وزیراعظم کا دفتر
ممبئی میں ویوز سمٹ سے وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
01 MAY 2025 3:16PM
|
Location:
PIB Delhi
آج مہاراشٹرچا استھاپنا دوس.چھترپتی شیواجی مہاراجانچیہ یا بھومی تیل سرو بندھو-بھگینینی مہاراشٹر دناچیہ کھوپ کھوپ شوبھیچچھا!
آجے گجراتنو پن استھاپنا دوس چھے، وشو بھر میں پھیلے سب گجراتی بھائی-بہنوں کو بھی گجرات استاھپنا دوس کی بہت بہت شبھ کامنائیں۔
ویوز سمٹ میں موجود مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھا کرشنن جی، مہاراشٹر کے مقبول وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی اشونی ویشنو جی، ایل مروگن جی، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جی، اجیت پوار جی، دنیا کے کونے کونے سے تخلیقی دنیا کی سبھی سرکردہ شخصیات، مختلف ممالک سے آئے اطلاعات، مواصلات ، آرٹ اور ثقافت کے محکموں کے وزرا اور سربراہان، مختلف ممالک کے سفراء، دنیا کے کونے کونے سے جڑے ہوئے تخلیقی دنیا کے چہرے، دیگر معززین، خواتین و حضرات!
ساتھیو،
آج یہاں ممبئی میں، 100 سے زیادہ ممالک کے فنکار، اختراع کار، سرمایہ کار اور پالیسی ساز ایک ساتھ ایک ہی چھت کے نیچے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ایک طرح سے آج یہاں عالمی ہنر اور عالمی تخلیقی صلاحیتوں کے عالمی ایکو سسٹم کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ یعنی ویوز صرف ایک مخفف نہیں ہے، یہ واقعی ایک ویو ہےثقافت کی، تخلیقیت کی اور آفاقی تعلق کی اور اس ویو پر سوار ہیں فلمیں، موسیقی، گیمنگ، اینیمیشن، اسٹوری ٹیلنگ، تخلیقیت یعنی دنیا۔ ویوز ایک ایسا عالمی پلیٹ فارم ہے جو آپ جیسے ہر فنکار، ہر تخلیق کار کا ہے، جہاں ہر فنکار، ہر نوجوان ایک نئے آئیڈیا کے ساتھ تخلیقی دنیا سے جڑے گا۔ اس تاریخی اور شاندار آغاز کے لیے، میں ملک اور بیرون ملک سے یہاں آئے آپ سبھی معززین کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور آپ سب کا استقبال کرتا ہوں۔
ساتھیو،
آج یکم مئی ہے، آج سے 112 سال پہلے، تین مئی 1913, ہندوستان میں پہلی فیچر فلم راجہ ہریش چندر ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے پروڈیوسردادا صاحب پھالکے جی تھے اور کل ہی ان کا یوم پیدائش تھا۔ پچھلی ایک صدی میں، ہندوستانی سنیما نے، ہندوستان کو دنیا کے کونے کونے میں لے جانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ روس میں راج کپور جی کی مقبولیت، کان میں ستیہ جیت رے کی پاپولرٹی اور آسکر میں آر آر آر کی کامیابی میں یہی نظر آتا ہے۔ گرو دت کی فلمی شاعری ہو یا پھر رتوک گھٹک کا سماجی اظہار، اے آر رحمان کی دھن ہو یا راجہ مولی کی مہاگاتھا، ہر کہانی، ہندوستانی ثقافت کی آواز بن کر دنیا کے کروڑوں لوگوں کے دلوں میں اتری ہے۔ آج ویوز کے اس پلیٹ فارم پر ہم نے ہندوستانی سنیما کی متعدد شخصیتوں کو ڈاک ٹکٹ کے ذریعے یاد کیا ہے۔
ساتھیو،
گزشتہ برسوں میں، میں کبھی گیمنگ ورلڈ کے لوگوں سے ملا ہوں، کبھی میوزک کی دنیا کے لوگوں سے ملا، فلم میکرس سے ملا، کبھی اسکرین پر چمکنے والے چہروں سے ملا۔ ان سے بات چیت میں اکثر ہندوستان کی تخلیقیت، تخلیقی صلاحیتوں اور عالمی اشتراک کی باتیں اٹھتی تھیں۔ میں جب بھی آپ سبھی تخلقیقی دنیا کے لوگوں سے ملا، آپ لوگوں سے آئیڈیا لیتا تھا، تو بھی مجھے خود بھی اس موضوع کی گہرائی میں جانے کا موقع ملا۔ پھر میں بھی نے ایک تجربہ کیا۔ 6-7 سال پہلے، جب مہاتما گاندھی جی کے 150ویں یوم پیدائش کا موقع آیا، تو 150 ممالک کے گلو کار اور گلوکاراؤں کو گاندھی جی کا پسندیدہ بھجن ، ویشنو جن کو تینے کہئے، یہ گانے کے لیے میں نے تحریک دی۔ نرسی مہتا جی کے ذریعے تخلیق کردہ گیت 500-600 سال پرانا ہے، لیکن ‘گاندھی جی کے 150 ویں یوم پیدائش’ کے وقت دنیا بھر کے فنکاروں نے اسے گایا ہے اور اس کا ایک بہت بڑا اثر ہوا، دنیا ایک ساتھ آئی۔ یہاں بھی کئی لوگ بیٹھے ہیں، جنہوں نے ‘گاندھی جی کے 150 ویں یوم پیدائش’ کے وقت 2-2, 3-3 منٹ کے اپنے ویڈیوز بنائے تھے، گاندھی جی کے نظریات کو آگے بڑھایا تھا۔ ہندوستان اور دنیا بھر کی تخلیقی دنیا کی طاقت مل کر کیا کمال کر سکتی ہے، اس کی ایک جھلک ہم تب دیکھ چکے ہیں۔ آج اسی وقت کے تصورات، حقیقت بن کر ویوز کے روپ میں زمین پر اترے ہیں۔
ساتھیو،
جیسے نیا سورج طلوع ہوتے ہی آسمان کو رنگ دیتا ہے، ویسے ہی یہ سمٹ اپنے پہلے لمحے سے ہی چمکنے لگی ہے۔ ’’پہلے لمحے سے ہی یہ سمٹ مقصد کے ساتھ پوری ہم آہنگ ہے‘‘۔ پہلے ایڈشن میں ہی ویوز نے دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ ہمارے مشاورتی بورڈ سے جڑے سبھی ساتھیوں نے جو محنت کی ہے، وہ آج یہاں نظر آ رہی ہے۔ آپ نے پچھلے دنوں میں بڑے پیمانے پر تخلیق کاروں کے چیلنج، کریٹواسفیئر کی مہم چلائی ہے، دنیا کے قریب 60 ممالک سے ایک لاکھ تخلیق کاروں نے اس میں شرکت کی اور 32 چیلینجیز میں 800 فائنلسٹ منتخب کئے گئے ہیں۔ میں سبھی فائنلسٹس کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ آپ کو موقع ملا ہے دنیا میں چھا جانے کا، کچھ کر دکھانے کا۔
ساتھیو،
مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں آپ نے ہندوستان پویلین میں بہت کچھ نیا رچا ہے، نیا گڑھا ہے۔ میں اسے دیکھنے کے لیے بھی کافی پرجوش ہوں، میں ضرور جاؤں گا۔ ویوز بازار کی پہل بھی بہت دلچسپ ہے۔ اس سے نئے تخلیق کار حوصلہ پائیں گے، وہ نئے بازار سے جڑ پائیں گے۔ آرٹ کے میدان میں،خریدار اور فروخت کنندگان کو جوڑنے کا یہ آئیڈیا واقعی بہت اچھا ہے۔
ساتھیو،
ہم دیکھتے ہیں کہ چھوٹے بچہ کی زندگی کی شروعات، جب بچہ پیدا ہوتا ہے تب سے، ماں سے اس کا تعلق بھی لوری سے شروع ہوتا ہے۔ ماں سے ہی وہ پہلی آواز سنتا ہے۔ اس کو پہلی آواز موسیقی سے سمجھ آتی ہے۔ ایک ماں، جو ایک بچہ کے خواب کو بنتی ہے، ویسے ہی تخلیقی دنیا کے لوگ ایک دور کے خوابوں کو پروتے ہیں۔ ویوز کا مقصد ایسے ہی لوگوں کو ایک ساتھ لانے کا ہے۔
ساتھیو،
