بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
دریائے کوپیلی (قومی آبی گذرگاہ57) کو فعال کر دیا گیا،300 میٹرک ٹن سیمنٹ کی پہلی کھیپ چندرپور سے ہاٹسنگی ماری (آسام) روانہ کی گئی
ایم وی وی وی گیری نے2014 کے بعد سے آزمائشی سفر کے ذریعے آسام میں ریاستی سطح پر کارگو کی نقل و حمل کو دوبارہ زندہ کیا
’’آسام کے لیے ایک تاریخی لمحہ، کیونکہ قومی آبی گذرگاہ57 کی بحالی سے ریاست کی آبی نقل و حمل کو تقویت ملی ہے،1168 کلومیٹر طویل راستہ فعال ہو چکا ہے‘‘: جناب سربانندا سونووال
’’کوپیلی کے ذریعے کارگو کی نقل و حمل نئے آسام کی علامت ہے جو مربوط، بااختیار اور بھارت کی ترقیاتی کہانی سے ہم آہنگ ہے‘‘: جناب سربانندا سونووال
’’آبی گذرگاہوں کی بحالی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خوشحال شمال مشرق کے ویژن کو عملی جامہ پہناتی ہے‘‘: جناب سربانندا سونووال
Posted On:
02 AUG 2025 4:01PM by PIB Delhi
آسام میں دریاؤں کے ذریعے تجارت اور پائیدار لاجسٹکس کی بحالی کی جانب ایک تاریخی قدم کے تحت آج قومی آبی گذرگاہ57 (دریائے کوپیلی) کو فعال کر دیا گیا۔ اس موقع پر پہلا کارگو آزمائشی سفر چندرپور، کامروپ کے گووردھن پل سے جنوبی سمارا کے ہاٹسنگی ماری تک کیا گیا۔ یہ پیش رفت آسام میں ریاستی سطح پر آبی راستوں سے مال برداری کی بحالی کی علامت ہے جو ایک دہائی سے زائد عرصے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر برائے بندرگاہیں، جہاز رانی و آبی گذرگاہیں، جناب سربانندا سونووال نے اس پیش رفت کو آسام اور شمال مشرقی بھارت میں ’’اندرونِ ملک آبی نقل و حمل کے لیے ایک سنگ میل‘‘ قرار دیا۔
خود لوڈنگ کی صلاحیت سے لیس کارگو جہاز ایم وی وی وی گیری نے300میٹرک ٹن سیمنٹ (فراہم کردہ: اسٹار سیمنٹ کمپنی) کو 300 کلومیٹر طویل راستے پر دریائے کوپیلی (قومی آبی گذرگاہ 57) اور دریائے برہم پتر (قومی آبی گذرگاہ 2) کے ذریعے منتقل کیا، جس کا سفر تقریباً 12سے 14 گھنٹے پر محیط رہا۔ جناب سونووال کے مطابق، اس پیش رفت کے ساتھ آسام میں1168کلومیٹر سے زائد قومی آبی گذرگاہیں اب فعال ہو چکی ہیں۔
اس پیش رفت کو آسام میں لاجسٹکس کی تبدیلی کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے بندرگاہیں، جہاز رانی اور آبی گذرگاہیں، جناب سربانندا سونووال نے کہا: ’’یہ آسام کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ دریائے کوپیلی پر قومی آبی گذرگاہ 57 کے فعال ہونے کے ساتھ ہم نہ صرف ریاست کے اندر تجارت کے ایک کھوئے ہوئے راستے کو بحال کر رہے ہیں بلکہ ایک ایسا اندرونِ ملک آبی نقل و حمل کا نظام قائم کرنے کی جانب بھی اہم قدم بڑھا رہے ہیں جو سستا، مؤثر اور ماحولیاتی لحاظ سے پائیدار ہو۔ آزادی کے بعد ایک طویل عرصے تک ہماری دریا کے نقل و حمل کی بھرپور صلاحیت کو نظر انداز کیا گیا۔ آج جب آسام کی چار قومی آبی گذرگاہوں — برہم پتر (قومی آبی گذرگاہ 2)، بارک (این ڈبلیو 16)، دھنسری (این ڈبلیو 31) اور کوپیلی (این ڈبلیو 57) پر کارگو کی آمد و رفت دوبارہ شروع ہوئی ہے، تو ہم نے کل1168 کلومیٹر آبی گذرگاہوں کو فعال کر دیا ہے جو آمد و رفت کا ایک مناسب، سستا اور مؤثر متبادل ذریعہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ صرف ہماری سڑکوں پر بوجھ کم کرنے میں مددگار نہیں ہوگا بلکہ آسام کی دریا کنارے بسنے والی کمیونٹیز کے لیے معاشی ترقی اور مواقع کا ذریعہ بھی بنے گا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی بصیرت افروز قیادت میں، حکومتِ ہند نے اندرونِ ملک آبی گذرگاہوں کی بحالی پر بھرپور توجہ مرکوز کی ہے تاکہ ہم کثیر ماڈل لاجسٹک راہداریاں قائم کر سکیں۔ اس حوالے سے آسام ایک نہایت اہم ریاست ہے جہاں ہماری وزارت کی نگران ایجنسی آئی ڈبلیو اے آئی (اندرونِ ملک آبی گذرگاہ اتھارٹی) متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ دریا کے راستوں میں موجود مواقع کو بروئے کار لایا جا سکے۔ برہم پتر سے بارک، دھنسری سے اب کوپیلی تک یہ صرف آغاز ہے — ایک مضبوط آبی گذرگاہ نظام کے ذریعے خطے کی ترقی کو طاقت دینے کا۔ دریائے کوپیلی جیسے آبی راستوں کی بحالی وزیر اعظم مودی جی کے خوشحال اور خود کفیل شمال مشرق کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں براہ راست معاون ہے۔‘‘
اس اقدام کے عملی فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے مرکزی وزیر جناب سربانندا سونووال نے کہا: ’’جب ہم مال برداری کو سڑکوں سے آبی گذرگاہوں کی طرف منتقل کرتے ہیں تو ہم نہ صرف آلودگی میں کمی لاتے ہیں بلکہ سڑکوں پر بھیڑ کو کم کرتے ہیں اور لاجسٹک کے اخراجات بھی گھٹاتے ہیں اور یہ سب کچھ قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کے ساتھ ممکن ہوتا ہے۔ آج کے آزمائشی سفر نے تقریباً 23 ٹرکوں کے برابر سیمنٹ کی ترسیل کو ممکن بنایا، یہی ہے اندرونِ ملک آبی نقل و حمل کی طاقت اور صلاحیت۔‘‘
یہ 46 کلومیٹر طویل قومی آبی گذرگاہ 57 (کوپیلی) پر 2014 کے بعد سے پہلی کارگو آزمائشی نقل و حمل ہے، جو آسام کے دریائی نظام کے ذریعے ریاستی سطح پر کارگو کی بحالی میں ایک اہم موڑ ثابت ہو رہی ہے۔ اس راستے کو فعال کرنا میری ٹائم انڈیا ویژن2030 اور پردھان منتری گتی شکتی یوجنا کے اہداف کے عین مطابق ہے، جن کا مقصد پورے ملک میں پائیدار، مربوط اور مؤثر نقل و حمل کے ڈھانچے کو فروغ دینا ہے۔
وزارتِ بندرگاہیں، جہاز رانی و آبی گذرگاہیں کے تحت کام کرنے والا اندرونِ ملک آبی گذرگاہ اتھارٹی (آئی ڈبلیو اے آئی) شمال مشرقی بھارت میں دریاؤں کی بحری صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے سرگرمی سے کام کر رہا ہے، جن میں برہم پتر (قومی آبی گذرگاہ 2)، بارک (این ڈبلیو-16)، دھنسری (این ڈبلیو-31) اور اب کوپیلی (این ڈبلیو-57) شامل ہیں۔
جناب سونووال نے مزید زور دیتے ہوئے کہا: ’’کوپیلی کے ذریعے کارگو کی نقل و حمل نئے آسام کی علامت ہے — جو مربوط ہے، بااختیار ہے، اور بھارت کی ترقیاتی کہانی سے ہم آہنگ ہے۔ ہم اس کامیابی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ اپنے تمام بڑے دریاؤں پر کارگو اور مسافروں کی آمد و رفت کو وسعت دے سکیں۔ آبی گذرگاہیں محض آمد و رفت کا ذریعہ نہیں بلکہ علاقائی خوشحالی کی شہ رگ ہیں۔‘‘
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-3857
(Release ID: 2151762)