عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن(آئی آئی پی اے) کی جنوبی علاقائی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے سٹیزن سینٹرک ڈیجیٹل اصلاحات پر زور دیا


پونڈیچری یونیورسٹی نے اگلی نسل کے عوامی رہنماؤں کو متاثر کرنے کے لیے گورننس سیل کا آغاز کیا

خود تصدیق سے چہرے کی شناخت تک: ڈاکٹر جتندر سنگھ نے گورننس میں گزشتہ دہائی کی اصلاحات کو پیش کیا

Posted On: 30 JUN 2025 3:22PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی، ارتھ سائنسز اور وزیر اعظم کے دفتر، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلاء، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ہندوستان کے مستقبل کی تشکیل میں ڈیجیٹل گورننس کے انقلابی کردار کو اجاگر کیا ۔انہوں نے کہا کہ ‘‘کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی’’ سے شہری مرکوز (سٹیزن سینٹرک)ڈیجیٹل نظام کی طرف منتقلی، ملک میں انتظامی اور سماجی و معاشی اصلاحات کا مرکزی ستون ہے۔

image001O3IM.jpg

پونڈیچری یونیورسٹی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کی جنوب علاقائی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ دہائی کے دوران شروع کی گئی مختلف پہلوں نے نہ صرف عوامی خدمات کی فراہمی کو مؤثر اور آسان بنایا ہے بلکہ شہریوں کو، خاص طور پر دور دراز اور دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو بھی بااختیار بنایا ہے۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ اس کانفرنس کا موضوع — ’’ڈیجیٹل انڈیا میں شہریوں کو بااختیار بنانا: انتظامی، مینجمنٹ اور تنظیمی اصلاحات‘‘ — اس بڑھتے ہوئے قومی اتفاقِ رائے کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کو کس طرح ہمہ گیر اور شمولیتی ترقی کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ کانفرنس آئی آئی پی اے پڈوچیری ریجنل برانچ اور پونڈیچری یونیورسٹی کے اشتراک سے منعقد کی گئی۔ اس موقع پر یونیورسٹی میں گورننس سیل کا آغاز بھی کیا گیا- ایک مستقبل بین اقدام جس کا مقصد نوجوان ذہنوں کو حکمرانی، اصلاحات اور قوم کی تعمیر سے بامعنی طور پر جوڑنا ہے۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس اقدام کو ایک ایسا پلیٹ فارم قرار دیا ‘‘جو طلبہ اور نوجوان پیشہ ور افراد میں جستجو، عوامی خدمت اور اخلاقی قیادت کے جذبے کو فروغ دے گا۔’’

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے 2014 کے بعد متعارف کرائی گئی کئی اہم گورننس اصلاحات کی جانب توجہ دلائی، جن میں ڈیجی لاکر، اُمنگ ایپ، ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر(ڈی بی ٹی) اور جیم ٹرینیٹی (جن دھن-آدھار-موبائل) شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان اقدامات نے نہ صرف بیوروکریسی کی تاخیر کو کم کیا بلکہ شفافیت کو بھی فروغ دیا ہے۔انہوں نے کہا:‘‘یہ اصلاحات محض انتظامی تبدیلیاں نہیں ہیں، بلکہ ان کے دور رس سماجی و معاشی اثرات ہیں۔’’انہوں نے اس بات کی مثال دی کہ کس طرح خود تصدیق نے نوٹری تصدیق کی جگہ لی ہے اور ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹس نے بزرگ شہریوں کو پنشن کے حصول کے لیے ذاتی طور پر اپنی موجودگی ثابت کرنے کی مشقت سے نجات دلائی ہے۔

ایک مؤثر اور منفرد انداز میں کیے گئے خطاب میں ڈاکٹر جتندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ بایومیٹرک اور چہرے کی شناخت پر مبنی شناختی نظام نے گورننس کو زیادہ انسان دوست بنایا ہے۔انہوں نے کہا:‘‘یہ صرف ٹیکنالوجی کو اپنانے کی بات نہیں، بلکہ اسے اس طرح استعمال کرنے کی بات ہے کہ ہر ہندوستانی کی عزت نفس اور زندگی کی آسانی یقینی بنائی جا سکے۔’’

image002RC7F.jpg

 

