امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

سائبر کرائم پورٹل

Posted On: 12 MAR 2025 4:15PM by PIB Delhi

ہندوستان کے آئین کے ساتویں شیڈیول کے مطابق ’پولیس‘ اور ’پبلک آرڈر / عوامی نظم و نسق‘ ریاستی موضوعات / دائرۂ کار ہیں ۔ ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے بنیادی طور پر اپنی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں (ایل ای اے) کے ذریعے سائبر جرائم سمیت جرائم کی روک تھام، پتہ لگانے، تفتیش اور قانونی کارروائی اور پولیس اسٹیشنوں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی حکومت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایل ای اے کی صلاحیت سازی کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت مشوروں اور مالی امداد کے ذریعے ان کے اقدامات کی تکمیل کرتی ہے۔

سائبر جرائم سے جامعیت اور مربوط طریقے سے نمٹنے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ درج ذیل چیزیں شامل ہیں:

  1. وزارت داخلہ نے ملک میں ہر قسم کے سائبر جرائم سے مربوط اور جامع طریقے سے نمٹنے کے لیے ایک منسلک دفتر کے طور پر ’انڈین سائبر کرائم کوآرڈنیشن سینٹر‘  (آئی 4 سی) قائم کیا ہے۔
  2. نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل (https://cybercrime.gov.in) کا آغاز آئی 4 سی کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے، تاکہ عوام کو خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر خصوصی توجہ کے ساتھ ہر قسم کے سائبر جرائم سے متعلق واقعات کی اطلاع دینے کے اہل بنایا جاسکے۔ اس پورٹل پر رپورٹ کیے گئے سائبر جرائم کے واقعات، ان کی ایف آئی آر میں تبدیلی اور اس کے بعد کی کارروائی کو متعلقہ ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں قانون کے التزامات کے مطابق سنبھالتی ہیں۔ تمام ریاستیں/مرکز کے زیر انتظام علاقے اس پورٹل کا استعمال کر رہے ہیں۔
  3. آئی 4 سی کے تحت ’سٹیزن فنانشل سائبر فراڈ رپورٹنگ اینڈ مینجمنٹ سسٹم‘ سال 2021 میں شروع کیا گیا ہے، تاکہ مالی دھوکہ دہی کی فوری اطلاع دی جا سکے اور دھوکہ بازوں کے ذریعے فنڈز کی منتقلی کو روکا جاسکے۔ اب تک، 4386 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالی رقم  13.36 لاکھ سے زیادہ شکایات میں بچائی گئی ہے۔ آن لائن سائبر شکایات درج کرنے میں مدد حاصل کرنے کے لیے ایک ٹول فری ہیلپ لائن نمبر ’1930‘ کو فعال کیا گیا ہے۔
  4. ریاستی/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس کے تفتیشی افسران (آئی اوز) کو ابتدائی مرحلے میں سائبر فارنسک مدد فراہم کرنے کے لیے نئی دہلی میں آئی 4 سی کے ایک حصے کے طور پر جدید ترین ’نیشنل سائبر فارنسک لیبارٹری (انویسٹی گیشن)‘ قائم کی گئی ہے۔ اب تک نیشنل سائبر فارنسک لیبارٹری (انویسٹی گیشن) نے سائبر جرائم سے متعلق تقریباً  11,835 معاملات میں ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایل ای اے کو اپنی خدمات فراہم کی ہیں ۔
  5. سائبر کرائم کی تحقیقات، فارنسکس، پراسیکیوشن وغیرہ کے اہم پہلوؤں پر آن لائن کورس کے ذریعے پولیس افسران/عدالتی افسران کی صلاحیت سازی کے لیے آئی 4 سی کے تحت میسیو اوپن آن لائن کورسز (ایم او او سی) پلیٹ فارم ، یعنی ’سائی ٹرین‘ پورٹل تیار کیا گیا ہے۔  ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  1,02,276 سے زیادہ پولیس افسران رجسٹرڈ ہیں اور پورٹل کے ذریعے 79,904 سے زیادہ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں۔
  6. وزارت داخلہ نے ’خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم کی روک تھام (سی سی پی ڈبلیو سی) اسکیم‘ کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کی صلاحیت سازی جیسے سائبر فارنسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریوں کے قیام، جونیئر سائبر کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے اور ایل ای اے کے اہلکاروں، پبلک پراسیکیوٹرز اور عدالتی افسران کی تربیت کے لیے مالی مدد فراہم کی ہے ۔  33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سائبر فارنسک-کم-ٹریننگ لیبارٹریوں کو کمیشن کیا گیا ہے اور 24,600 سے زیادہ ایل ای اے اہلکاروں، عدالتی افسران اور پراسیکیوٹرز کو سائبر کرائم بیداری، تفتیش، فارنسکس وغیرہ سے متعلق تربیت فراہم کی گئی ہے۔
  7. ابھرتے ہوئے سائبر خطرات سے نمٹنے کے لیے ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سی اے پی ایف کے لیے ہر جمعہ کو ہفتہ وار آن لائن پیئر - لرننگ سیشن منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں سائبر کرائم کے رجحانات ، تفتیشی تکنیکوں اور جوابی اقدامات پر توجہ دی جاتی ہے۔  اب تک 98 پیئر لرننگ سیشن دیے جا چکے ہیں۔
  8. 3,785 سے زیادہ ایل ای اے کے اہلکاروں ، عدالتی افسران ، پبلک پراسیکیوٹرز اور فارنسک سائنس دانوں کو رہائشی تربیت دی گئی ہے۔

یہ بات وزارت داخلہ میں وزیر مملکت جناب بندی سنجے کمار نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتائی۔

******

ش  ح۔ م م ۔ م ر

U-NO. 8202


(Release ID: 2111006) Visitor Counter : 6


Read this release in: English , Hindi , Tamil