جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکز نے آئی آر ای ڈی اے بانڈز کو سیکشن 54ای سی کے تحت ٹیکس سے چھوٹ دینے کی منظوری دے دی ہے

Posted On: 10 JUL 2025 12:57PM by PIB Delhi

سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس (سی بی ڈی ٹی) نے وزارتِ خزانہ کے تحت انڈین رینوایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی لمیٹڈ (آئی آر ای ڈی اے) کے جاری کردہ بانڈز کو انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت سیکشن 54ای اسی کے تحت 'طویل مدتی مخصوص اثاثہ' کے طور پر نوٹیفائی کر دیا ہے۔ یہ نوٹیفکیشن 9 جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔

اس نوٹیفکیشن کے مطابق، وہ بانڈز جو پانچ سال کے بعد قابلِ واپسی ہوں اور جو آئی آر ای ڈی اے نے نوٹیفکیشن کی تاریخ کے بعد جاری کیے ہوں گے، انکم ٹیکس ایکٹ 1961 کے تحت سیکشن 54ای سی کے تحت ٹیکس چھوٹ کے فوائد کے لیے اہل ہوں گے۔ اس سیکشن کے تحت مخصوص بانڈز میں سرمایہ کاری پر کیپیٹل گینز ٹیکس کی چھوٹ دی جاتی ہے۔ ان بانڈز کی آمدنی صرف اور صرف قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں میں استعمال کی جائے گی، جو ریاستی حکومتوں کی قرض کی ادائیگی پر انحصار کیےبغیر اپنے منصوبے کی آمدنی سے قرضوں کی ادائیگی کر سکیں گے۔

قابلِ اہل سرمایہ کار ان بانڈز میں سرمایہ کاری کر کے ایک مالی سال میں طویل مدتی سرمایہ منافع (ایل ٹی سی جی) پر 50 لاکھ روپے تک ٹیکس بچا سکتے ہیں۔ اس کے بدلے، آئی آر ای ڈی اے کو فنڈز کی کم قیمت کے حوالے سے فائدہ ہوگا، جو کہ قابل تجدید توانائی کے شعبے کے لیے ایک اہم ترقی ہے۔ اس سے قابل تجدید توانائی کے شعبے کی تیز رفتار ترقی کو مدد ملے گی۔

نوٹیفکیشن کا خیرمقدم کرتے ہوئےجناب پردیپ کمار داس، چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، آئی آر ای ڈی اے نے کہاکہ"ہم وزارت خزانہ، نئی و قابل تجدید توانائی کی وزارت اور سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس کے اس قیمتی پالیسی اقدام کے لیے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔ حکومت کی جانب سے یہ منظوری آئی آر ای ڈی اے کے قابل تجدید توانائی کی مالی معاونت میں اہم کردار کو مزید مستحکم کرتی ہے۔ ہمارے بانڈز کے لیے ٹیکس سے مستثنیٰ حیثیت ایک بہتر سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرے گی، ساتھ ہی سبز توانائی کے منصوبوں کے لیے اضافی سرمایہ کی دستیابی کو یقینی بنائے گی، جو 2030 تک بھارت کے 500 گیگاواٹ غیر فوسل ایندھن (غیر جیواشم ایندھن)کی صلاحیت کے ہدف میں معاون ثابت ہوگی۔"

اس اقدام سے توقع ہے کہ ٹیکس بچانے والے آلات کے خواہاں سرمایہ کاروں کی وسیع شرکت کو متوجہ کیا جائے گا ۔

اور ملک میں قابل تجدید توانائی کی مالی اعانت کے ماحولیاتی نظام کو تقویت ملے گی۔

***

ش ح۔ ش آ۔ع د

Uno-2623


(Release ID: 2143677) Visitor Counter : 5