وزیراعظم کا دفتر
بہار کے مو تیہاری میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹوں کے آغاز کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
18 JUL 2025 3:53PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
ساون کے اس مقدس مہینے میں، ہم بابا سومیشورناتھ کے قدموں میں نمن کرتے ہیں، اور ان کا آشیرواد لیتے ہیں کہ بہار کے تمام لوگوں کی زندگیوں میں خوشحالی آئے۔
بہار کے گورنر جناب عارف محمد خان جی ، بہار کے مقبول وزیر اعلی جناب نتیش کمار جی ، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جیتن رام مانجھی جی ، گری راج سنگھ جی ، للن سنگھ جی ، چراغ پاسوان جی ، رام ناتھ ٹھاکر جی ، نتیانند رائے جی ، ستیش چندر دوبے جی ، راج بھوشن چودھری جی ، بہار کے نائب وزیر اعلی جناب سمراٹ چودھری جی ، وجے سنہا جی ، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی ، بہار کے سینئر لیڈر جناب اوپیندر کشواہا جی ، بہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جناب دلیپ جیسوال جی ، موجود وزراء ، عوامی نمائندوں اور بہار کے میرے بھائیو اور بہنو!
رادھا موہن سنگھ جی مجھے ہمیشہ چمپارن آنے کا موقع دیتے ہیں۔ یہ سرزمین چمپارن کی سرزمین ہے، اس سرزمین نے تاریخ رقم کی ہے، تحریک آزادی کے دوران اس سرزمین نے گاندھی جی کو ایک نئی سمت دکھائی، اب اس سرزمین کی ترغیب بہار کے لیے بھی ایک نیا مستقبل بنائے گی۔
آج یہاں 7 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں ان ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ سب کو اور بہار کے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ یہاں ایک نوجوان مکمل رام مندر بنا کر یہاں لے آیا ہے، کیا شاندار کام کیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھے تحفہ دینا چاہتے ہیں؟۔ تو میں اپنے ایس پی جی کے لوگوں کو کہتا ہوں ، آپ اس کے نیچے اپنا پتہ لکھ دینا، میں آپ کو خط لکھوں گا، یہ آپ نے بنایا ہے؟ ہاں ،میرے ایس پی جی کے لوگ آجائیں گے ان کو دے دینا بھائی۔ آپ کو میرا خط ضرور ملے گا۔ میں آپ کا بہت مشکور ہوں کہ آپ مجھے ایودھیا کے عظیم مندر کا آرٹ ورک اس جگہ دے رہے ہیں جہاں سیتا ماتا کو روزانہ یاد کیا جاتا ہے۔ نوجوان ،میں آپ کا بہت مشکور ہوں ۔
دوستو،
دنیا 21ویں صدی میں بہت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ وہ طاقت جو کبھی صرف مغربی ممالک کے پاس تھی، اب اس پر مشرقی ممالک کا بھی غلبہ اور حصہ داری ہے۔مشرقی ممالک اب ترقی کی رفتار پکڑ رہے ہیں۔ دنیا میں جس طرح مشرقی ممالک ترقی کی دوڑ میں آگے بڑھ رہے ہیں، اسی طرح ہندوستان میں بھی ہماری مشرقی ریاستوں کا دور ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ آنے والے وقت میں جس طرح مغربی ہندوستان میں ممبئی ہے اسی طرح مشرق میں موتیہاری کا نام ہو۔ جس طرح گروگرام میں مواقع ہیں، ویسے ہی مواقع گیا جی میں بھی پیدا ہو۔ پونے کی طرح پٹنہ میں بھی صنعتی ترقی ہونی چاہیے۔ سورت کی طرح سنتھل پرگنہ کی بھی ترقی ہو، جے پور کی طرح جلپائی گوڑی اور جاج پور میں بھی سیاحت کے نئے ریکارڈ بنیں۔ بنگلورو کی طرح بیر بھوم کے لوگ بھی آگے بڑھیں۔
بھائیو اور بہنو،
مشرقی ہندوستان کو آگے لے جانے کے لیے ہمیں بہار کو ایک ترقی یافتہ بہار بنانا ہوگا۔ آج بہار میں کام اتنی تیزی سے اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ مرکز اور ریاست میں بہار کے لیے کام کرنے والی حکومت ہے۔ میں آپ کو ایک اعداد و شمار بتاتا ہوں، جب مرکز میں کانگریس اور آر جے ڈی کی حکومت تھی، تو یو پی اے کے 10 سالوں میں بہار کو صرف دو لاکھ کروڑ روپے کے آس پاس ملے، 10 سالوں میں تقریباً دو لاکھ کروڑ۔ یعنی یہ لوگ نتیش جی کی حکومت سے بدلا لے رہے تھے، بہار سے بدلا لے رہے تھے۔ 2014 میں آپ نے مجھے مرکز میں خدمت کرنے کا موقع دیا، مرکز میں آکر میں نے بہار سے بدلا لینے کی اس پرانی سیاست کو بھی ختم کردیا۔ پچھلے 10 سالوں میں، این ڈی اے کے 10 سالوں میں، بہار کی ترقی کے لیے جو رقم دی گئی ہے، وہ پہلے سے کئی گنا زیادہ ہے، اس کا اعداد و شمار ہمارے سمراٹ چودھری جی بتا رہے تھے۔ اتنے لاکھ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔
ساتھیو،
ہماری حکومت نے بہار کو کانگریس اور آر جے ڈی سے کئی گنا زیادہ پیسہ دیا ہے۔ یہ پیسہ بہار میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو رہا ہے، یہ پیسہ ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
آج کی نسل کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ دو دہائی قبل بہار کس طرح مایوسی میں ڈوبا ہوا تھا۔ آر جے ڈی اور کانگریس کے دور میں ترقی پر بریک لگ گئی، غریب کا پیسہ غریب تک پہنچنا ناممکن تھا، جو لوگ اقتدار میں تھے وہ صرف یہ سوچ رہے تھے کہ کیسے غریب کے حق کا پیسہ لوٹ لیں ، لیکن بہار ناممکن کو ممکن بنانے والے جنگجووں کی سرزمین ہے، محنتی لوگوں کی سرزمین ہے۔ آپ لوگوں نے اس سرزمین کو آر جے ڈی اور کانگریس کے بیڑیوں سے آزاد کیا ، ناممکن کو ممکن بنایا اور اسی کے نتیجہ میں آج بہار میں غریبوں کی فلاح و بہبود کی اسکیمیں سیدھے غریبوں تک پہنچ رہی ہیں۔ گزشتہ 11 سالوں میں پی ایم آواس یوجنا کے تحت ملک میں غریبوں کے لیے 4 کروڑ سے زیادہ گھر بنائے گئے ہیں۔ ان میں سے صرف بہار میں ہی تقریباً 60 لاکھ گھر غریبوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔ یعنی ہم نے دنیا میں ناروے، نیوزی لینڈ اور سنگاپور جیسے ممالک کی کل آبادی سے زیادہ صرف بہار میں ہی غریبوں کو پکے مکان دیے ہیں۔ بہار سے آگے جا کر میں آپ کو بتاتا ہوں ہمارے صرف اکیلے موتیہاری ضلع میں ہی 3 لاکھ کے قریب ہمارےغریب خاندانوں کو پکے مکان ملے ہیں۔ یہ تعداد مسلسل تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ آج بھی 12 ہزار سے زائد خاندانوں کو اپنے مستقل مکانات میں داخل ہونے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ 40 ہزار سے زیادہ غریبوں کو ان کے مستقل مکان بنانے کے لیے براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں رقم بھیجی گئی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ میرے دلت بھائی اور بہنیں، میرے مہادلت بھائی اور بہنیں، پسماندہ خاندانوں سے تعلق رکھنے والے میرے بھائی اور بہنیں ہیں۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ آر جے ڈی اور کانگریس کے دور میں غریبوں کو ایسے مستقل مکان ملنا ناممکن تھا۔ ان کے دور حکومت میں لوگوں نے اپنے گھروں کو رنگ روغن بھی نہیں کروایا۔ انہیں ڈر تھا کہ اگر وہ رنگ روغن ہو گیا تو گھر کے مالک کو بے دخل کر دیا جائے گا۔ ایسے آر جے ڈی والے آپ کو کبھی مستقل مکان نہیں دے سکتے۔
ساتھیو،
آج اگر بہار ترقی کی راہ پر گامزن ہے، تو اس کے پیچھے سب سے بڑی طاقت بہار کی ماؤں اور بہنوں کی ہے۔ آج میں دیکھ رہا تھا، لاکھوں بہنیں ہمیں دعائیں دے رہی تھیں، یہ منظر دل کو چھو لینے والا تھا۔ این ڈی اے کی طرف سے اٹھائے جانے والے ہر ایک قدم کی اہمیت کو بہار کی مائیں، بہنیں، یہاں کی خواتین بخوبی سمجھتی ہیں۔
یہاں اتنی بڑی تعداد میں مائیں اور بہنیں آئی ہیں، آپ یاد کریں، جب آپ کے پاس اگر صرف دس روپے بھی ہوتے تھے، تو انہیں چھپا کر رکھنا پڑتا تھا۔ نہ تو بینک میں کوئی کھاتہ ہوتا تھا، اور نہ ہی بینک میں کوئی غریب کو اندر آنے دیتا تھا۔ غریب کا خود احترام کیا ہوتا ہے، یہ مودی جانتا ہے۔
مودی نے بینکوں سے کہا کہ غریب کے لیے دروازے کیوں نہیں کھولو گے؟ اور ہم نے ایک بہت بڑی مہم چلا کر ‘جن دھن’ کھاتے کھلوائے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ میرے غریب خاندان کی خواتین کو ہوا۔ بہار میں بھی تقریباً ساڑھے تین کروڑ خواتین کے جن دھن کھاتے کھلے۔
