عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
خواتین کی زیر قیادت اصلاحات: ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے صنفی شمولیت والی حکمرانی پر زور نے پکڑی رفتار
’’رکاوٹوں کو توڑنا، انصاف کو یقینی بنانا‘‘: تبدیلی لانے والی پالیسیوں نے عوامی خدمت کے شعبے میں خواتین کے حقوق کو نئی شکل دی جس کا دائرہ بچوں کی دیکھ بھال کے لیے دی جانے والی چھٹی سے لے کر پنشن سکیورٹی تک ، پھیلا ہوا ہے
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خواتین کے لیے ایک زیادہ مساوی کام کی جگہ کو آگے بڑھایا
طلاق یافتہ یا الگ ہونے والی بیٹی اب فوراً اپنے متوفی والد کی پنشن کا دعویٰ کر سکتی ہے
ایک خاتون پنشنر اپنے شوہر کی بجائے اپنے بچوں کو فیملی پنشن کے لیے نامزد کر سکتی ہے، اگر اس نے طلاق کے لیے درخواست دی ہے
موجودہ معاشرے کے بدلتے ہوئے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے عملہ اور تربیت کے محکمے نے وقتا فوقتا سرکاری ملازمین کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں اور خواتین ملازمین کے خدشات کے تعلق سے خاص طور پر حساس رہا ہے
Posted On:
16 MAR 2025 6:54PM by PIB Delhi
موجودہ معاشرے کے بدلتے ہوئے معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے عملہ اور تربیت کا محکمہ (ڈی او پی ٹی) وقتاً فوقتاً سرکاری ملازمین کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اہم فیصلے کرتا رہا ہے اور خواتین ملازمین کے خدشات کے بارے میں خاص طور پر حساس رہا ہے۔
ایک نیوز ایجنسی کو ایک خصوصی انٹرویو میں یہ بتاتے ہوئے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ، جو اپنے دیگر محکموں کے علاوہ ڈی او پی ٹی کے وزیر انچارج بھی ہیں، نے ایک مثال پیش کی کہ ایک طلاق یافتہ یا علیحدہ ہوچکی بیٹی اب اپنے متوفی والد کی پنشن کا دعویٰ کر سکتی ہے۔ پہلے کے اصول کے برعکس، اسے اب اپنے متوفی والدین سے خاندانی پنشن کا دعویٰ کرنے کے لیے قانونی جنگ کے نتائج کے لیے غیر معینہ مدت تک انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر طلاق کی کارروائی پنشنر کی زندگی کے دوران شروع کی گئی تھی تو بیٹی اب عدالت کے حتمی فیصلے کا انتظار کیے بغیر اپنے پنشن کے فوائد کا دعویٰ کرسکتی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ مودی حکومت نے تبدیلی لانے والی اصلاحات کا ایک سلسلہ متعارف کرایا ہے جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ، بیوروکریٹک رکاوٹوں کو دور کرنا اور حکمرانی میں صنفی شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بڑی پیش رفت کے طور پر حکومت نے چیلنجنگ حالات میں خواتین کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے کے لیے پنشن کے قوانین میں ترمیم کی ہے۔ ایک بے اولاد بیوہ اب دوبارہ شادی کرسکتی ہے اور پھر بھی اپنے متوفی شوہر کی پنشن یا خاندانی پنشن حاصل کرتی رہ سکتی ہے، بشرطیکہ دوسرے ذرائع سے اس کی آمدنی کم از کم پنشن کی حد سے کم رہے۔ اس اقدام کو بیواؤں کی مالی آزادی کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ، جو مالی تحفظ کو کھوئے بغیر اپنی زندگی کی تعمیر نو کے ان کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔
