سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایک مضبوط ایکو سسٹم، بھارت کو حال ہی میں حاصل کردہ چوتھے مقام سے ترقی دے کر دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے میں مدد دے گا، جبکہ کم کاربن ٹیکنالوجیز ،بھارت کےخالص صفر 2070 کے ہدف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کریں گی


وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ غیر استعمال شدہ ذخائر اور وسائل کی تلاش، نیز کم کاربن توانائی کے شعبوں میں جدت، معاشی قدر میں اضافے اور کاربن فُٹ پرنٹ میں کمی کا باعث بنے گی، جو بھارت کے 2070 تک خالص صفر کے پُرعزم ہدف سے مطابقت رکھتا ہے

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں حال ہی میں دریافت ہونے والے وسیع لِتھیئم ذخائر کا حوالہ دیا، جو اس ہدف کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے اب تک غیر استعمال شدہ وسائل کی تلاش اور ان سے فائدہ اٹھانے کی کوششیں مزید تیز کی جانی چاہئیں

‘‘ڈی ایس ٹی کے تحت بیٹری آدھار پہل ،منفرد ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کرنے والا ایک بڑا انقلابی قدم ثابت ہوگا’’: ڈاکٹر سنگھ

Posted On: 28 MAY 2025 5:39PM by PIB Delhi

سائنس و ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی امورکےوزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بیٹری سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک مضبوط ماحولیاتی نظام (ایکو سسٹم) بھارت کو حال ہی میں حاصل کردہ  رینک چار سے نمبرتین کی معیشت تک پہنچنے میں مدد کرے گا جبکہ کم کاربن ٹیکنالوجیز بھارت کو خالص صفر2070 کے اہداف حاصل کرنے کیلئے اہم ہوں گی۔

 

1.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ‘‘چیلنجز کا حل، جدت کی رہنمائی، اور حل کو وسعت دینا’’ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر دریافت شدہ ذخائر اور وسائل کی تلاش، اور کم کاربن توانائی کے شعبوں میں جدت، بھارت کی معیشت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کاربن فُٹ پرنٹ میں کمی کا باعث بنے گی، جو بھارت کے پُرعزم خالص صفر 2070 ہدف سے مطابقت رکھتا ہے۔

اس تناظر میں، وزیر موصوف نے جموں و کشمیر میں حالیہ دریافت ہونے والے وسیع لیتھیئم کے ذخائر کا حوالہ دیا، جو خالص صفر 2070 کے ہدف کے حصول میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے اب تک غیر استعمال شدہ وسائل کی تلاش اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ‘‘سائنس و ٹیکنالوجی کا محکمہ (ڈی ایس ٹی) بیٹری مینوفیکچرنگ، ای-موبیلٹی اور پائیدار ٹیکنالوجی  ماحولیاتی نظام میں جدت کے ذریعے بھارت کی صاف توانائی کی منتقلی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔’’

ڈی ایس ٹی کے تحت سمٹ کی ایک بڑی پیش رفت ‘‘بیٹری آدھار’’ منصوبے کا آغاز تھا، جسے وزیر موصوف نے بھارت کے بیٹری ایکو سسٹم میں ٹریس ایبلٹی، کارکردگی اور وسعت پیدا کرنے والا ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا۔ اس نظام کے تحت ہر بیٹری پیک کو ایک منفرد ڈیجیٹل شناخت دی جائے گی، جس سے اس کی تیاری کی اصل، بیٹری کیمسٹری، حفاظتی سرٹیفیکیشن، اور کارکردگی کے مکمل دورانیے کا پتہ لگایا جا سکے گا۔یہ نظام اہم عوامل جیسے تھرمل ایونٹس، چارج اور ڈسچارج سائیکلز، اور اس کی اختتامی مدد کی حیثیت کی نگرانی کرے گا، جو پیشگی مرمت اور مؤثر ری سائیکلنگ کو ممکن بنائے گا۔علاوہ ازیں، بیٹری آدھار ایک انضباطی آلہ کے طور پر کام کرے گا جو نقلی مصنوعات کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور صارفین کے اعتماد کو بڑھانے میں مدد دے گا، ساتھ ہی سرکلر اکانومی کے اقدامات کی حمایت بھی کرے گا۔یہ منصوبہ بیٹری مینجمنٹ سسٹمز (بی ایم ایس)، مصنوعی ذہانت پر مبنی تشخیص اور قومی ای وی ڈیٹا بیسز کے ساتھ انضمام کے ذریعے بھارت کے ابھرتے ہوئے بیٹری انٹیلیجنس ایکو سسٹم کا ایک مرکزی بنیاد بن سکتا ہے۔

 

