ریلوے کی وزارت
ہندوستانی ریلوے کی اقتصادی صورت حال اچھی ہے، مسافروں کو زیادہ سبسڈی فراہم کر رہی ہے: مرکزی وزیر ریلوے
ٹرین کے ذریعے فی کلومیٹر سفر کی لاگت ایک روپے 38 پیسے ہے، لیکن مسافروں سے صرف 73 پیسے وصول کیے جاتے ہیں
اس سال 1400 انجن تیار کیے گئے ہیں، جو کہ امریکہ اور یورپ کی مشترکہ پیداوار سے زیادہ ہیں
31 مارچ تک، ہندوستانی ریلوے، 1.6 بلین ٹن مال برداری کے ساتھ، دنیا کے 3 سرکردہ ممالک میں شامل ہو جائے گی
مستقبل میں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن حادثے جیسے واقعات کو روکنے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں: مرکزی وزیر ریلوے
Posted On:
17 MAR 2025 8:28PM by PIB Delhi
ریلوے، اطلاعات و نشریات اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے آج راجیہ سبھا میں وزارت ریلوے کے کام پر بحث کے دوران ہندوستانی ریلوے کی کامیابیوں اور اس کے مستقبل کے منصوبوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے نہ صرف سستے کرایوں پر مسافروں کو محفوظ اور معیاری خدمات فراہم کر رہا ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی ایک الگ شناخت بنا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان میں پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسے پڑوسی ممالک کے مقابلے میں ریلوے کے کرائے کم ہیں، جب کہ مغربی ممالک میں ہندوستان کے مقابلے میں 10 سے 20 گنا زیادہ ہیں۔
ریل کے مسافروں کو دی جانے والی سبسڈی کے بارے میں وزیر ریلوے نے کہا کہ فی الحال ٹرین کے ذریعے فی کلومیٹر سفر کی لاگت ایک روپے 38 پیسے ہے، لیکن مسافروں سے صرف 73 پیسے وصول کیے جاتے ہیں، یعنی 47 فیصد سبسڈی فراہم کی جاتی ہے۔ مالی سال 2022-23 میں، مسافروں کو 57000 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی تھی، جو 2023-24 میں بڑھ کر تقریباً 60,000 کروڑ روپے ہو گئی (عارضی اعداد و شمار)۔ ہمارا مقصد کم سے کم کرایوں پر محفوظ اور بہتر خدمات فراہم کرنا ہے۔
ریلوے کی بجلی کاری کے فوائد کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور مال بردار ی کے باوجود توانائی کی لاگت مستحکم رہی ہے۔ ہندوستانی ریلوے 2025 تک 'اسکوپ 1 نیٹ زیرو' اور 2030 تک 'اسکوپ 2 نیٹ زیرو' کو حاصل کرنے کے ہدف پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بہار کی مدھے پورہ فیکٹری میں تیار کردہ انجنوں کی برآمد جلد شروع ہو جائے گی۔ فی الحال، ہندوستانی ریلوے کے مسافر کوچ موزمبیق، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمد کیے جا رہے ہیں، جب کہ انجن موزمبیق، سینیگل، سری لنکا، میانمار اور بنگلہ دیش کو بھیجے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بوگی انڈر فریم برطانیہ، سعودی عرب، فرانس اور آسٹریلیا کو برآمد کیے جا رہے ہیں، جبکہ پروپلشن پارٹس فرانس، میکسیکو، جرمنی، اسپین، رومانیہ اور اٹلی کو بھیجے جا رہے ہیں۔
اس سال ہندوستان میں 1400 انجن تیار کیے گئے ہیں، جو کہ امریکہ اور یورپ کی مشترکہ پیداوار سے زیادہ ہیں۔ اس کے ساتھ بیڑے میں 2 لاکھ نئی ویگنیں شامل کی گئی ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ 31 مارچ کو ختم ہونے والے مالی سال میں، ہندوستانی ریلوے 1.6 بلین ٹن مال برداری انجام دے گی، جس سے ہندوستان، چین اور امریکہ سمیت دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں شامل ہوجائے گا۔ یہ ریلوے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت اور لاجسٹک سیکٹر میں اس کے اہم کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
ریلوے کی حفاظت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو نے کہا کہ 41,000 ایل ایچ بی کوچ تیار کیے گئے ہیں، اور تمام آئی سی ایف کوچ کو ایل ایچ بی کوچ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ لمبی ریل، الیکٹرانک انٹر لاکنگ، فوگ سیفٹی ڈیوائسز اور 'کوچ' سسٹم تیزی سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، جناب ویشنو نے کہا کہ پہلے ریلوے کو 25,000 کروڑ روپے کی امداد ملتی تھی، جو اب بڑھ کر 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گئی ہے، جس سے بنیادی ڈھانچے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ دریں اثنا، 50 نمو بھارت ٹرینیں تیار کی جا رہی ہیں، جو مختصر فاصلے کے سفر کے لیے اے سی اور نان اے سی دونوں سہولتیں دستیاب کرائیں گی ۔
نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر حالیہ حادثے کے بارے میں مرکزی وزیر ریلوے نے ایوان کو بتایا کہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی اس افسوسناک واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور تمام ڈیٹا کو محفوظ کرلیا گیا ہے، اور تقریباً 300 لوگوں سے بات کرکے حقائق کی جانچ کی جارہی ہے۔ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہماری حکومت سب سے غریب افراد کے لیے پرعزم ہے۔ اسی لیے جنرل کوچ کی تعداد میں اے سی کوچ کے مقابلے ڈھائی گنا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ موجودہ پروڈکشن پلان کے مطابق 17,000 نان اے سی کوچ کی تیاری کا پروگرام ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے کی اقتصادی صورت حال اچھی ہے، اور بہتری کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔
ریلوے نے کووڈ وبائی مرض سے متعلق چیلنجوں پر کامیابی کے ساتھ قابو پا لیا ہے۔ مسافروں کی تعداد بڑھ رہی ہے، اور مال بردار ی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ اب ریلوے کی آمدنی تقریباً 2.78 لاکھ کروڑ روپے ہے، اور اخراجات 2.75 لاکھ کروڑ روپے ہیں۔ ہندوستانی ریلوے تمام بڑے اخراجات اپنی آمدنی سے پورا کر رہی ہے، جو کہ ریلوے کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
راجیہ سبھا میں اپنے اختتامی کلمات میں، جناب ویشنو نے یقین دلایا کہ ریلوے مستقبل میں ایک زیادہ جدید، محفوظ اور ماحول کے لئے ساز گار آمد ورفت کے نظام کے طور پر ابھرے گا۔
************
U.No:8404
ش ح۔اع خ۔ق ر
(Release ID: 2112132)
Visitor Counter : 8