لال قلعے سے میں نے سب کا پریاس کی بات کہی ہے۔ آج میرا یہ یقین مزید پختہ ہو گیا ہے کہ آپ سبھی کا پریاس آنے والے برسوں میں ویوز کو نئی اونچائی دے گا۔ میری صنعت کے ساتھیوں سے یہ التجا بنی رہے گی کہ جیسے آپ نے پہلی سمٹ کی ہینڈ ہولڈنگ کی ہے، وہ آگے بھی جاری رکھیں۔ ابھی تو ویوز میں کئی طرح کی خوبصورت ویوز آنی باقی ہیں، مستقبل میں ویوز ایوارڈز بھی لانچ ہونے والے ہیں۔ یہ آرٹ اورتخلیقیت کی دنیا میں سب سے پروقار ایوارڈز ہونے والے ہیں۔ ہمیں سرگرم عمل رہنا ہے، ہمیں دنیا کےمن کو جیتنا ہے، جن جن کو جیتنا ہے۔
ساتھیو،
آج ہندوستان ، دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آج ہندوستان گلوبل فنٹیک ایڈاپشن ریٹ میں نمبر ون ہے۔ دنیا کا سیکنڈ لارجیسٹ موبائل مینیوفیکچرر ہے۔ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکوسسٹم ہندوستان میں ہے۔ وکست بھارت کی ہماری یہ جرنی تو ابھی شروع ہوئی ہے۔ ہندوستان کے پاس اس سے بھی کہیں زیادہ دینے کے لیے ہے۔ ہندوستان، ایک ارب سے زیادہ آبادی کے ساتھ ساتھ، ایک ارب سے زیادہ کہانیوں کا بھی ملک ہے۔ دو ہزار سال پہلے، جب بھرت منی نے ناٹیہ شاستر لکھا، تو اس کا پیغام تھا – ’’ناٹیاں بھاویتی لوکم‘‘ اس کا مطلب ہے،آرٹ، دنیا کو جذبات دیتا ہے، احساس دیتا ہے، فیلنگس دیتا ہے۔ صدیوں پہلے جب کالی داس نے ابھگیان شکنتلم لکھی، شکنتلم، تب ہندوستان نے کلاسیکل ڈرامہ کو ایک نئی جہت دی۔ ہندوستان کی ہر گلی میں ایک کہانی ہے، ہر پہاڑ ایک گیت ہے، ہر ندی کچھ نہ کچھ گنگناتی ہے۔ آپ ہندوستان کے 6 لاکھ سے زیادہ گاؤوں میں جا ئیں گے، تو ہر گاؤں کا اپنا ایک فولک ہے، اسٹوری لائننگ کا اپنا ہی ایک خاص انداز ہے۔ یہاں الگ الگ سماجوں نے لوک کتھاؤں کے ذریعے اپنی تاریخ کو اگلی پیڑھی تک پہنچایا ہے۔ ہمارے یہاں موسیقی بھی ایک سادھنا ہے۔ بھجن ہوں، غزلیں ہوں، کلاسیکی ہو یا معاصر، ہر سُر میں ایک کہانی ہے، ہر تال میں ایک روح ہے۔
ساتھیو،
ہمارے یہاں ناد برہما یعنی ساؤنڈ آف ڈیوائن کا تصور ہے۔ ہمارے ایشور بھی خود کو سنگیت اور رقص سے ظاہر کرتے ہیں۔ بھگوان شو کا ڈمرو - کائنات کی پہلی آواز ہے، ماں سرسوتی کی وینا - وویک اور ودیا کی لے ہے، شری کرشن کی بانسری - پریم اور سوندریہ کا امر سندیش ہے، ویشنو جی کا شنکھ، شنکھ دھونی مثبت توانائی پیدا کرنے والا ہے، اتنا کچھ ہے ہمارے پاس، ابھی یہاں جو من موہ لینے والیے ثقافتی پروگرام منعقد ہوئے، اس میں بھی اس کی جھلک دکھی ہے اور اس لئے ہی میں کہتا ہوں یہی وقت ہے، صحیح وقت ہے۔ یہ کری ایٹ ان انڈیا، کری ایٹ فار دی ورلڈ کا صحیح وقت ہے۔ آج جب دنیا اسٹوری لائننگ کے لیے نئے طریقے ڈھونڈ رہی ہے، تب ہندوستان کے پاس ہزاروں برسوں کی اپنی کہانیوں کا خزانہ ہے اور یہ خزانہ لافانی ہے، خیالات آفریں ہے اور حقیقی معنوں میں عالمی ہے اور ایسا نہیں ہے کہ اس میں کلچر سے جڑے موضوعات ہی ہیں، اس میں سائنس کی دنیا ہے، کھیل کود ہے، بہادری کے قصےہیں، ایثار و قربانی اور تپسیہ کی کہانیاں ہیں۔ ہماری کہانیوں میں سائنس بھی ہے، فکشن بھی ہے، دلیری ہے، بہادری ہے، ہندوستان کے اس خزانے کی باسکٹ بہت بڑی ہے، کافی وسیع ہے۔ اس خزانے کو دنیا کے کونے کونے میں لے جانا، آنے والی پیڑھیوں کے سامنے نئے اور دلچسپ طریقے سے رکھنا، یہ ویوز پلیٹ فارم کی بڑی ذمہ داری ہے۔
