خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکز افرادی قوت میں خواتین کی شراکت بڑھانے کے لیے مختلف اسکیمیں نافذ کررہاہے

Posted On: 28 MAR 2025 3:25PM by PIB Delhi

وزارت صحت و خاندانی بہبود(ایم او ایچ ایف ڈبلیو ) کی جانب سے عوامی صحت کے نظام میں مصنوعی ذہانت(اے آئی)کے استعمال کے اقدامات

:

سال

ایل ایف پی آر (% میں)

2021-22

32.8

2022-23

37.0

2023-24

41.7

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

روزگار اور بے روزگاری سے متعلق سرکاری اعداد و شمار کا  ماخذ افرادی قوت سے متعلق وقفہ سے وقفہ  کیاجانے والا سروے (پی ایل ایف ایس) ہے جو 2017-18 سے وزارت شماریات اور پروگرام  کے نفاذ (ایم او ایس پی آئی) کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سروے کی مدت ہر سال جولائی تا جون ہوتی ہے۔ تازہ ترین دستیاب سالانہ پی ایل ایف ایس رپورٹس کے مطابق،22-2021 سے 24-2023 کے دوران 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کی خواتین کے لیے معمول کی حیثیت پر لیبر فورس کی شراکت کی متوقع شرح (ایل ایف پی آر) حسب ذیل ہے:

پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار ملک میں گزشتہ برسوں کے دوران افرادی قوت  میں خواتین کی شراکت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ملک بھر میں حکومت ہند کی مختلف وزارتوں/محکموں کی جانب سے تنخواہ دار افرادی قوت میں خواتین کی شراکت کو فروغ دینے کے لیے متعدد اسکیمیں اور پالیسی اقدامات نافذ کیے جا رہے ہیں۔

اسٹارٹ اپس کی تبدیلی کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے، حکومت نے خواتین کی انٹرپرینیورشپ سمیت انٹرپرینیورشپ کو سپورٹ اور پروان چڑھانے کے لیے کئی اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ 73,000 سے زیادہ اسٹارٹ اپس، جو اسٹارٹ اپ انڈیاانیشی ایٹیو کے تحت حکومت کی طرف سے سپورٹ کیے گئے 1,57,066 اسٹارٹ اپس میں سے تقریباً نصف کی نمائندگی کرتے ہیں، جن میں کم از کم ایک خاتون ڈائرکٹر ہے، جو اختراع  کوآگے  بڑھانے  اور معاشی نمو میں خواتین کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔

حکومت نے کمپنیز ایکٹ، 2013 میں قابل بنانے والی دفعات بنائی ہیں، جس میں کمپنیوں کو کم از کم ایک خاتون ڈائریکٹر رکھنے کا پابند بنایا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں، آج تقریباً 11.6 لاکھ خواتین ڈائریکٹرز سرکاری اور نجی کمپنیوں سے وابستہ ہیں۔

روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ روزگار کی صلاحیت کو بہتر بنانا حکومت کی ترجیح ہے۔ حکومت ایف ایل ایف پی آر کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مجموعی ایل ایف پی آر جیسے اسٹینڈ اپ انڈیا، مدرا یوجنا، اسٹارٹ اپ انڈیا، پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی(پی ایم سواندھی ) ، مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم(ایم جی این آر ای جی ایس)اور مائیکر اور اسمال انٹرپرائزز کے لیے کریڈٹ گارنٹی فنڈ اسکیم  (سی جی ایم ایس ای)، پنڈتدین دیال اپادھیائے گرامین کوشلیہ یوجنا(ڈی ڈی یو -جی کے وائی ) ، دیہی سیلف ایمپلائمنٹ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ(آر ایس ای ٹی آئیز) مختلف اسکیمیں نافذ کرتی ہے جوکہ  روزگار/خود روزگار اور قرض  کی سہولیات مہیا کرتی ہیں ۔ پرائم منسٹر ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام(پی ایم ای جی پی)جو کہ کریڈٹ سے منسلک ایک بڑا سبسڈی پروگرام ہے جس کا مقصد غیر زرعی سیکٹر میں مائیکرو انٹرپرائزز کے قیام کے ذریعے خود روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ ان اسکیموں کے تحت فائدہ اٹھانے والوں میں زیادہ تر خواتین ہیں۔

تبدیلی کے محرک  کے طور پر سیلف ہیلپ گروپس(ایس ایچ جیز)کا تصور کرتے ہوئے، آج 90 لاکھ ایس ایچ جیزسے وابستہ تقریباً 10 کروڑ خواتین دیہی منظر نامے کو معاشی طور پر تبدیل کر رہی ہیں۔ حکومت نمو ڈرون دیدی اور لکھپتی دیدی جیسی اسکیمیں نافذ کررہی  ہے جس کا مقصد خاص طور پر دیہی علاقوں میں خواتین کی تکنیکی صلاحیتوں اور مالی استحکام کو بڑھانا ہے۔

خواتین کارکنوں کی ملازمت کو بڑھانے کے لیے، حکومت، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا(پی ایم کے وی وائی)کے تحت، خواتین کے صنعتی تربیتی اداروں، قومی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں اور علاقائی پیشہ ورانہ تربیتی اداروں کے نیٹ ورک کے ذریعے انہیں تربیت فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ،  وزیراعظم کی انٹرن شپ اسکیم خواتین کو ہنر مندی اور پیشہ ورانہ تربیت بھی فراہم کرتی ہے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مشن شکتی کے تحت 'پالنا' جزو کو نافذ کررہی  ہے، جس کے تحت بچوں کو  ڈے کیئر کی سہولیات اور تحفظ فراہم کرنا مرکزی توجہ کا مرکز ہے۔ پالنا کے تحت، وزارت نے آنگن واڑی کم کریچ(اے ڈبلیو سی سی)کے ذریعے بچوں کی دیکھ بھال کی مفت خدمات کو بڑھایا ہے۔ آج تک، مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے موصولہ تجاویز کے مطابق، 34 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 11,395اے ڈبلیو سی سی کو منظوری دی گئی ہے۔ وزارت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ورکنگ ویمنز ہاسٹلز(ڈبلیو ڈبلیو ایچ)کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے مالی مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ حکومت ’’اسکیم فار اسٹیٹس ٹو کیپیٹل انویسٹمنٹ(ایس اے ایس سی آئی) ‘‘ کے تحت

 ریاستوں کوڈبلیو ڈبلیو ایچ کی تعمیر کے لیے کیپٹل گرانٹ بھی فراہم کرتی ہے۔خواتین کارکنوں کے لیے کام کے سازگار ماحول کے لیے لیبر قوانین میں کئی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، جیسے کہ زچگی کی چھٹی، بچوں کی دیکھ بھال کی چھٹی، مساوی اجرت وغیرہ۔

مزید برآں، وزارت محنت اور روزگار نے جنوری 2024 میں "خواتین کی افرادی قوت کی شراکت کو فروغ دینے کے لیے آجروں کے لیے ایڈوائزری" جاری کی۔ اس ایڈوائزری میں دوسری باتوں کے ساتھ ساتھ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ملازمت اور دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کے درمیان توازن کی ضرورت کا ذکر کیا گیا ہے جس میں فیملی  کے لیے موزوں  اقدامات جیسے کہ پیٹرنٹی چھٹی، والدین کی چھٹی، خاندان کی ہنگامی چھٹی اور کام کے لچکدار انتظامات شامل ہیں۔

یہ اطلاع خواتین و اطفال  کی ترقی کی وزیر مملکت محترمہ  ساوتری ٹھاکر نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں دی۔

 

 

 

************

 

ش ح ۔ ف ا۔  م  ص

 (U:9113)


(Release ID: 2116200) Visitor Counter : 26