خلا ء کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

سبھانشو شکلا کے خلائی تجربات ہندوستان کو ‘‘وشوا بندھو’’ بھارت کے طور پر پیش کرتے ہیں


بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ہندوستان کے پہلے خلاباز نے ملک کے خلائی سفر میں نئے باب کا اضافہ کیا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

وزیر موصوف نے لوک سبھا میں بتایا کہ ہندوستان کی8 ارب ڈالر کی خلائی معیشت میں خلائی اصلاحات اور اسٹارٹ اپ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں

گگن یان 2027 تک،2035 تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن، 2040 تک چاند پر اترنا ترقی یافتہ ہندوستان کےہدف کا حصہ ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 18 AUG 2025 6:44PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر (آزادانہ چارج)، ارضیاتی سائنسز کے وزیر (آزادانہ چارج) اور وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، جوہری توانائی، خلاء کا محکمہ، وزیر مملکت برائے عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ سبھانشو شکلا کے ذریعہ خلا میں کئے گئے تجربات ہندوستان کو وشوبندھو بھارت کے طور پر پیش کرتے ہیں اور اس کے فوائد پوری بنی نوع انسان کو حاصل ہوں گے۔ یہ تجربات بنیادی طور پر لائف سائنسز اور پلانٹ فزیالوجی سے متعلق تھے۔

آج لوک سبھا میں ‘‘2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے خلائی پروگرام کا اہم کردار’’ کےموضوع  پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ گروپ کیپٹن سبھانش شکلا کا مشن نہ صرف ایک علامتی فتح ہے بلکہ یہ کم لاگت خلائی ٹیکنالوجی، بین الاقوامی تعاون اور جدت طرازی میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کا مظہر ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر ہندوستان کے پہلے خلاباز کی موجودگی کو ایک ‘‘تاریخی سنگ میل’’ قرار دیا اور اس کامیابی کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کی طرف ایک قدم قرار دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ عالمی لاگت کے ایک حصے کے طور پر شروع کیا گیا آئی ایس ایس مشن، جدید سائنسی منصوبہ بندی کے ساتھ دانشورانہ وسائل کو یکجا کرنے کی ہندوستان کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی ہمارے سائنسدانوں کی ذہانت اور خلائی شعبے کو نجی شراکت کے لیے کھولنے والی اصلاحات سے پیدا ہونے والے سازگار ماحول کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 300 سے زیادہ خلائی اسٹارٹ اپ اب ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی خلائی معیشت  میں نمایاں رول ادا کر رہے ہیں۔

1.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر قیام کے دوران شوبھانشو شکلا کی طرف سے کئے گئے تجربات — لائف سائنسز، زراعت، بایوٹیکنالوجی اور علمی تحقیق سے متعلق  بھارت میں  ہی ڈیزائن اور تیار کیا گیا تھا، جس سے آتم نر بھر بھارت کے وژن کو تقویت ملی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان مطالعات کے فوائدخلا کے علاوہ صحت، زراعت، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور شہری منصوبہ بندی پر لاگو ہوں گے۔

ہندوستان کے خلائی پروگرام کی پیش رفت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کو ایک پالیسی ماحولیاتی نظام فراہم کرنے کا سہرا دیا، جس نے ترقی کو تیز کیا۔ انہوں نے 2018 میں لال قلعہ سے کیے گئے اعلان کا حوالہ دیا جس نے ہندوستان کے انسانی خلائی پرواز کے عزائم کو تیز کیا جس کے نتیجے میں ناسا، ایکسی اوم اسپیس اور اسپیس ایکس کے ساتھ موجودہ اشتراک عمل میں آیا۔

مستقبل کو پیش نظر رکھتے  ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کئی اہم سنگ میل حاصل کرنے، جن میں 2026 میں ویوم متر انسانی مشن، 2027 میں گگن یان پروگرام کے تحت پہلے ہندوستانی خلاباز کی لانچنگ، 2035 تک ہندوستانی خلائی اسٹیشن اور 2040 تک ہندوستانی خلاباز چاند پر اترنے کی راہ پر گامزن ہے۔  انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 2047 سے چند سال قبل ایک نوجوان ہندوستانی چاند کی سطح سے ترقی یافتہ ہندوستان کی آمد کا اعلان کرے گا۔

2.jpg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ یہ صرف ایک خلاباز کی بات نہیں ہے۔ یہ دنیا میں ہندوستان کے رول  اور ہر اس بچے کے خوابوں کے بارے میں ہے جو ستاروں تک پہنچنے کی خواہش رکھتا ہے۔

***

ش ح۔  ک ا ۔ م ش

U.NO.4874


(Release ID: 2157785)