زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

جناب شیوراج سنگھ چوہان نے پٹیالہ میں فارم مکینائزیشن فیکٹری کا دورہ کیا


ہم نہ صرف بھارت کے لیے بلکہ بیرونی ممالک کے لیے بھی زرعی مشینیں تیار کریں گے: جناب چوہان

اب فصل کی کٹائی اور پودے لگانے دونوں کے لیے مشینیں دستیاب ہیں:جنابشیوراج سنگھ

چھوٹے کسانوں کے لیے سستی زرعی آلات ضروری ہیں:جناب سنگھ

خوشحال کسان اور ترقی یافتہ زراعت ہمارا ہدف ہے: جناب چوہان

سبسڈیاں صرف ان کسانوں کو ملنی چاہئیں جو واقعی مستحق ہوں: جناب چوہان

Posted On: 05 JUN 2025 7:42PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C42S.jpg

زراعت و کسانوںکی فلاح و بہبود کے وزیر، جناب شیوراج سنگھ چوہان نے آج پنجاب میں کسانوں سے ملاقات کی، جو ’وِکست کرشی سنکَلپ ابھیان‘ کا حصہ تھی۔انہوں نے فصلوں اور ان کی پیداوار کا جائزہ لینے کے لیے کھیتوں کا دورہ کیا اور امرگڑھ، پٹیالہ میں ایک زرعی مشینوں کی فیکٹری کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے مختلف زرعی اوزار اور سازوسامان کا معائنہ کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HB29.jpg

تقریب میں پنجاب کے وزیر زراعت جناب گرمیت سنگھ کھڈّیان، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچکے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایم۔ایل۔ جاٹ، پنجاب زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ستبیر سنگھ گوسل، پنجاب محکمہ زراعت کے سیکریٹری ڈاکٹر بسنت گرگ، اور دیگر سائنسدان اور افسران بھی موجود تھے۔

موجودہ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جناب چوہان نے کہا: ’’وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا ویژن ایک وِکست بھارت کا ہے، اور ہم اسی مقصد کے تحت انتھک محنت کر رہے ہیں۔ ہمارا مشن ایک شان دار، خوشحال، اور طاقتور بھارت کی تعمیر ہے۔ زراعت بھارت کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ پچھلے مالی سال کی چوتھی سہ ماہی میں ملک نے 7.5 فیصد کی شرح نمو حاصل کی، جس میں زراعت کا حصہ 5.4فیصد تھا۔ زراعت اب بھی بھارتی معیشت کا 18فیصد سے زائد حصہ ہے اور ہماری آبادی کے 50فیصد کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے۔‘‘

انہوں نے زراعت کے کلیدی مقاصد کی وضاحت کی، اور کہا:

  • 1.45 ارب لوگوں کے لیے خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا
  • خوراک کی فراہمی کے ساتھ ساتھ غذائیت بخش خوراک فراہم کرنا
  • کسانوں کے لیے کاشتکاری کو منافع بخش بنانا
  • بھارت کو خواراک کے عالمی ذخیرہ خانہ کے طور پر قائم کرنا

جناب چوہان نے کہا: ’’میں بار بار پنجاب کی مٹی کے سامنے سر جھکاتا ہوں۔ پنجاب کے کسانوں نے قوم کے خوراکی ذخائر کو بھرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسا وقت بھی تھا جب ہمیں امریکہ سے کم معیار کا گندم کھانے پر مجبور ہونا پڑتا تھا، لیکن آج ہم نہ صرف اعلیٰ معیار کا گندم اور چاول پیدا کرتے ہیں بلکہ انہیں برآمد بھی کرتے ہیں۔ بھارتی باسمتی چاول کی بیرون ملک بہت مانگ ہے۔ تاہم، ہمیں اور آگے بڑھنا ہوگا – ہمارا مقصد ہے کہ ہمارے کسان خوشحال ہوں اور زرعی شعبے میں مکمل ترقی حاصل کی جائے۔‘‘

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0032QZ8.jpg

انہوں نے پیداواری لاگت کو کم کرتے ہوئے پیداوار بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اعلیٰ معیار کے بیجوں کی اہمیت کو اجاگر کیا اورآئی  سی اے آر کے سائنسدانوں کو ہدایت دی کہ وہ موسمی تبدیلیوں کے مطابق گرمی برداشت کرنے والے بیج تیار کریں۔
انہوں نے تحقیق پر مبنی اور ماحولیاتی حالات کے مطابق زرعی طریقوں کو اپنانے کی بھی تاکید کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004NMGS.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005W6I4.jpg

انہوں نے کہا: ’’ہمیں زراعت میں جدید ترین تکنیکیں اور طریقے اپنانے ہوں گے تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو اور محنت اور لاگت کم ہو۔ اب مشینیں صرف فصل کی کٹائی کے لیے ہی نہیں بلکہ پودے لگانے کے لیے بھی دستیاب ہیں۔ کثیر المقاصد ہارویسٹرز کسانوں کے لیے نمایاں لاگت اور محنت کی بچت فراہم کر رہے ہیں۔‘‘

جناب چوہان نے کہا کہ زراعت میں تبدیلی کے لیے فیصلہ کن اقدامات اور مسائل کے حل کی ضرورت ہے۔’’ہمارے اختراعی طریقوں سے تیار شدہ مشینیں اب ملک میں اور بین الاقوامی سطح پر مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔ میرے حالیہ دورہ برازیل میں میں نے جدید مشینوں کے استعمال کو دیکھا، لیکن بھارت اور بیرون ملک کی زراعت کے حالات نمایاں طور پر مختلف ہیں۔ بھارت کے کھیت عام طور پر دوسرے ممالک کی نسبت چھوٹے ہوتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بھارت کو زرعی مشینری کا برآمد کنندہ بننا چاہیے اور اس مقصد کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون کی ضرورت ہے۔ہمیں ایسی مشینیں اور آلات تیار کرنے چاہئیں جو برآمد کے لیے موزوں ہوں، ساتھ ہی چھوٹے اور حاشیے پر کھڑے کسانوں کے لیے سستی آلات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ قیمت ایسی ہونی چاہیے کہ کسان انہیں بوجھ محسوس کیے بغیر خرید سکیں۔سبسڈی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سبسڈیاں صرف ان کسانوں کو دینی چاہئیں جو واقعی مستحق ہوں۔

اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ مکینائزیشن پر مزید گہری بات چیت کی جائے گی، اور صنعت کے متعلقہ افراد کے ساتھ تعاون اس عمل کو ایک نئی سمت دے گا۔’’میں خوش ہوں کہ بھارت اب ایسی زرعی مشینیں تیار کر رہا ہے جو عالمی سطح پر مقابلہ کر سکیں۔ ہر زرعی مسئلہ ہمارے کسان بھائیوں اور بہنوں سے مشورہ کرنے کے بعد حل کیا جائے گا تاکہ بھارت آگے بڑھے اور دنیا کی رہنمائی کرے۔‘‘

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-1501


(Release ID: 2134384)
Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi