پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
بھارت نے ارجا ورتا 2025 میں بولڈ اپ اسٹریم توانائی حکمت عملی تیار کی
وزیر پوری نے محفوظ توانائی کے مستقبل کے لیے اصلاحات ، تنوع اور عالمی تعاون پر روشنی ڈالی
ہماری ریاستیں بھارت کی توانائی کی تبدیلی اور منتقلی کا مرکز ہیں: جناب پوری
Posted On:
17 JUL 2025 6:40PM by PIB Delhi
وزیر پیٹرولیم و قدرتی گیس، وزیر پوری نے ارجا ورتا 2025 کے ضمنی اجلاس میں منعقدہ فائرسائڈ چیٹ سیشن میں بھارت کی جامع حکمت عملی پیش کی، جس کا مقصد اپ اسٹریم ایکسپلوریشن اور پروڈکشن (ای /اینڈ پی) کو مضبوط بنانا، توانائی کی لچک کو بڑھانا اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ہے۔

روس-یوکرین تنازع اور مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی جیسے عالمی جغرافیائی و سیاسی حالات کے تناظر میں بھارت کے توانائی تحفظ سے متعلق موقف پر سوالات کا جواب دیتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ بھارت نے خام تیل کی درآمد کے ذرائع کو 27 ممالک سے بڑھا کر 40 ممالک تک توسیع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنوع ایک کلیدی اقدام ہے تاکہ عالمی بحران کے دوران توانائی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔روسی تیل کی درآمد کے موضوع پر وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس دنیا کے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے، جہاں روزانہ پیداوار 90 لاکھ بیرل سے زائد ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ رسد اچانک عالمی منڈی سے نکال دی جاتی جو کہ تقریباً 9.7 کروڑ بیرل یومیہ پر مشتمل ہے تو اس سے عالمی منڈی میں انتشار پیدا ہو جاتا اور قیمتیں 130 سے 200 ڈالر فی بیرل کے درمیان پہنچ جاتیں۔جناب پوری نے واضح طور پر کہا کہ بھارت نے کبھی کوئی ممنوعہ کارگو نہیں خریدا، اور روسی تیل پر عالمی پابندی نہیں بلکہ صرف ایک قیمت کی حدعائد کی گئی تھی، جو بین الاقوامی توانائی کی فراہمی کے نظام کی زمینی حقیقتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی تھی۔انہوں نے بھارت کے متوازن اور پیش قدمی پر مبنی مؤقف کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت کا نتیجہ قرار دیا، جس کے باعث بھارت آج عالمی توانائی منڈیوں میں ایک مستحکم کرنے والی قوت کے طور پر ابھرا ہے۔
جناب پوری نے گزشتہ دہائی کے دوران متعارف کرائی گئی کئی انقلابی پالیسی اصلاحات کو اجاگر کیا، جن کا مقصد بھارت کے اپ اسٹریم شعبے کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر آئل فیلڈز ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ (او آر ڈی اے) کے تحت ازسرِ نو ترتیب دیے گئے ایکسپلوریشن فریم ورک کا ذکر کیا، جو ایک مشترکہ طریقہ کار، واحد لیز اور منظوری کے نظام، شفاف عملی ضوابط، اور ‘‘نو سِٹ’’ (no-sit) شق جیسے عناصر پر مشتمل ہےجس کا مقصد غیر فعال علاقوں کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ اصلاحات نئے پیٹرولیم و قدرتی گیس کے قواعد (پی این جی رولز 2025) اور ماڈل ریونیو شیئرنگ کنٹریکٹس (ایم آر ایس سی) کے ساتھ مربوط کی گئی ہیں تاکہ کاروباری عمل کو آسان بنایا جا سکے اور نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے۔وزیر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہائیڈروکاربن ایکسپلوریشن اینڈ لائسنسنگ پالیسی (ایچ ای ایل پی) اور او آر ڈی اے ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے نتیجے میں پہلے ممنوعہ سمجھے جانے والے تقریباً 10 لاکھ مربع کلومیٹر رقبے کو تلاش و دریافت کے لیے کھول دیا گیا ہے، جس سے قدرتی وسائل کی وسیع صلاحیت کا دروازہ کھل گیا ہے۔