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے آیوشمان بھارت اور پردھان منتری آواس یوجنا جیسے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ڈیجیٹل ٹولز نے صحت اور رہائش تک رسائی کو وسیع کیا ہے۔انہوں نے کہا: "بھارت واحد ملک ہے جہاں آپ پہلے سے موجود بیماری کے لیے بھی انشورنس حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ہماری سیٹزن سینٹرک سوچ کا ثبوت ہے۔

تعلیم کے حوالے سے ڈاکٹر جتندر سنگھ نے ‘‘ون نیشن، ون سبسکرپشن’’  اقدام کا ذکر کیا، جو پورے بھارت کے محققین کو عالمی سطح کے معروف جرائد تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اسے ‘‘علم کو جمہوری بنانے کی سمت ایک اہم قدم’’ قرار دیا۔انہوں نے کہا: ‘‘نیا ڈیجیٹل ایکو سسٹم طلبہ اور محققین کے لیے معلوماتی خلاء کو ختم کر رہا ہے، چاہے وہ ملک کے کسی بھی خطے میں ہوں۔’’

وزیرموصوف نے بھارت کی عالمی حیثیت میں اضافے پر روشنی ڈالی، جہاں گلوبل انوویشن انڈیکس، اسٹارٹ اپ درجہ بندی اور پیٹنٹ فائلنگ جیسے اہم اشاریے نمایاں بہتری دکھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘‘معیشت کی عالمی درجہ بندی میں10ویں نمبر سے ہم اب چوتھے نمبر پر ہیں، اور 2027 تک تیسرے نمبر پر پہنچنے کے راستے پرگامزن  ہیں۔’’

وزیر موصوف نے اپنے خطاب کا اختتام ‘‘وکسِت بھارت 2047’’ کے لیے تیار رہنے کی اپیل کے ساتھ کیا اور اکیڈمیا، انتظامیہ اور نجی شعبے کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا اب کوئی محض اقدام نہیں بلکہ اس ملک کی گورننس کا ڈیفالٹ آپریٹنگ سسٹم بن چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگلا مرحلہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ ہم اپنے ان دریافت شدہ وسائل ،جیسے سمندر سے لے کر بیرونی خلاء تک کو  کس طرح استعمال کرتے ہیں۔

image003QRCO.jpg

تقریب کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ‘‘ڈیجیٹل گورننس ان انڈیا - ٹرانسفارمنگ پبلک سروس ڈیلیوری’’  کتاب کا اجراء کیا جس کی تصنیف ڈاکٹر ٹی گوپی ناتھ، اسسٹنٹ پروفیسر اور ڈین (اسٹوڈنٹس ویلفیئر)، محکمہ پبلک ایڈمنسٹریشن، راجیو گاندھی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف یوتھ ڈیولپمنٹ، چنڈی گڑھ کی ہے۔ انہوں نے ریٹائرڈ آئی اے ایس آفیسر والاوان کو عوامی انتظامیہ میں ان کی نمایاں تعاون کے لئے بھی مبارکباد دی۔

اس تقریب میں ہندوستان بھر سے 350 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا، جن میں سینئر بیوروکریٹس، فیکلٹی ممبران، ریسرچ اسکالرز، طلبہ اور صنعتی پیشہ ور  افراد شامل تھے۔انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کی جنوب علاقائی شاخوں—تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش اور پونڈیچیری—کی نمائندہ ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔تقریب میں80 سے زائد علمی مقالے پیش کیے گئے، جو معاصر گورننس کے مسائل سے بھرپور دلچسپی کی عکاسی کرتے ہیں۔

تقریب میں پروفیسر پی پرکاش بابو، وائس چانسلر، پونڈیچیری یونیورسٹی؛ ڈاکٹر شرت چوہان، چیف سیکریٹری، حکومت پونڈیچری؛ سورندر ناتھ تریاتھی، ڈائریکٹر جنرل، آئی آئی پی اے ؛ امیتابھ رنجن، رجسٹرار آئی آئی پی اے اور ڈاکٹر اشوک داس، ڈین اکیڈمکس معززین شامل تھے۔

****

ش ح۔ش ت۔ ش ت

U NO: 2283


(Release ID: 2140811)
Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil