امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

امور داخلہ اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر جناب ونے کمار سکسینہ اور وزیراعلیٰ محترمہ  ریکھا گپتاکے ساتھ تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ کا جائزہ لیا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں لائے گئے تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے زمینی سطح پر محکمہ پولیس کی کارکردگی اور ذمہ داری میں اضافہ ہوگا

60 اور 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ داخل کرنے کے عمل کی مسلسل نگرانی کی جائے اوروقت کی حدکا سختی سے  پابند بنایا جائے

گھناؤنے جرائم کے مقدمات میں سزا کی شرح کو کم از کم 20 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کی جانی چاہیے

ای سمن براہ راست عدالتوں سے جاری کیے جائیں، جن کی کاپیاں مقامی تھانوں کو ا رسال کی جائیں

Posted On: 05 MAY 2025 6:47PM by PIB Delhi

 امور داخلہ اور امداد باہمی کے  مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ اور وزیر اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا  کے ساتھ قومی راجدھانی میں تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے متعلق ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں پولیس، جیل، عدالت، پراسیکیوشن اور فورنسک سے متعلق مختلف نئی دفعات کے نفاذ اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ میٹنگ میں مرکزی داخلہ سکریٹری، قومی راجدھانی  خطہ کے چیف سکریٹری، دہلی پولیس کمشنر، پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بیورو کے ڈائریکٹر جنرل (بی پی آر اینڈ ڈی)، نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے ڈائریکٹر اور وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) اور دہلی حکومت کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اس دوران اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے  کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں متعارف کرائے گئے تین نئے فوجداری قوانین کے نفاذ سے بنیادی سطح پر پولیس کی کارکردگی اور ذمہ داری میں بہتری آئے گی ۔وزیر داخلہ نے ان نئے فوجداری قوانین کے نفاذ میں عہدیداروں کی ذمہ داری کی ضمانت کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ۔جناب شاہ نے زور دے کر کہا کہ 60 اور 90 دنوں کے اندر چارج پیش کرنے کے عمل کی مسلسل نگرانی کی جانی چاہیے  اور اس کی  وقت کی حد پر سختی سے عمل کیا جانا چاہیے ۔اس کے علاوہ انہوں نے حکم دیا کہ گھناؤنے جرائم کے مقدمات میں سزاؤں کی شرح میں کم از کم 20 فیصد اضافے کی کوشش کی جائے ۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ای سمن عدالتوں سے براہ راست جاری کیے جائیں، جس کی کاپیاں مقامی پولیس اسٹیشنوں کو  ارسال کی جائیں۔ انہوں نے ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن میں تقرری کے عمل کو تیز کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا کہ کسی بھی کیس میں اپیلوں کے بارے میں فیصلہ صرف ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن  کے ذریعہ ہی  کیا جائے۔

*****

 

 

ش ح۔ م ح ۔ ع د

U. No-608

 


(Release ID: 2127142)