نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

نائب صدر جمہوریہ نے ثبوت پر مبنی تصدیق، ڈیجیٹائزیشن، ترجمہ اور قدیم مذہبی کتابوں کے بین شعبہ جاتی مطالعات کی ضرورت پر زور


متبادل ادویات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے : نائب صدرجمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے جام نگر میں ورلڈ سینٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن کی ستائش کی

"کوئی بھی ہندوستانی یا قدیم چیز پسماندہ ہے" - یہ سوچ اب جدید ہندوستان میں قابل قبول نہیں ہے : نائب صدر

نائب صدرجمہوریہ نے گوا کے راج بھون میں ‘‘چَرک – فادر آف آیوروید’’ اور ‘‘سُشروت – فادر آف سرجری’ کے مجسموں کی نقاب کشائی کی

Posted On: 22 MAY 2025 12:53PM by PIB Delhi

نائب صدر جمہوریہ، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج متبادل طب پر توجہ مرکوز کرنے اور ہمارے قدیم متون کی شواہد پر مبنی توثیق  کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ انہیں موجودہ دور کے چیلنجز سے ہم آہنگ اور قابلِ عمل بنایا جا سکے۔ گوا کے راج بھون میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "ہم ایک منفرد قوم ہیں... ہم اپنی جڑوں کو دوبارہ دریافت کر رہے ہیں اور انہی جڑوں میں گہرائی سے جڑنے جا رہے ہیں۔ میں متبادل طب پر خصوصی توجہ دیتا ہوں، کیونکہ ہندوستان  متبادل طب کا گہوارہ  ہے۔ آج یہ وسیع پیمانے پر اپنائی جا رہی ہے... ہمیں اپنے قدیم متون کو صرف لائبریریوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔ یہ صرف کتابوں کی الماریوں میں رکھنے کے لیے نہیں ہیں، بلکہ انہیں عام کیا جانا چاہیے۔ ہمیں تحقیق، اختراع اور جدید سائنسی ذرائع سے نئے انداز میں تشریح کے ذریعے ان لازوال خیالات کو زندہ کرنا چاہیے۔ ہمیں شواہد پر مبنی توثیق، ڈیجیٹائزیشن، تراجم اور مختلف شعبہ جات میں مشترکہ مطالعات کے ذریعے ان قیمتی اثاثوں کو موجودہ دور کے چیلنجز کے لیے قابلِ رسائی اور قابلِ استعمال بنانا چاہیے... مجھے انتہائی خوشی ہے کہ عالمی ادارۂ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے گجرات کے جام نگر میں روایتی طب کے لیے ایک عالمی مرکز قائم کر کے اس کو تسلیم کیا ہے۔ یہ ہمارے نظامِ طب جیسے آیوروید کی عالمی اہمیت کا زبردست اعتراف ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ‘‘یہ وقت ہے کہ ہم اپنے ویدوں، اپنے اُوپنشدوں، اپنے پرانوں اور اپنی تاریخ کی طرف دوبارہ دیکھیں اور یہ وقت ہے کہ ہم اپنی اولاد کو پیدائش سے ہی اپنی تہذیبی دانشمندی کی گہرائی کے بارے میں بتانا شروع کریں۔’’

مجسموں کی تنصیب کے بعد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب دھنکھڑ نے کہاکہ آج ہم اُن ہستیوں کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں جو علم کی علامت ہیں — چَرک ،کُشن سلطنت کے شاہی طبیب تھے۔ چرک کو طب کا بانی مانا جاتا ہے اور انہوں نے ‘چَرک سمہیتا’ تصنیف کی، جو آیوروید کا ایک بنیادی متن ہے۔

دوسری شخصیت سشروت ہیں، جنہیں جراحی (سرجری) کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ مجھے یہ دیکھنے کا موقع ملا کہ آپ نے پینٹنگز میں کیا پیش کیا ۔اس زمانے میں استعمال ہونے والے جراحی کے آلات، جو نہایت جدید سوچ کے مظہر تھے اور جنہیں ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔ سشروت، دھنونتری کے شاگرد تھے، جو ایک اور مشہور و معروف شخصیت ہیں۔چَرک اور سشروت کی زندگیاں اور اُن کا کام ہم سب، خاص طور پر ہماری نوجوان نسلوں کے نوخیز ذہنوں کے لیے، ترغیب اور حوصلہ افزائی کا ذریعہ بننا چاہیے’’۔

اپنے قدیم علم پر فخر محسوس کرنے کی ضرورت پر غور کرتے ہوئے  جناب دھنکھڑ نے زور دیاکہ میں بھی ایک خاص ثقافتی خصوصیت پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں اور اسے اجاگر کرنا چاہتا ہوں ۔ یہ ہماری ثقافتی خصوصیت ہے’’ ۔ ہمارے معاشرے کے طبقات میں ایک عقیدہ ہے ۔ کچھ بھی ہندوستانی یا قدیم رجعت پسند ہے ۔ جدید ہندوستان میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ ہمارے زمانے میں اس دوڑ کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ دنیا نے ہماری اہمیت کو تسلیم کیا ہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم بھی اسے تسلیم کریں ۔ ہم اپنے آپ کو یہ یقین کرنے کی صورت حال کی اجازت نہیں دے سکتے کہ مغرب جدید اور ترقی پسند ہے ۔ موجودہ منظر نامے کو دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ  یہ اس سے بہت دور ہے ۔موجودہ صورتحال پر نظر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہندوستان  اس وقت توجہ کا مرکز ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے غلط نہیں کہا اور یقیناً بڑی مشکل سے یہ تسلیم کیا ہوگا کہ ہم مہارت کا مرکز ہیں۔ ہم سنہری مواقع کا مرکز ہیں، سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم مقام ہیں۔جب حالات ایسے ہوں، تو ہمیں اپنی ہندوستانی روایات، علم اور نظام پر یقین رکھنا چاہیے۔ مغرب ہم سے بہت پیچھے ہے — اور وہ دل سے ہم سے سیکھ رہے ہیں۔

 

قدیم تہذیبی علم کو اجاگر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہاکہ اگر ہم اپنے علمی خزانے کے بارے میں مزید جان لیں تو پورا مغرب حیرت زدہ رہ جائیں گے۔۔۔ چَرک، سُشروت، دھنونتری، جیواک — یہ سب آیوروید کے مشہور معالج تھے۔ جیواک تو خود بدھ بھگوان کے ذاتی طبیب تھے۔جہاں تک ریاضی اور فلکیات کا تعلق ہے، آریہ بھٹ کا نام آتا ہے — ہم نے اپنے سیٹلائٹس کے نام  ان پر رکھے ہیں۔ وہ ایک عظیم سائنسدان تھے۔ اُس دور میں بودھایَن جیسے عظیم ریاضی دان بھی موجود تھے، اور پھر ورہامیہر تھے۔۔۔ وہ چندرگپت وکرمادتیہ کے دربار میں شامل تھے۔۔۔ اُن کے پاس اُس دور میں اُجّین میں ایک فلکیاتی رصدگاہ بھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک منفرد تہذیب ہیں... بہت پہلے، اس سے پہلے کہ ہم جدید جراحی (سرجری) کے طریقوں سے واقف ہوتے، ہمارے پاس 300 سے زائد جراحی طریقے موجود تھے۔ پلاسٹک سرجری، فریکچر کا علاج، یہاں تک کہ سیزیرین ڈلیوری بھی کی جاتی تھی۔ ذرا تصور کریں! ہمیں اس پر بے حد فخر کرنا چاہیے۔ اُس وقت جو آج کے دور میں ہم ‘سپر اسپیشیلٹی ہسپتال’ کہتے ہیں، وہ تمام طبی سہولیات ہمارے پاس موجود تھیں۔ اس کے علاوہ  بات صرف اتنی نہیں ہے، اُن علوم کو ماہرین تعلیم کے لیے تحریری شکل میں محفوظ بھی کیا گیا۔ سشروت کی تحریریں نہ صرف جسمانی ساخت  کا علم فراہم کرتی ہیں، بلکہ ایک گہری سائنسی سوچ کی عکاسی بھی کرتی ہیں، جس میں درستگی، تربیت، صفائی ستھرائی اور مریض کی دیکھ بھال پر زور دیا گیا ہے۔

 * * * ** * * *

ش ح۔م ع ن- ع ر

U-NO: 997

  


(Release ID: 2130466)