اس کے بعد ہم نے سرکاری اسکیموں کی رقم براہ راست ان کھاتوں میں بھیجنا شروع کی۔ کچھ دن پہلے ہی میرے دوست نتیش جی کی حکومت نے، اور ابھی وہ خود اعلان بھی کر رہے تھے، بوڑھے، معذور اور بیوہ ماؤں کو ملنے والی پنشن کو 400 روپے سے بڑھا کر 1100 روپے ماہانہ کر دیا۔ یہ پیسہ بھی براہ راست آپ کے بینک کھاتوں میں ہی تو جائے گا۔
پچھلے ڈیڑھ مہینے میں ہی بہار کے 24 ہزار سے زیادہ اپنی مدد آپ گروپس کو 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مدد بھیجی گئی ہے۔ یہ بھی اسی لیے ممکن ہوا کیونکہ ماؤں بہنوں کے پاس آج جن دھن کھاتوں کی طاقت ہے۔
ساتھیو،
خواتین کو بااختیار بنانے کی ان کوششوں کے شاندار نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ملک میں اور بہار میں’’لکھ پتی دیدی‘‘ کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملک بھر میں ہم نے 3 کروڑ بہنوں کو’’لکھ پتی دیدی‘‘ بنانے کا ہدف رکھا ہے۔ اب تک ڈیڑھ کروڑ سے زائد بہنیں’’لکھ پتی دیدی‘‘ بن چکی ہیں۔
ہمارے بہار میں بھی 20 لاکھ سے زیادہ خواتین’’لکھ پتی دیدی‘‘ بن چکی ہیں۔ آپ کے چمپارن علاقے میں ہی 80 ہزار سے زائد خواتین نے اپنی مدد آپ گروپ سے جڑ کر’’لکھ پتی دیدی‘‘ کا مقام حاصل کیا ہے۔
ساتھیو،
آج یہاں 400 کروڑ روپے کا کمیونٹی انویسٹمنٹ فنڈ بھی جاری کیا گیا ہے۔ یہ رقم خواتین کی طاقت کو مزید مضبوط بنانے میں مدد دے گی۔ یہاں نتیش جی کی جانب سے شروع کی گئی ’جیویکا دیدی‘ اسکیم نے بہار کی لاکھوں خواتین کو خود کفیل بننے کی راہ دکھائی ہے۔
ساتھیو،
بی جے پی اور این ڈی اے کا وژن ہے — جب بہار آگے بڑھے گا، تبھی ملک آگے بڑھے گا۔ اور بہار تبھی ترقی کرے گا، جب بہار کا نوجوان آگے بڑھے گا۔ ہمارا عزم ہے: خوشحال بہار، ہر نوجوان کو روزگار!
بہار کے نوجوانوں کو ان کے اپنے ہی ریاست میں زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع میسر آئیں، اس کے لیے پچھلے کچھ برسوں میں تیزی سے کام ہوا ہے۔ نتیش جی کی حکومت نے لاکھوں نوجوانوں کو مکمل شفافیت کے ساتھ سرکاری محکموں میں ملازمت دی ہے۔ نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لیے نتیش جی نے حال ہی میں کئی نئے فیصلے بھی لیے ہیں، اور مرکزی حکومت شانہ بہ شانہ ان کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔
ساتھیو،
کچھ دن پہلے مرکزی حکومت نے ایک بڑی اسکیم کو منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت پرائیویٹ کمپنی میں پہلی بار ملازمت حاصل کرنے والے نوجوان کو، جسے پہلی بار روزگار کا موقع ملے گا، اُسے مرکز کی جانب سے 15 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ یہ اسکیم یکم اگست سے نافذ ہونے جا رہی ہے۔ اس اسکیم پر مرکزی حکومت ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے تاکہ نئے نوجوانوں کو نیا روزگار ملے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ بہار کے نوجوانوں کو بھی حاصل ہوگا۔
ساتھیو،
بہار میں خود روزگار کو فروغ دینے کے لیے مدرا یوجنا جیسے اقدامات کو مزید رفتار دی گئی ہے۔ صرف پچھلے دو مہینوں میں ہی بہار میں لاکھوں قرضے مدرا اسکیم کے تحت دیے گئے ہیں۔ یہاں چمپارن کے بھی 60 ہزار نوجوانوں کو خود روزگار کے لیے مدرا لون ملا ہے۔
ساتھیو،
آر جے ڈی کے وہ لوگ آپ کو کبھی روزگار نہیں دے سکتے، جو روزگار دینے کے نام پر آپ کی زمینیں اپنے نام لکھوا لیتے تھے۔ آپ یاد رکھیں، ایک طرف وہ بہار تھا جو لالٹین کے اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا، اور دوسری طرف آج کا بہار ہے، نئی امیدوں کی روشنی کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا۔ یہ سفر بہار نے این ڈی اے کے ساتھ چل کر طے کیا ہے، اسی لیے بہار کا عزم اٹل — این ڈی اے کے ساتھ ہر پل!
