کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

زرعی اور ڈبہ بند خوردنی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق  ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے مہاراشٹر سے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو بھارتی اناروں کی اولین تجارتی سمندری کھیپ ارسال کرنے میں سہولت فراہم کی


14 ٹن بھارتی انار مہاراشٹر کے اہلیانگر سے امریکہ کے شہر نیویارک برآمد کیے گئے

Posted On: 19 APR 2025 9:39AM by PIB Delhi

بھارتی  اناروں کو دور دراز کی منڈیوں میں متعارف کرانے کی ایک تاریخی پہل قدمی  کے تحت، انار کی قیمتی ہندوستانی بھگوا قسم کی ایک تاریخی تجارتی سمندری کھیپ کامیابی کے ساتھ نیویارک پہنچ گئی ہے، جو بھارت کے تازہ پھلوں کی برآمدات کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ تازہ پھلوں کی اعلیٰ معیار کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی مانگ کے ساتھ، اس کھیپ کی آمد سے ہندوستانی انار کے مسابقتی امریکی منڈی میں ایک ترجیحی انتخاب بننے کے امکانات کا پتہ چلتا ہے۔

انار کا موسم، جس کے لیے روایتی طور پر ہوائی مال برداری کو نقل و حمل کے بنیادی موڈ کے طور پر موزوں خیال  کیا جاتا ہے، اس نے حالیہ ہفتوں میں لاگت  کے لحاظ سے اثر انگیز اور پائیدار سمندری مال برداری کے طریقہ کار  کو اپناکر تبدیلی کا اشارہ دیا ہے۔

2023 میں سیزن کے دوران بھارت  کو امریکہ کی جانب  سے انار کے لیے منڈی تک رسائی دیے جانے کے بعد، زرعی اور ڈبہ بند خوردنی مصنوعات کی برآمدات سے متعلق ترقیاتی اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) نے ریاستہائے متحدہ کے محکمہ زراعت کے جانوروں اور پودوں کی صحت کے معائنہ کی خدمت (یو ایس ڈی اے اے پی ایچ آئی ایس)، نیشنل پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن(این پی پی او- انڈیا) اور اناروں کے قومی تحقیقی مرکز، شولاپور (این آر سی پی) کے تعاون سے کامیابی کے ساتھ انار کی آزمائشی کھیپ ہوائی جہاز کے ذریعے امریکہ تک پہنچائی۔

انار کے لیے آئی سی اے آر- قومی تحقیقی مرکز کے تعاون سے اے پی ای ڈی اے کے ذریعہ اناروں کی شیلف لائف میں اضافہ کرکے 60 دنوں تک بڑھانے کے لیے کامیاب اسٹیٹک ٹرائل کی بدولت، بھارت نے فروری 2024 میں امریکہ کو 4200 باکسوں پر مشتمل یعنی 12.6 ٹن کے بقدر اناروں   کی اولین آزمائشی تجارتی بحری کھیپ کو جھنڈی دکھا کر رخصت کیا تھا۔ اس میں اریڈیئشن فیسلٹی سینٹر (آئی ایف سی)، مہاراشٹر ریاستی زرعی مارکیٹنگ بورڈ (ایم ایس اے ایم بی)، وشی، نوی ممبئی کا تعاون بھی شامل تھا۔

اے پی ای ڈی اے نے دسمبر 2024 میں اناروں کے لیے یو ایس ڈی اے ماقبل منظوری پروگرام کی سہولت فراہم کی جس نے ہندوستانی زرعی برآمد کنندگان کے لیے لاجسٹک اور ریگولیٹری رکاوٹوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور انھیں امریکی مارکیٹ میں داخل ہونے کے قابل بنایا۔ یو ایس ڈی اے انسپکٹرز کو ماقبل منظوری کے عمل کے لیے تین ماہ قبل مدعو کرنے میں اے پی ای ڈی اے کے فعال انداز نے کھیپ کی ہموار اور بروقت آمد کو یقینی بنایا۔

ہندوستانی انار کے 4,620 ڈبوں کی اولین  سمندری کھیپ، جس کا وزن تقریباً 14 ٹن تھا، مارچ کے دوسرے ہفتے، روانگی کے مقام کے پانچ ہفتوں کے اندر، امریکی مشرقی ساحل پر پہنچ گئی۔ اس کھیپ کے لیے  نیویارک میں غیر معمولی جوش و خروش دیکھا گیا۔ آمد کے معیار کو "بہترین" قرار دیا گیا اور صارفین قابل ذکر بصری کشش اور انار کی ہندوستانی بھگوا قسم کے اعلیٰ کھانے کے معیار سے متاثر ہوئے تھے۔

اس موقع پر اے پی ای ڈی اے کے چیئرمین، ابھیشیک دیو نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’حکومت ہند عالمی منڈی کے لیے ہندوستانی تازہ پھلوں کو فروغ دینے میں سب سے آگے ہے۔ اے پی ای ڈی اے ماقبل منظوری  پروگرام کو فنڈ دے کر ہندوستانی پھلوں جیسے آم اور انار کو امریکہ برآمد کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ ہندوستانی کاشتکاروں کو  اس وقت بہتر منافع حاصل ہوگا  جب ان کے پھل  امریکہ جیسی اعلیٰ بین الاقوامی منڈیوں میں پہنچیں گے۔ ہندوستانی آم پہلے ہی تقریباً 3500 ٹن کی سالانہ برآمدات تک پہنچ چکے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ آنے والے سالوں میں انار بھی اتنی مضبوط تعداد تک پہنچ جائیں گے۔‘‘

یہ کھیپ ممبئی سے پھلوں اور سبزیوں کے ایک سرکردہ برآمد کنندہ اور اے پی ای ڈی اے کے ساتھ رجسٹرڈ برآمد کنندہ کے بی ایکسپورٹس نے بھیجی تھی۔ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ اس برآمد کے فوائد نچلی سطح پر ہندوستانی کسانوں تک پہنچیں،  اس کھیپ میں انار براہ راست کے بی ایکسپورٹس  کے فارموں سے حاصل کیے گئے تھے۔

کامیاب کھیپ  کے موضوع پرکے بی ایکسپورٹس کے سی ای او، جناب کوشل کھکھر نے کہا، "ہم ہندوستانی انار کی امریکہ  کو برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اے پی ای ڈی اے کے شکر گزار ہیں۔ اے پی ای ڈی اے  کی کوششیں مارکیٹ تک رسائی کو محفوظ بنانے سے لے کر ایکسپورٹ پروٹوکول قائم کرنے، متعدد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ رابطہ کاری اور یو اس ڈی اے کے ساتھ مل کر پری کلیئرنس پروگرام کو منظم کرنے تک شامل ہیں۔ کے بی اس میں مہارت رکھتی ہے کہ ہمارے گاہکوں کو انار کے بہترین پھلوں کی پیشکش کی امید ہے۔ معیار اور ہم ہمیشہ ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں"

ہندوستانی ایکسپورٹ کنسورشیم کے ایک نمائندے نے کہا، "جبکہ ہندوستانی انار ہمیشہ سے اپنے ذائقے کے لیے پہچانے جاتے ہیں، اس کھیپ نے ثابت کیا ہے کہ صحیح معیار اور مستقل مزاجی کے ساتھ، ہندوستانی تازہ پھل امریکی صارفین کے ذوق کو پورا کر سکتے ہیں۔ہم مارکیٹ میں پذیرائی سے بہت خوش ہیں اور پراعتماد ہیں کہ اس کامیاب آمد سے آنے والے موسموں میں حجم میں اضافے کی راہ ہموار ہوگی۔"

آگے دیکھتے ہوئے، صنعت پر امید ہے کہ مسلسل مارکیٹنگ کی کوششوں اور اسٹریٹجک پروموشنل مہمات کے ساتھ، ہندوستانی انار امریکی پریمیم مارکیٹ میں اپنے لیے ایک جگہ بنا سکتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی کامیابی کی روشنی میں، صنعت کے اسٹیک ہولڈرز نے آنے والے سال میں ہندوستانی انار کے لیے پروموشنل مہمات شروع کرنے میں اے پی ای ڈی اے کے مسلسل تعاون کی کوشش کی، جس کا مقصد امریکی صارفین کو پھلوں کے کھانے کے غیرمعمولی معیار اور متنوع کھانا استعمال کرنے کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔

ہندوستان، باغبانی کی فصلوں کا دوسرا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہونے کے ناطے، مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، راجستھان اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں انار کی بڑی پیداوار دیکھتا ہے۔ اے پی ای ڈی اے نے خاص طور پر انار کے لیے ایکسپورٹ پروموشن فورم (ای پی ایف) قائم کیا ہے، جس کا مقصد برآمدات کو بڑھانا اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ ان ای پی ایف فورمز میں محکمہ تجارت، محکمہ زراعت، ریاستی حکومتوں، قومی حوالہ لیبارٹریز اور سرکردہ  دس برآمد کنندگان کے نمائندے شامل ہیں، جو انار کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون کی کوششوں کو یقینی بناتے ہیں۔

مالی سال 2023-24 میں، ہندوستان نے 69.08 ملین امریکی ڈالر مالیت کے 72,011 میٹرک ٹن انار برآمد کئے۔ اس سال، ہندوستان سے انار کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس میں اپریل سے جنوری، 2024-2025 کی مدت میں 59.76 ملین امریکی ڈالر کی مالیت کے ساتھ 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کلیدی برآمدی مقامات میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، بنگلہ دیش، نیپال، نیدرلینڈ، سعودی عرب، سری لنکا، تھائی لینڈ، بحرین، عمان اور امریکہ شامل ہیں۔

ہندوستانی انار، خاص طور پر بھگوا قسم کا انار، اپنے بھرپور ذائقے، گہرے سرخ رنگ اور اعلیٰ غذائیت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ یہ انار اینٹی آکسیڈنٹس اور اہم غذائی اجزاء سے مالامال  ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں صحت کے بارے میں شعور رکھنے والے صارفین میں ایک مقبول انتخاب بنتے ہیں۔

حکومت ہند کا تازہ پھلوں اور سبزیوں کی برآمد کو فروغ دینے کا عزم، ان کی خراب ہونے کے باوجود، ان کے سمندری پروٹوکول کی ترقی سے ظاہر ہوتا ہے تاکہ طویل فاصلے کے مقامات پر برآمد کرتے وقت مصنوعات کی خصوصیات کو برقرار رکھا جا سکے۔ یہ اقدام نہ صرف عالمی منڈیوں میں ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرتا ہے بلکہ پائیدار برآمدی مواقع پیدا کرکے ہندوستانی کسانوں کی براہ راست مدد کرتا ہے۔

اعلیٰ معیار کے پھلوں کی مسلسل فراہمی، مارکیٹنگ کے مسلسل اقدامات کے ساتھ، بلاشبہ ہندوستانی انار کو امریکی صارفین کے لیے ایک مطلوبہ انتخاب کے طور پر جگہ دے گی، اور آنے والے برسوں میں امریکی ریٹیل شیلف پر ان کی جگہ کو یقینی بنائے گی۔

 

**********

 

(ش ح –ا ب ن)

U.No:40


(Release ID: 2122849) Visitor Counter : 40