مزید برآں ، ازدواجی کشیدگی میں خواتین کو درپیش چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے ، حکومت نے ایک خاتون پنشنر کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی بجائے اپنے بچوں کو خاندانی پنشن کے لیے نامزد کر سکتی ہے، اگر اس نے طلاق کے لیے درخواست دی ہے یا گھریلو تشدد سے خواتین کے تحفظ کے قانون یا جہیز کی ممانعت کے قانون کے تحت کارروائی شروع کی ہے ۔ یہ اقدام گھریلو مشکلات کا سامنا کرنے والی خواتین کو زیادہ مالی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ان اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم کئی ایسی اصلاحات متعارف کرانے میں کامیاب رہے ہیں جو بدلتے ہوئے سماجی منظر نامے کے مطابق ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن اور قیادت کے تحت ہم جرأت مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
پنشن اصلاحات کے علاوہ ، ڈی او پی ٹی نے کام کی جگہ کے فوائد متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو خواتین کے لیے سرکاری خدمات کو زیادہ جامع بناتے ہیں۔ چائلڈ کیئر لیو (سی سی ایل) پالیسیوں کو مزید لچکدار بنایا گیا ہے ، اب اکیلی ماؤں کو مرحلہ وار طریقے سے دو سال تک کی چھٹی حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ خواتین ملازمین کو چھٹی کی مدت کے دوران اپنے بچوں کے ساتھ بیرون ملک سفر کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ مزید برآں ، زچگی کے فوائد میں اسقاط حمل یا مردہ پیدائش کا شکار خواتین سے متعلق التزامات شامل کرنے کے لیے اس میں توسیع کی گئی ہے، اس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ انہیں صحت یابی کے دوران ضروری تنخواہ والی چھٹی اور مدد ملے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے قوم کی تعمیر میں خواتین کے وسیع تر کردار پر بھی زور دیا ہے ، خاص طور پر 2047 میں وکست بھارت کے تناظر میں ۔ انہوں نے حکمرانی اور اقتصادی سرگرمیوں میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی ضرورت پر زور دیا ۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں خواتین مساوی طور پر حصہ دار ہیں۔
حکمرانی اور انتظامیہ میں خواتین کی شرکت کی مزید حوصلہ افزائی کے لیے ، حکومت نے کام کرنے والی خواتین کے ہاسٹل ، سرکاری دفاتر میں کریچ اور خواتین کی قیادت والے سیلف ہیلپ گروپوں (ایس ایچ جی) کے لیے مارکیٹ تک رسائی بڑھانے جیسے اقدامات کو فروغ دیا ہے ۔ ان اقدامات کا مقصد ایک مضبوط معاون نظام فراہم کرنا ہے، جس سے زیادہ سے زیادہ خواتین کو حکمرانی اور انتظامیہ میں قائدانہ کردار ادا کرنے کی سہولت میسر آسکے۔
وزیر موصوف نے ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت ، سائنسی تحقیق اور انتظامیہ میں قائدانہ کرداروں میں حصہ لینے کے لیے خواتین کے لیے راستے بنائے جانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئی) کی جدید کاری اور ہنر مندی کے تربیتی پروگراموں جیسے اقدامات کے ذریعے، حکومت کا مقصد خواتین کو تیزی سے مسابقتی عالمی منظر نامے میں قیادت کرنے کے لیے ضروری آلات سے آراستہ کرنا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا صنفی اعتبار سے حساس حکمرانی پر زور، شمولیت اور تفویض اختیارات کی سمت میں وسیع تر تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس حال میں جب ہندوستان 2047 میں اپنے انتہائی اہم وکست بھارت کے وژن کی طرف بڑھ رہا ہے، توقع ہے کہ اس طرح کی اصلاحات ایک ایسے معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی جو سب کے لیے مساوی مواقع فراہم کرے۔
پنشن سیکورٹی ، قانونی شناخت اور معاشی تفویض اختیارات کے ذریعے، حکومت کا نقطہ نظر اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کی نشان دہی کرتا ہے کہ ملک کے ترقیاتی سفر میں کوئی بھی خاتون پیچھے نہ رہ جائے۔ آنے والے سالوں میں ممکنہ طور پر اس طرح کے مزید پالیسی اقدامات نظر آئیں گے، جس سے ہندوستان کی صورت کو تبدیل کرنے میں خواتین کے مرکزی کردار کو تقویت ملے گی۔
******
ش ح۔ م م ۔ م ر
U-NO. 8335
(Release ID: 2111665)
Visitor Counter : 23