ساتھیو،
گزشتہ برسوں میں جس طرح بہار میں نکسل واد پر کاری ضرب لگائی گئی ہے، اس کا بہت بڑا فائدہ بھی بہار کے نوجوانوں کو ہوا ہے۔ چمپارن، اورنگ آباد، گیا جی، اور جموئی جیسے اضلاع، جو برسوں تک ماؤ واد کی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے، آج وہاں ماؤ واد اپنی آخری سانسیں گن رہا ہے۔ جن علاقوں پر کبھی ماؤ واد کا سیاہ سایہ تھا، آج وہاں کے نوجوان بڑے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم بھارت کو نکسلی تشدد سے مکمل طور پر آزاد کر کے رہیں گے۔
ساتھیو،
یہ نیا بھارت ہے۔ اب بھارت، ماتا بھارتي کے دشمنوں کو سزا دینے کے لیے زمین و آسمان ایک کر دیتا ہے۔ بہار کی اسی دھرتی سے میں نے ’آپریشن سندور‘ کا عزم ظاہر کیا تھا، اور آج اس کی کامیابی ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔
ساتھیو،
بہار کے پاس نہ تو صلاحیت کی کمی ہے اور نہ وسائل کی۔ آج بہار کے وسائل ہی بہار کی ترقی کے وسیلہ بن رہے ہیں۔ آپ دیکھئے، این ڈی اے حکومت کی کوششوں کے بعد مکھانا کی قیمتیں کتنی بڑھی ہیں۔ کیونکہ ہم نے یہاں کے مکھانا کسانوں کو بڑے بازاروں سے جوڑا۔ اب مکھانا بورڈ قائم کیا جا رہا ہے۔
یہاں کے کیلا، لیچی، مرچا چاول، کٹارنی چاول، زردالو آم، مغہی پان اور دیگر بے شمار زرعی مصنوعات اب بہار کے کسانوں اور نوجوانوں کو عالمی منڈی سے جوڑنے میں مدد کر رہی ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
کسانوں کی پیداوار اور ان کی آمدنی کو بڑھانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی یوجنا کے تحت اب تک تقریباً ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے کسانوں کو دیے جا چکے ہیں۔ صرف موتیہاری میں ہی 5 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو 1500 کروڑ روپے سے زائد کی امداد دی گئی ہے۔
ساتھیو،
نہ ہم صرف نعروں پر رک جاتے ہیں، نہ وعدوں تک محدود رہتے ہیں۔ ہم کام کرتے ہیں اور نتائج کے ذریعے اپنی بات ثابت کرتے ہیں۔ جب ہم کہتے ہیں کہ ہم پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کے لیے مسلسل محنت کر رہے ہیں، تو یہ بات ہماری پالیسیوں اور فیصلوں سے صاف ظاہر ہوتی ہے۔ این ڈی اے حکومت کا مشن ہے: 'ہر پسماندہ کو ترجیح!' — چاہے وہ پسماندہ علاقہ ہو یا پسماندہ طبقہ، ہماری حکومت کی پہلی ترجیح یہی ہے۔
کئی دہائیوں تک ملک کے 110 سے زائد اضلاع کو ’پسماندہ‘ کہہ کر نظرانداز کر دیا گیا، جیسے ان کی کوئی حیثیت ہی نہ ہو۔ ہم نے ان اضلاع کو ترجیح دی، اور ان کا نام ’پسماندہ اضلاع‘ کے بجائے ’آرزو مند اضلاع‘ رکھا تاکہ ان کی ترقی کی نئی راہ نکلے۔ یعنی، پسماندہ کو ترجیح دی گئی۔
اسی طرح، سرحدی دیہاتوں کو ہمیشہ’آخری گاؤں‘کہا جاتا تھا، اور ان کی ترقی کو نظرانداز کیا جاتا رہا۔ لیکن ہم نے ان دیہاتوں کو ترقی کی پہلی صف میں رکھا، اور انہیں 'ملک کا پہلا گاؤں' کہا۔ یعنی پھر سے، پسماندہ کو ترجیح دی گئی۔
