صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب پرتاپ راؤ جادھو نے پائیدار پیکیجنگ پرایف ایس ایس اے آئی کی قومی شراکت دار مشاورت کا افتتاح کیا


ماحول دوست پیکیجنگ حل کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی

ہندوستان کے پاس دنیا کو پائیداری کی طرف لے جانے کی صلاحیت موجود ہے: جناب جادھو

’’ آج ہمیں ایسے متبادلات کی طرف منتقل ہونے کی ضرورت ہے جو پائیدار، قابل تجدید اور بایوڈیگریڈیبل ہوں ‘‘

ہندوستان میں پائیدار فوڈ پیکیجنگ کے مستقبل پر غور و خوض کے لیے فوڈ بزنسز، پیکیجنگ انڈسٹریز، ری سائیکلنگ ایسوسی ایشنز، ریگولیٹری باڈیز، ماحولیاتی تنظیموں، صارفین کے گروپس، کسان گروپس، سرکاری محکموں کی نمائندگی کرنے والے 1500 سے زیادہ شراکت داروں نےاس مشاورت میں حصہ لیا

Posted On: 17 APR 2025 10:38AM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب پرتاپ راؤ گنپت راؤ جادھو نے 16 اپریل 2025کو ممبئی میں فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا(ایف ایس ایس اے آئی ) کے زیر اہتمام ’’کھانے کے کاروبار کے لیے پائیدار پیکیجنگ: ابھرتے ہوئے عالمی رجحانات اور ریگولیٹری فریم ورک‘‘پر ایک قومی شراکت دار مشاورت کا افتتاح کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WNCR.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002CUQM.jpg

اپنے خطاب میں جناب جادھو نے کھانے پینے کی اشیاء کی پائیدار پیکجنگ کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پیکیجنگ  میں آر  پی ای ٹی کے استعمال کے لیے رہنما خطوط ایف ایس ایس اے آئی  نے تمام  شراکت داروں کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد اور بہترین عالمی طریقوں کے مطابق تیار کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آسانی سے شناخت کرنے اور کھانے پینے کی اشیاء کے صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک لوگو تیار کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0034EHG.jpg

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب جادھو نے کہا کہ ’’پیکیجنگ کے پائیدار طریقوں کی طرف منتقل ہونا وقت کی ضرورت ہے۔‘‘  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پلاسٹک کا استعمال عالمی سطح پر ایک بڑھتی ہوئی تشویش ہے، کیونکہ برسوں تک ماحول میں غیر منقطع رہتا ہے جس کے نقصان دہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج ہمیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ان متبادلات کی طرف ایک تبدیلی ہے جو پائیدار، قابل تجدید اور بایوڈیگریڈیبل ہوں‘‘۔

ہندوستان کے پرانے روایتی طریقوں کی ستائش کرتے ہوئے، جناب جادھو نے پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے قدیم ماحولیاتی طریقوں کو جدید تکنیکوں سے جوڑنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ’’ہندوستان اس سمت میں دنیا کی قیادت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘

انہوں نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور ایف ایس ایس اے آئی  کی کوششوں کی بھی تعریف کی جو ملک کی صحت اور بہبود کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر غور و خوض کرنے کے لیے قومی شراکت داروں کی مشاورت کی شکل میں ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتے ہیں۔

وزیر مملکت نے شراکت داروں کے ساتھ ایک غیر رسمی مشاورتی اجلاس بھی منعقد کیا، جس میں انہیں اپنے چیلنجز کا اشتراک کرنے اور بہتری اور ترقی کے مستقبل کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع فراہم کیا۔ مشاورت نے 1500 سے زیادہ  شراکت داروں کو اکٹھا کیا جو فوڈ بزنسز، پیکیجنگ انڈسٹریز، ری سائیکلنگ ایسوسی ایشنز، ریگولیٹری باڈیز، ماحولیاتی تنظیموں، صارفین کے گروپس، کسان گروپس، سرکاری محکموں کی نمائندگی کرتے ہیں تاکہ ہندوستان میں پائیدار فوڈ پیکیجنگ کے مستقبل پر غور کیا جا سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004F23Z.jpg

یہ مشاورت قومی سطح کے شراکت داروں کی بات چیت کے ایک جاری سلسلے کا حصہ تھی جس کا مقصد ان اہم مسائل پر تنقیدی غور و خوض کرنا تھا جن میں کثیر فریقین کی شمولیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے زیراہتمام، ایف ایس ایس اے آئی  نے فوڈ سیفٹی کے ضوابط کی تشکیل میں زیادہ شمولیت، شفافیت، اور ثبوت پر مبنی پالیسی سازی کو فروغ دینے کے لیے اس طرح کے قومی شراکت داروں  کو مشاورت کے لیے یہ اہم اقدام شروع کیا ہے۔ صنعت، اکیڈمی، صارفین کے گروپس، کسان گروپوں اور ریگولیٹری اداروں کے ساتھ فعال طور پر منسلک ہو کر، ایف ایس ایس اے آئی  اپنے ریگولیٹری فریم ورک میں سیکٹر کے مخصوص تناظر اور زمینی سطح کی بصیرت کو شامل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ پالیسیاں عملی اور صحت عامہ کی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔

مشاورت میں ایک تکنیکی سیشن پیش کیا گیا جس میں پیکیجنگ پر ایف ایس ایس اے آئی  کے سائنٹیفک پینل کے چیئرپرسن نے تفصیلی سائنسی بنیادوں، خطرے کی تشخیص کے اصولوں، ایف ایس ایس اے آئی  کی طرف سے استعمال کیے گئے شفاف مشاورتی نقطہ نظر کو پیش کیا گیا جبکہ مضبوط سائنسی معیارات مرتب کیے گئے۔

بی آئی ایس کے نمائندوں نے کھانے کی پیکیجنگ کے عالمی اور ہندوستانی معیارات اور پیکیجنگ مواد کے لیے موجودہ آئی ایس معیارات کے جائزہ کے بارے میں بات کی۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) نے اس کردار کے بارے میں شیئر کیا جو سی پی سی بی پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ رولز کے تحت توسیعی پروڈیوسر ذمہ داری (ای پی آر) کے ذریعے پائیدار طریقوں کو چلانے میں ادا کرتا ہے۔ صنعت کے نمائندوں نے ماحول دوست، ہلکا پھلکا، اور قابل تجدید پیکیجنگ حل تیار کرنے کے لیے اپنائے جانے والے اختراعی طریقے پیش کیے جو خوراک اور مشروبات کی مصنوعات کے لیے تیار کیے گئے ہیں، سرکلر اکانومی کو سپورٹ کرنے کے لیے پلاسٹک کے فضلے کی بازیافت اور ری سائیکلنگ کی اہمیت اور پائیدار فوڈ پیکیجنگ کے لیے صارفین کے خدشات اور توقعات۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0057FKM.jpg

سیشن کا اختتام ڈاکٹر الکا راؤ، مشیر (سائنس اور معیارات اور ضوابط) کے ایک تکنیکی بیان کے ساتھ ہوا، جس میں انہوں نے پائیدار پیکیجنگ حل کو آگے بڑھانے میں شراکت داروں کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا جو خوراک کی حفاظت کے معیارات سے ہم آہنگ ہیں اور ہندوستان کے وسیع تر ماحولیاتی اہداف کی حمایت کرتے ہیں۔

***

ش ح۔ م ح ۔ م ا

U. No-9976


(Release ID: 2122348)