وزارت خزانہ
ڈی آر آئی نے ’آپریشن ڈیپ مینیفیسٹ‘ کے تحت 39 کنٹینروں کو ضبط کیا جن میں تقریباً 9 کروڑ روپے کے بقدر کی 1115 میٹرک ٹن کے بقدر پاکستانی اشیاء موجود تھی
پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد، حکومت ہند نے تیسرے ملک خصوصاً دبئی، یو اے ای کے راستے سے پاکستانی اشیاء کی درآمدات پر پابندی عائد کی تھی
تیسرے ملک کے راستے پاکستانی اشیاء کی درآمدات، درآمداتی پالیسی کی شرائط اور ایسے سامان کی براہِ راست یا بالواسطہ درآمدات یا ٹرانزٹ پر پابندیوں کی صریح خلاف ورزی ہے
Posted On:
26 JUN 2025 6:19PM by PIB Delhi
ایک اہم نفاذ کی کارروائی میں، ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے "آپریشن ڈیپ مینیفیسٹ" کے نام سے ایک آپریشن شروع کیا، جس میں بنیادی طور پر دبئی، متحدہ عرب امارات کے راستے تیسرے ملک سے پاکستانی اشیاء کی غیر قانونی درآمدات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس آپریشن کے نتیجے میں اب تک 39 کنٹینروں کو ضبط کیا گیا ہے جن میں 1,115 میٹرک ٹن سامان ہے جس کی مالیت تقریباً 9 کروڑ روپے ہے، درآمداتی پالیسی کی شرائط اور حکومت کی جانب سے پاکستانی اشیاء کی براہ راست یا بالواسطہ درآمدات یا ٹرانزٹ پر عائد پابندیوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ درآمد کرنے والی فرم کے شراکت داروں میں سے ایک کو 26جون 2025 کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پہلگام کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد، حکومت نے 2 مئی 2025 سے، پاکستان سے آنے والے یا برآمد ہونے والے سامان کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد یا ٹرانزٹ پر ایک مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ اس سے قبل ایسی اشیاء پر 200 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد ہوتی تھی۔ ان سخت اقدامات کے باوجود، کچھ درآمد کنندگان اشیاء کی اصلیت کا غلط اعلان کرکے اور متعلقہ شپنگ دستاویزات میں ہیرا پھیری کرکے حکومتی پالیسی کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
دو الگ الگ معاملات میں، یہ کھیپ نہوا شیوا بندرگاہ پر ضبط کی گئی۔ کھیپوں کو فرضی طور پر متحدہ عرب امارات کی اصل قرار دیا گیا، ان کی پاکستانی شناخت کو چھپایا گیا۔ تاہم، تفتیش سے پتہ چلا کہ یہ سامان دراصل پاکستان سے آیا تھا اور صرف دبئی کے راستے بھارت میں درآمدات کے لیے منتقل کیا گیا تھا۔
تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ ابتدائی طور پر یہ سامان پاکستان سے دبئی کے کنٹینرز اور جہازوں کے ایک سیٹ پر پہنچایا گیا اور بعد ازاں دوسرے کنٹینرز اور جہازوں میں منتقل کیا گیا۔ سامان کی مزید جانچ اور اب تک کی گئی جانچ کے دوران اکٹھا کیے گئے دستاویزات کے تجزیے سے کراچی بندرگاہ، پاکستان سے کارگو کے نقل و حمل کے راستے اور دبئی کے جبل علی بندرگاہ پر ٹرانس شپمنٹ کا پتہ چلا- جو بھارتی بندرگاہوں کے راستے میں تھا۔اس کے علاوہ، پاکستانی تنظیموں کے ساتھ پیسوں کی منتقلی/مالی روابط کا پتہ لگایا گیا، جس سے غیر قانونی مالی لین دین کے بارے میں تشویشات پیدا ہوئیں۔ اس پورے طریقہ کار کو پاکستانی اور متحدہ عرب امارات کے شہریوں پر مشتمل لین دین کے ایک پیچیدہ ویب کے ذریعے ترتیب دیا گیا تھا، جس کا مقصد سامان کی اصل شناخت یعنی اس کے پاکستانی ہونے کی حقیقت کو چھپانا تھا۔
"آپریشن سندور" کے حوالے سے اور سلامتی کے بڑھتے ہوئے ماحول کے تناظر میں، ڈی آر آئی نے پاکستان سے آنے والی کھیپوں کو نشانہ بنانے کے لیے، مختلف خفیہ معلومات اکٹھا کرنے اور ڈیٹا کے تجزیات کے ذریعے اپنی نگرانی کو تیز کر دیا۔ اس فعال نگرانی کے نتیجے میں اعلیٰ قیمت کی حامل اشیاء ضبط کی گئیں۔
موجودہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے خطرات کی روشنی میں، "آپریشن ڈیپ مینیفیسٹ" حکومت کی پالیسی، رواج اور دیگر متعلقہ قوانین کو برقرار رکھنے ؛ملک کی قومی اور اقتصادی سلامتی کی حفاظت؛ اور پاکستانی سامان کی درآمدات کے لیے تجارتی ذرائع کے غلط استعمال کو روکنا؛اسٹریٹجک انٹیلی جنس، ٹارگٹڈ انفورسمنٹ کے لیے ڈی آر آئی کے ثابت قدم عزم کی مثال پیش کرتا ہے، اور انٹر ایجنسی کوآرڈینیشن کے ذریعے، ڈی آر آئی ہندوستان کی اقتصادی محاذوں کو محفوظ بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
**********
(ش ح –ا ب ن)
U.No:2188
(Release ID: 2139959)