قومی انسانی حقوق کمیشن
azadi ka amrit mahotsav

مدھیہ پردیش کے دموہ  میں مشن اسپتال میں ماہر قلب کے طور پر کام کرنے والے فرضی ڈاکٹر کے معاملے میں این ایچ آر سی کی تحقیقات میں کئی بے ضابطگیوں کا انکشاف  ہوا


ریاستی حکومت اور مرکز کو چار ہفتہ کے اندر  عمل آوری کے لیےمختلف اقدامات کی سفارش کی گئیں

سفارشات میں7 متاثرہ مریضوں کے قریبی رشتہ داروں کو نمبروں کو امداد کے طور پر 10 لاکھ روپے کی ادائیگی،ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ اسپتال کے مالک کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ قانون شکنی کرنے والے پولیس اہلکاروں اور دموہ کے سی ایم ایچ او کے خلاف کارروائی شامل ہے

ریاستی حکومت اس بات کی تصدیق کرے کہ آیا تمام ڈاکٹر کیتھ لیبز میں کام کرنے کے اہل ہیں یا نہیں

اسپتال کے ذریعہ آیوشمان بھارت اسکیم کے غلط استعمال کی ای او ڈبلیو کے ساتھ ساتھ بھوپال کےانکم ٹیکس  میں چھوٹ کے چیف کمشنرسے تحقیقات کرائی جائے

ملک بھر میں کیتھ لیبز کی تصدیق کرانے اور تمام ریاستی حکومتوں کو آیوشمان بھارت اسکیم کے نفاذ کو درست طریقے سے جانچنے کے لیےصحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت  میں سکریٹری ہدایات جاری کریں

Posted On: 07 JUL 2025 5:09PM by PIB Delhi

اس کی تحقیقات کے بعدبھارت کےانسانی حقوق سے متعلق قومی کمیشن،(این ایچ آر سی) نے مدھیہ پردیش کے دموہ میں مشن اسپتال میں ماہر قلب کے طور پر کام کرنے والے ایک فرضی ڈاکٹر کے معاملے میں کئی بے ضابطگیاں پائی ہیں۔ اس کے مطابق اس نے مدھیہ پردیش حکومت اور مرکز سے کئی سفارشات کی ہیں اور چار ہفتے کے اندر کارروائی سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ کمیشن نے 28 مارچ 2025 کو ایک شکایت کی بنیاد پریک معاملہ درج کیا تھا اور اس معاملے پر متعلقہ ریاستی حکام سے رپورٹس طلب کرنے کے علاوہ اپنے طور انکوائری کی تھی۔

کمیشن نے اپنے چیف سکریٹری کے ذریعےمدھیہ پردیش حکومت سے سفارش کی ہے کہ وہ اس اسپتال میں فرضی کارڈیالوجسٹ کے علاج کے بعد مرنے والے تمام 7مریضوں کے لواحقین کو امداد کے طور پر فی کس 10 لاکھ روپے ادا کرے۔ کمیشن نے مدھیہ پردیش میں کام کرنے والی تمام کیتھ لیبز کا معائنہ کرنے کے لیے حکام کو ضروری ہدایات جاری کرنے کے علاوہ معاملے کے حتمی حل تک مشن اسپتال کے لائسنس کو منسوخ کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔ مزید یہ کہ ریاستی حکومت اس بات کی تصدیق کے لیے ضروری ہدایات بھی جاری کرے گی کہ آیا تمام ڈاکٹر کیتھ لیبز میں کام کرنے کے اہل ہیں یا نہیں۔

ریاستی حکومت کوکی گئی دیگر چند سفارشات درج ذیل ہیں:۔

• مطلعہ کریں کہ آیا اسپتال نے انشورنس لیا تھا یا نہیں؟ اگر ہاں،  توکیا مقتول کے قانونی ورثاء کو بیمہ کی رقم ادا کی گئی یا نہیں؛

•  آیا سرجری کرنے سے متعلق کوئی معلومات، مریضوں کی طبی تاریخ کے بارے میں تفصیلات، اور کسی بھی متعلقہ ٹیسٹ کے نتائج، یا مخصوص طریقہ کار، اس کے ممکنہ خطرات اور فوائداور علاج کے متبادل اختیارات کے بارے میں، چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر (چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ افسر)، دموہ کے ساتھ شیئر کیا گیا ہو۔

•پلاٹ نمبر 86/1 پٹے پر لی گئی زمین(لیز)منتقلی اور غیر مجاز تعمیرات سے متعلق بے ضابطگیوں کا جائزہ لیں اور غلطی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف ضروری تادیبی اور قانونی کارروائی شروع کریں۔

• مدھیہ پردیش کے پولیس کے ڈائرکٹر جنرل ان متعلقہ پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کرے جنہوں نے ایف آئی آر کے اندراج اور اس کی تحقیقات میں لاپروائی کا ارتکاب کیا، اس کے علاوہ ملزمین اور مشن ہسپتال کے انتظامیہ کے خلاف پروسیجرل قانون اور قانونی اصولوں کے مطابق الگ الگ ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ مجرمانہ قتل، دھوکہ دہی،طبی لا پروائی  اورفنڈز کا غلط استعمال وغیرہ کے الزامات شامل ہیں۔

• ای او ڈبلیو کے ساتھ ساتھ  بھوپال کےانکم ٹیکس  میں چھوٹ کے چیف کمشنرمشن اسپتال کے ذریعے آیوشمان بھارت اسکیم کے غلط استعمال اور آیوشمان کارڈ رکھنے والے مریضوں کے علاج کے لیے غیر ملکی عطیات کی تحقیقات کریں۔

• ان شکایت کنندگان کو تحفظ فراہم کریں، جنہوں نے وسل بلورز پروٹیکشن ایکٹ، 2014 کی دفعات کے مطابق اسپتال کی آڑ میں کام کرنے والے مجرمانہ  عناصر کو بے نقاب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

• صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت میں سکریٹری پورے ملک میں کیتھ لیبز کی تصدیق کرانے کے لیے اور تمام ریاستی حکومتوں کو آیوشمان بھارت اسکیم کے نفاذ کو صحیح معنیٰ میں جانچنے کے لیے ہدایات جاری کریں۔

 

******

ش ح – ش م۔اش ق

UR No. 2526


(Release ID: 2142951)
Read this release in: English , Hindi , Tamil