ساتھیو،
آپ میں سے زیادہ تر لوگوں کو پتہ ہے کہ ہمارے یہاں پدم ایوارڈ آزادی کے کچھ سال بعد ہی شروع ہو گئے تھے۔ اتنے سالوں سے یہ ایوارڈ دیے، جا رہے ہیں، لیکن ہم نے ان ایوارڈز کو عوام کے پدم ایوارڈ بنا دیئے ہیں۔ جو لوگ ملک کے دور دراز میں، کونے کونے میں ملک کے لیے جی رہے ہیں، سماج کی خدمت کر رہے ہیں، ہم نے ان کی پہچان کی، ان کو عزت دی، تو پدم کی روایت کی شکل ہی بدل گئی۔ اب پورے ملک نے کھلے دل سے اسے منظوری دی ہے، اب یہ صرف ایک تقریب نہ ہوکر پورے ملک کا جشن بن گیا ہے۔ اسی طرح ویوز بھی ہے۔ ویوز تخلیقی دنیا میں، فلم میں، موسیقی میں، اینیمیشن میں، گیمنگ میں، ہندوستان کے کونے کونے میں جو صلاحیتیں ہیں، اسے ایک پلیٹ فارم دے گا، تو دنیا بھی اسے ضرور سراہےگی۔
ساتھیو،
مواد تخلیق کرنے میں ہندوستان کی ایک اور خاصیت، آپ کی بہت مدد کرنے والی ہے۔ ہم، آ نو بھدر: کرتوو ینتو وشوت: کے خیالات کو ماننے والے ہیں۔ اس کا مطلب ہے، چاروں سمتوں سے ہمارے پاس اچھے خیالات آئیں۔ یہ ہمارے تہذیبی کھلے پن کا ثبوت ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ، پارسی یہاں آئے اور آج بھی پارسی کمیونٹی، بہت فخر کے ساتھ ہندوستان میں کوشش کر رہی ہے۔ یہاں یہودی آئے اور ہندوستان کے بن کر رہ گئے۔ دنیا میں ہر سماج، ہر ملک کی اپنے اپنے اصول ہیں۔ اس انعقاد میں یہاں اتنے سارے ملکوں کے وزرا ہیں، نمائندے ہیں، ان ممالک کی اپنی حصولیابیاں ہیں، دنیا بھر کے خیالات کو، آرٹ کو خیر مقدم کرنا، ان کو اعزاز دینا، یہ ہماری تہذیب کی طاقت ہے۔ اس لئے ہم مل کر، ہر کلچر کی الگ الگ ملکوں کی حصولیابیوں سے جڑا بہترین مواد بھی تخلیق کر سکتے ہیں۔ یہ دنیا کو جوڑنے کے ہمارے وژن کو بھی مضبوطی دے گا۔
ساتھیو،
میں آج دنیا کے لوگوں کو بھی یہ یقین دلانا چاہتا ہوں، ہندوستان کے باہر کے جو تخلیقی دنیاکے لوگ ہیں، انہیں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ جب ہندوستان سے جڑیں گے، جب آپ ہندوستان کی کہانیوں کو جانیں گے، تو آپ کو ایسی ایسی کہانیاں ملیں گی کہ آپ کو لگےگا کہ ارے یہ تو میرے ملک میں بھی ہوتا ہے۔ آپ ہندوستان سے بہت فطری طور پر جڑا ہوا محسوس کریں گے، تب آپ کو کری ایٹ ان انڈیا کا ہمارا منتر مزید آسان لگےگا۔
ساتھیو،
یہ ہندوستان میں اورینج اکانومی کے عروج کا دور ہے۔ مواد ,تخلیقیت اور ثقافت -یہ اورینج اکانومی کے تین ستون ہیں۔ ہندوستانی فلموں کی رسائی اب دنیا کے کونے کونے تک ہو گئی ہے۔ آج سو سے زائد ممالک میں ہندوستانی فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔ غیر ملکی ناظرین اب ہندوستانی فلموں کو صرف سرسری طور پر نہیں دیکھتے بلکہ انہیں سمجھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بڑی تعداد میں غیر ملکی ناظرین ہندوستانی مواد کو سب ٹائٹلز کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ ہندوستان میں او ٹی ٹی انڈسٹری نے پچھلے کچھ سالوں میں دس گنا ترقی کی ہے۔ اسکرین کا سائز چاہے چھوٹا ہو رہا ہو، مگر اس کا دائرہ لامحدود ہے۔ اسکرین مائیکرو ہوتی جا رہی ہے، مگر پیغام میگا ہوتا جا رہا ہے۔ آج کل ہندوستان کا کھانا دنیا بھر میں پسند کیا جا رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں ہندوستان کا گانا بھی دنیا کی پہچان بنے گا۔