سمندری توانائی کے شعبے میں بھارت کے عزائم کی دوبارہ تصدیق کرتے ہوئے، جناب پوری نے انڈمان بیسن کی نمایاں ہائیڈروکاربن صلاحیت پر روشنی ڈالی اور اس کا موازنہ گویانا کے زرخیز بیسن سے کیا۔ انہوں نے پرامیدی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘مجھے یقین ہے کہ ہمیں انڈمان سمندر میں گویانا کے حجم کے کئی ذخائر دریافت ہوں گے۔’’ان کا یہ اعتماد بھارت کی بڑھتی ہوئی رسائی، اعلیٰ معیار کے جیوسائنسی اعداد و شمار، مضبوط ضابطہ جاتی نظام، اور ایسی پالیسی ترغیبات پر مبنی ہے جو تلاش و دریافت کی سرمایہ کاری کے خطرات کو کم کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کا ہدف یہ ہے کہ وہ ڈیپ واٹر تیل و گیس کی تلاش کے لیے اگلا قابلِ اعتبار مرکز بنے، جس کے لیے وہ اپنے وسیع پیمانے، تسلسل کے ساتھ جاری توانائی مانگ اور عالمی شراکت داریوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
وزیر نے زیرِ زمین معلومات کو بہتر بنانے پر بھارت کی توجہ پر روشنی ڈالی، جو ملک کے سیسمک ڈیٹا بیس(زلزلے کے ڈیٹا بیس) کی توسیع اور جدید کاری کے ذریعے حاصل کی جا رہی ہے۔ انہوں نے وسیع پیمانے پر سیسمک سروے کرانے، جدید ٹیکنالوجی اپنانے، اور نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری کے ذریعے ڈیٹا تک رسائی کو عام کرنے کے حکومتی عزم کو اجاگر کیا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ تمام کوششیں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھانے اور تلاش و دریافت کے شعبے میں شفاف، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینے کے لیے نہایت اہم ہیں۔
ایران اور وینزویلا پر جاری پابندیوں کے تناظر میں طویل مدتی فراہمی کے تحفظ سے متعلق خدشات کا جواب دیتے ہوئے، جناب پوری نے ان پابندیوں کی مستقل نوعیت پر سوال اٹھایا اور برازیل، گیانا اور کینیڈا جیسے ممالک سے تیل کے نئے ذرائع کے ابھار کی طرف توجہ دلائی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عالمی تیل مارکیٹ بتدریج زیادہ متنوع اور مضبوط ہو رہی ہے، اور اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلایا کہ بھارت کسی بھی اتار چڑھاؤ یا رکاوٹ سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
گھریلو محاذ پر،جناب پوری نے توانائی کے ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے میں ریاستی حکومتوں کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے باہمی احتساب اور مرکز و ریاست کے درمیان مضبوط تعاون کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وہ ریاستیں جو توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی تیزی سے تعمیر میں معاون بنتی ہیں، انہیں بہتر طرزِ حکمرانی کی مثال کے طور پر سراہا جانا چاہیے۔
ارجا ورتا 2025 کا دوسرا ایڈیشن، جو بھارت کا ممتاز اپ اسٹریم آئل و گیس کانکلیو ہے، آج بھارت منڈپم، نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ یہ تقریب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہائیڈروکاربن (ڈی جی ایچ) نے وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس (ایم او پی این جی) کے سرپرستی میں منعقد کی ۔ اس کانکلیو میں 700 سے زائد شرکاء نے شرکت کی، جن میں مرکزی و ریاستی وزراء، اعلیٰ حکام، عالمی صنعت کے رہنما، شعبہ جاتی ماہرین اور میڈیا کے نمائندے شامل تھے۔“تعاون، اختراع، ہم آہنگی” کے موضوع پر منعقد ہونے والا یہ اجلاس بھارت کے توانائی کے نقشے پر مکالمے، تکنیکی تبادلے اور حکمتِ عملی کے وژن کے لیے ایک متحرک پلیٹ فارم ثابت ہوا۔
اس تقریب کے دوران کئی اہم اعلانات اور منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ جناب پوری نے پی این جی رولز اور ایم آر ایس سی کےترمیم شدہ ورژن کا افتتاح کیا، جن کا مقصد پالیسی میں وضاحت پیدا کرنا، سرمایہ کاروں کے اعتماد کو فروغ دینا، اور کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید بہتر بنانا ہے۔انہوں نے ہائیڈروکاربن وسائل کی جانچ کے مطالعے کے آغاز کا بھی اعلان کیا، جو عالمی معیار کی جانچ کے طریقۂ کار کے تحت کیے جائیں گے تاکہ بھارت کے وسائل کی بنیاد کا زیادہ درست اندازہ لگایا جا سکے۔