ہمارا او بی سی سماج کئی سالوں سے او بی سی کمیشن کو آئینی درجہ دینے کا مطالبہ کر رہا تھا۔ یہ مطالبہ بھی ہماری حکومت نے پورا کیا۔ قبائلی طبقات کے لیے 'جنمن یوجنا' کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت ان کی فلاح و بہبود پر 25 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اس لیے میں پھر دہراتا ہوں — پسماندہ ہماری ترجیح ہے۔
اب اسی جذبے کے تحت ایک اور بڑی اسکیم شروع کی جا رہی ہے۔ دو دن پہلے مرکزی کابینہ نے ‘پردھان منتری دھن-دھانیہ کرشی یوجنا’ کو منظوری دی ہے۔ اس اسکیم کے تحت زراعت کے لحاظ سے ملک کے 100 سب سے پسماندہ اضلاع کی نشاندہی کی جائے گی۔ یہ وہ اضلاع ہوں گے جہاں زراعت کی کافی صلاحیت ہے، لیکن آج بھی پیداوار اور کسانوں کی آمدنی کے لحاظ سے پیچھے ہیں۔
اس اسکیم کے تحت ان اضلاع کے کسانوں کو ترجیح دی جائے گی، ان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔ پسماندہ کو ترجیح دینے کا یہ اقدام تقریباً 1 کروڑ 75 لاکھ کسانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچائے گا، جن میں بڑی تعداد بہار کے کسان بھائی بہنوں کی ہوگی۔
دوستو!
آج بہار کے لیے ریل اور سڑک سے جُڑے ہزاروں کروڑ روپے کے منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹس بہار کے عوام کو بڑی سہولتیں فراہم کریں گے۔
امرت بھارت ایکسپریس کو ملک کے مختلف روٹس پر جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا ہے۔ اب یہ ایکسپریس موتیہاری-باپو دھام سے دہلی، آنند وہار تک چلے گی۔ موتیہاری ریلوے اسٹیشن کو بھی جدید سہولیات کے ساتھ نئے انداز میں تیار کیا جا رہا ہے۔دربھنگہ-نرکٹیا گنج ریلوے لائن کو دوہری کرنے سے اس روٹ پر سفر مزید آسان اور آرام دہ ہو جائے گا۔
دوستو!
چمپارن کی یہ سرزمین صرف تاریخ نہیں، ہمارے عقیدے، ہماری ثقافت کا بھی مظہر ہے۔ رام-جانکی پتھ جو موتیہاری کے ستر گھاٹ، کیسریا، چکیا، مدھوبن سے گزرتا ہے، ہمارے مذہبی ورثے کو جوڑتا ہے۔اب جو نئی ریلوے لائن سیتامڑھی سے ایودھیا تک بن رہی ہے، اُس سے چمپارن کے عقیدت مند بھی سہولت سے ایودھیا جا سکیں گے۔ان تمام کوششوں کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بہار کا رابطہ مضبوط ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
دوستو!
کانگریس اور آر جے ڈی نے ہمیشہ غریبوں، دلتوں، پسماندہ اور قبائلی سماج کے نام پر سیاست کی ہے، لیکن مساوی حقوق دینے کی بات تو دور، یہ لوگ اپنے خاندان سے باہر کسی کو عزت دینا بھی گوارا نہیں کرتے۔آج پورا بہار ان کے غرور اور خاندانی سیاست کو دیکھ رہا ہے۔ ہمیں اپنے بہار کو ان کے ناپاک ارادوں سے بچانا ہے۔نتیش جی کی ٹیم، بی جے پی کی ٹیم اور پوری این ڈی اے برسوں سے بہار کے لیے مخلصی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ جناب چندر موہن رائے جی جیسی عظیم شخصیات نے ہماری رہنمائی کی ہے۔ اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر ان کوششوں کو نئی رفتار دیں۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بھارت ماتا کی جے۔
بہت بہت شکریہ۔
*****
(ش ح –اس ک۔ ش ب ن)
U. No.2880
(Release ID: 2145867)