ساتھیو،
ہندوستان کی تخلیقی معیشت آنے والے برسوں میں جی ڈی پی میں اپنا حصہ مزید بڑھا سکتی ہے۔ آج ہندوستان فلم پروڈکشن، ڈیجیٹل مواد، گیمنگ، فیشن اور موسیقی کا ایک عالمی مرکز بن رہا ہے۔ لائیو کنسرٹس سے جڑی انڈسٹری کے لیے بھی ہمارے سامنے بے شمار امکانات موجود ہیں۔ آج عالمی اینیمیشن مارکیٹ کا حجم چار سو تیس ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ اندازہ ہے کہ اگلے دس برسوں میں یہ دوگنا ہو سکتا ہے۔ یہ ہندوستان کی اینیمیشن اور گرافکس انڈسٹری کے لیے ایک بہت بڑا موقع ہے۔
ساتھیو،
اورنج اکانومی کے اس عروج میں، میں ویوز(ڈبلیواے وی ای ایس ) کے اس اسٹیج سے ملک کے ہر نوجوان تخلیق کار سے کہنا چاہوں گا: چاہے آپ گوہاٹی کے میوزیشن ہوں، کوچین کے پوڈکاسٹر ہوں، بنگلورو میں گیم ڈیزائن کر رہے ہوں، یا پنجاب میں فلم بنا رہے ہوں -آپ سب ہندوستان کی معیشت میں ایک نئی لہر لا رہے ہیں، تخلیقیت کی لہر۔ ایک ایسی لہر جو آپ کی محنت، آپ کے جذبے سے چل رہی ہے۔
ہماری حکومت بھی آپ کی ہر کوشش میں آپ کے ساتھ ہے –اسکل انڈیا سے لیکر اسٹارٹ اپ سپورٹ تک، اے وی جی سی انڈسٹری کے لیے پالیسی سے لے کر ویوز(ڈبلیواے وی ای ایس ) جیسے پلیٹ فارم تک ۔ ہم ہر قدم پر آپ کے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔ ہم ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جہاں آپ کے خیالات اور تخیل کی قدر ہو، جو نئے خوابوں کو جنم دے، اور آپ کو ان خوابوں کو حقیقت بنانے کی طاقت دے۔
ویوز(ڈبلیواے وی ای ایس ) سمٹ کے ذریعے بھی آپ کو ایک بڑا پلیٹ فارم ملے گا۔ ایک ایسا پلیٹ فارم جہاں تخلیقیت اور کوڈنگ ایک ساتھ ہوں گی، جہاں سافٹ ویئر اور کہانی سنانا ایک ساتھ ہوگا، جہاں آرٹ اور آگمینٹڈ ریئلٹی ایک ساتھ ہوگی۔ آپ اس پلیٹ فارم کا بھرپور فائدہ اٹھائیں، بڑے خواب دیکھیں اور انہیں پورا کرنے کے لیے پوری طاقت لگا دیں۔
ساتھیو،
میرا پورا یقین آپ پر ہے، کانٹینٹ کریئیٹرز پر ہے، اور اس کی ایک وجہ بھی ہے۔ یوتھ کی اسپرٹ میں، ان کے کام کرنے کے انداز میں، نہ کوئی رکاوٹ ہوتی ہے، نہ کوئی بوجھ، نہ ہی کوئی سرحدیں۔ اسی لیے آپ کی تخلیقی صلاحیت پوری طرح آزاد ہوتی ہے، اس میں کوئی ہچکچاہٹ، کوئی جھجک نہیں ہوتی۔ میں نے خود حال ہی میں کئی نوجوان کریئیٹرز(تخلیق کاروں)، گیمرز اور اسی طرح کے بہت سے لوگوں سے ذاتی طور پر ملاقات کی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی میں آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کو دیکھتا رہتا ہوں، آپ کی توانائی کو محسوس کرتا ہوں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ آج جب ہندوستان کے پاس دنیا کی سب سے بڑی نوجوان آبادی ہے، تو بالکل اسی وقت ہماری تخلیقیت کے نئے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں۔ ریلز، پوڈکاسٹس، گیمز، اینیمیشن، اسٹارٹ اپس، اے آر-وی آر جیسے فارمیٹس میں ہمارے نوجوان ذہن زبردست کام کر رہے ہیں۔ حقیقت میں ویوز(ڈبلیو اے وی ای ایس ) آپ کی نسل کے لیے ہے، تاکہ آپ اپنی توانائی، اپنی صلاحیت کے ساتھ تخلیقیت کے اس پورے انقلاب کا نئے سرے سے تصور رکر سکیں، اسےاز سر نو متعارف کر سکیں۔
