WAVES BANNER 2025
وزارت اطلاعات ونشریات

 ویوز گلوبل اسٹریمنگ اور فلم اکانومی میں ہندوستان کے بدلتے ہوئے کردار کی کھوج کرتا ہے


"مواد کی سرحدوں سے آگے رسائی کے لیے ہندوستان کو اسٹوڈیو انفراسٹرکچر، پروڈکشن ہبز اور ٹیکنالوجی پر مبنی ماحولیاتی نظام میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی"، شیباشیش سرکار

تخلیقی خطرات لینا ضروری ہے، لیکن مواد کے پورٹ فولیوز کو متوازن اور منظم ہونا چاہیے: ایکتا کپور

 Posted On: 02 MAY 2025 5:29PM |   Location: PIB Delhi

آج ممبئی میں منعقدہ بریک آؤٹ سیشن "عالمی فلم اور اسٹریمنگ معیشت میں بھارت کے ابھرتے ہوئے کردار" کے موضوع پر اہم میڈیا اور مواد سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ شرکاء میں جناب وکرم تنا، سی ای او، ایروس ناؤ اور مزالو (ایکسفینائٹ گلوبل)؛ جناب شباسیش سرکار، صدر، پروڈیوسرز گلڈ آف انڈیا؛ محترمہ ایکتا آر. کپور، جوائنٹ منیجنگ ڈائریکٹر، بالاجی ٹیلی فلمز؛ اور محترمہ شالینی گوویل پائی، نائب صدر و جنرل منیجر، اینڈرائیڈ ٹی وی (گوگل) شامل تھیں۔

جناب شباسیش سرکار نے بھارت کی کہانی سنانے کی صدیوں پرانی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح بھارتی سینما نے وقت کے ساتھ ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے بھارتی کہانیوں کو عالمی ناظرین تک پہنچایا ہے۔ تاہم، اس عالمی رسائی کو مضبوط بنانے کے لیے بھارت کو اسٹوڈیوز، پروڈکشن ہبز اور ٹیکنالوجی پر مبنی نظام میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ انہوں نے ملک گیر ادارہ جاتی سرمایہ کی فراہمی پر زور دیا۔

محترمہ ایکتا کپور نے کہا کہ عالمی سطح پر کامیابی کی بنیاد جذبات سے جڑی، بامعنی اور متاثرکن کہانیوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ درد، جذبہ اور امید جیسے جذبات عالمی نوعیت رکھتے ہیں اور یہی کہانیاں ناظرین سے جڑنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔ انہوں نے تخلیقی خطرات لینے کی اہمیت پر زور دیا، لیکن کہا کہ مواد کے پورٹ فولیو کو متوازن اور طویل مدتی سرمایہ کاری کے قابل ہونا چاہیے۔

محترمہ شالینی گوویل پائی نے کہا کہ آج کے دور میں عالمگیریت مواد کی دنیا میں سب سے بڑا رجحان ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکنالوجی نے تقسیم کی رکاوٹوں کو ختم کر کے کہانیوں کو عالمی سطح پر پھیلانا آسان بنا دیا ہے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت (AI) کو مواد کی تخلیق کا مستقبل قرار دیا، جو تیز، مؤثر اور ڈیٹا پر مبنی ہوگا۔ انہوں نے بھارتی تخلیق کاروں سے روایتی طریقوں کو پیچھے چھوڑ کر AI اور جدید ٹیکنالوجی اپنانے کی اپیل کی۔

جناب وکرم تنا نے کہا کہ بھارت میں ڈیجیٹل صارفین کے رویے میں تبدیلی کے سبب کہانی سنانے کے انداز کو بھی تبدیل کرنا ہوگا۔ کم توجہ کے دورانیے اور موبائل پر بڑھتے مواد کے رجحان کے پیشِ نظر، مواد کو آواز پر مبنی، رائے پر مرکوز اور دل چسپ بنانا ہوگا۔ انہوں نے تین اہم پہلوؤں کی نشاندہی کی: ٹیکنالوجی کی نئی تعریف، تجرباتی کہانیوں کی تخلیق، اور ایسے انٹلیکچوئل پراپرٹی (آئی پی) بنانا جو پائیدار ناظرین کی وفاداری حاصل کریں۔ انہوں نے جینیریٹو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو تخلیق کاروں اور پلیٹ فارمز دونوں کے لیے ایک گیم چینجر موقع قرار دیا، جو کہ کہانی سنانے میں نیا مشغولیت، آمدنی کے ذرائع اور ذاتی نوعیت کا تجربہ فراہم کرنے کے نئے طریقے پیش کرتا ہے۔

سیشن کے اختتام پر ایک واضح وژن پیش کیا گیا کہ بھارت دنیا کا ایک مضبوط مواد پیدا کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔ اگر ہم اسٹریٹیجک سرمایہ کاری، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، اور سچی و مؤثر کہانیوں پر توجہ مرکوز کریں، تو بھارت عالمی میڈیا کی دنیا میں قیادت کر سکتا ہے۔

*******

( ش ح۔ اس ک۔ ع ر)

U.No.501


Release ID: (Release ID: 2126285)   |   Visitor Counter: 16