کانکلیو کے دوران کئی کلیدی مفاہمت ناموں کا تبادلہ بھی ہوا، جن میں ایک اہم معاہدہ بی پی اور او این جی سی کے درمیان بھارت کی زیرِ زمین ارضیاتی ساخت کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے اسٹریٹیگرافک ویلز کے مطالعے کے سلسلے میں کیا گیا۔ ایک اور معاہدہ ڈی جی ایچ اور این آئی سی کے درمیان ہوا، جس کا مقصد شفاف اور مرکزی اپ اسٹریم ڈیٹا مینجمنٹ کے لیے کلاؤڈ پر مبنی نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری قائم کرنا ہے۔وزیر نے انڈیا ہائیڈروکاربن آؤٹ لک 2024-25 کی بھی رونمائی کی، جو ڈی جی ایچ کی فلیگ شپ رپورٹ کا 32 واں ایڈیشن ہے۔ یہ رپورٹ مستقبل کی ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی ) حکمتِ عملیوں اور سرمایہ کاری کے فیصلوں کے لیے ڈیٹا پر مبنی بصیرت فراہم کرتی ہے۔
کانکلیو کی اختراعی نمائش کے تحت، جناب پوری نے نمائش گیلری اور انوویشن سینٹر کا دورہ کیا، جہاں ای اینڈ پی آپریٹرز، اسٹارٹ اپس اور تعلیمی اداروں کی جانب سے پیش کیے گئے 50 سے زائد تکنیکی پوسٹرز اور 15 سے زیادہ جدید حل پیش کیے گئے تھے۔ انہوں نے متعدد شرکاء سے تبادلۂ خیال کیا اور بھارت کی اپ اسٹریم صنعت کے مستقبل کو سنوارنے میں مسلسل تکنیکی جدت و اختراع کی اہمیت کو سراہا۔
ارجا ورتا 2025 کے موقع پر شراکت دار ریاستوں کے ساتھ بین وزارتی گول میز کانفرنس منعقد
وزیر اعظم مودی کی دور اندیش قیادت میں تعاون پر مبنی وفاقیت کے حقیقی جذبے کی عکاسی کرتے ہوئے ، ریاستوں میں توانائی کے شعبے کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ارجا ورتا 2025 کے موقع پر ایک بین وزارتی گول میز کا انعقاد کیا گیا ۔ 22 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزراء اور سینئر عہدیداروں نے بات چیت میں شرکت کی ۔


راؤنڈ ٹیبل میں خطاب کرتے ہوئے پٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر پوری نے بھارت کی توانائی تبدیلی میں ریاستوں کے مرکزی کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ریاستیں بھارت کی توانائی تبدیلی اور منتقلی کا مرکز ہیں۔بڑھتی ہوئی توانائی کی مانگ اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں میں، بھارت نے عالمی تیل کی طلب میں 16فصد اضافہ کیا ہے اور توقع ہے کہ 2045 تک عالمی توانائی کی اضافی طلب کا تقریباً 25فیصد حصہ بھارت کا ہوگا۔ ہماری مانگ نہ صرف بڑی ہے بلکہ منظم، پیش گوئی کے قابل اور ذمہ دار بھی ہے۔

جناب پوری نے مزید بتایا کہ بھارت نے گزشتہ دہائی میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں 4 لاکھ کروڑ روپے سے زائد سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سرمایہ کاریاں نہ صرف قومی صلاحیت کو مضبوط بنا چکی ہیں بلکہ ریاستی سطح پر بھی حقیقی قدر پیدا کی ہے۔ آئندہ دس سالوں میں 30 سے 35 لاکھ کروڑ روپے کی متوقع سرمایہ کاری کے ساتھ آنے والی دہائی ملک بھر میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اہم ثابت ہوگی ۔
2025 سے 2035 کے درمیان، بھارت کو ہائیڈروکاربن کی پوری ویلیو چین میں نمایاں سرمایہ کاری دیکھنے کی توقع ہے۔ جناب پوری نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ان سرمایہ کاریوں کے لیے ریاستوں کی قیادت اور فعال شرکت درکار ہوگی۔ اگرچہ مرکز فنڈنگ، پالیسی اور ہم آہنگی کے ذریعے ان کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا، ہمیں مل کر درپیش مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
ارجا ورتا 2025 نے بھارت کے مضبوط، شفاف اور انویسٹر فرینڈلی اپ اسٹریم توانائی نظام کے قیام کے لیے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ مسلسل اصلاحات، بین الاقوامی تعاون، جدید ٹیکنالوجی اور وژنری پالیسی سازی کے ذریعے، بھارت وزیرِ اعظم مودی کی قیادت میں خود کو عالمی توانائی کے رہنما کے طور پر مستحکم کرتا جا رہا ہے۔
***
ش ح۔ ش آ۔ع ر
Uno-2854
(Release ID: 2145622)
Visitor Counter : 2