سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹی ٹیوٹ فارانٹر ڈسپلنری سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی (سی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی)  اور ناتھ ایسٹ سینٹر فار ٹیکنالوجی ایپلی کیشن اینڈ ریچ (این ای سی ٹی اے آر) نے شمال مشرقی ہندوستان میں ویگن لیدر مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے کے لیے ہاتھ ملایا

Posted On: 23 JUN 2025 5:52PM by PIB Delhi

بھارت کے شمال مشرقی خطے میں پائیدار ٹیکنالوجیز اور مدور معیشت کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پرآج سی ایس آئی آر-نیشنل انسٹیٹیوٹ فار انٹر ڈسپلنری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(سی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی) ترواننت پورم نے نارتھ ایسٹ سینٹر فار ٹیکنالوجی ایپلیکیشن اینڈ ریچ (این ای سی ٹی اے آر) کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کیے۔این ای سی ٹی اے آر، سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت، حکومتِ ہند کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے۔

اس مفاہمت نامہ(ایم او یو) کے تحت سی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی کی پلانٹ پر مبنی ویگن لیدر ٹیکنالوجی کو  این ای سی ٹی اے آرکو منتقل کیا جائے گا، تاکہ میگھالیہ اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں میں مشترکہ سہولت مراکز اور پیداواری یونٹس قائم کیے جا سکیں۔یہ مراکز کسانوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتکاروں(ایم ایس ایمیز) اور خواتین کی قیادت میں چلنے والے سیلف ہیلپ گروپس کو مدد فراہم کریں گےتاکہ زرعی فضلہ کو اعلیٰ قدر کے پائیدار مصنوعات میں تبدیل کیا جا سکے۔

یہ مفاہمت نامہ(ایم او یو) سی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سی آنند رام کرشنن اور این ای سی ٹی اے آر کے ڈائریکٹرڈاکٹر ارون کمار شرما کے درمیان باہمی تبادلے کے ذریعے طے پائی۔مفاہمت نامہ کا تبادلہ سی ایس آئی آر ہیڈکوارٹر، نئی دہلی میں ایک باقاعدہ تقریب کے دوران ہوا، جس میں سی ایس آئی آر کی ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر این کلے سیلوی بھی موجود تھیں۔

A group of people standing around a tableAI-generated content may be incorrect.

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کلے سیلوی نے شمال مشرقی بھارت میں بڑھتے ہوئے زرعی فضلہ کے مسئلے کو حل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ ‘‘زرعی باقیات جیسے کہ دھان کے بھوسے، کیلا اور انناس کے فضلات عام طور پر ضائع کر دیے جاتے ہیں یا جلا دیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں فضائی اور آبی آلودگی، مٹی کےکٹاؤ اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان ہوتا ہے۔‘‘انہوں نے کہاکہ سی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی کی ٹیکنالوجی ایک پائیدار حل فراہم کرتی ہے جو اس حیاتیاتی مادے کو پلانٹ پر مبنی لیدر میں تبدیل کرتی ہے جو سنتھیٹک لیدر میں استعمال ہونے والے 50 سے 70 فیصد کیمیکلز کی جگہ لے لیتا ہے اور لیدر انڈسٹری کے ماحولیاتی اثرات کو نمایاں طور پر کم کرتا ہے۔’’

یہ پہل قومی مشنوں جیسے آتم نربھر بھارت، میک اِن انڈیا، انوویٹ اِن انڈیا اور سواچھ بھارت سے ہم آہنگ ہے۔ مقامی سطح پر دستیاب زرعی فضلہ کو استعمال میں لا کر یہ شراکت داری شمال مشرقی خطے میں علاقائی کاروبار کو فروغ دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ماحول دوست پیداواری طریقوں کو فروغ دینے کا ہدف رکھتی ہے۔

 این ای سی ٹی اے آر اس منصوبے پر عمل درآمد کی قیادت کرے گا اور مشترکہ پیداواری مراکز کے قیام کے ذریعے خاص طور پر خواتین کاروباریوں کو معاشی مواقع فراہم کرتے ہوئے مقامی کمیونٹی کی ترقی اور شمولیت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

پائیدار جدت کی جانب ایک اور اہم قدم کے طور پرسی ایس آئی آر-این آئی آئی ایس ٹی نے ہند-جرمن انرجی پروگرام کے تحت ڈائچے گیسلے شافٹ فر انٹر نیشنل جوسامینربیٹ( جی آئی زیڈ)کے ساتھ ایک مشترکہ ارادے کے اعلامیہ(جے ڈی آئی) کا اعلان بھی کیا ہے۔اس شراکت داری کے تحت بلڈنگ انٹیگریٹڈ فوٹو وولٹائکس (بی آئی پی وی) کے لیے ایک سینٹر آف ایکسیلینس (سی او ای) قائم کیا جائے گا  جو ایک انقلابی شمسی ٹیکنالوجی ہے، جسے چھتوں، دیواروں اور کھڑکیوں میں بے جوڑ انداز میں نصب کیا جا سکتا ہے۔سی ایس آئی آر- این آئی آئی ایس ٹی اور جی آئی زیڈ انڈیا اس منصوبے کے تحت مشترکہ تربیت، تحقیق، جانچ اور معیار کاری کے ذریعےبی آئی پی وی ٹیکنالوجی کی ترقی کو تیز کرنے، مقامی مینوفیکچرنگ کی حمایت کرنےاور 309 گیگا واٹ سے زائد صاف توانائی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کا ہدف رکھتے ہیں۔یہ اقدام شمسی توانائی سے مربوط انفرااسٹرکچر اور سبز عمارتوں کے میدان میں دنیا کی قیادت کے لیے بھارت کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

­­­­­­*****

) ش ح –ع ح-اش ق )

U.No. 2060


(Release ID: 2138990)
Read this release in: English , Hindi , Malayalam