وزارتِ تعلیم
قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے پانچ سال مکمل ہونے کی یاد میں، پورے ملک میں خصوصی دیکھ بھال والے بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کے لیے سات روزہ بڑے پیمانے پر جانچ اور تقسیم کیمپ،سَمَگر شکشا کے تحت منعقد کیے گئے
Posted On:
13 AUG 2025 6:30PM by PIB Delhi
حکومتِ ہند نے سَمگر شکشا کے جامع تعلیم (آئی ای ) حصے کے تحت خصوصی دیکھ بھال کے حامل بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کے لیے بلاک اور ضلع سطح پر ملک گیر، ایک ہفتے پر مشتمل بڑے پیمانے پر جانچ اور تقسیم کیمپس کی کامیاب مہم 29 جولائی 2025 سے منعقد کی گئی۔ یہ مہم قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کی پانچویں سالگرہ کی تقریبات کے حصے کے طور پر، "اَکھل بھارتیہ شکشا سماگم" (اے بی ایس ایس)2025 کے دوران منعقد کی گئی۔
قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 سبھی کے لیے مساوی اور جامع تعلیم پر بھرپور زور دیتی ہے اور یہ 2016 کے معذور افراد کے حقوق (آر پی ڈبلیو ڈی) ایکٹ کی دفعات سے مکمل ہم آہنگ ہے، نیز اسکولی تعلیم کے حوالے سے اس کی تمام سفارشات کی توثیق کرتی ہے۔
سَمگر شکشا کے تحت جامع تعلیم (آئی ای) کا جزو مکمل مساوات اور شمولیت کو یقینی بناتا ہے تاکہ تمام بچے پری اسکول سے بارہویں جماعت تک کے تسلسل میں جامع اسکولوں میں بھرپور شرکت کر سکیں۔ اس کے تحت سی ڈبلیو ایس این کی جلد شناخت اور جانچ کے لیے معاونت بھی لازمی ہے، جس میں ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے ابتدائی اور ثانوی سطح کے لیے فی بلاک فی سال چار کیمپس تک منعقد کر سکتے ہیں، اور فی کیمپ زیادہ سے زیادہ 10,000 روپے تک کی معاونت فراہم کی جا سکتی ہے۔

خصوصی دیکھ بھال کے حامل بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے ایک اہم اقدام کے طور پر، محکمۂ اسکولی تعلیم و خواندگی (ڈی او ایس ای ایل) معذور افراد کے بااختیار بنانے کے محکمہ(ڈی ای پی ڈبلیو ڈی) کے تعاون سے "معذور افراد کے لیے آلات/امدادی سامان کی خریداری یا فٹنگ میں معاونت کی اسکیم" (اے ڈی آئی پی اسکیم کو سَمگر شکشا ابھیان (ایس ایس اے) کے ساتھ منسلک کر کے نافذ کر رہا ہے، تاکہ سی ڈبلوی ایس این کو یہ آلات/اَیڈز تقسیم کیے جا سکیں۔

اے ڈی آئی پی-ایس ایس اے کے تحت، سرگرمی کے لیے فنڈز معذور افراد کے بااختیار بنانے کے محکمہ اور محکمۂ اسکولی تعلیم و خواندگی (ڈی او ایس ای ایل) کے درمیان 60:40 کے تناسب سے تقسیم کیے جاتے ہیں، جس کے تحت آلات/امدادی سامان کا جائزہ اور تقسیم پورے ملک میں بھارت کی مصنوعی اعضاء بنانے والی کارپوریشن (اے ایل آئی ایم سی او) کے ذریعے، ریاستی ایس ایس اے حکام کے تعاون سے، انجام دی جاتی ہے۔

