سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے‘ایز آف انوویشن، ایز آف ریسرچ اور ایز آف سائنس’ کو بڑھانے کے لیے پالیسی اصلاحات کا اعلان کیا


ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ذاتی دلچسپی اور حمایت کے بغیر اس طرح کے اہم   فیصلے ممکن نہیں تھے

تحقیقی اداروں کو خصوصی آلات کے لیے غیر جی ایم پروکیورمنٹ کی اجازت دی  گئی ہے

ڈائریکٹرز،وی سیز کو پروکیورمنٹ میں زیادہ خودمختاری حاصل ہوگی - خصوصی تحقیقی خریداریوں کے لیےجیم کو بائی پاس کرنے کا اختیار

ریسرچ  سے متعلق خریداری  کے لیے مالی حد خاطرخواہ  بڑھا دی گئی - اداروں کے سربراہان اب 200 کروڑ روپے تک کے عالمی ٹینڈرز کو منظور کر سکتے ہیں

وزیرموصوف  نے کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے،جو اس ملک کے سائنس رہنماؤں پر بھروسہ رکھتا ہے

Posted On: 15 JUN 2025 4:10PM by PIB Delhi

ہندوستان میں تحقیقی ماحول کو ہموار کرنے کے مقصد سے ایک بڑی پالیسی تبدیلی  کے تحت ، مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) برائے سائنس اور ٹیکنالوجی؛ ارضیاتی سائنسز اور وزیر مملکت برائے پی ایم او، محکمہ جوہری توانائی، محکمہ خلا، عملہ، عوامی شکایات اور پنشن، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اتوار کو ‘‘ایز آف انوویشن، ایز آف ریسرچ اور ایز آف سائنس’’ کو آگے بڑھانے کے لیے پالیسی اصلاحات کے ایک سیٹ کا اعلان کیا، جس سے ملک بھر میں اختراع  کاروں  ، محققین کے اداروں اور اسکالرز کو راحت ملے گی  جس کا طویل عرصہ سے  انتظار تھا۔

قومی راجدھانی میں نیشنل میڈیا سینٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایسے فیصلوں کی نقاب کشائی کی جو تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو اپنے روزمرہ کے کام میں خاص طور پر خریداری میں تاخیر اور مالیاتی حدوں کے ارد گرد پیش آنے والی کچھ رکاوٹوں کو نظرانداز کرنے کے قابل بنائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ذاتی دلچسپی اور حمایت کے بغیر اس طرح کے   اہم  فیصلے ممکن نہیں تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018CMP.jpg

یہ اعلان پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر کے دفتر کی قیادت میں وسیع مشاورت کے بعد ہوا ہے، جس میں ہندوستان بھر میں 13آئی آئی ٹیز اور متعدد تحقیقی اداروں سے بصیرت حاصل کی گئی ہے۔

اعلان کردہ سب سے زیادہ نتیجہ خیز فیصلوں میں سے ایک ادارہ سربراہان کو حصولی کے اختیارات کی فراہمی ہے۔ سائنسی تنظیموں کے ڈائریکٹرز اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو اب خصوصی تحقیقی آلات اور مواد کے لیے غیر جی ای ایم (گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس) کی خریداری کرنے کا اختیار دیا جائے گا- جو کہ موجودہ قواعد سے دستبرداری ہے، جو مناسب اشیاء کے دستیاب نہ ہونے پربھی جیم کی خریداری کو لازمی قرار دیتا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ‘‘ہم نے  لال فیتہ شاہی  کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔’’یہ ایک ایسا اقدام ہے، جو اس ملک کے سائنس  رہنماؤں  پر بھروسہ  کرتاہے۔ مودی سرکار کا پیغام واضح ہے کہ‘‘ ہمیں آپ پر بھروسہ ہے، ہم آپ کی قدر کرتے ہیں اور ہم آپ کے لیے پرعزم ہیں۔’’