ساتھیو،
تخلیقی کی دنیا کے آپ ماہرین کے سامنے، میں ایک اور موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ یہ موضوع ہے -تخلیقی ذمّے داری۔ ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ اکیسویں صدی، جو کہ ایک ٹیکنالوجی سے چلنے والی صدی ہے، اس میں ہر انسان کی زندگی میں ٹیکنالوجی کا کردار مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے میں انسانی جذبات کو برقرار رکھنے کے لیے اضافی کوششوں کی ضرورت ہے، اور یہ کام صرف تخلیقی دنیا ہی کر سکتی ہے۔
ہمیں انسان کو روبوٹ نہیں بننے دیناہے۔ ہمیں انسان کو زیادہ حساس، زیادہ بامعنی اور زیادہ باخبر بنانا ہے۔ یہ انسانی ترقی صرف معلومات کے انبار سے نہیں آئے گی، نہ ہی ٹیکنالوجی کی رفتار اور پہنچ سے آئے گی۔ اس کے لیے ہمیں شاعری، موسیقی، فن، رقص کو اہمیت دینی ہوگی۔ یہ وہ عناصر ہیں جو ہزاروں سالوں سے انسانی جذبات کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ہمیں اسےمزید مضبوط کرنا ہے۔
ہمیں ایک اور اہم بات بھی یاد رکھنی ہے ۔آج کی نوجوان نسل کو کچھ انسانیت دشمن خیالات سے بچانے کی ضرورت ہے۔ ویوز(ڈبلیو اے وی ای ایس ) ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو یہ کام کر سکتا ہے۔ اگر ہم اس ذمے داری سے پیچھے ہٹ گئے تو یہ نوجوان نسل کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوگا۔
آج ٹیکنالوجی نے تخلیقی دنیا کے لیے ایک کھلا آسمان مہیا کر دیا ہے، اسی لیے اب عالمی تعاون بھی اتنا ہی ضروری ہو گیا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ پلیٹ فارم ہمارے تخلیق کاروں کو عالمی کہانی سنانے والوں سے جوڑے گا، ہمارے اینی میٹرز کو عالمی وژن رکھنے والوں سے منسلک کرے گا، اور ہمارے گیمرز کو عالمی چیمپیئن میں بدل دے گا۔ میں تمام عالمی سرمایہ کاروں اور تخلیق کاروں کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ ہندوستان کو اپنا کنٹینٹ پلے گراؤنڈ بنائیں۔
دنیا کے تخلیق کاروں سے کہوں گا کہ بڑے خواب دیکھیں، اور اپنی کہانی سنائیں ۔
سرمایہ کاروں سے کہوں گاکہ صرف پلیٹ فارمز میں ہی نہیں لوگو ں میں بھی سرمایہ کاری کریں ۔
ہندوستانی نوجوانوں سے کہو ں گا کہ آپ اپنی ایک ارب ان کہی کہانیاں دنیا کو سنائیں!
آپ سب کو پہلی ویوز(ڈبلیو اے وی ای ایس ) سمٹ کے لیے پھر سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
آپ سب کا بہت شکریہ۔
نمسکار۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔م ع ۔ ش آ ۔ ن م۔ ع ر۔
U-432
Release ID:
(Release ID: 2125810)
| Visitor Counter:
17