این ای پی 2020 کی پانچویں سالگرہ کی یاد میں، "اَکھل بھارتیہ شکشا سَماگم (اے بی ایس ایس) 2025" کے تحت، محکمۂ اسکولی تعلیم و خواندگی نے 29 جولائی 2025 سے بلاک اور ضلع سطح پر "سَمَگرہ شکشا" کے تحت خصوصی دیکھ بھال کے حامل بچوں (سی ڈبلیو ایس این) کے لیے بڑے پیمانے پر جانچ اور تقسیم کیمپس کی ایک ہفتہ طویل ملک گیر مہم کا آغاز کیا۔ ڈی او ایس ای ایل نے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت اور رہنمائی فراہم کی تاکہ تمام شراکت داروں کے اشتراک سے میگا کیمپس کی منصوبہ بندی اور نفاذ کیا جا سکے۔ ان کیمپس کو تین زمروں میں تقسیم کیا گیا: سی ڈبلیو ایس این کی جانچ اور شناخت، طبی معائنہ (جس میں یو ڈی آئی ڈی سرٹیفکیشن بھی شامل ہے)، اور معاون آلات کی جانچ اور تقسیم۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ خدمات بچوں کے دروازے تک، بالخصوص دیہی اور دُور دراز علاقوں میں، پہنچائی جا سکیں۔
اس ایک ہفتہ طویل مہم میں مختلف محکموں/ایجنسیوں کے شراکت داروں نے وسیع پیمانے پر حصہ لیا، جن میں "راشٹریہ بال سواستھیہ کریاکرم" (آر بی ایس کے) کی ٹیمیں، ضلع صحت محکمہ، پنچایتی راج، اے ایل آئی ایم سی او وغیرہ شامل ہیں، تاکہ طبی ٹیموں اور ضروری نقل و حمل انتظامات کو فعال بنایا جا سکے۔ ان میگا کیمپس کی رونق میں کئی معزز شخصیات اور سرکاری افسرانِ بالا نے بھی شرکت کی۔
یہ اہم اقدام لوگوں کی بھرپور شمولیت کا مظہر تھا اور اس نے ملک بھر میں سی ڈبلیو ایس این کے لیے زمینی سطح پر معلومات فراہم کرنے کے لیے ایک محرک کا کام کیا۔ اس سے حکومت کے اس عزم کو تقویت ملی کہ وہ شمولیتی تعلیم کے وسیع تر مقاصد کے مطابق عملی اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے۔ میگا کیمپس کی اہم کامیابیاں درج ذیل ہیں:
احاطہ کیے گئے بچوں کی تعداد
|
امدادی آلات فراہم کیے گئے بچوں کی تعداد
|
احاطہ کیے گئے اضلاع کی تعداد
|
احاطہ شدہ بلاک کی تعداد
|
تعینات کیے گئے پیشہ ور افراد کی تعداد (ڈاکٹرز/خصوصی معلمین/بحالی عملہ وغیرہ)
|
1,58,669
|
28,837
|
669
|
4,884
|
7,282
|
ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے ضلع اور بلاک وار تفصیلات شیئر کیں جن میں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایسے بچوں کی شناخت اور انہیں عملی تعاون فراہم کرنے کی وسیع کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔ مہاراشٹر نے سب سے زیادہ تعداد رپورٹ کی، جہاں 50,905 بچوں کو شامل کیا گیا اور 3,187 بچوں کو معاون آلات فراہم کیے گئے۔ یہ مہم 286 اضلاع میں چلائی گئی اور اس میں 2,758 بحالی کے ماہرین شامل ہوئے۔ اتر پردیش اس کے بعد دوسرے نمبر پر رہا، جہاں 25,737 بچوں کو شامل کیا گیا، جبکہ بہار نے بھی نمایاں پیش رفت کی اور 17,570 بچوں کو شامل کیا۔
چھوٹے خطوں نے بھی اس قومی مہم میں حصہ ڈالا—پانڈیچری میں 4,229 بچوں کو شامل کیا گیا جن میں سے 548 کو آلات فراہم کیے گئے، جبکہ میگھالیہ میں 6,041 بچوں کا جائزہ لیا گیا اور 191 کو آلات فراہم کیے گئے۔ کچھ ریاستوں جیسے ہماچل پردیش اور سکم میں تعداد کم رہی مگر انہوں نے خصوصی عملے کی تعیناتی پر زور دیا، جن میں ڈاکٹروں، ماہر نفسیات، آڈیو لوجسٹ، اور خصوصی اساتذہ شامل تھے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے دشوار گزار جغرافیہ اور مانسون کے چیلنجز پر قابو پا کر اس نقل و حمل کے بڑے عمل کو انجام دیا اور زمینی سطح پر کامیاب ہم آہنگی کی ایک مثال قائم کی۔
اس ایک ہفتہ طویل مہم نے والدین/سرپرستوں اور زمینی سطح کے کارکنان کی تشخیص کے عمل میں شمولیت کو یقینی بنایا، جو اسکول میڈیا پلیٹ فارمز، محکمۂ تعلیم کی ویب سائٹ، اسکولوں کے نوٹس بورڈز، اور مقامی میڈیا کے ذریعے آگاہی اور متحرک کرنے کے اقدامات کے ذریعے ممکن ہوئی۔
*******
ش ح ۔ م د ۔ م ص
(U : 4675)
(Release ID: 2156181)