حکومت نے جنرل فنانشل رولز (جی ایف آر)کے تحت اہم مالیاتی حدوں پربھی نظر ثانی کی ہے۔ براہ راست خریداری کی حدکو ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر2 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے، جبکہ محکمہ جاتی  کمیٹیوں کے ذریعے خریداری کی حد ایک سے10-1لاکھ روپے تک بڑھا کر 25-2 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح، محدود ٹینڈر انکوائریوں اور مشتہر ٹینڈرز کی حد50 لاکھ روپے سے بڑھا کرایک کروڑروپے کر دی گئی ہے۔ مزید برآں، اداروں کے سربراہان اب 200 کروڑروپے تک گلوبل ٹینڈر انکوائریز (جی ٹی ایز) کی منظوری دے سکتے ہیں جو کہ پہلے مرکزی حکام کے لیے مخصوص تھی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0027NAZ.jpg

نئی پالیسیاں ریسرچ اسکالرز اور فیکلٹی کی دیرینہ شکایات کا براہ راست ازالہ کرتی  ہیں، جنہیں سست استثنیٰ کے عمل اور خریداری کے بوجھل قوانین کی وجہ سے اکثر تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وزیر اعظم کو اقتصادی مشاورتی کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ،پی ایس اے کے دفتر کی طرف سے ایک پریزنٹیشن کے ساتھ،اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کس طرح اصل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے اصول نادانستہ طور پر سائنسی ترقی کو روک رہے تھے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واضح کیا کہ یہ اصلاحات جہاں زیادہ لچک پیش کرتی ہیں،وہ اعتماد اور جوابدہی کی بنیاد پر استوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس خود مختاری کے ساتھ ایک بہت بڑی ذمہ داری آتی ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سائنس کمیونٹی کی دیانتداری پر انحصار کر رہے ہیں کہ اس لچک کو انصاف کے ساتھ استعمال کیا جائے۔’’

اس اقدام کو ہندوستان کو  اختراع سے  محرک   معیشت کے طور پر  مقام دلانے   کی وسیع تر قومی کوشش کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ خلائی اور جوہری شعبوں میں اسی طرح کی لبرلائزیشن کے مضبوط نتائج برآمد ہوئے ہیں۔‘‘ہم نے خلائی شعبے کو کھول دیا اور آج ہم 8 بلین امریکی ڈالر کی معیشت کو دیکھ رہے ہیں، جو پانچ گنا بڑھنے کے لیے تیار ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد آر اینڈ ڈی ماحولیاتی نظام میں اس کامیابی کو نقل کرنا ہے۔’’

انہوں نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے ساتھ ان اصلاحات کو ترتیب دینے پر بھی زور دیا، جو بین الضابطہ لچک اور طلباء کی زیر قیادت تعلیمی رفتار کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ‘‘اگر ہم طلباء کو ان کے سیکھنے کے راستے منتخب کرنے کی اجازت دے رہے ہیں، تو ہمیں تحقیقی ماحولیاتی نظام کو بھی اس خواہش کی حمایت کرنے کے قابل بنانا چاہیے۔’’

پالیسی میں ہونے والی تبدیلیوں سے تحقیقی منصوبوں میں تاخیر کو نمایاں طور پر کم کرنے، اعلیٰ درجے کے آلات تک رسائی کو بہتر بنانے اور نوجوان اسکالرز، اسٹارٹ اپس اور اختراع کاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی،جنہوں نے اکثر موجودہ رکاوٹوں سے اپنی مایوسی کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا تھا۔

مودی حکومت کے 11 سال مکمل ہونے کے ساتھ،اس اعلان کو سائنس،اختراعات اور نوجوانوں کی قیادت میں ترقی پر اپنی توجہ کی توثیق کے طور پر دیکھا جا رہا ہے- بنیادی موضوعات جن کے بارے میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ‘‘بھارت کے مستقبل کے عالمی کردار کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003LNXE.jpg

اس پریس کانفرنس  سے ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری، شعبہ بائیو ٹیکنالوجی ،پروفیسر اے کے سود، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیراور سنیل کمار، ایڈیشنل سکریٹری، محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی، سائنسدانوں اور متعلقہ محکموں کے سینئر افسران کی موجودگی میں خطاب کیا گیا ۔

*******

 

ش ح- ف ا- ن ع

UR No 1759


(Release ID: 2136489)
Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil