نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

ہمارے وزیر اعظم نے کوٹلیہ کے فلسفے کو عملی شکل دی ہے – نائب صدر


نائب صدر کا کہنا ہے کہ ہمارے وزیر اعظم، ایک عظیم وژنری، بڑے پیمانے پر اورزبردست طور پرکایا پلٹ میں یقین رکھتے ہیں

نائب صدر نے کوٹلیہ کا حوالہ دیا – ‘‘پڑوسی ملک ایک دشمن ہے، اور دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے’’

نائب صدر نے کہاکوٹلیہ کا قول تھا – ‘‘بادشاہ کی خوشی اس کی رعایا کی خوشی میں مضمر ہے’’؛ یہ گورننس کا امرت ہے

نائب صدر نے اجاگر کیا -جمہوریت کا ارتقاآئین سے نہیں ہوا۔ اس کی جڑیں اظہار اور مکالمے میں پنہاں ہیں - ویدک ثقافت کا اننت واد

نائب صدر نے نئی دہلی میں انڈیا فاؤنڈیشن کے کوٹلیہ فیلوز کے ساتھ بات چیت کی

Posted On: 08 MAY 2025 2:33PM by PIB Delhi

ہندوستان کے نائب صدر، جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج کہاکہ ‘‘ہمارے وزیرِ اعظم نے کوٹلیہ کے فلسفے کو عملی طور پر مجسم کیا ہے۔ کوٹلیہ کی فکر ایک مکمل حکمرانی کا دستور ہے، جو ریاستی امور، سلامتی، اور حکمران—آج کے منتخب نمائندوں—کے کردار جیسے ہر پہلو کا احاطہ کرتی ہے۔ ہماری کثیر قطبی دنیا میں جہاں اتحاد مسلسل بدلتے رہتے ہیں... ہم ایک اصطلاح استعمال کرتے تھے—عارضی اتحاد کا تصور۔ ایسا ہی منظر آج کے اتحادوں میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔ کوٹلیہ نے پہلے ہی تصور پیش کیا تھا کہ یہ اتحاد ہمیشہ تغیر پذیر رہیں گے۔ آئیے میں کوٹلیہ کا حوالہ دوں: ‘پڑوسی  ملک  دشمن ہے، اور دشمن کا دشمن دوست ہوتا ہے۔’ کون سا ملک بھارت سے بہتر اس بات کو جانتا ہے؟ ہم ہمیشہ عالمی امن، عالمی بھائی چارے اور عالمی فلاح و بہبود پر یقین رکھتے ہیں۔

آج نئی دہلی میں انڈیا فاؤنڈیشن کے کوٹلیہ فیلوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا، ‘‘ہمارے وزیر اعظم، ایک عظیم بصیرت کے حامل، بڑے پیمانے پر یقین رکھتے ہیں- وہ زبردست پیمانے پر تبدیلی  میں یقین رکھتے ہیں۔ اور ایک دہائی کی حکمرانی کے بعد، نتائج دیوار پر لکھے جاتے ہیں۔ کئی دہائیوں کے طویل وقفے کے بعد، ہمارے وزیر اعظم کی یہ مسلسل تیسری مدت کارہے۔اور یہی سب سے بڑا فرق ہے۔’’

 

نائب صدر نے کہا :کوٹلیہ کا خاص طور پرایک بات پر زور تھا، ‘‘جمہوریت میں شراکت دار ہونا ضروری ہے؛ ترقی میں یکساں طور پر شراکت دار ہونا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ انہوں نے قومی بہبود کے لیے رول اداکرنے والے افراد پر بہت زور دیا۔ ایک قوم کی تعریف موزوں طرزعمل ، نظم و ضبط سے کی جاتی ہے - جو کہ فطرتاً  انفرادیت پر مبنی ہے۔ جیسے ایک پہیہ پر گاڑی نہیں چلتی ہے’’…بالکل اسی طرحانتظامیہ اکیلے دم پر نہیں چلایا جاسکتا۔’’

 

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ   ان  اخلاقیات کی جھلک عصری طرز حکمرانی میں کیسے ظاہر ہوتی ہے، اس ملک کے پاس ایک ایسی انتظامیہ ہے جو اختراعی ہے۔ ملک میں، ہمارے پاس کچھ اضلاع تھے جو پیچھے رہ گئے تھے۔ بیوروکریٹس نے ان علاقوں میں قدم نہیں رکھا۔ وزیر اعظم مودی نے ان اضلاع کے لیے ایک نام بنایا: ‘خواہش مند اضلاع’۔ اور اب، وہ ‘اضلاع’ ترقی کی خواہش مند ضلعے بن گئے ہیں۔  وزیرمودی کو اچانک خیال آیا کہ لوگ میٹروپولٹن شہروں کی طرف رخ کررہے ہیں، ٹیئر 2، ٹیئر 3 شہر بھی معاشی سرگرمیوں کے مرکز ہونے چاہئیں۔انہوں نے اسمارٹ سٹیزمیکانزم وضع کیا۔اسمارٹ سٹیز کا تعلق بنیادی ڈھانچے اور خوبصورتی سے نہیں تھا بلکہ یہ انٹرپرونیور اور طلباء کے لئے سہولیات دستیاب کرانے سے متعلق تھا۔

طاقت اور حکمرانی کے بنیادی اصولوں پر غور کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا، ‘‘طاقت کی تعریف حدود سے ہوتی ہے۔ جمہوریت کی پرورش اس وقت ہوتی ہے جب ہم طاقت کی حدود کو ذہن میں رکھتے ہیں۔ اگر آپ  کوٹلیہ کے فلسفے پرگہرائی سےغور کریں ، تو آپ کو پتہ چلے گاکہ یہ سب کچھ حکمرانی کے امرت سےہم آہنگ ہوتا ہے اور وہ ہے لوگوں کی فلاح و بہبود۔’’

 

کوٹلیہ کے ارتھ شاستر کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا، ‘‘کوٹلیہ کا قول تھا کہ ‘بادشاہ کی خوشی اس کے لوگوں کی خوشی میں مضمر ہے۔’ اگر آپ کسی بھی ملک کے جمہوری آئین پر نظر ڈالیں، تو آپ اندازہ ہوگا کہ یہ فلسفہ جمہوری طرز حکمرانی اور جمہوری اقدار کی بنیاد ہیں۔

 

ہندوستان کے تہذیبی اخلاقیات کی اجاگر کرتے ہوئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہاکہ ‘‘جمہوریت کی بہترین پرورش اس وقت ہوتی ہے جب اظہار اور مکالمہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ جو جمہوریت کو کسی بھی دوسرے طرز حکمرانی سے ممتاز بناتا ہے اور ہندوستان میں جمہوریت ہمارے آئین کے نافذ ہونے کے ساتھ شروع نہیں ہوئی تھی یااس وقت شروع نہیں ہوئی تھی جب ہم غیر ملکی حکمرانی سے ا ٓزادی حاصل کررہے تھے ،ہم ہزاروں سال سے ایک جمہوری جذبے پر مبنی قوم ہیں۔ اور یہ اظہار اور مکالمہ، تکمیلی طریقہ کار - ابھیویکتی، واد ویواد - کو ویدک ثقافت میں اننت واد کے نام سے جانا جاتا ہے۔’’

********

(ش ح۔  ش ب۔ف ر)

UN-669


(Release ID: 2127710)