پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
او این جی سی کے ذریعے کنسلٹنسی کنٹریکٹس مقررہ عمل اور عالمی بہترین طریقوں کے مطابق ہیں: وزیر ہردیپ سنگھ پوری
Posted On:
21 AUG 2025 7:17PM by PIB Delhi
پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے لوک سبھا میں ایک نشان زد سوال کے تحریری جواب میں اس بات پر زور دیا کہ آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن لمیٹڈ (او این جی سی) جو کہ مہارتنا سنٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائز (سی پی ایس ای) ہے اور ہندوستان کی معیشت میں ایک اہم شراکت دار ہے ، پیچیدہ تکنیکی مطالعات کو انجام دینے کے لیے تجربہ کار اور خصوصی اداروں کے ساتھ مشغول ہے ۔ ان میں پریامبل آبی ذخائر کی ماڈلنگ ، گہرے پانی کی زیر زمین مطالعہ اور پیداوار میں اضافے کے لیے اعداد و شمار کی تشریح شامل ہیں ۔ اس طرح کے مطالعات کے لیے انتہائی خصوصی ڈومین علم ، ملکیتی / پیٹنٹ شدہ سافٹ ویئر ، جدید ماڈلنگ تکنیک ، تحقیقی بنیادی ڈھانچہ اور بروقت فراہمی کی صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ دنیا بھر میں صرف چند ادارے ہی یہ خصوصی خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ان میں ایک نمایاں ادارہ ’’میسرز بیسیپ-فرین لیب‘‘ ہے، جو وزارت توانائی، حکومتِ فرانس کے تحت قائم ایک جدید اور عالمی شہرت یافتہ تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کے ادارے ’’آئی ایف پی ای این (انسٹی ٹیوٹ فرانسیس ڈو پیٹرول انرجیز نوویلس)‘‘ کے زیرِ انتظام کام کرتا ہے۔آئی ایف پی ای این کو ان مخصوص شعبہ جات میں عالمی سطح پر وسیع تجربہ اور معتبر شناخت حاصل ہے، خصوصاً گہرے اور انتہائی گہرے سمندری علاقوں کے مطالعے اور ذخائر کی ماڈلنگ کے سلسلے میں۔ اس ادارے کا پیٹنٹ شدہ ملکیتی سافٹ ویئر نہایت تکنیکی اور پیچیدہ نوعیت کا ہے، جو دنیا بھر میں اپنی مثال آپ سمجھا جاتا ہے۔
جناب پوری نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ او این جی سی کا آئی ایف پی ای این کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ (ایم او یو) جاری ہے (آخری بار 2023 میں تجدید کیا گیا) تاکہ ہائیڈرو کاربن کے ذخائر کی تلاش اور ترقی اور قابل تجدید توانائی سمیت نئی ٹیکنالوجیز کے نفاذ کے لیے مشترکہ تحقیق اور تکنیکی تعاون کیا جا سکے ۔
یہ بھی واضح کیا گیا کہ او این جی سی ملک بھر میں اپنے بورڈ سے منظور شدہ رہنما خطوط کے تحت بڑی تعداد میں ایکسپلوریشن اور پروڈکشن منصوبے انجام دیتا ہے، جو جنرل فنانشل رولز (جی ایف آر) اور سنٹرل ویجیلنس کمیشن (سی وی سی) کے مقرر کردہ اصولوں کے مطابق ہوتے ہیں۔ مشاورتی معاہدوں کے ضمن میں یہ بات دہرائی گئی کہ شمال مشرقی خطے میں او این جی سی نے میسرز بیسیپ-فرین لیب کو کوئی معاہدہ نہیں دیا ہے۔ حتیٰ کہ دیگر خطوں میں بھی اس ادارے کو دیے گئے اسائنمنٹس کی مجموعی مالیت گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 6.5 کروڑ روپے سے کم رہی ہے۔ او این جی سی کی مجموعی سرگرمیوں کے حجم کے مقابلے میں یہ مالیت نہایت معمولی ہے، خصوصاً جب یہ بات مدِنظر رکھی جائے کہ کمپنی کا گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ٹیکس کے بعد اوسط سالانہ منافع (پی ٹی اے) 33,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔
----------
ش ح۔……۔ ت ح
U NO: 5182
(Release ID: 2159782)