2.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھارت کی صاف توانائی کی منتقلی  کو آگے بڑھانے والے کئی دوراندیش اقدامات کی کامیابی کو اُجاگر کیا، جن میں ایڈوانسڈ کیمسٹری سیلز کے لیے پیداوار سے منسلک مراعات (پی ایل آئی) اسکیمیں، ای-موبلٹی کی منتقلی، اور پی ایم ای-ڈرائیو  اور فیم (الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے اور اس کی تیاری میں تیزی) جیسے اہم پروگرام شامل ہیں۔انہوں نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کے تحت قائم‘‘مہا-ای وی مشن کو الیکٹرک گاڑیوں کے نظام کو مضبوط بنانے اور پائیدار ٹرانسپورٹ کے حل کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم قدم قرار دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آب و ہوا سے متعلق مذاکرات میں بھارت کے سفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے ایک غیرآمادہ  فریق سے آگے بڑھ کرعالمی سطح پر ایک قائدانہ کردار ادا کرنے والا ملک بننے تک کا سفر طے کیا ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا انہوں نے خالص صفر 2070 جیسے اہم اقدامات کے آغاز اور کامیابی سے منسوب کیا، جو ہندوستان کے طویل مدتی کاربن اخراج میں کمی کے عزائم کو واضح کرتا ہے۔ مشن لائف (ماحولیات کے تئیں طرز زندگی)، جس کا مقصد پائیدار انفرادی اور معاشرتی رویوں کو فروغ دینا ہے اور انٹرنیشنل سولر الائنس (آئی ایس اے) جو ایک باہمی تعاون کا پلیٹ فارم ہے اور شمسی توانائی اور عالمی صاف توانائی کی شراکت داری کو فروغ دینے میں ہندوستان کی قیادت کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان اقدامات نے عالمی فورمز پر بھارت کی عزت و وقار کو بلند کیا ہے اور ہمیں ماحولیاتی پائیداری اور موسمیاتی عمل میں قیادت فراہم کی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے گزشتہ دہائی میں سائنس اور جدت کے شعبے میں بھارت کی شاندار پیش رفت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت نے عالمی اختراعی اشاریہ میں اپنی درجہ بندی کو 81ویں سے بڑھا کر 39ویں مقام تک پہنچایا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بھارت میں اسٹارٹ اپ نظام میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، 2014 میں صرف 350 اسٹارٹ اپس تھے، جو اب 2025 میں بڑھ کر1.7 لاکھ سے زائد ہو چکے ہیں، اور اس طرح بھارت دنیا کاتیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن چکا ہے۔اس ترقی کے ساتھ ساتھ، سائنس و ٹیکنالوجی کا محکمہ(ڈی ایس ٹی) کے بجٹ میں 926 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ 2,777 کروڑ سے بڑھ کر 28,509 کروڑ تک جا پہنچا ہے، جو حکومت کے تحقیق و جدت کو فروغ دینے کے پختہ عزم کا مظہر ہے۔

وزیر موصوف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حکومت،خلائی، جوہری اور سائنس کے شعبوں کو نجی شعبے کے لیے کھول کر اختراعی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔

 

3.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ‘‘انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف)’’ کے تحت جاری اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بھرپور معاونت کے باوجود اس فنڈنگ کا 60 فیصد حصہ نجی شعبے سے آئے گا۔ انہوں نے قومی کوانٹم مشن، مصنوعی ذہانت (اے آئی) مشن اور نیشنل سپرکمپیوٹنگ مشن جیسے کلیدی منصوبوں کو مستقبل کی قیادت کے لیے اسٹریٹجک محرکات قرار دیا۔

سمٹ کے روڈ میپ کی رہنمائی کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تین ترجیحی شعبے بیان کیے جو سائنس اور صاف توانائی میں بھارت کی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔ انہوں نے درآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور خود انحصاری کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کے مقامی بنانے ،لچکدار سپلائی چینز بنانے اور روزگار پیدا کرنے کے لیے گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی اہمیت اور ایک مضبوط اختراعی ماحولیاتی نظام بنانے کی ضرورت پر زور دیا جو تبدیلی کے قابل تحقیق  اور توسیع پذیر حل کو آگے بڑھانے کیلئےتعلیمی، صنعت، اور حکومت کے درمیان تعاون کو فروغ دیتا ہے ۔

 

4.jpg

 

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ڈبلیو آر آئی کی جانب سے پائیدار طرزِ عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا، خصوصاً بیٹری 360 الائنس  میں ان کے رول  کی تعریف کی۔ انہوں نے بھارت کے صاف توانائی کے سفر میں یو این ای پی (یواین ای پی) ، نیتی آیوگ اورگلوبل انوائرنمنٹ فیسلٹی (جی ای ایف) کی حمایت کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔

یہ سمٹ بھارت کے سائنس، ٹیکنالوجی اور پائیداری کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے والے کئی اہم شخصیات کی موجودگی سے شرفیاب ہوئی۔ ان میں محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)کے سیکریٹری پروفیسر ابھے کرنڈیکر،  اقوام متحدہ کے ماحولیات پروگرام (یواین ای پی) سے جناب اشر لیسلز؛ ڈی ایس ٹی میں سینٹر آف ایکسی لینس فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (سی ای ایس ٹی) ڈویژن کی سربراہ ڈاکٹر انیتا گپتا، ؛ اور ڈبلیو آرآئی  انڈیا کے سی ای او  جناب مادھو پائی شامل تھے۔ان کی شرکت نے اس سمٹ کی اشتراکی  جذبے  اور صاف توانائی میں جدت کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ عزم کو واضح کیا۔

********

ش ح۔ع ح-ج

U-1200


(Release ID: 2132149)
Read this release in: English , Hindi , Tamil