سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزن گھٹانے کی اہمیت کے موضوع پر ایک کتاب کا اجراء کیا: موٹاپے اور میٹابولک امراض کے بارےمیں سائنسی طور پر تصدیق شدہ معلومات پر بھروسہ کرنے کی اپیل کی
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جہاں ایک جانب صحیح معلومات کو عام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا، وہیں غلط معلومات سے خبردار رہنے کی بھی تلقین کی
میٹابولک بیماریوں کے خلاف عوامی تحریک ہی صحیح طریقہ ہے
مرکزی وزیر نے موٹاپے اور ذیابیطس کے خلاف نبردآزمائی میں ’بھارتی مریضوں کے لیے بھارتی حلوں‘ پر زور دیا
صرف ادویات ہی نہیں بلکہ پرہیز بھی موٹاپے اور ذیابیطس سے نمٹنے میں اہمیت کا حامل ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
17 AUG 2025 6:07PM by PIB Delhi
سائنس اور تکنالوجی، ارضیاتی سائنس کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ایک کتاب ’’ویٹ لوس ریوولوشن- ویٹ لوس ڈرگس اینڈ ہاؤٹو یوز دیم‘‘کا اجراء کیا اور اس موقع پر خطاب کیا۔ اس کتاب کے مصنف مشہور اینڈوکرائنولوجسٹ ڈاکٹر امبریش متھل اور جناب شیوم وج ہیں۔
اس تقریب میں اساطیری شخصیت شرمیلا ٹیگور اور میڈیا کی معزز شخصیت شوبھنا بھارتیہ نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو خود بھی ادویات کے پروفیسر ، مشہور ماہر ذیابیطس اور مختلف کتابوں کے مصنف ہیں، نے کہا کہ یہ کتاب صحیح وقت پر منظر عام پر آئی ہے جب بھارت میں موٹاپے اور اس سے متعلق میٹابولک بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیداری اور صحیح معلومات عام کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی غلط غلط معلومات سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان، جسے کبھی دنیا کا ذیابیطس بیماری کا مرکز کہا جاتا تھا، اب موٹاپے کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے، جو بچپن کے موٹاپے میں عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنے خطاب میں، موٹاپے اور متعلقہ میٹابولک بیماریوں جیسے ذیابیطس میلیٹس، ڈسلیپیڈیمیا، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، اور جگر پر سوجن کی بیماری کے بڑھتے ہوئے صحت کے چیلنج پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ان مسائل کے بارے میں ملک بھر میں اچانک بیداری آرہی ہے اور غیر سائنسی ڈائٹ چارٹس اور سخت خوراک کے منصوبوں کے ذریعے غلط معلومات کے بلارکاوٹ پھیلاؤ کے خلاف خبردار کیا گیا۔
وزیر موصوف نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خوراک سے متعلق تجاویز ہمیشہ مقدار، معیار اور خوراک کی تقسیم کے سائنس طور پر توثیق شدہ اصولوں کے عین مطابق ہونی چاہئیں۔
"ہندوستانی مریضوں کے لئے ہندوستانی اعداد و شمار" کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، محترم وزیر نے کہا کہ مرکزی موٹاپا - پیٹ کے ارد گرد چربی کا جمع ہونا- ہندوستانیوں کے لئے مغربی آبادی کے مقابلے میں زیادہ سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا، "کبھی کبھی کمر کے ارد گرد ایک سادہ انچ ٹیپ ایک خیالی بی ایم آئی چارٹ سے زیادہ معنی خیز ہو سکتا ہے"۔ انہوں نے طرز حیات میں تبدیلی کی اہمیت پر بھی زور دیا،اور ہندوستانی مطالعات کا حوالہ دیا جو ظاہر کرتے ہیں کہ باقاعدہ یوگا مشق ٹائپ 2 ذیابیطس کے معاملات کو 40 فیصد تک کم کر سکتی ہے۔ انہوں نے مجموعی حل فراہم کرنے کے لیے طرز حیات میں تبدیلی، جدید ادویات اور روایتی طریقوں کے وسیع تر انضمام پر زور دیا۔
وزن گھٹانے کے لیے استعمال کی جانے والی اوزیمپک اور مونجارو جیسی ابھرتی ہوئی ادویات کے موضوع پر، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے احتیاط کا مشورہ دیا، اور کہا کہ اگرچہ عالمی تجربہ حوصلہ افزا ہو سکتا ہے، تاہم طبی نتائج ظاہر ہونے میں اکثر دہائیاں لگ جاتی ہیں۔ ہندوستان میں ریفائنڈ آئل کے معاملات سے اس کا موازانہ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جلد بازی میں اخذ کیے گئے نتائج گمراہ کن ہو سکتے ہیں۔
اپنے خطاب کے آخر میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خصوصاً نوجوان آبادی کو ذہن میں رکھتے ہوئے تدارک پر مبنی حکمت عملیوں پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ 40 سال سے کم عمر کی 70 فیصد آبادی کے ساتھ، ملک طرز حیات سے متعلق بیماریوں سے ان کی صلاحیتوں سے سمجھوتہ کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور اس لیے مستقبل کے تمام صحت کے پروگراموں کی بنیاد پرہیز ہی رہنا چاہیے۔
مارک ٹوین کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’اقتصادیات اتنا سنجیدہ موضوع ہے کہ اسے کسی ماہر اقتصادیات پر نہیں چھوڑا جا سکتا‘‘، اور انہوں نے کہا کہ اسی طرح ذیابیطس اور موٹاپا بھی اتنے سنجیدہ موضوعات ہیں کہ انہیں ماہر ذیابیطس پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب تک وسیع تر بیداری پیدا نہیں ہوگی، طرز حیات سے متعلق ان بیماریوں سے نمٹنے میں بہترین نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
محترم وزیر نے ایک بروقت اور مستند کتاب تصنیف کرنے کے لیے ڈاکٹر امبریش متھل کی ستائش کی، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف طبی پیشہ واران کے لیے ایک بیش قیمتی رہنما کے طور پر کام کرے گی بلکہ عوام کو سوشل میڈیا اور فوری حل تلاشنے کے اس دور میں حقیقت اور غلط معلومات کے درمیان فرق سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔


**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:4794
(Release ID: 2157311)