظر

مِیرا، جسے اومیکرون سیتی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک ایسا ستارہ ہے جو باقاعدہ انداز میں وقت کے ساتھ اپنی چمک (روشنائی) بدلتا ہے۔ فلکیات دانوں نے پہلی بار 17ویں صدی میں اس کی تبدیلی کو ناپا تھا اور اسی وجہ سے مِیرا کو پہلا معلوم ’’متغیر ستارہ‘‘ کہا گیا—یعنی ایسا ستارہ جو مستقل چمک کے ساتھ نہیں بلکہ بدلتی ہوئی روشنائی کے ساتھ نظر آتا ہے۔ نام مِیرا لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’’شاندار‘‘ یا ’’عجیب و غریب‘‘، اور یہ ستارہ واقعی اپنے نام پر پورا اترا، کیونکہ یہ پورے ایک طبقے کے ستاروں کے لیے نمونہ بنا جنہیں مِیرا متغیر ستارے کہا جاتا ہے۔

مِیرا متغیر ستارے اصل میں دیو قامت ستارے ہیں جو پھیلنے اور سکڑنے کے باقاعدہ چکروں سے گزرتے ہیں۔ انہی چکروں کی وجہ سے ان کی چمک ایک متوقع انداز میں بدلتی رہتی ہے۔ عام طور پر ان کا یہ چکر 100 سے 1000 دن تک محیط ہوتا ہے۔ یہ ستارے نسبتاً ٹھنڈے ہوتے ہیں، جن کا سطحی درجۂ حرارت تقریباً 3000 کیلون (یعنی سورج کی سطح کے درجۂ حرارت کا تقریباً نصف) ہوتا ہے۔ یہ اپنی زندگی کے آخری مراحل میں ہوتے ہیں۔ مِیرا متغیر ستاروں کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان کی چمک اور ان کے دھڑکن کے دورانیے کے درمیان ایک مضبوط تعلق پایا جاتا ہے۔ یہی تعلق انہیں فلکیات دانوں کے لیے ’’معیاری شمعیں‘‘ بناتا ہے۔

معیاری شمع سے مراد ایسا فلکیاتی جسم ہے جس کی اصل روشنائی معلوم ہو۔ جب زمین سے دیکھنے پر اس کی دکھائی دینے والی چمک کو اصل چمک سے موازنہ کیا جاتا ہے تو سائنس دان اس کا فاصلہ نکال لیتے ہیں۔ یہی وہ بنیادی طریقہ ہے جو کائنات میں فاصلے ناپنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور فلکیات دان اسے خارج کہکشانی فاصلے ناپنے کی سیڑھی کہتے ہیں۔ جب ہم خلا میں مزید دور دیکھتے ہیں تو مختلف اقسام کی معیاری شمعوں کا استعمال کرتے ہوئے فاصلے ناپنے کی یہ سیڑھی چڑھی جاتی ہے اور بالآخر اتنے فاصلے تک پہنچا جاتا ہے جہاں کائنات کے پھیلاؤ—جسے ہبل فلو کہا جاتا ہے—کی پیمائش ممکن ہو جاتی ہے۔

جس رفتار سے کائنات آج پھیل رہی ہے اسے ہبل کانسٹنٹ کہا جاتا ہے۔ یہ قدر کاسمولوجی میں انتہائی اہم ہے کیونکہ اس کی مدد سے ہم کائنات کا حجم اور عمر معلوم کر سکتے ہیں۔

تاہم سائنسی برادری اس وقت ایک بڑے معمے کا سامنا کر رہی ہے جسے ’’ہبل ٹینشن‘‘ کہا جاتا ہے۔ جب فلکیات دان قریب کے ستاروں، جیسے سیفیڈ متغیر ستارے اور پھٹنے والے ستاروں یعنی ٹائپ آئی اے سپرنووا کا استعمال کرتے ہوئے ہبل کانسٹنٹ ناپتے ہیں تو انہیں ایک زیادہ قدر حاصل ہوتی ہے۔ لیکن جب وہ ابتدائی کائنات کی مشاہدات—جیسے کاسمک مائیکرو ویو پس منظر اور دیگر بالواسطہ طریقوں پر مبنی حساب لگاتے ہیں تو انہیں کم قدر ملتی ہے۔ مختلف پیمائشی طریقوں سے حاصل ہونے والی یہ مختلف قدریں حالیہ برسوں میں شدید بحث کا مرکز رہی ہیں اور اسی تضاد کو’’ہبل ٹینشن‘‘ کہا جاتا ہے۔

یہ فرق اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ شاید آج کی کائنات ہماری موجودہ معیاری کاسمولوجیکل ماڈلز کے مطابق توقع سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ سائنس دان سرگرمی سے یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ فرق کیوں ہے۔ اس کی وجہ کوئی نامعلوم طبیعیات ہو سکتی ہے یا اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے موجودہ ماڈلز کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

بہرکیف، مِیرا جیسے متغیر ستاروں پر مبنی دریافتیں کائنات کے ان رازوں کو سمجھنے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں اور کرتی رہیں گی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/Education6ZT1.jpg

*****

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 5505


(Release ID: 2162509) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil